کالم

عبدالستار ایدھی اور بل گیٹس کی وجہ شہرت

عبدالستار ایدھی کی شہرت یہ تھی کہ وہ پاکستان خصوصا کراچی سے تعلق رکھنے والے ایک عظیم سماجی کارکن اور فلاحی شخصیت کے مالک تھے۔کراچی میں زمانہ طالب علمی میں انہیں فلاحی کام کرتے دیکھا کرتا تھا۔اپ نے اپنی پوری زندگی یتیموں، غریبوں، بیماروں اور بے سہارا لوگوں کی خدمت میں گزاری۔ایدھی فانڈیشن قائم کی، جو آج پاکستان کا سب سے بڑا فلاحی ادارہ ہے۔دنیا کا سب سے بڑا ایمبولینس نیٹ ورک چلایا، جسے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں بھی شامل کیا گیا۔یتیم بچوں کیلئے گھر، لاوارث لاشوں کی تدفین، بے گھر افراد کیلئے پناہ گاہیں، ہسپتال اور ڈسپنسریاں قائم کیں۔مذہب، نسل یا قومیت کی تفریق کیے بغیر انسانیت کی خدمت کی۔ ان کی سادہ زندگی اور خدمتِ خلق کی وجہ سے دنیا بھر میں انہیں "انسانیت کا مسیحا” کہا گیا۔ ایدھی فانڈیشن کی نمایاں خدمات کی فہرست: صحت اور علاج پورے پاکستان میں ہسپتال، ڈسپنسریاں اور کلینکس قائم کیے۔مفت علاج، دوائیں اور بلڈ بینک کی سہولت۔زچہ و بچہ سنٹرز اور مفلوج مریضوں کی دیکھ بھال۔ ریسکیو حادثات اور ہنگامی حالات میں فوری مدد قدرتی آفات (زلزلہ، سیلاب وغیرہ) میں امدادی کام۔ یتیم اور بے سہارا بچوں کے لیے خدمات یتیم خانے اور ایدھی ہومز جہاں بچے تعلیم و پرورش پاتے ہیں۔ پیدائش کے بعد لاوارث چھوڑے گئے بچوں کی پرورش۔تعلیم، خوراک اور لباس کی سہولت۔ تدفین کا انتظام لاوارث لاشوں کی مفت تدفین۔ کراچی سمیت پورے پاکستان میں قبرستان اور تدفینی سروس۔ بے سہارا اور معذور افراد کے لیے پناہ گاہیں بزرگوں کے لیے اولڈ ہومز۔ ذہنی مریضوں اور جسمانی طور پر معذور افراد کے لیے خصوصی مراکز۔ غریبوں اور بے گھر افراد کو رہائش اور خوراک کی سہولت۔بین الاقوامی خدمات جنگ، قحط اور قدرتی آفات کے متاثرین کی دنیا کے کئی ممالک میں امداد۔ بنگلہ دیش، افغانستان، افریقہ اور مشرق وسطی میں ریلیف کام۔عبدالستار ایدھی نے اپنی زندگی کا مشن یہ بنا لیا تھا کہ "انسانیت کی خدمت سب سے بڑی عبادت ہے”۔انہیں مرنے کے بعد قومی پرچم میں لپیٹ کر سرکاری اعزاز کے ساتھ دفنایا گیا۔عبدالستار ایدھی کی ذاتی زندگی اور سادہ مزاجی سادگی بھری زندگی ان کے پاس نہ کوئی بڑی گاڑی تھی، نہ شاندار گھر۔وہ عام سا کپڑا پہنتے تھے: سادہ شلوار قمیض اور اکثر کھدر کی ٹوپی۔کھانے میں زیادہ تر دال، سبزی اور سادہ روٹی کھاتے تھے۔ ذاتی دولت کا نہ ہونااتنی بڑی فانڈیشن چلانے کے باوجود انہوں نے اپنے لیے کوئی دولت جمع نہیں کی۔کہا کرتے تھے: "میں نے کبھی پیسہ جمع نہیں کیا، سب انسانیت کے لیے ہے۔” اہلیہ بلقیس ایدھی ان کی شریکِ حیات بلقیس ایدھی بھی سماجی خدمت میں ساتھ رہیں۔ انہوں نے خواتین اور یتیم بچوں کے لیے علیحدہ مراکز اور ماں کے لیے کلینکس قائم کیے۔ایدھی صاحب اکثر دن رات سادہ کپڑوں میں ایمبولینس کے ساتھ خود موجود ہوتے تھے۔وہ خود لاشیں اٹھاتے، زخمیوں کو ہسپتال لے جاتے اور مریضوں کو سہارا دیتے۔