اداریہ کالم

عرب خطے میں بڑھتی کشیدگی

ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کرکے امریکہ نے ایک نئی اور تباہ کن جنگ کے عمل کو ہوا دی ہے،جس پوری دنیا جغرافیائی،سیاسی اور معاشی اعتبار سے متاثر ہوگی۔اتوار کے روز دنیا کو ایران کے ردعمل کا انتظار تھا جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکہ نے تہران کے اہم جوہری مقامات کو مٹانے کا فیصلہ کر لیا ہے، امریکہ نے 1979کے انقلاب کے بعد سے ایران کے خلاف سب سے بڑی فوجی کارروائی میں اسرائیل کا ساتھ دیا ہے۔تہران نے ابھی تک امریکہ کیخلاف جوابی کارروائی کی اپنی دھمکیوں پر فوجی کارروائی پر عمل نہیں کیا ہے تاہم آبنائے ہرمز سے عالمی تیل کی سپلائی کو روکنے کا اعلان کر دیا ہے۔استنبول میں خطاب کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ ان کا ملک تمام ممکنہ ردعمل پر غور کرے گا۔ادھرایرانی فوج کے خاتم الانبیا یونٹ کے ترجمان نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ کو ایران کی 3 بڑی جوہری تنصیبات پر بمباری کے بعد سنگین نتائج کے حامل طاقت ور حملوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یونٹ کے ترجمان کرنل ابراہیم ذوالفقاری نے امریکہ پر الزام عائد کیا کہ اس نے یہ مجرمانہ اقدام اسرائیل کی طرف سے انجام دیا، جو ایران کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ امریکی حملہ ایران کے لیے جائز اور متنوع اہداف کے دائرے کو مزید وسیع کرتا ہے۔ امریکہ سخت آپریشنز اورشدید نتائج کاانتظار کرے، اللہ کاحکم ہے دشمن کے مقابلے کے لیے جو ہو سکے تیاری کرو، اللہ نے حکم دیا کہ قوت تیارکروجس سے تم دشمن کو ڈرا سکو۔ کرنل ابراہیم ذوالفقاری نے مزید کہا کہ امریکا ایران کے ساتھ براہ راست جنگ میں کود چکاہے، امریکا اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا، امریکی اقدام سے خطے میں جنگ کے پھیلا کی راہ ہموار ہوگئی۔ قابل ذکر بات ہے کہ خاتم الانبیا یونٹ ایرانی مسلح افواج کا ایک خصوصی یونٹ ہے، جو براہِ راست جنرل اسٹاف کے ماتحت ہے اور پاسدارانِ انقلاب سے علیحدہ طور پر کام کرتا ہے۔امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کی ایک ایڈوائزری میں امریکہ میں خطرے کے بڑھتے ہوئے ماحول سے خبردار کیا گیا ہے۔امریکی محکمہ خارجہ نے ملازمین کے اہل خانہ کو لبنان چھوڑنے کا حکم دیا اور خطے کے دیگر علاقوں کے شہریوں کو کم پروفائل رکھنے یا سفر پر پابندی لگانے کا مشورہ دیا۔ٹرمپ نے فوری طور پر ایران سے کسی بھی قسم کی انتقامی کارروائیوں کو ترک کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کواب امن قائم کرنا چاہیے اور اگر وہ ایسا نہیں کرتے ہیں تو مستقبل کے حملے بہت زیادہ اور بہت تباہ کن ہوں گے۔امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا کہ واشنگٹن ایران کے ساتھ نہیں بلکہ اس کے جوہری پروگرام کے ساتھ جنگ میں ہے۔پینٹاگون کی بریفنگ میں، وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے صحافیوں کو بتایا کہ صدر نے ایرانی جوہری پروگرام سے لاحق خطرات کو بے اثر کرنے کے لیے ایک درست آپریشن کی اجازت دی۔ یہ مشن حکومت کی تبدیلی کے بارے میں نہیں تھا اور نہ ہی ہے۔مغرب کو نقصان پہنچانے کیلئے ایران نے سب سے موثر خطرے کے طور پر دیکھا جانے والے ایک قدم کی ایرانی پارلیمنٹ نے آبنائے ہرمز کو بند کرنے کے اقدام کی منظوری دے دی ہے۔تیل کی عالمی ترسیل کا تقریبا ایک چوتھائی ان تنگ پانیوں سے گزرتا ہے جسے ایران عمان اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ بانٹتا ہے۔امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ایک انٹرویو میں ایران کو امریکی حملوں کے جوابی کارروائی کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کارروائی اس کی اب تک کی بدترین غلطی ہوگی۔