”پانی آ پہنچا ہے خطرے کے نشاں سے آگے”21 جولائی 2025 سے آزاد کشمیر’ اسلام آباد اور گلگت وبلتستان سمیت مون سون کے چوتھے سپیل نے بھی تباہیوں کی ایسی داستانیں رقم کیں جن کا اظہا ر کرنے سے کلیجہ منہ کو آتا ہے چکوال’ راولپنڈی’ لاہور’ گوجرانوالہ’سیالکوٹ ‘ فیصل آباد’ پشاور ‘کوئٹہ اور کراچی کے مضافاتی علاقوں میں آبادیاں تاحال سیلابی خطرے کی زد میں ہیں ۔ محکمہ موسیمات کی طر ف سے محتاط رہنے کیلئے الرٹ جاری کر دیا گیا ہے موسمیاتی تبدیلی’ مون سون کی بارشوں اور طغیاتی نے پاکستانی قوم کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ۔ وفاقی وصوبائی حکومتیں ریلیف اور بحالی میںمصروف ہیں این ڈی ایم اے ‘شہری دفاغ اور ریسیکو 1122 کے ساتھ شہروں اور دیہات میں ضلعی انتظامیہ امدادی سرگرمیوں میں شبانہ روز انگینج دیکھی جارہی ہیں۔ این ڈی ایم اے کے مطابق بے رحم پانی کی موجوں نے 173 زندگیوں کا چراغ بجھایا ۔مون سون کی غیر معمولی بارشیں غیر متوقع نہیں امکانات اور پیش گوئیاں پہلے سے موجود تھیں اس کے باوجود وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ امدادی ادارے ”بیدار” ہوئے نہ تیار … اگر اداروں کی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کی تیاری ہوتی تو 170 شہری جانوں سے ہاتھ نہ دھوتے ۔ملک بھر میں املاک کا نقصان بہت زیادہ ہے د ریا کے کنارے آبادیوں اور فصلوں کو جس قدر نقصان پہنچا وہ الگ داستاں غم ہے ۔ رواںماہ مون سون نے یہ ثابت کر دیا کہ ہم قدرتی آفات کا سامنا نہیں کر سکتے ۔26 جون سے 20 جولائی تک پنجاب میں تقریبا 84سے لوگ چل بسے جبکہ 400لوگ زخمی ہوئے کے پی کے میں تقریبا 40 جانیں گئی اور تقریبا 57 زخمی ہوئے سندھ میں 21 لوگ جان بحق اور 16 زخمی ہوئے بلوچستان میں تقریبا 16 افراد زندگی کی بازی ہار گے اور 4 زخمی ہوئے گلگت بلتستان میں گلیشیئرزپگھلنے سے70افراد اس دنیا کو الوداع کہہ گے ۔ 600 سے زیادہ مکانات کو نقصان پہنچا ہے جب کہ ڈیڑھ سو مکانات مکمل طور پر تباہ ہو گئے اس سال دو دن شدید بارش ہوئی ۔ 17 جولائی اور 18جولائی کو یہ دن پاکستان کیلئے قیامت صغری کادن ثابت ہوا۔اولپنڈی اور اسلام آباد میں لئی کا پانی خطرناک حد تک بڑھ گیا جبکہ دیگر اضلاع میں بھی آبی نالوں میں پانی خطرناک حد تک بڑھ گیا اور پانی لوگوں کے گھروں میں داخل ہو گیا ،یہ کوئی پہلی بار نہیں ہو رہا پاکستان میں پہلے بھی کئی بار بارشیں ہوں اور بارشوں کی وجہ سے لوگوں کی جانیں گئیں مگر حکومت ان تمام اقدامات پر توجہ نہیں کر رہی جن کی وجہ سے سانحوں سے بچا جا سکے بارش تو اللہ کی نعمت ہے مگر ہمارے لیے باعث زحمت بن چکی ہے وجہ یہ ہے کہ ہم لوگ اپنا کام خود نہیں کرتے جس کی وجہ سے ہمیں بعد میں نقصان اٹھانا پڑتا ہے گورنمنٹ نہ تو آبی نالوں کو کی صفائی کا خیال رکھتے ہیں نہ وہاں لوگ کو کچرا پھینکنے سے روکتے ہیں آبادی کو بھی نہیں روکتے وہاں پر لوگ اپنے گھروں کو تعمیر کر لیتے ہیں بڑی بڑی بلڈنگز بنا لیتے ہیں جن کی وجہ سے پانی کو خاص راستہ نہیں ملتا اور وہ لوگوں گھروں میں چلا جاتا ہے اس میں عوام کا بھی بہت اہم کردار ہے عوام نہ تو اپنی صفائی کا خیال رکھتی ہے جب گھر بناتے ہیں تو اس چیز پر توجہ نہیں دیتی ہے بلکہ وہ اپنے مفادات اور اپنے مقاصد کو حل کرنے کیلئے اپنے مرضی سے اقدامات کرتی رہتی ہے جس کی وجہ سے بعد میں نقصان پوری قوم کو اٹھانا پڑتا ہے شپریوں کو پہلے الرٹ کیا گیا کہ آگے بارشیش ہوگئیں اس کے باوجود لوگ اپنی زندگی میں مست رہے لوگوں کی نالائقی اور حکومت کی عدم توجہ کی وجہ سے ہمیں بڑے بڑے سانحے کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ شہروں کو چاہیے کہ وہ بھی اس کوڑا کرکٹ کو نالوں میں نہ پھینکے اور دوسرا تعمیرات کو نالوں کے قریب نہ بانیں تاکہ ایسے نقصانات سے بچا جا سکے اگر ہم نے اس بار بھی ایسے اقدامات نہ کیے تو اگلی بار پھر کوئی نہ کوئی بڑا سانحہ دیکھنے کو مل سکتا ہےْ ہمیں چاہیے کہ حکومت اورشہری مل کر ایسے مسئلوں کو حل کریں!