نو مئی کو ایک سال مکمل ہونے پر ملک بھر میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں اور پاک فوج سے یکجہتی کااظہار کیاگیا،جبکہ قومی سطح ایک بڑی تقریب کنونشن سنٹر میں ہوئی جس میں ملک کی اعلیٰ سیاسی قیادت نے شرکت کی۔اس موقع پروزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ نومئی کو دوست کا لبادہ اوڑ کر ملک سے دشمنی کرنے والے سزا سے بچ نہیں سکیں گے۔ وزارت اطلاعات و نشریات کے زیر اہتمام شہدا اور ان کے خاندانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فخر کی بات ہے کہ شہدا کے خاندانوں کےساتھ بیٹھا ہوں۔ شہدا کے ورثا کو پوری قوم سلام پیش کرتی ہے، شہدا نے اپنی جان دیکر لاکھوں بچوں کو یتیم ہونے سے بچایا، شہدا کے ورثا نے حوصلے اور ہمت سے اپنے پیاروں کی داستانیں بیان کیں، شہدا نے اپنے خون سے پاکستان کی تاریخ رقم کی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے پاک فوج کے جوانوں کی کوششوں، کاوشوں کے باعث پاکستان نے دنیا میں اپنا لوہا منوایا ہے، پاکستان کو جب بھی کیس چیلنج کا سامنا کرنا پڑا، چاہیے جنگ ہو یا امن، ملک کے اندر کوئی سیلاب، طوفان یا کوئی اور قدرتی آفت یا مشکل ہو تو فوج نے عظیم معرکے سر انجام دیے۔جب عظیم شہدا کے دلوں کو تکلیف پہنچانے کی مذموم کوشش کی جائے، ان کی قبروں کی بے حرمتی کی جائے، پاکستان کی سلامتی کی علامت اداروں کی تذلیل کی جائے، تو میں سمجھتا ہوں کہ 25 کروڑ عوام ایسی حرکتیں برداشت نہیں کرسکتی،انہوں نے واضح کیا کہ اس واقعہ میں جن کا کردار نہیں، ان کو کوئی ہاتھ نہیں لگا سکے گا لیکن جنہوں نے ریاست کے خلاف بغاوت کی، ملک میں تقسیم در تقسیم کرنے کی حرکت کی، افواج پاکستان میں تقسیم کرنے کی ایک قبیح اور مذموم حرکت کی، منظم منصوبہ بندی کے تحت بغاوت کا ماحول پیدا کیا، لوگوں کو، جھتوں کو اکسایا، وہ قانون کے کٹہرے میں ہر صورت آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملوث ملزمان کو قانون کے مطابق قرار واقعی سزا ضرور ملے گی، تا کہ رہتی دنیا تک کوئی اس طرف سوچنے کی جرات بھی نہ کرسکے۔وزیر اعظم نے کہا کہ یہاں موجود ایک شہید کی والدہ نے سوال کیا کہ جو کچھ ہوا، اس کے فیصلے کب ہوں گے تو میں بلا خوف تردید کہنا چاہتا ہوں کہ اطمینان رکھیں، قانون اپنا راستہ اپنائے گا، قانون کے مطابق فیصلے ہوں گے اور جنہوں نے پاکستان کے خلاف یہ بغاوت اور دشمنی کی ہے، دوست کا لبادہ اوڑ کر دشمنی کی ہے، وہ قرار واقعی سزا سے بچ نہیں سکیں گے۔دوسری طرف وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے شہبازشریف نے کہاکہ نومئی پاکستان کی تاریخ کاسیاہ ترین دن تھا، ان واقعات کااصل مقصد جمہوریت کاخاتمہ، آئین کی پامالی اور فرد واحد کی بادشاہت اور آمریت قائم کرنے کا مذموم منصوبہ تھا ایک سال گزرنے کے باوجود مجرموں کو ابھی تک سزا نہیں مل سکی ملک کے خلاف سازش کرنے والے مکروہ چہرے بے نقاب ہو گئے ہیں۔جس طرح جتھے حملہ آور ہوئے اسے برداشت نہیں کیاجا سکتا۔ ملک دشمن عناصر ہمدردی کالبادہ اوڑھ کر بد ترین ملک دشمنی کامظاہرہ کررہے ہیں۔اس مقصد کے لئے ملک کے اندر عوامی اتحاد کو توڑنا فوج کے لئے عوام کی محبت کے جذبات کو ختم کرنا اور بغاوت کے ذریعے خانہ جنگی پھیلانا تھا۔ اسی روزآرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے لاہور گیریژن کا دورہ کیا،یادگار شہدا پر پھول چڑھا ئے اور شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا۔آرمی چیف نے گیریژن آفیسرز سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلاشبہ یہ دن پاکستان کی تاریخ میں ایک سیاہ دن رہے گا جب دانستہ طور پر شرپسندوں نے شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی کرتے ہوئے ریاست اور قومی اتحاد کی علامتوں پر حملہ کیا۔ان پرتشدد اور مذموم کارروائیوں کی وجہ سے پاکستان کے دشمنوں کو ریاست اور قوم کا مذاق اڑانے کا موقع فراہم کیا گیا،اب وہی سازشی عناصر، ڈھٹائی سے بیانیہ کو توڑ مروڑ کر ریاست کو اس مذموم کوشش میں ملوث کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بعد ازاں آرمی چیف نے لاہور گیریژن میں جناح لائبریری کا افتتاح بھی کیا۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ہم ایک تعمیری قوت کی حیثیت سے تخریبی قوتوں کی جانب سے بنائے گئے راکھ اور ملبے کے ڈھیروں پر اس پبلک لائبریری کو بنا کر قائد کی حرمت کو دوبارہ روشن کر رہے ہیں۔