دنیا بھر میں امن اور خدمتِ خلق کے بڑے ایوارڈز ملے، لیکن وہ کہتے تھے:”اصل ایوارڈ غریب کی دعا ہے۔جولائی 2016 کو کراچی میں انتقال ہوا۔ ان کے جنازے کو پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سرکاری جنازہ قرار دیا گیا۔ایدھی صاحب کو لوگ اکثر کہتے تھے: "وہ شخص جس نے پاکستان کا چہرہ انسانیت سے روشن کیا۔ آپ کو عبدالستار ایدھی کو ملنے والے بڑے ایوارڈز اور پاکستان میں ملنے والے اعزازات میں نشانِ امتیاز (1989) ہلالِ امتیاز (1985) بینظیر بھٹو انسانی حقوق ایوارڈ ۔پاکستان سوک ایوارڈ (1992) بین الاقوامی اعزازات رمون میگسے سے ایوارڈ (Ramon Magsaysay Award for Public Service,1986) ایشیا کا سب سے بڑا اعزاز۔ لنکن میڈل فار ہیومین سروسز (1987)قائداعظم انٹرنیشنل ایوارڈ (1993,UAE) لنڈسے ایوارڈ برائے انسانی خدمت (UK)ہمینٹیرین ایوارڈ (USA) یونیسکو مدال فار سوشیالوجی ہمدرد امن ایوارڈ (دبئی)انٹرنیشنل بلزان پرائز (2000) اٹلی سے گاندھی پرائز برائے امن (2007, بھارت) عالمی شہرت انہیں نوبیل امن انعام کیلئے بھی کئی مرتبہ نامزد کیا گیا۔ ایدھی صاحب کے بارے میں مشہور قول ہے: "انہوں نے وہ کیا جو ایک ریاست کو کرنا چاہیے تھا۔ اس وقت پاکستان میں عبدالستار ایدھی جیسی شخصیت تو نہیں دیکھیے میں آئی لیکن امریکا میں بل گیٹس کی شکل میں فلاحی کام کرنے والی شخصیت موجود ہے۔ بل گیٹس کی وجہِ شہرت یہ ہے کہ انہوں نے مائیکرو سافٹ کمپنی قائم کی، جو دنیا کی سب سے بڑی اور کامیاب ٹیکنالوجی کمپنیوں میں شمار ہوتی ہے۔ وہ ذاتی کمپیوٹر کے سافٹ ویئر ونڈوز اور آفس ونڈوز کو عام کرنے کے بانیوں میں سے ہیں۔ انہی کی بدولت کمپیوٹر عام انسانوں تک پہنچا اور ٹیکنالوجی روزمرہ زندگی کا حصہ بنی۔ یہ دنیا کے امیر ترین افراد میں لمبے عرصے تک پہلے نمبر پر رہے۔ فلنتھراپسٹ (خیراتی کاموں) کے طور پر بھی مشہور ہیں۔ یہ اپنی اہلیہ کے ساتھ Bill & Melinda Gates Foundation کے ذریعے دنیا بھر میں صحت، تعلیم اور غربت کے خاتمے کے منصوبے چلاتے ہیں جدید ٹیکنالوجی اور کاروباری میدان میں ایک انقلابی شخصیت سمجھے جاتے ہیں۔ دنیا کے امیر ترین لوگوں میں یہ شمار ہوتے ہیں۔ ان سے کسی نے پوچھا "کیا دنیا میں آپ سے زیادہ بھی امیر کوئی ہے؟” بل گیٹس نے جواب دیا، ہاں، ایک شخص ہے جو مجھ سے بھی زیادہ امیر ہے۔پھر ایک قصہ سنایا۔یہ وہ وقت تھا جب میں امیر یا مشہور نہیں تھا۔”نیویارک کے ہوائی اڈے پر تھا جب میں نے ایک اخبار” فروش کو دیکھا۔ میں ایک اخبار خریدنا چاہتا تھا لیکن پتہ چلا کہ میرے” پاس خریدنے کے لئے جیب میں اضافی پیسے نہیں ہیں چینج وغیرہ۔ لہذا میں نے خریدنے کا خیال چھوڑ دیا اور اسے اخبار فروش کو واپس کر دیا۔ میں نے اسے رقم کھلے نہ ہونے کے بارے میں بتایا۔” بیچنے والے نے کہا، میں یہ آپ کو مفت میں دے رہا ہوں۔ ان کے اصرار پر میں نے اخبار لے لیا۔ اتفاق سے دو تین ماہ کے بعد میں اسی ہوائی اڈے پر اترا اور ایک بار پھر میرے پاس اخبار کی خریداری کے لئے کھلے پیسے دستیاب نہیں تھے۔ دکاندار نے مجھے دوبارہ اخبار پیش کیا۔ میں نے انکار کر دیا اور کہا کہ میں اسے نہیں لے سکتا کیونکہ آج پھر سے میرے پاس کھلے پیسے نہیں ہیں. اس نے کہا، آپ لے سکتے ہیں، میں اسے اپنے نفع میں سے بانٹ رہا ہوں، مجھے نقصان نہیں ہوگا۔ میں نے اخبار لے لیا۔ سال کے بعد میں مشہور ہو گیا اور لوگوں میں جانا پہچانا گیا۔اچانک مجھے وہ اخبار فروش یاد آیا۔ میں نے اسے ڈھونڈنا شروع کیا اور تقریبا ڈیڑھ ماہ کی تلاش کے بعد مجھے وہ مل گیا۔میں نے اس سے پوچھا کیا تم مجھے جانتے ہو؟” اس نے کہا، ‘ہاں، آپ بل گیٹس ہیں۔ میں نے اس سے دوبارہ پوچھا کیا آپ کو یاد ہے کہ آپ نے مجھے ایک بار مفت میں اخبار دیا تھا؟ اخبار فروش نے کہا، ‘ہاں، مجھے یاد ہے۔ میں نے تمہیں دو” بار دیا تھا۔ میں نے کہا، ‘میں اس مدد کو واپس کرنا چاہتا ہوں جو آپ” نے مجھے اس وقت پیش کی تھی۔تم اپنی زندگی میں جو چاہو بتا، میں اسے پورا کروں گا۔اخبار فروش نے کہا ‘جناب کیا آپ کو نہیں لگتا کہ ایسا” آپ میری مدد کو پورا نہیں کر پائیں گے؟ کرنے سے’میں نے پوچھا، کیوں؟ اس نے کہا، ‘میں نے اس وقت آپ کی مدد کی تھی جب میں ایک غریب اخبار فروش تھا اور اب جب کہ آپ دنیا کے امیر ترین آدمی بن چکے ہیں تو آپ میری مدد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔آپ کی مدد میری مدد کے برابر کیسے ہو سکتی ہے؟اس دن میں نے محسوس کیا کہ اخبار فروش مجھ سے زیادہ امیر ہے کیونکہ اس نے کسی کی مدد کرنے کے لیے امیر بننے کا انتظار نہیں کیا۔ لوگوں کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ حقیقی امیر وہ ہیں جن کے پاس ڈھیروں پیسے کی بجائے امیر دل ہوں. یہ اپ بھی ہیں اور میں بھی ہوں۔۔بل گیٹس اب دنیا ساری میں فلاحی کام کرتے ہیں آپ کو بھی ملکی اور غیر ملکی سطح پر بہت سے بڑے اعزازات مل چکے ہیں، کیونکہ وہ ٹیکنالوجی کے میدان کے ساتھ ساتھ خیرات اور انسانیت کی خدمت میں بھی نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔ 2016 میں امریکہ کا سب سے بڑا شہری اعزاز ملا، جو صدر باراک اوباما نے بل گیٹس اور ان کی اہلیہ ملینڈا گیٹس کو دیا۔ ٹیکنالوجی اور اختراع کے شعبے میں خدمات پر بین الاقوامی اعزازات برطانیہ کی جانب سے "نائٹ کمانڈر” کا اعزاز، ملینڈا کے ساتھ 2017 فرانس کا سب سے بڑا اعزاز، دیاگیااسی طرح بھارت کا تیسرا بڑا اعزاز اور 2006 پاکستان کاہلال احمر دوسرا بڑا سول ایوارڈ پولیو کے نام پر دیا۔ دیگر اعزازات میں مختلف ممالک کی جامعات سے اعزازی ڈگریاں دی جا چکی ہیں۔ لیکن جو شہرت عزت عبدالستار ایدھی مرحوم کو انسانیت کی خدمت کرنے میں نصیب ہوئی وہ بہت کم لوگوں کے حصے میں آتی ۔ طلعت نہ بنا گھر اپنے بادشاہوں جیسے شہنشاہوں جیسے۔ اس دنیا نوں کچی تھاں (جگہ)سمجھو نہ کے پکا مکاں سمجھو۔ انسان نوں انسان سمجھو نہ کہ مج گا)بھینس گائیں ۔)سمجھو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے