یہ امر قابل ذکر ہے کہ 6اکتوبر کو وفاقی حکومت نے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) پر پابندی لگا تے ہوئے باقا عدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جس میں وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ پی ٹی ایم ملک میں امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہے اور 1997ءکے انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 11 بی کے تحت پی ٹی ایم پر پابندی عائد کی جاتی ہے۔واضح رہے کہ چند روز قبل پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور سے بھی ملاقات کی تھی اورعلی امین گنڈا پور سے ہونے والی ملاقات میں منظور پشتین نے انہیں پشتون قومی عدالت میں شرکت کی دعوت بھی دی تھی۔اس تمام صورتحال کا جائزہ لیتے غیر جانبدار حلقوں نے رائے ظاہر کی ہے کہ کسے معلوم نہےں کہ وطن عزیز میں ایک گروہ ایسا ہے جن کی زندگی کا مقصد یہ ہے کہ ہر ممکن ڈھنگ سے پاکستان کو مطعون کیا جا ئے اور اس ضمن میں وطن دشمنوں کا یہ ٹولہ نہ تو کسی اخلاقیات کا قائل ہے اور نہ ہی کوئی مذہبی اور انسانی ضابط ان کے آڑے آتا ہے تبھی تو ایک تقریبا ایک بر س قبل یعنی 18اگست 2023کو منظور پشتین اور علی وزیر نے اسلام آباد میں پاکستان مخالف ایک ناکام جلسہ کیا تھا جس میں بیرونی ایجنڈے پر کار فرما ہوتے ہُوئے پاکستان کے خلاف خوب زہر اُگلا گیا۔یاد رہے کہ غیور قبائلی عوام سے مکمل مسترد ہونے کے بعد اِن شر پسند عناصر نے پاکستان میں بسنے والے غیر قانونی افغانیوں کو اکھٹا کر کہ اسلام آباد پر چڑھائی کی ناکام کوشش کی اور اپنے آقا¶ں کو خوش کرنے کےلئے سوشل میڈیا ویڈیوز بنوانے کےلئے پاکستان مخالف یاوہ گوئی کی جسے پوری پاکستانی عوام نے یکسر مسترد کرتے ہُوئے اپنے شدید غم و غصّے کا اظہار بھی کیا ۔دوسری طرف 19 اگست 2023 کو شمالی وزیرستان کی تحصیل شوال میںایک ترقیاتی منصوبے پر کام کرنے والے مزدور جب کام کر کے گھر واپس جا رہے تھے تو ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں نے اِس گاڑی کو بم دھماکے کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 11 مزدور جاں بحق ہو گئے جبکہ دو مزدور شدید زخمی و¿ہوئے یاد رہے کہ اِ س گاڑی میں کل 16 مزدور سوار تھے ۔ایسے بے کس مزدورں کی زندگی چھینے کا مکروہ عمل کوئی انسان یا مسلمان تو نہےں کر سکتا اس قبیح حرکت کا مرتکب بہر کیف انسان تو کسی طور نہےں کہلا سکتا ۔ مبصرین کے مطابق یہ بات یہاں بالکل واضح نظر آتی ہے کے ٹی ٹی پی اور پی ٹی ایم دہشت گردوں کا معصوم اور نہتے مزدوروں کو ٹارگٹ کرنا اُنکی پاکستان اور عوام دشمنی کا منہ بولتا ثبوت ہے اور یہ دہشت گردی کا واقعہ ترقی کے اِن دشمنوں کی اصلیت کو قبائلی عوام کے سامنے عیاں کرتا ہے ۔