پاکستان میں موجود غیرقانونی طورپرمقیم غیرملکی شہریوں بشمول افغان باشندوں کے پہلے مرحلے میں انخلاءکاعمل شروع ہوگیاہے اور افغان باشندوں نے اپنے وطن واپسی کاآغاز کردیا ہے ۔اس حوالے سے وزارت داخلہ افغان کمشنریٹ اور افغان ایمبیسی کے آپس میں مذاکرات ہوئے جو کامیاب رہے ۔ان مذاکرات میں یہ طے پایا کہ جو افغان باشندہ رضاکارانہ طورپراپنے وطن واپس جانا چاہے گااس کی پوری پوری امداد کی جائے گی اوراس کی واپسی کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو آسانی سے دور کیاجائے گا۔اسی حوالے سے پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کا انخلا شروع ہوگیا ہے اور30افغان خاندانوں کو لے کر 16 ٹرک طورخم بارڈر پہنچ گئے ہیں۔ٹرکوں میں ساڑھے تین سو افراد میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، قانونی تقاضے پورے ہونے کے بعد ان افراد کو افغانستان جانےکی اجازت دی جائےگی۔دوسری جانب ملک بھر میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، اسلام آبادمیں سی ڈی اے اور انتظامیہ کی جانب سے آپریشن کرتے ہوئے غیر قانونی افغان بستی کو مسمار کردیا گیا۔ انتظامیہ کے مطابق علاقے میں موجود غیر قانونی تعمیرات کو گرا دیا گیا۔ سی ڈی اے نے بتایا کہ موہریاں موچی موہڑا میں افغان شہریوں نے قبضہ کر رکھا تھا۔ آپریشن کرنے پر غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کی جانب سے مزاحمت کی گئی۔ اسلام آباد پولیس نے مزاحمت کرنے والوں کو منتشر کردیا۔ادھر ملک بھر کی پانچ بڑی جیلوں میں ایف آئی اے امیگریشن کاو¿نٹر بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، رہائش کا ثبوت نہ رکھنے والے غیر ملکیوں کو جیل بھیجا جائےگا، امیگریشن حکام جیل سے ہی ڈی پورٹ کرنے کا فیصلہ کریں گے، متعلقہ پولیس اور بارڈر ایریا پولیس ان باشندوں کو سرحد پار کرائےگی۔افغان کمشنریٹ خیبر پختونخوا کے مطابق صوبے میں رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی تعداد 10 لاکھ ہے۔سات لاکھ 75 ہزار افغان غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخل ہوئے، ان میں سے 3 لاکھ سے زیادہ وہ افغان شہری ہیں جو طالبان حکومت کے قیام کے بعد پاکستان آئے۔خیبرپختونخوا میں رواں سال 3 ہزار 911 افغان باشندے مختلف جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں۔بلوچستان میں مقیم افغان باشندوں کی تعداد ساڑھے آٹھ لاکھ کے لگ بھگ بتائی جارہی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ان میں سے ڈھائی لاکھ غیر قانونی طور پر مقیم ہیں۔ واضح رہے نگران وزیرخارجہ جلیل عباس خود مختار تبت میں 4 سے 5 اکتوبر تک منعقد ہونے والے ٹرانس، ہمالیائی فورم برائے بین الاقوامی تعاون میں شرکت کےلئے دو روزہ دورے پر چین میں موجود ہیں ۔ دفترخارجہ کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر)پر جاری بیان میں کہا گیا کہ نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے افغان عبوری وزیرخارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کی اور اس دوران افغانستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات مزید مضبوط کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ جلیل عباس جیلانی نے زور دیا کہ خطے کے امن اور استحکام کو درپیش مشکلات کو مشترکہ حکمت عملی کے ذریعے باہمی تعاون کے تحت حل کرنا چاہئے۔ملاقات کے دوران غیرقانونی مقیم افغان شہریوں کی واپسی کے معاملے پر اتفاق کیا گیا جبکہ پاکستانی حکام کی مرضی سے واپس جانے والوں کو سہولت دینے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔حکام کا کہنا تھا کہ جن افغان شہریوں کو گرفتار کیا گیا ہے ان کا ڈیٹا افغان سفارتخانے کے ساتھ شیئر کیا جائےگا۔ ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ حالیہ فیصلے سے قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین متاثر نہیں ہوں گے، فیصلہ غیر قانونی افغان باشندوں سے متعلق ہے، جن کے پاس ویزا یا دستاویزات نہیں ہوں گے ان کے خلاف کارروائی ہو گی اس پالیسی کا تعلق کسی خاص ملک نہیں بلکہ سب سے ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ مسئلہ فلسطین پر پاکستان کی پالیسی بڑی واضح ہے، پاکستان فیصلے اپنے قومی مفاد میں لے گا۔
