پاکستان کاایران کو بھرپورجواب دینا ہماری مسلح افواج کی مثالی صلاحیت اور پیشہ ورانہ مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہے،پاکستان ایک امن پسند قوم ہے لیکن اس عزم کو کمزوری کی علامت نہ سمجھا جائے، آپریشن "مرگ بر سرمچار” کی کامیابی دشمن قوتوں کےلئے ایک پیغام ہے، پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا،پوری قوم پاکستانی مسلح افواج کی لگن اور بہادری کو سلام پیش کرتی ہے۔پاکستانی افواج ملک کو کسی بھی خطرے سے محفوظ رکھنے کا عزم کیے ہوئے ہیں،یہ آپریشن پاکستان کی سرحدوں کی حفاظت اور اپنے شہریوں کی فلاح و بہبود کے لئے انکے غیر متزلزل عزم کا بھی اظہار کرتا ہے۔ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی اور پنجگور میں میزائل حملے کے جواب میں پاکستان نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے ایران کے صوبے سیستان میں دہشتگردوں کی پناہ گاہوں پر ٹارگٹڈ حملے کیے، حملے میں ایران کے کسی سویلین یا فوجی ہدف کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔ انٹیلی جنس بیس آپریشن میں متعدد دہشتگرد ہلاک ہوئے ہیں۔ گزشتہ کئی برسوں کے دوران پاکستان دہشتگردوں کی پناہ گاہوں سے متعلق اپنے تحفظات ایران کے ساتھ شیئر کرتا رہا ہے۔ پاکستان نے دہشت گردوں کی موجودگی اور سرگرمیوں کے ٹھوس شواہد کے ساتھ متعدد ڈوزیئرز بھی شیئر کیے ہیں لیکن سنجیدہ تحفظات پر عمل نہ ہونے کی وجہ سے یہ نام نہاد سرمچار بے گناہ پاکستانیوں کا خون بہاتے رہے۔کارروائی مصدقہ انٹیلی جنس کی روشنی میں کی گئی، ایران میںبھارتی ایجنسی راکے ایجنٹ موجودہیں،بی ایل اے اوردیگربلوچ علیحدگی پسندتنظیمیں بھی موجود ہیں۔ پاکستان کو انتہائی مطلوب دہشت گرد بھی ایران میں مفروری کاٹ رہے ہیں، چینی قونصلیٹ پر حملہ کرنےوالے دہشت گردوں کا تعلق بھی ایران سے تھا۔ کراچی اسٹاک ایکسچینج کے حملہ آور تقریبا دو سال تک ایران میں روپوش تھے جبکہ کراچی یونیورسٹی خودکش حملہ میں ملوث گرفتارملزم دادبخش پاکستان سے ایران گیا تھا۔ ایران میں کئی دہشت گرد پاکستان میں فرقہ وارانہ دہشت گردی میں ملوث ہیں، ایک اسلامی ملک کے سفارت کار کو کراچی میں قتل کیا گیا تھا، قتل میں ملوث دہشت گرد بارہ سال سے ایران میں موجودہیں۔ یہ کارروائی پاکستان کے تمام خطرات کے خلاف اپنی قومی سلامتی کے تحفظ اور دفاع کے غیر متزلزل عزم کا مظہر ہے۔ پاکستان کی طرف سے ایران کو حملے کا جواب لازمی تھا کہ پاکستان اپنی خودمختاری کا تحفظ کرسکتا ہے۔ پاکستان اپنے عوام کے تحفظ اور سلامتی کےلئے تمام ضروری اقدامات کرتا رہے گا، پاکستان اسلامی جمہوریہ ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا مکمل احترام کرتا ہے ۔ کارروائی کا واحد مقصد پاکستان کی اپنی سلامتی اور قومی مفاد کا حصول تھا جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا، بین الاقوامی برادری کے ایک ذمہ دار رکن کے طور پر پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں اور مقاصد کو برقرار رکھتا ہے۔پاکستان کبھی بھی اپنی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کو کسی بھی حالات میں چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دے گا، ایران ایک برادر ملک ہے اور پاکستانی ایرانی عوام کےلئے بہت عزت اور محبت رکھتے ہیں۔ پاکستان نے ہمیشہ دہشت گردی کی لعنت سمیت مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کے لئے بات چیت اور تعاون پر زور دیا ہے، مشترکہ حل تلاش کرنے کی کوشش جاری رکھیں گے۔ پاکستان تمام ممالک سے بہترین تعلقات کا خواہشمند اور ایک ذمہ دار ملک ہے اور کسی بھی قسم کی جارحانہ کارروائی کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ مسلح افواج دہشتگردی کی کارروائیوں کے خلاف پاکستانی شہریوں کی حفاظت کیلئے مکمل تیار ہیں، پاکستان کی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور کسی بھی مہم جوئی کے خلاف ہمارا عزم غیرمتزلزل ہے، پاکستانی عوام کی حمایت سے تمام دشمنوں کو شکست دینے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔ چین نے خواہش ظاہر کی ہے کہ وہ پاکستان اور ایران کے درمیان سرحدی علاقوں پر کارروائیوں کے تبادلے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال میں فریقین کے درمیان ثالثی کے لیے تیار ہے ، افغانستان،ترکیہ و روس کا دونوں ممالک سے تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زوردیاہے۔ چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماﺅننگ نے معمول کی پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ چین کو توقع ہے کہ دونوں فریقین تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کریں گے اور کشیدگی سے گریز کریں گے۔ اگر دونوں فریقین چاہیں تو ہم صورت حال بہتر کرنے کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے کے لئے بھی تیار ہیں۔دراصل ایران نے پاکستانی علاقے میں حملہ کر کے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا، ایران نے پاکستان کی خود مختاری کو چیلنج کیا ایرانی وزیر خارجہ نے بلوچستان میں کارروائی کی عجیت منطق پیش کی کہ ہم نے ایران دشمن دہشتگردوں پر حملہ کیا، معاملہ دہشتگردوں پر حملے کا نہیں بلکہ معاملہ پاکستان کی خود مختاری کی خلاف ورزی تھی، ایران کو اگر کچھ خدشات تھے تو وہ پاکستان کو آگاہ کرتا، پاکستان نے ایران کو جواب دے کر ثابت کیا کہ ہم بھی ایسا کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ ایران اور پاکستان ہمارے دوست ممالک ہیں اور دونوں اثرو رسوخ رکھنے والے ممالک ہیں۔پاکستان اور ایران دونوں چین کے انتہائی قریبی اتحادی اور شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ہیں۔پاکستان ایران کشیدگی پر ترکیے نے بھی دونوں ممالک سے تحمل اور عقلمندی کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا ہے۔ترک وزیر خارجہ حاقان فیدان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور ایران کے وزرائے خارجہ سے ٹیلیفون پر بات کی ہے، ایران اور پاکستان دونوں ہی خطے میں کشیدگی بڑھانا نہیں چاہتے۔ترکیے کی تجویز ہے کہ فریقین مزید کشیدگی نہ بڑھائیں، جلد از جلد امن بحال کریں۔ خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے باہمی احترام کی بنیاد پر مسائل کو حل کیا جانا چاہیے۔اس سے قبل پاک ایران کشیدگی پر روس نے پاکستان اور ایران سے تحمل سےکام لینے پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ صورتحال میں مزیدکشیدگی خطے کے امن و استحکام اور سلامتی میں دلچسپی نہ رکھنے والوں کے ہاتھوں میں کھلونا بنے گی۔روس نے ایران اور پاکستان سے اپیل کی ہے کہ زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اختلافات کو سفارت کاری کے ذریعے حل کریں۔ روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا کہ پاکستان اور ایران کشیدگی کو طول دیکر ان لوگوں کے ہاتھوں میں کھلونا نہ بنیں جو خطے میں امن نہیں چاہتے۔دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی، خطے کے امن و استحکام اور سلامتی میں دلچسپی نہ رکھنے والوں کےلئے سود مند ہوگی۔ کسی دوسرے ملک کی خود مختار سرزمین پر دہشت گردی کے خلاف کوئی بھی کارروائی اس ملک کے حکام کے ساتھ معاہدے اور ہم آہنگی کے ساتھ کی جانی چاہیے ۔ ادھروائٹ ہاو¿س کے ترجمان نے کہا کہ امریکا پاکستان اور ایران کے درمیان کشیدگی بڑھتی نہیں دیکھنا چاہتا۔ جان کربی نے کہاکہ پاکستان اور ایران کے درمیان موجودہ صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔ پاکستانی ہم منصبوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ پاکستان اور ایران مل کر مذاکرات سے مسئلہ حل کرسکتے ہیں ثالثی کی ضرورت نہیں ہے، پاکستان اور ایران کے تعلقات بہتری کی طرف جارہے تھے، ایسے وقت میں ایران کے پاکستان پر حملے پر حیرانی ہوئی۔ضروری ہے کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے سیکیورٹی تحفظات کوسنیں۔ پاک ایران کشیدگی کم کرنے کیلئے بیک چینل استعمال کیا جاسکتا ہے، دنیا کا امن اس وقت نازک موڑ پر ہے، امید ہے پاکستان میں انتخابات وقت پر ہوں گے، پاک ایران کشیدگی کو انتخابات کے التواءکیلئے استعمال نہ کیا جائے۔
پاکستان اور یواے ای کے درمیان معاہدے پردستخط
پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان 3 ارب ڈالر سے زائد سرمایہ کاری کے معاہدے پر دستخط ہو گئے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان کے وفاقی وزیر برائے میری ٹائم افیئرز شاہد اشرف اور یو اے ای کی طرف سے چیئرمین پورٹس سلطان احمد نے دستخط کئے ۔ دونوں ممالک کے درمیان ریلوے، اقتصادی زون اور انفراسٹرکچرکے منصوبوں پر اتفاق کیا گیا ہے ۔ اسی طرح معاہدے میں فریٹ کاریڈور، ملٹی ماڈل لاجسٹک پارک اور فریٹ ٹرمینلز کا قیام بھی شامل ہے۔شاہد اشرف تارڑ نے کہا کہ منصوبوں سےکراچی میں ٹریفک میں بہتری، لاجسٹک اخراجات میں کمی ہوگی، اور منصوبوں سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔ سلطان احمد بن سلیم نے کہا کہ معاہدوں سے مستقبل میں دونوں ممالک مستفید ہوں گے ۔ پاکستان اوریواے ای کے درمیان معاہدوں سے پاکستان میں وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری آئےگی، روروزگارکے مواقع بڑھیں گے جس کے معیشت پرگہرے اثرات مرتب ہوںگے۔
اداریہ
کالم
پاکستان کاایران کو بھرپورجواب اورعالمی برادری کاردعمل
- by web desk
- جنوری 20, 2024
- 0 Comments
- Less than a minute
- 686 Views
- 1 سال ago