غریب مزدوروں کے قتل کاایک اور اندوہناک واقعہ
ملک کے سب بڑے صوبے بلوچستان کے امن کو ایک بار پھر خطرات لاحق ہونے لگے ہیں،گزشتہ روزگوادر میںدہشت گردوں کے ایک حملے میںسات افراد جاں بحق جبکہ ایک شخص زخمی ہوگیا۔مرنے والے تمام افراد کا تعلق پنجاب کے شہر خانیوال سے بتایا گیا ہے۔ گوادر سربندر کوارٹر میں سوئے ہوئے آٹھ مزدورں پر دہشت گردوں نے فائرنگ کر ڈالی۔جاں بحق ہونے والے افراد حجام تھے جو محنت مزدوری کے سلسلے میں یہاں آئے ہوئے تھے۔اب تک اس حملے کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے تاہم ماضی میں اس نوعیت کے اکثر حملوں کی ذمہ داری بلوچ عسکریت پسند تنظیمیں قبول کرتی رہی ہیں۔ گزشتہ ماہ13 اپریل کو بھی صوبے کے شورش زدہ علاقے نوشکی میں بھی ایک مسافر بس سے پنجاب کے نوشہریوں کو اتار کر شناخت کے بعد مار ڈالا تھا۔ قبل ازیں تربت میں بھی فائرنگ کے دو واقعات میں پنجاب کے 8 مزدوراس طرح کی دہشت گردی کا نشانہ بنے تھے۔ اس تمام صورتحال میں سوال یہ ہے کہ بلوچستان میں یہ مسلسل حملے کیوں ہورہے ہیں اور ملک کے رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے میں امن کا قیام اتنا مشکل کیوں ہے۔اس ضمن میں بلوچستان میں قیام امن کی بحالی کے لیے سکیورٹی پلان کا از سرنو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ حساس اور معدنیات سے مالا مال صوبہ بلوچستان میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کی یہ نئی لہر واضح کرتی ہے کہ دہشت گرد تنظیموں نے شاید نئی حکمت عملی مرتب کی ہے۔سی پیک کے تناظر میںیہ دہشت گردی کا یہ تسلسل اگر برقرار رہا تو سکیورٹی خدشات مزید بڑھ جائیں گے اور صوبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری پر بھی انتہائی منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔دوسرا اہم نکتہ یہ ہے کہ رہائشی علاقوں میں دہشت گردی کے جو واقعات پیش آرہے ہیں ان سے حکومتی رٹ پر بھی سوالات اٹھتے ہیں۔
بھارتی لوک سبھا کے الیکشن میں مودی کو مشکلات کا سامنا
بھارت میں لوک سبھا کے انتخابات کے تیسرے مرحلے کے اختتام کےساتھ بھارتی پارلیمنٹ کے52فیصد امیدواروں کی قسمت پر مہر لگ گئی ہے اور تجزیہ کار اسٹاک ایکسچینج میں اتار چڑھا کو وزیر اعظم نریندر مودی کےلئے مشکلات کی علامت کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔بھارتیہ جنتا پارٹی کےلئے ایک اور مشکل ہریانہ سے سامنے آئی جہاں 3 آزاد ممبر قانون ساز اسمبلی نے بی جے پی کے بجائے کانگریس پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی ۔ اتر پردیش جہاں بی جے پی اقتدار میں ہے کے ایک حلقے میں پولنگ بوتھ سے مسلم ووٹرز کو بھگانے کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں ہیں اور کئی جگہوں پر کچھ ووٹروں کے نام ووٹر لسٹ سے مبینہ طور پر غائب کر دیے گئے۔ دوسری طرف، بھارتی اسٹاک مارکیٹ کو حالیہ سیشنز میں اتار چڑھا کے شدید جھٹکے کا سامنا ہے، جس نے سرمایہ کاروں کو پریشان کر رکھا ہے، تجزیہ کاروں نے اس تنا کو ان مسائل سے جوڑا ہے جن کا نریندر مودی کو اپنی تیسری مدت میں سامنا تھا۔
اداریہ
کالم
نو مئی،پاک فوج سے یکجہتی ریلیاں، سیاسی و عسکری قیادت کا عزم
- by web desk
- مئی 11, 2024
- 0 Comments
- Less than a minute
- 304 Views
- 6 مہینے ago