وزیراعظم آزادکشمیراورنگران وزیراعظم کے درمیان ملاقات
آ زادکشمیر کے وزیراعظم انوارالحق چودھری نے گزشتہ روز وزیراعظم پاکستان سے ملاقات کی ۔ ملاقات کے دوران آزادکشمیر اور وفاق کے درمیان حل طلب مسائل پر بات چیت کی گئی ۔اس وقت آزادکشمیرمیں سب سے بڑامسئلہ بجلی کے مہنگا ہونے سے پیدا ہوا ہے۔ آزادکشمیر کے شہریوں اور وہاں کی حکومت کاموقف ہے کہ جب واپڈااُن سے تیارکردہ بجلی سستے داموں خریدتاہے تو پھرمہنگے دامے واپس کیوں فروخت کرتا ہے ۔اس حوالے سے آزادکشمیر کے مختلف شہروں میں مظاہرے بھی کئے گئے اور کئی جگہوں پر بل نہ دینے اور عوام کی زمینوں میں بجلی کی ترسیل کے لئے لگائے گئے کھمبوں کو اکھیڑنے کی بھی دھمکیاں دی گئیں مگر آزادکشمیر کی حکومت نے بہترین حکمت عملی کامظاہرہ کرتے ہوئے یہ معاملہ وفاق کے ساتھ اٹھانے کافیصلہ کیاتاکہ آزادکشمیر کے عوام کو بجلی اسی ریٹ پرمہیا کی جائے جس ریٹ پرواپڈا دیگرڈسکوزکومہیاکررہاہے اس حوالے سے وزیراعظم آزادکشمیرنے چیئرمین سینیٹ سے بھی ملاقات کی اور ان پر بھی عوامی موقف واضح کیا۔نگران وزیراعظم نے نہ صرف اس ملاقات میں بجلی کے نرخوں سمیت دیگرتمام مسائل پرہمدردانہ غور کاوعدہ بھی کیا اور یہ بھی کہاکہ اس مسئلے پر چیئرمین واپڈا سے خصوصی ملاقات کریںگے۔اخباری اطلاعات کے مطابق نگران وزیراعظم آزاد کشمیر نے انوارالحق کاکڑ کو یو این جنرل اسمبلی میں کشمیریوں کیلئے آواز اٹھانے پر خراجِ تحسین پیش کیا۔وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں ڈھائے جانے والے مظالم کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے پر آپ کے مشکور ہیں، نگران وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اپنے کشمیری بہن بھائیوں کی حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد میں ہر طرح سے ساتھ ہے، پاکستان اپنے کشمیری بہن، بھائیوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی مدد جاری رکھے گا۔ مسئلہ کشمیر تقسیم ہند کا ادھورا ایجنڈا ہے، جب تک مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ، سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے تحت کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل نہیں ہوتا ہم کشمیریوں کی جدوجہد میں ان کے ساتھ ہیں۔بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی اگلے انتخابات سے قبل مقبوضہ کشمیر کے زیادہ تر معدنی ذخائر کو بیچنا چاہتی ہے۔ مودی سرکار کی جانب سے کشمیریوں پر لوٹ مار کا بازار گرم ہے۔ بھارت کشمیریوں کے وسائل ان کی مرضی کے بغیر استعمال کر رہا ہے، بھارت کشمیریوں کا نہ صرف خون بہا رہا ہے بلکہ کشمیریوں کے وسائل پر بھی قابض ہے، عالمی دنیا بھارت کو پاپند کرے کہ کشمیریوں کے وسائل پر کشمیریوں کو حق دیں۔بلاشبہ مسئلہ کشمیر کا واحد اور آخری حل بھارت کےخلاف جہاد ہی ہے۔ اب فیصلہ کرنے کا وقت آگیا ہے اور آگے بڑھنے کے سواکوئی اور آپشن نہیں ہے۔
بجلی کے نرخوں میں ایک ہفتے میں دوباراضافہ
نیپرا نے عوام کے کپڑے پوری طرح اتارنے کافیصلہ شاید کررکھا ہے ایک ہفتے میں محض دودن کے وقفے سے بجلی کی قیمتوں میں دوبارہ اضافہ کردیاگیا اورعوام پر بجلی گرادی۔ایک عام گھرکابل اس بارپچیس سے تیس ہزار کے لگ بھگ آیاہے ۔حکومت اپنی تمام ترعیاشیوں کی کسربجلی اورگیس کے بلوں سے نکالناچاہ رہی ہے ۔اگر ان بلوں کے ستائے عوام سڑکوں پرآگئے تو شاید اسے بغاوت سے تعبیرکیاجائے مگر حکومت میں بیٹھے قابل اورذہین افراد یہ نہیں سمجھ پارہے کہ اس بغاوت تک لانے میں کس کاکردارہے۔ بجلی کی نرخ ایک بار پھر مہنگے کردیے گئے ہیں جس کی نیشنل پاور اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا)نے منظوری دیتے ہوئے نوٹیفکیشن جاری کردیا ۔ بجلی کی قیمت میں 1روپے 71پیسے فی یونٹ اضافہ کیا گیا ہے جو کہ ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیا گیا ہے، اضافے کا اطلاق رواں ماہ کے بلوں پر ہوگا جس سے صارفین پر 22ارب سے زائد کا اضافی بوجھ پڑے گا،نوٹی فکیشن کے مطابق قیمت میں اضافے کا اطلاق لائف لائن سمیت کے الیکٹرک کے صارفین پر نہیں ہوگا۔
اداریہ
کالم
پاکستان سے غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کا انخلائ
- by web desk
- اکتوبر 7, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 833 Views
- 2 سال ago