انتخابات بلا تاخیر ہونے چاہئیں
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق صاحب نے کہاہے کہ ملک میںبر وقت انتخابات کو یقینی بنایا جائے اور اس حوالے سے پائے جانے والے شکوک و شبہات کا خاتمہ ہونا چاہئے۔الیکشن سے قبل نگران حکومت غیر جانبدار ہونی چاہئے۔ انتخابات بروقت ہوں ، ان میں ایک دن کی تاخیر بھی جمہوری عمل کیلئے خطرناک ہوسکتی ہے۔اس وقت تمام سیاسی جماعتوں کو بروقت انتخابات کے انعقاد پر متحد ہوجاناچاہئے۔انتخاب سے پہلے احتساب مکمل کیا جائے،بہت سے دوسرے سیاست دانوں کے بیانات بھی منظرِ عام پر آتے رہتے ہیں جن میں ا±ن کا فرمانا ہوتا ہے کہ وہ وقتِ مقررہ پر انتخابات نہیں دیکھ رہے،ان میں سے بعض انتخابات کے التوا کے مشورے بھی دیتے رہتے ہیں۔امیر جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ عدالتوں میں انصاف بکتا ہے۔ اقتدار میں آ کر سب کو کلین چٹ مل جاتی ہے، غریب عمر بھر کچہریوں کے چکر کاٹتا ہے۔ موجودہ اور ماضی کی حکومتوں نے اداروں کو کمزور کیا، انہیںاپنی مرضی کے مطابق چلانے کی کوشش کی۔ بے لاگ انصاف اور احتساب کی ضمانت صرف اسلامی نظام دیتا ہے ۔ 75 برسوں میں رنگ برنگے تجربات ہوئے ۔قوم کو قرآن کے نظام کی جھلک تک نہیں دکھائی گئی۔پی ڈی ایم ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کی پالیسیوں میںکوئی فرق نہیں۔ سب نے مل کر احتساب کا بوریا بستر گول کیا۔ وقت آ گیا ہے عوام ووٹ کی طاقت سے لٹیروں اور ظالموں کا احتساب کرےں۔ جماعت اسلامی اقتدار میں آ کر سودی نظام کا خاتمہ کرے گی جو معیشت میں بہتری کی پہلی سیڑھی ہے۔ کرپشن کا خاتمہ اور انصاف اور احتساب کا کڑا نظام لائیں گے، سٹیٹس کو توڑ کر ہر شعبہ میں انقلابی اصلاحات متعارف کرائی جائیں گی، ملک کے وسائل عوام پر خرچ ہوں گے۔حکمرانوں کے بلند و بانگ دعوﺅں کے باوجود دیہاتوں میں اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے اور شہروں میں دس سے بارہ گھنٹے تک ہونے والی لوڈ شیڈنگ نے عوام کی زندگی اجیرن کردی ہے۔ حکومت غربت اور مہنگائی سے عوام کو کوئی ریلیف نہیں دے سکی ۔ عوام کی معاشی حالت ابتر ہوچکی ہے جس نے عام آدمی کیلئے زندگی گزارنا دشوار کردیا ہے۔ ملک کی زمین سونا اگلتی ہے۔ ہمارے پاس معدنیات کی وسیع دولت ہے۔ محنتی قوم ہے، پڑھے لکھے نوجوان ہیں، ہمیں کسی سے مانگنے کی ضرورت نہیں۔ جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ پاکستانی قوم مانگنے والی نہیں دینے والی بنے، ہم دنیا کی امامت کر سکتے ہیں اور اس کےلئے ایمان دار اور اہل افراد کا اقتدار میں آنا ضروری ہے۔ قوم ووٹ کی طاقت سے آزمائی ہوئی جماعتوں کو گھر کا راستہ دکھائے اور جماعت اسلامی کے امیدواروں کو الیکشن میں ووٹ دے تاکہ ایک اسلامی پاکستان کی بنیاد رکھی جائے ۔ آئی ایم ایف معاہدہ قوم کے سامنے لایا جائے۔ اتحادیوں کی 15ماہ کی کارکردگی زیرو ہے۔ جن وعدوں اور دعووں پر پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی نے مرکز میں حکومت بنائی ایک پر بھی عمل درآمد نہیں ہوا۔ عوام اسی طرح بے یارومددگار ہیں جیسے سابقہ ادوار میں تھے۔ حقیقی تبدیلی کا واحد آپشن جماعت اسلامی ہے۔حکمرانوں نے معیشت تباہ کی۔ ملک کوسودی قرضوں کے جال میں پھنسایا اور آئندہ نسلو ں کو بھی آئی ایم ایف کا غلام بنا دیا۔ رواں مالی سال میں پاکستان نے 25ارب ڈالر قرض کی ادائیگی کرنی ہے، موجودہ بجٹ کا 55فیصد سودی قرضوں کی ادائیگی کی نذر ہو جائےگا۔ حکومت سے آٹھ ماہ ایڑھیاں رگڑوائی گئیں اس کے بعد تمام شرائط تسلیم ہونے پر آئی ایم ایف قرض کے لیے راضی ہوا۔ بجلی کے ٹیرف اور ٹیکسوں میں بے تحاشا اضافہ اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔ پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی نے اقتدار میں آنے سے قبل مہنگائی کے خلاف جلوس نکالے، اقتدار میں آ کر اس کا نام نہیں لیتیں۔ قوم سے جھوٹ بولنا اور جھوٹے وعدے کرنا حکمران جماعتوں کا وطیرہ ہے۔ کسی نے روٹی، کپڑا، مکان کا نعرہ لگایا تو کوئی ملک کو ایشین ٹائیگر اور مدینہ کی ریاست کے دعوے کرتا رہا۔ ملک سے کرپشن اور لاقانونیت کا خاتمہ ہوجائے تو نہ صرف ادارے مضبوط ہونگے بلکہ جمہوریت کو بھی فروغ ملے گا۔ انبیائے کرام اور اللہ کے برگزیدہ بندوں نے ہر دور میں فتنہ کا مقابلہ کیا۔ علما کرام معاشرے کی روشنی ہیں۔ مدارس کے طلبہ ملک کی نظریاتی سرحدوں کے محافظ ہیں۔ علم کی بنیاد اخلاص، تقویٰ اور محبت ہے۔ علما اکرام کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک میں قرآن و سنت کے نظام کے نفاذ کےلئے جدوجہد میں تیزی لائیں۔ یہ ملک اسلام کے نام پر بنا اور اسلام ہی اس کی ترقی و خوشحالی کی ضمانت ہے۔ موجودہ حالات میں علما کرام کا فرض ہے کہ فرسودہ نظام کےخلاف اٹھ کھڑے ہوں۔
کالم
پنجاب حکومت کے خصوصی اقدامات
- by web desk
- جولائی 12, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 376 Views
- 2 سال ago