سنجیدہ حلقوں کے مطابق یہ محض ایک اتفاق نہیں کے پی ٹی ایم اسلام آباد میں غیر قانونی افغانیوں کو استعمال کر کے ملک دشمن تقریریں کر رہی تھی اور دنگا فساد کر رہی تھی جبکہ دوسری طرف اگلے ہی دن انہی کے ساتھی (ٹی ٹی پی اور پی ٹی ایم ) افغانی نِژاد دہشت گردوں کو استعمال کر کے معصوم قبائلی مزدوروں کو جو کہ ملک کی ترقی میں حصہ لے رہے تھے کو بڑی سفاکی سے دہشت گردی کا نشانہ بنا رہی تھی- ٹی ٹی پی اور پی ٹی ایم نے دن کی روشنی میں اس واردات میں معصوم لوگوں کا خون بہایا،جبکہ رات کی تاریکی میں انکے ساتھی وہاں غم زدہ خاندانوں کے پاس جا کر اور سوشل میڈیا پر ریاست مخالف بیانیہ اور جھوٹا پروپیگنڈا پھیلانے میں مصروفِ عمل رہے اور سیکورٹی فورسز کے خلاف زہر اُگلتے رہے ۔ واضح ہو کہ اِس سارے خون خرابے میں ٹی ٹی پی اور پی ٹی ایم کا مقصد صرف اور صرف قبائلی علاقوں میں غیر قانونی افغانیوں کو استعمال کر کے انتشار اور امن و امان کی صورتِ حال کو خراب کرنا ہے تاکہ وہاں پر ترقیاتی عمل کو روکا جا سکے کیونکہ قبائلی علاقوں میں ترقی آنے سے ان دونوں شر پسند عناصر کا باہر سے آنےوالے ڈالرز کا بزنس بند ہو جاتا ہے۔ایسے میں غالبا وقت آ گیا ہے کے حکومت وقت اِن دہشت گرد عناصر اور انکے ہاتھوں استعمال ہونےوالے افغانی نِژاد دہشت گردوں اور احسان فراموش غیر قانونی افغانی شر پسندوں کی مکمل سرکوبی کرے تاکہ پاکستان بالخصوص قبائلی اضلاع میں ترقی اور خوش حالی کے سفر کو آگے بڑھایا جا سکے۔اسی تناظر میں مبصرین نے اس امر کو بھی اہم قرار دیا ہے کہ پچھلے کچھ عرصے سے ٹی ٹی پی کے اندر باہمی اختلافات شدید تر ہو گئے ہےں اور ان میں باقاعدہ لڑائی شروع ہو چکی ہے۔اسی ضمن میں یہ بات قابل ذکر ہے کہ کچھ عرصہ قبل تحریک طالبان پاکستان نور ولی محسود گروپ نے خوست میں گل بہادر گروپ پر حملے کے بعد جماعت الاحرار پر باقاعدہ حملے شروع کر دےے ۔اسی تناظر میں یہ بات اہم ہے کہ نور ولی محسود نے اسد آفریدی کو قلعہ سیف اللہ پر حملے کے بارے ٹی ٹی پی کے راز افشاءکرنے پر ولایت کے منصب سے فوری ہٹا دیا تھااور بعد ازاں مختلف بیانات جاری کرنے پر نورولی محسود نے اسد آفریدی کو راستے سے ہٹانے کیلئے اسکے سر کی قیمت باقاعدہ طور پر مقرر کی تھی۔غیر مصدقہ تفصیلات کے مطابق دوست محمد عرف اسد آفریدی افغانستان کے لال پورہ میں ایک فضائی حملے میں مارا جا چکا ہے۔اس ضمن میں یہ بات یاد رہے کہ تحریک طالبان پاکستان کے انکار کے باوجود مارے گئے رہنما نے کئی کارروائیوں کا کریڈٹ بھی لیا تھا، جن میں گزشتہ سال بلوچستان کے علاقے ژوب میں پاکستانی فوجی چوکی کو نشانہ بنایا گیا تھا۔اس کے علاوہ اس نے ٹی ٹی پی کی مرکزی شوری پر ڈی آئی خان ڈسٹرکٹ کے قائم مقام گورنر کے عہدے سے برطرف کرنے پر تنقید کی تھی ۔ واضح رہے کہ ٹی ٹی پی اور اس کے دھڑے جماعت الاحرار کے درمیان ژوب حملے کے بعد اختلافات پیدا ہوگئے تھے اور اس کی وجہ سے آفریدی کو شیڈو گورنر کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔ ٹی ٹی پی نے آفریدی کو حملے سے متعلق ان کے بیانات پر خبردار کیا تھا۔اس تمام پس منظر کا جائزہ لیتے ہوئے باخبر ذرائع کا اصرار ہے کہ وقت کی ضرورت ہے کہ پاک مخالف تمام شرپسندوں کو نکیل ڈالی جائے تاکہ ریاست کی رٹ پوری طرح بحال ہو سکے۔اس تناظر میں سنجیدہ حلقوں نے کہا ہے کہ پی ٹی ایم کو کالعدم قرار دینا ایک مستحسن قدم ہے امید کی جانی چاہےے کہ اس کے نتیجے میں ملکی سلامتی کو تقویت پہنچے گی ۔