کالم

مسلم امہ کے خلاف ہنود و یہود کا گٹھ جوڑ

حریت کانفرنس نے کشمیر میں بھارت کے ہتھکنڈوں کے پیچھے اسرائیلی اور صہیونی دماغ کو حقائق کے ساتھ آشکار کیا اور بتایا کہ کیسے کشمیر کی تحریک حریت کو دبانے اور کشمیریوں کو آزادی کی آرزو کو ناکام کرنے کیلئے مظالم کے انوکھے طریقے اسرائیل ہی بھارتیوں کو سکھا رہا ہے کیونکہ خود اس نے فلسطینیوں پر یہ سارے طریقے آزمائے ہیں ۔ مختلف ہتھیار جو بھارت کشمیر میں استعمال کررہا ہے وہ اسے اسرائیل ہی نے مہیا کیے ہیں یا ان کے پیچھے اسرائیلی ٹیکنالوجی کارفرما ہے۔انھوں نے بھارت اور اسرائیل کے تاریخی روابط کی بھی نشاندہی کی اور یہ واضح کیا کہ بھارت مہاتما گاندھی کی روش سے ہٹ کر 1949ء ہی سے اسرائیل کے ساتھ روابط کی بنیاد رکھ چکا ہے جسے حالات کو دیکھ کر آہستہ آہستہ آشکار کیا گیا ہے۔ 1947ء میں اگرچہ بھارت نے فلسطین کی تقسیم کے خلاف ووٹ دیا جو بعد میں اس کی منافقت کے طور پر سامنے آیا کیونکہ 1949ء میں بھارت نے پھر خود اپنے ہی فیصلے کے خلاف اسرائیل کی حمایت میں ووٹ دیا۔ ہندو مہاسبھا، راشٹریہ سیوک سنگ شروع ہی سے اسرائیل کی حامی رہی ہیں، جب کہ آخر کار ستمبر 1950ء میں بھارت نے اسرائیل کو باقاعدہ تسلیم کرلیا۔ جیسا کہ ہم نے اشارہ کیا ہے کہ بھارت کے زیر زمیں تعلقات تو 1949ء سے اسرائیل کیساتھ قائم تھے، تاہم 1992ء میں سفارتی تعلقات کے قیام کا اعلان کیا گیا۔ بھارت اسرائیل روابط کی تاریخ کے مطابق دونوں کے مابین فوجی تعلقات 1971ء سے قائم ہیں۔ البتہ حساس اداروں کا اشتراک 1953ء سے چلا آرہا ہے۔ سفارتی تعلقات کے اعلان کے بعد ممبئی میں اسرائیلی کونسل خانہ کھولا گیا۔ جب 1968ء میں بھارت میں ”را” کو قائم کیا گیا تو اس وقت کے ”را”کے چیف رامیشورناتھ کائو کو اندرا گاندھی نے ہدایت دی کہ موساد سے تعلقات قائم کریں۔فوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ 1971ء میں بھارت اور مکتی باہنی نے اسرائیلی اسلحہ استعمال کیا تھا ورنہ وہ مشرقی پاکستان میں ناکام ہو جاتے۔بھارت اور اسرائیل دونوں جو خود جوہری اسلحہ بنانے کیلئے کوشاں رہے ہیں اور اب ایٹمی طاقتیں ہیں، پاکستان کے جوہری پروگرام کے خاتمے کیلئے ہمیشہ یک زبان رہے ہیں۔ دونوں نے پاکستان کے ایٹم بم کو اسلامی بم قرار دیا جب کہ دنیا میں کبھی کسی نے امریکی بم کو مسیحی بم، اسرائیلی بم کو یہودی بم اور بھارتی بم کو ہندو بم نہیں کہا۔ مزید برآں اسرائیل نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے عراقی نیو کلیئر ریکٹر کو ایک فضائی حملہ کرکے تباہ کردیاتھا۔ در پردہ یہ امریکا کے اس ارادے کا حصہ تھا کہ کسی مسلمان ریاست کو ایٹمی طاقت نہیں بننے دیا جائے گااس سلسلے میں پاکستان پر جو امریکی دبائو رہا اور آج تک ہے وہ سب پر آشکار ہے۔ بی بی سی کی تازہ ترین تحقیقی رپورٹ نے بھارت اور اسرائیل کے درمیان گہرے ہوتے خفیہ تعلقات کو منظر عام پر لا کر خطے کی سیاست اور سکیورٹی پر نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی، صنعتکار گوتم اڈانی اور اسرائیلی حکومت کے درمیان بڑھتی قربتیں اب صرف سفارتی یا تجارتی نہیں رہیں بلکہ یہ ایک باقاعدہ اسٹریٹجک اتحاد میں ڈھل چکی ہیں ۔ بی بی سی کی ویڈیو رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیل کے اہم بندرگاہی شہر حائیفہ پر بھارتی اثر و رسوخ اب حقیقت بن چکا ہے۔ گوتم اڈانی کے گروپ نے 2023 میں اس بندرگاہ کا 70 فیصد کنٹرول حاصل کیا، جبکہ بقیہ 30 فیصد اسرائیلی کمپنیوں کے پاس ہے۔ یہ وہی بندرگاہ ہے جہاں اسرائیل کی سب سے بڑی آئل ریفائنری، اور گوگل، مائیکروسافٹ جیسی عالمی کمپنیوں کے دفاتر قائم ہیں — جو اس کے حساس اور اسٹریٹجک کردار کو ظاہر کرتا ہے۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 1980 کی دہائی سے را اور موساد کے درمیان روابط قائم تھے، مگر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد یہ تعلقات ایک فعال دفاعی اور انٹیلی جنس اتحاد میں بدل گئے ہیں۔ اسرائیلی ٹیکنالوجی کی مدد سے بھارتی ایجنسیاں نہ صرف اندرونِ ملک بلکہ بیرونِ ملک بھی خفیہ نگرانی کے نیٹ ورک چلا رہی ہیں۔مزید برآں، غزہ پر اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کے دوران بھارتی افواج نے اسرائیلی دفاعی نظاموں اور ہتھیاروں کا استعمال کیا، جس سے دونوں ملکوں کے درمیان عسکری تعاون کی گہرائی بھی واضح ہو گئی۔ماہرین کے مطابق بھارت اب خطے میں اسرائیل کی ایک پراکسی ریاست کے طور پر کردار ادا کر رہا ہے۔ بی بی سی کی اس ویڈیو رپورٹ نے ان معاشی اور انٹیلی جنس معاہدوں کو بے نقاب کیا ہے جنہیں طویل عرصے سے خفیہ رکھا گیا تھا۔ رپورٹ کے منظرِ عام پر آنے کے بعد مسلم دنیا میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے اور بین الاقوامی حلقے بھی بھارتـاسرائیل تعلقات کی شفافیت پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔آپریشن بنیان مرصوص اور معرکہ حق کے دوران بھارتی افواج کا اسرائیلی ٹیکنالوجی کا استعمال ، یہود و ہنود کے مضبوط گٹھ جوڑ کا منہ بولتا ثبوت بن چکا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے