کالم

وزیر اعلیٰ نے وہ کر دکھایا جو آج تک کوئی نہ کرسکا

قارئین کرام ویسے نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے بہت سے کارنامے سر انجام دیئے ہیں جو تاریخ میں ہمیشہ سنہری حروف میں یاد رکھے جائیں گے سموگ کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے بالا آخر تاریخ میں پہلی بار لاہور کے مختلف علاقوں میں مصنوعی بارش برسا دی گئی ہے ۔ لاہور دنیا کا شمار دنیا کےآلودہ ترین شہروں میں ہوتا ہے ایسی گھمبیر صورتحال سے نبٹنے کےلئے وزیر اعلیٰ پنجاب مختلف۔ کوشیشوں میں مصروف تھے کے کسی طرح اس سموگ پر قابو پالیا جائے اکثر اوقات وزیر اعلی کو مختلف پریس کانفرنس میں۔ صحافیوں کی جانب سے اس بابت سخت سوالات بھی کیے جاتے رہے ہیں مگر محسن نقوی نے ہمت نہیں چھوڑی اور وہ کردیکھایا جو آج تک کوئی نہ کرسکا بلاشعبہ پہلے بھی نگران حکومتیں آتی رہی ہیں مگر کسی نے عوام کا اتنا دکھ درد محسوس نہیں کیا جتنا محسن نقوی نے محسوس کیا ہے نگران حکومتوں کو تو چھوڑے جی یاہاں منتخب حکومتوں نے بھی عوام کےلئے کچھ خاص نہیں کیا جو کام عوام کےلئے ایک سال میں محسن نقوی نے کیا ہے آج وزیر اعلیٰ نے پریس کانفرنس کے دوران یہ خبر دی کے پنجاب کےدل لاہور میں سموگ پر قابو پانے کیلئے پہلی بار مصنوعی بارش برسا دی گئی ہے اور اس پورے عمل میں پنجاب حکومت کا ایک روپیہ بھی خرچ نہیں۔ ہوا اور یہ سارا عمل یو اے ای کی حکومت کے تعاون سے ممکن ہوا ہے خیر وزیر اعلیٰ پنجاب کی یہ کاوش پاکستان میں ریکارڈ بن گئی ہے کیونکہ اس قبل پاکستان کے کسی شہر میں مصنوعی بارش کا عمل کبھی نہیں کیا گیا اور یہ ہی کریڈٹ محسن نقوی نے اپنے نام کیا ہے مگر ضرورت اس امر کی ہے وفاق کب اپنی ذمہ داریاں نبھائے گا وفاق نے آج تک بھارت سے سفارتی سطح پر یا اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ ماحولیات سے اس بارے میں کوئی بھی خط وکتابت نہ کی ہے لاہور شہر کو زیادہ تر نقصان انڈین سائیڈ سے آنے والی سموگ پہنچاتی ہے بھارت کے شہروں اور دیہاتوں میں سموگ کو قابو کرنے کےلئے ٹھوس اقدامات نہیں کیے جاتے جسکی وجہ سے پڑوسی ہونے کے ناطے نقصان پاکستان کے شہر لاہور اور ملحقہ اضلاع کو اوٹھانا پڑتا ہے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کے کیا۔ وزیر اعلیٰ کی اس کوشش سے سموگ ہمیشہ کےلئے ختم ہوجائے گی تو ظاہر ہے جب تک ٹرانسپورٹ اور ایسے ذریعہ پر قابو نہیں پایا جاتا جو سموگ کا باعث بنتے ہیں تو سموگ پر قابو پانا مشکل ہے اور انڈین سائیڈ میں بھی سموگ پر قابو پانے کےلئے عالمی ادارہ ماحولیات کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے بطور شہری ہم پر بھی لازم ہے کہ ایسا عمل اور ذریعہ اپنائے جس سے سموگ پیدا نہ ہو دنیا میں فضائی آلودگی بڑھتی جارہی ہے مختلف شہر فضائی آلودگی کی زد میں ہیں عالمی اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ترقی سے محروم ملکوں کی مدد کرنی چاہیے ایسے ذرائع پیدا کرنے چاہئیں جس سے اس آفت سے جان چھوٹ سکےوزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے وزیر اعلیٰ آفس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کے گزشتہ15دنوں سے مصنوعی بارش کےلئے کوشش کررہے تھے،آج الحمداللہ پاکستان میں پہلی مصنوعی بارش ہوچکی ہے۔ پہلے مشن میں صبح کلاڈ سیڈنگ کےلئے 48 فائر کیے ہیں۔ مصنوعی بارش برسنے کا دوسرا مشن کچھ دیر میں شروع ہورہا ہے۔شاہدرہ اور مریدکے اطراف بارش ہوئی ہے کیونکہ وہاں مطلوبہ بادل اور ہوا موجودتھی۔ الحمداللہ مصنوعی بارش برسانے میں ہمارا ایک روپیہ بھی نہیں لگا۔ متحدہ عرب امارات کے شکرگزار ہے کہ ان کی پوری ٹیم پچھلے 15روز سے مصنوعی بارش برسانے کے لئے پاکستان میں بیٹھی ہے۔ جیسے ہی ہمیں تھوڑے سے بادل نظر آئے،ہم نے مشن شروع کر دیا۔آج صبح بھی لاہورکا ایئرانڈیکس دنیا کا آلودہ ترین شہر تھا۔مصنوعی بارش کا تجربہ کرنا کوئی آسان نہیں تھا، متحدہ عرب امارات کے صدر کا تعاون کرنے پرشکریہ ادا کرتے ہیں۔ وفاقی حکومت اور اداروں نے بھی بھرپور معاونت کی۔واسا اور ایل ڈبلیو ایم سی دونوں ہائی الرٹ ہے۔مصنوعی بارش برسانے کے دوسرے مشن کا رزلٹ کا نتیجہ اگلی رات تک واضح ہوگا۔ محکمہ ماحولیات اور یو اے ای کی پوری ٹیم نے ملکر مصنوعی بارش کا تجربہ کامیاب کیا۔ وفاقی حکومت مصنوعی بارش کی ٹیکنالوجی پر کام کررہی ہے، انشا اللہ آنےوالے وقت میں مصنوعی بارش کے حوالے سے مزید کامیابی حاصل ہوگی۔ متحدہ عرب امارات میں ہر سال متعدد بار مصنوعی بارش کا انتظام کیا جاتا ہے۔ہم نے لاہور کے 15کلومیٹر ریڈی ایس پر مصنوعی بارش کی کامیاب مشق کی ہے۔ مصنوعی بارش برسانے کا مشن متحدہ عرب امارات کی طرف سے تحفہ ہے۔ حکومت پنجاب نے متحدہ عرب امارات کی مکمل تکنیکی معاونت کی ہے۔ متحدہ عرب امارات کی ٹیم اور جہاز کئی دنوں سے یہی مقیم ہیں۔ پنجاب حکومت کی طرف سے متحدہ عرب امارات کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ متحدہ عرب امارات، وفاقی حکومت اور پنجاب کے اداروں نے مصنوعی بارش کے حوالے سے اپنا کردار احسن طریقے سے سرانجام دیا ہے۔ مصنوعی بارش کا تجربہ آنے والے وقت میں سموگ کےلئے نہایت اہم ہے۔ سموگ تدارک کےلئے ٹاورز جلد نصب کردیئے جائیں گے۔ کل رات لاہور ایئر انڈیکس کے مطابق دنیا کا چوتھا آلودہ ترین شہر تھا،صبح لاہور پہلے نمبر پر آگیا۔ رات تک پتا چل جائے گا کہ مصنوعی بارش کے کیا اثرات مرتب ہوئے ہیں ہم مانیٹر کررہے ہیں۔ سموگ کے تدارک کےلئے لانگ ٹرم اور شارٹ ٹرم پالیسیز پر عمل پیرا ہیں۔ امید ہے مصنوعی بارش سے ایئرکوالٹی انڈیکس نیچے آئے گا۔ ہم مصنوعی بارش کی مہارت حاصل کرنے کے بعد دیگر صوبوں سے بھی شیئر کریں گے۔ مصنوعی بارش پر 35کروڑ روپے لگانے والی بات سراسر غلط بیانی ہے۔ سوائے پانی کے چھڑکا کے حکومت پنجا ب نے کوئی خرچہ نہیں کیا۔ لوگوں کی زندگیاں بچانا اہم ہے، پیسہ بچانا نہیں۔ شہریوں کی زندگیاں بچانے کےلئے جتنا بھی پیسہ لگانا پڑا لگائیں گے۔ رات تک پتا چل جائے گا کہ کتنی بارش ہوئی ہے اور اس کے کیا اثرات ہیں۔ اگر مصنوعی بارش سے صحت خراب ہوتی تو دنیا میں کوئی ملک نہ کرتا ۔ میرے سمیت سب کہتے تھے کہ فصلوں کی باقیات کی وجہ سے سموگ ہے، اب تو فصلوں کی باقیات نہیں ہے تو سموگ کیوں ہے۔ہمیں سموگ پیدا کرنے والے عوامل کی سٹڈی کرنی پڑے گی۔ سموگ کے تدارت کےلئے جامع تحقیق کی ضرورت ہے۔ انشا اللہ اگلی حکومت اچھی ریسرچ کے ساتھ سموگ کے تدارکے کئے اچھے فیصلے کریگی ۔ ہسپتالوں کے او پی ڈیز کھل چکے ہیں ۔ الیکٹراک بائیک اور گاڑیوں کی پالیسی متعارف کروارہے ہیں۔ میرا ذاتی خیال ہے کہ آہستہ آہستہ فیول والی گاڑیوں کی فروخت بند کرکے الیکٹرک گاڑیاں متعارف کروائی جائیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے