گزشتہ سے پیوستہ
اگر تم امےہ بن خلف کے مہمان نہ ہوتے تو ےہاں سے نہےں جا سکتے تھے سعد بن معاذؓنے جواب دےا اگر تم نے مجھے اس سے روکا تو مےں تمہےں اس چےز سے روک دوں گا جو اس سے شدےد تر ہے، ےعنی مدےنہ پر سے تمہاری تجارتی رہ گزر۔گوےا ےہ اس بات کا اعلان تھا کہ اگر تم نے مسلمانوں کومکہ آنے سے روکا تو تمہےں ہم مدےنہ کے راستے شامی تجارت سے روک دینگے۔ حالات ےہاں تک پہنچ گئے کہ شعبان 2 ھ مطابق 623 ءمےں قرےش کا اےک بڑا تجارتی قافلہ ابو سفےان کی سرکردگی مےں شام سے مکہ آرہا تھا۔ جب ےہ قافلہ مدےنہ کے قرےب آنے لگا تو سفےان نے مکہ سے اپنے لوگوں کو مدد کےلئے کہا۔جب اےلچی مدد کےلئے مکہ پہنچا تو سردران مکہ نے مشورہ کےا اس مدےنہ کی بستی پر حملہ کےا جائے تاکہ روز روز کی پرےشانی سے جان چھوٹ جائے اور مسلمانوں کا خاتمہ کر دےا جائے۔ اس غرض کے لےے مکہ کے سارے سردار اپنے ساتھ 1000 مردان جنگی جن مےں 600 سو زرہ پوش تھے جن مےں 100 سواروں کا رسالہ بھی بھی شامل تھا۔ پوری شان وشوکت کے ساتھ مسلمانوں کا خاتمہ کرنے نکلے تھے اُدھر رسو ل اللہ نے انصار و مہاجرےن کو جمع کےا اور کہا اےک طرف لشکر ہے دوسری طرف تجارتی قافلہ کس طرف جانا چاہتے ہو۔ اللہ کا وعدہ ہے دونوں مےں اےک تمہےں مل جائے گا۔ اےک بڑے گروہ نے قافلے کی طرف جانے کا کہا۔ مگر رسول اللہ کی خواہش تھی کے لشکر کے مقابلے مےں چلنا چاہےے۔اس پررسول اللہ نے اےک بار پھر سوال دہراےا اس پر مہاجرےن مےں سے حضرت مقدادبن عمرو ؓ نے اٹھ کر کہا رسول اللہ جدھر آپ کو اللہ کا حکم ہے چلےں گے۔ ہم آپ کے ساتھ ہےں ۔ہم بنی اسرائےل کی طرح ےہ کہنے والے نہےں ہےں کہ تم اور تمہارا خدا لڑےں ہم ےہاں بےٹھے ہےں۔ اس پر سب کی رائے اےک ہو گئی اورصحابہ ؓ لشکر قرےش کی طرف روانہ ہوئے ان کی تعداد83 مہاجرےن 61 قبےلہ اوس اور152 قبےلہ خزرج 79متعلقین ہر دو قبائل( حوالہ اصحابِ بدر مولانا محمد سلیمان ؒمنصور پوری) جن مےں صرف دو تےن کے پاس گھوڑے باقی آدمےوں کیلئے 70 اونٹ تھے سامان حرب بلکل ناکافی تھا ۔ 17 رمضان کو بدر کے مقام پر فرےقےن کا مقابلہ ہوا ۔رسول اللہ نے اللہ سے دعا کی” خداےا ےہ ہےں قرےش اپنے سامان غرور کے ساتھ آئے ہےں تاکہ تےرے رسول کو جھوٹا ثابت کرےں خداوندابس آ جائے تےری وہ مدد جس کا تو نے مجھ سے وعدہ کےا تھا۔ اے خدا اگر آج ےہ مٹھی بھر جماعت ہلاک ہو گئی تو روئے زمےن پر پھر تےری عبادت نہ ہو گی“حق وباطل کی پہلی جنگ مےںمسلمانوں کے مد مقابل کسی کاباپ،کسی کا بےٹا،کسی کا چچا،کسی کا ماموں،کسی کا بھائی اس کی اپنی تلوار کی زد مےں آرہا تھا۔ اپنے ہاتھوں اپنے جگر کے ٹکڑے کاٹنے پڑرہے تھے۔ نبی نے امت کی شےرازہ بندی اس طرح کی تھی کہ جنگ بدر کے موقع پر صحابہ ؓ نے اپنے رشتہ داروں سے جنگ کی اور انہےں قتل کےا۔حضرت معصب بن عمےر ؓ نے اپنے بھائی عبےد بن عمےرکو قتل کےا۔حضر ت ابو عبےدہ بن جراح ؓ نے اپنے باپ عبداللہ بن جراح کو قتل کےا۔حضرت عمر ؓ نے اپنے ماموںعاص بن ہشام کو قتل کےا۔حضرت علی ؓ نے شےبہ کو قتل کےا۔حضرت حمزہ ؓ نے ہندہ کے باپ عتبہٍ کو قتل کےا۔حضرت عبےد ؓ بن حارث نے ولےد بن عُتبہ کو قتل کےا۔ ابو جہل کوحضرت معوذ ؓاور معاذ ؓ دونوں نے قتل کےا۔ حق اور دےن کی حفاظت کےلئے اپنے قرےبی رشتہ داروں کو قتل کےا ۔ ےہ حق اور باطل کی جنگ تھی۔اس جنگ مےں قرےش مکہ کے70آدمی مارے گئے اور 70 قےد ہوئے قرےش کے بڑے بڑے سردار اس جنگ مےں مارے گئے ۔اللہ کے رسول اور ان کے بدری صحابہ ؓ کی قربانےوں کی وجہ سے آج دنےا کے اندر اےک ارب اسی کروڑ سے زائد مسلمان آباد ہےں ۔ 58 سے زائد آزاد مسلم مما لک ،تےل اور معدنےات کے ذخاہر، آبی گزر گائےں ،ہوائی گزر گائےںاور دولت سے مالا مال۔ مگر دشمن ہر جگہ ہمےں ذلےل و خوار کر رہا ہے۔فلسطین میں غزہ کی جنگ میں اسراعیل اور مغربی ملک فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہے ہیں۔ ہر روز بمباری سے فلسطینی شہید ہو رہے ہیں۔ تیس ہزار سے زیادہ شہید ہو چکے ہیں۔ ان میں بچوں اور خواتین کی تعداد زیادہ ہے۔ لاکھ کے قریب زخمی اور گم شدہ ہیں۔ اسی فیصد رہائشی بلڈنگ کو بمباری سے ملیا میٹ کر دیا گیا ہے۔ خوارک لینے والوں پر بھی بمباری کی جارہی ہے۔ مہاجر کیمپوں پر بھی بمباری کر کے مظلوں کو شہید کیا جارہا ہے۔امدادی سامان غزہ میں پہنچنے نہیں دیا جا رہا۔بچے بھوک سے ہلاک ہو رہے ہیں۔ مسلمان حکمران خوف کی وجہ سے ان کی مدد نہیں کر رہے۔ جبکہ اللہ کا وعدہ ہے تم ہی غالب رہو گے اگر تم مومن ہو ۔دنےا جہاں کی برائےاں مسلمانوں مےں در آئی ہےں۔
بقول شاعر اسلام علامہ اقبالؒ :۔
” وضع میں تم ہو نصارا، تمدن میں ہنود
تم مسلمان ہو تمہےں دےکھ کے شرمائےں ےہود“
امت ِمسلمہ کو پھر سے اپنے کھوئے ہوئے مقام حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہےے۔ مگر اس کے بغےر نہےں ہو سکتا جب تک ہم مومن نہےں بن جاتے ،ہم بہتر مسلمان بننے کی کوشش نہےں کرتے۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمےں سےدھے راستے پر چلائے۔ آمےن۔
کالم
غزوہ بدریوم الفرقان
- by web desk
- مارچ 28, 2024
- 0 Comments
- Less than a minute
- 683 Views
- 1 سال ago