ان دھمکیوں سے واضح ہوتا ہے کہ جوہری پروگرامی کی آڑ میںامریکہ اب پوری طرح اس جنگ میں کود چکا ہے۔اگر دنیا میں کوئی ایسی ریاست ہے جس کے بارے میں عالمی برادری کو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار رکھنے کے بارے میںتشویش ہونی چاہیے تو وہ اسرائیل ہے جس نے غزہ میں نسل کشی کی ہے اور اپنے تمام ہمسایوں کے خلاف جارحیت کا مرتکب رہاہے لیکن مغربی دنیا میں منافقت کا راج ہے جہاں وہ ایران پر تو تنقید کرتے ہیں جبکہ اسرائیل کی حمایت کرتے ہیں۔ یہ پوری عالمی برادری کے لیے سنگین خطرے کا لمحہ ہے۔اب دنیا کی نظریں اس بات پر ہیں کہ ایران کب اور کیسے جوابی کارروائی کرتا ہے۔ ایرانی پارلیمنٹ نے آبنائے ہرمز بند کرنے کی منظوری دے دی ہے۔تاہم اگر ایران امریکی افواج کے خلاف فوری فوجی کارروائی نہیں بھی کرتا تب بھی آبنائے ہرمز کی بندش امریکہ کو جواب دینے پر مجبور کرسکتی ہے ۔اسی طرح اگر امریکی تنصیبات یا اہلکاروں کر نشانہ بنایا جاتا ہے تو کشیدگی میں تیزی سے اضافہ ہوگا۔ قانونی اور سیاسی حلقوں میں بڑے پیمانے پر زیر بحث ہے،صرف ایک اور یاد دہانی ہے کہ جب یہ امریکی مفادات کے مطابق ہوتے ہیں تو قوانین کیسے ختم ہوتے نظر آتے ہیں۔اور پھر بھی،جنگ کی ایسی کھلی کارروائی کے بعد یہ ایران ہی ہے جس سے مذاکرات کی میز پر واپس آنے کو کہا جاتا ہے۔یہ ایران ہے جسے علاقائی بدمعاش کے طور پر پینٹ کیا گیا ہے۔یہ علمی اختلاف اگر اتنا خطرناک نہ ہوتا تو ہنسنے والا ہوتا۔دنیا نے اس ڈرامے کو عراق میں پہلے بھی دیکھا ہے، اور نتیجہ ہمیشہ ایک جیسا ہوتا ہے: تباہی، بے گھری، اور مایوسی۔لیکن وقت بدل رہا ہے۔عالمی جنوب نے مغرب کے جھوٹے منتخب اخلاقیات کو مسترد کرنا شروع کر دیا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کی کراچی میں ملاقاتیں
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کراچی میں مختلف مذاہب اور سماجی حلقوں سے خصوصی ملاقات اور تبادلہ خیال کیا۔اس موقع پرمختلف مذاہب اور سماجی حلقوں نے ڈی جی آئی ایس پی آر کا والہانہ خیرمقدم کیا اور ان سے بھرپور اظہارِ یکجہتی کیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ پاکستان میں تمام مذاہب کے ماننے والے برابر کے شہری ہیں، اور انہیں آئینی طور پر مکمل حقوق حاصل ہیں، کیونکہ قومی اتحاد برابری اور ہم آہنگی سے ہی قائم رہتا ہے۔ انہوں نے نے واضح کیا کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کی پشت پناہی کر رہا ہے، پاک فوج جدید جنگی حکمت عملی کے ساتھ دشمن کو جواب دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاد کا اعلان صرف ریاست کر سکتی ہے، کسی فرد یا گروہ کو یہ اختیار حاصل نہیں۔
مون سون کی تیاری
ملک میں پری مون سون بارشوںکا سلسلہ شروع ہو چکا ہے، ایسے میں اہم سوال یہ ہے کہ ہمارے شہر طویل بارشوں کو برداشت کرنے کیلئے کتنے تیار ہیں۔موسمیاتی رپورٹس کے مطابق بھارت اور پاکستان کے سرحدی علاقے بشمول جنوبی سندھ میں جون کے آخر سے اکتوبر تک مون سون کی توسیع کا امکان ہے۔ بڑے شہروں کیلئے،جہاں حالیہ برسوں میں ہر شدید بارش کے نتیجے میں سڑکوں پر پانی بھر گیا،بجلی کی بندش،اور جان و مال کا نقصان ہوا،ملک مون سون کے موسم میں داخل ہو رہا ہے ،ہر بڑے شہرکی گلیاں پہلے سے ٹوٹی ہوئی ہیں اور نکاسی آب کی لائنیں کھلی ہوئی ہیں۔نالے کی صفائی اور مٹی کو صاف کرنے کے معمول کے دعوے زمینی شواہد سے غیر تائید شدہ ہیں، خاص طور پر نشیبی اور زیادہ خطرے والے علاقوں میں جہاں سیلاب ایک موسمی معمول بن چکا ہے۔اگرچہ مون سون کے سبب اب تک سیلابوں کی پیشگوئی تو نہیں لیکن پھر بھی متعلقہ انتظامیہ کو بلاشبہ اپنی تمام تر تیاریاں مکمل رکھنے کی ضرورت ہے۔ ان تیاریوں میں ملک گیر سطح پر نہروں کے نظام کا جائزہ اور ان کے پشتوں کی بحالی جیسے اقدامات بھی شامل ہیں تاکہ امکانی لحاظ سے شگاف پڑنے کے خطرے کی روک تھام ہوسکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے