اداریہ کالم

آئی ایم ایف سے قرضے کااجراءحوصلہ افزااقدام

بالآخرآئی ایم ایف نے پاکستان کے پروگرام کو منظور کرتے ہوئے 1.17ارب ڈالر کے قر ض کی ادائیگی کی منظوری دیدی ہے جواسی ہفتے پاکستان کومنتقل کردی جائے گی۔ جب موجودہ حکومت نے اقتدارسنبھالاتو اس وقت ملک دیوالیہ پن کے قریب تھا، سابقہ وزرائے خزانہ کھلے عام اس بات کااعتراف کرچکے تھے کہ ہم دفاع بھی کرچکے ہیں مگر موجودہ حکومت کے زبردست جدوجہد اورمعاشی پیشرفت کے بعددوست ممالک نے پاکستان کاہاتھ پکڑا اور اسے دیوالیہ پن سے نکالنے کے لئے ساتھ دیا۔ ملکی معیشت اتنی گرداب میں پھنسی ہوئی ہے کہ آئی ایم ایف سے قرض لئے بغیرکوئی چارانہ تھا۔چنانچہ ایک بار پھر اس حکومت کو بھی آئی ایم ایف سے رجو ع کرناپڑا مگر یہاں پر سابقہ حکمران جماعت کے وزیرخزانہ نے مربوط طورپرکوشش کی کہ آئی ایم ایف پاکستان کوامداد فراہم نہ کرے ۔اس حوالے سے گزشتہ روز سابق وزیرخزانہ اور پنجاب کے وزیرخزانہ کی آڈیوٹیپ بھی لیک ہوئی ،یہ شرمناک امر ہے کہ ذاتی مفادات کوملکی مفادات پرترجیح دینے کی کوشش کی گئی اور اسے بھی سیاست کی نظر کرنے کی کوشش کی گئی۔گوکہ آئی ایم ایف نے پاکستان پرتاریخ میں پہلی بارنہایت کڑی شرائط عائد کیں جس پرموجودہ حکومت کو ڈیفالٹ سے بچانے کےلئے سخت ترین فیصلے کرناپڑے جس کااثر براہ راست عوام پرپڑا۔ مگر واثق امید ہے کہ اب معیشت بہتری کی جانب گامزن ہوگی ، ملک میں ڈالر کی قیمت میں کمی واقع ہوگی۔ جس کی بدولت ملک میں مہنگائی میں کمی بھی آسکے گی۔اس بارآئی ایم ایف نے قرضے کے حجم میں ترانوے کروڑ چالیس لاکھ ڈالر کااضافہ بھی کیاہے جس کو ہم وقتی طورپرخوش آئندامرکہہ سکتے ہیں مگر قرض حاصل کرنا کوئی اچھااقدام نہیں اور کسی بھی آزاد، خودمختار اورایٹمی طاقت کی حامل جمہوریہ کے لئے ملک قرضوں پرچلانا کوئی مستقل حل نہیں۔ بہرحال آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں پاکستان کیساتھ ساتویں اور آٹھویں اقتصادی جائزے اور اسٹاف سطح کے معاہدے کی منظوری دی گئی۔آئی ایم ایف بورڈ نے پاکستان کو تقریبا ایک ارب 17 کروڑ ڈالر جاری کرنے کی منظوری دی اور قرض کی یہ رقم آئی ایم ایف کی جانب سے اسی ہفتے پاکستان کو منتقل کر دی جائے گی،وفاقی وزیر خزانہ نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر آئی ایم ایف کی جانب سے دی جانے والی منظوری سے متعلق کہا کہ آئی ایم ایف بورڈ نے ہمارے ای ایف ایف پروگرام کے تجدید کی منظوری دے دی۔انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان کو 1.17 ارب ڈالر کی 7 ویں اور 8 ویں قسط ملے گی۔ مفتاح اسماعیل نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف نے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچانے کےلئے سخت فیصلے کیے۔آخر میں مفتاح اسماعیل نے قوم کو مبارکباد بھی دی۔علاوہ ازیں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے پاکستان کو قرض کی ادائیگی سے متعلق پروگرام کی منطوری کی تصدیق کی اور کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی دغا بازی کے باوجود آئی ایم ایف نے پاکستان پروگرام منظور کرلیا۔خیال رہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کو پروگرام کی مدت میں ایک سال کے اضافے اور قرض کی رقم میں ایک ارب ڈالراضافے کی درخواست دے رکھی تھی ۔وزیراعظم شہبازشریف نے آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کو پاکستان کی معیشت کےلئے مثبت پیش رفت قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی سے پاکستان کے معاشی طور پر دیوالیہ ہونے کا خطرہ ختم ہوگیا ہے، اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ پاکستان مشکل معاشی امتحان سے سرخرو ہوکر نکلا ہے۔ آئی ایم ایف پروگرام ایک مرحلہ ہے لیکن پاکستان کی منزل معاشی خودانحصاری ہے، پروگرام کی بحالی سے پاکستان میں معاشی استحکام آئے گا، پروگرام کی بحالی کےلئے وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل اور ان کی ٹیم کو شاباش دی۔ آئی ایم ایف کا یہ آخری پروگرام ہو اور آئندہ پاکستان کو کبھی اس کی ضرورت نہ رہے، اللہ تعالیٰ کی رحمت سے پرامید ہوں کہ مسلم لیگ(ن)کی سابق حکومت کی طرح ایک بار پھر آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہیں گے۔ دوسری جانب آئی ایم ایف پروگرام کو سبوتاژ کرنے کی کوشش سامنے آ گئی، پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر شوکت ترین کی پنجاب کے وزیرخزانہ محسن لغاری کے ساتھ مبینہ ٹیلیفونک گفتگو لیک ہوگئی ۔ مبینہ ٹیلیفونک گفتگو میں شوکت ترین کو محسن لغاری سے کہتے سنا جا سکتا ہے کہ آئی ایم ایف کو 750 ارب کا جو کمٹمنٹ سائن کر کے دیا ہے ،اس سے پیچھے ہٹنا ہے، آپ نے کہنا ہے کہ ہماری کمٹمنٹ سیلاب سے پہلے کی تھی ،ترین سیلاب کی وجہ سے اب ہم کمٹمنٹ پوری نہیں کرسکتے،ہم چاہتے ہیں کہ دبا و¿بڑھے، یہ ہمیں اندر کرارہے ہیں، دہشت گردی کے مقدمے بنوا رہے ہیں۔محسن لغاری نے کہا کہ سر اس سے ہماری ریاست کو نقصان تو نہیں ہوگا ؟ جس پر شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ریاست کو نقصان اس سے ہورہا ہے جس طرح سے یہ آپ کے چیئرمین کو ٹریٹ کررہے ہیں، آئی ایم ایف کہے گا کہ یہ پیسے کہاں سے پورے کریں گے ، پھر یہ منی بجٹ لائیں گے ،وہ ہمیں مس ٹریٹ کر رہے ہوں اور ریاست کے نام پر بلیک میل کرتے جائیں ،یہ نہیں ہوسکتا۔شوکت ترین نے تیمور جھگڑا سے مکالمے میں کہا کہ کیا آپ نے خط بنا لیا ہے، جس پر تیمور جھگڑا نے کہا کہ ابھی بناتا ہوں، سینیٹر تحریک انصاف شوکت ترین نے کہا کہ خط میں پوائنٹ بنائیں کہ سیلاب نے بیڑا غرق کردیا، بحالی کیلئے رقم چاہئیے، ہم آئی ایم ایف کو بھی کاپی بھیج دیں گے تاکہ انہیں پتہ چلے۔ ایسے وقت میں جب ملک کوایک ایک ڈالرکی ضرورت تھی ان حالات میں سابقہ حکومت کے ذمہ دارحلقوں سے آئی ایم ایف کے پروگرام کو رکوانے کاعمل ایک شرمناک کھیل ہے کیونکہ بعض فیصلے اجتماعی طورپرکرناپڑتے ہیں اور سیاست کو بیک فٹ پررکھناپڑتاہے مگر تحریک انصاف کے قائدین نے اس بدترین سیلاب کے ماحول میں بھی اپنی سیاست کوترجیح دی اور ان کی تان ہمیشہ کی طرح نئے الیکشن پرٹوٹتی رہی۔حالانکہ یہ وہ وقت تھا جب تحریک انصاف اپنے سیاسی جلسے موخرکرکے اس بحرانی کیفیت میں حکومت کے ساتھ کندھاملاکرکھڑی ہوجاتی۔ ہم ان سطورمیں بارہامرتبہ قومی سیاستدانوں سے یہ درخواست کی ہے کہ خدارا ملک کواپنی سیاست کی بھینٹ نہ چڑھائیں اور ایک بارپھریہ اپیل کرتے ہیں کہ ملکی مفادات کی خاطراپنے اتحادیکجہتی کوپارہ پارہ نہ کریں۔
سیلاب،،،،دوست ممالک کاقابل ستائش اقدام
حالیہ سیلاب میں پاکستان کے دیرینہ اورمخلص دوستوں کی جانب سے امداد کا سلسلہ جاری ہے اوراس آسمانی آفت پران کی جانب سے افسوس کااظہارقابل ستائش اقدام ہے پاکستان کے یہ دوست ممالک مصیبت کی اس گھڑی میں ایک قدم آگے بڑھے اورانہو ں نے اپاکستانی عوام کوتنہانہیں چھوڑابلکہ دامے درمے اورسخن پاکستان کی امداد کے سلسلے کوشروع کردیا۔پاکستان میں چین کے سفیرنونگ رونگ نے کہا کہ مشکل گھڑی میں پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، ریلیف اوربحالی کے کاموں میں بھرپور حصہ لیں گے ۔ فوری طورپر25000 ٹینٹ اور دیگر امدادی سامان دیا جائے گا، پاکستان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کو 300امریکی ڈالر اور چین کی ایسوسی ایشنز کی جانب سے 1500 ملین روپے وزیراعظم ریلیف فنڈ میں دئیے جائیں گے۔ دوسری جانب سیلاب متاثرین کی مدد اور بحالی کیلئے ترکیہ سے 4، متحدہ عرب امارات سے 2 فوجی طیارے امداد لے کر کراچی اور راولپنڈی پہنچ گئے۔سیلاب متاثرین کی مدد اور بحالی کیلئے کئے گئے دوست ممالک کے اعلانات پر عملدرآمد جاری ہے، متحدہ عرب امارات سے مزید ایک فوجی طیارہ نور خان ایئر بیس پہنچے گا، چین سے 2 طیارے آئندہ 48 گھنٹوں میں پاکستان پہنچ جائیں گے۔بحرین بھی سیلاب زدگان کیلئے امدادی سامان پر مشتمل ایک طیارہ بھیجے گا، امدادی سامان میں خیمے، ادویات اور کھانے پینے کی اشیا شامل ہیں۔متحدہ عرب امارات نے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کو سیلاب زدگان کی ریلیف اور بحالی کیلئے مزید طیارے بھیجنے کی یقین دہانی کروا دی۔ متحدہ عرب امارات کے حکام نے سپہ سالار سے رابطہ کرکے سیلاب متاثرین کی ریلیف اور بحالی کیلئے امدادی سامان سے بھرے 20 طیارے بھیجنے کی یقین دہانی کروا دی ۔ سیلاب سے نمٹنے کے لئے جن دوست ممالک نے پاکستان کی مددکابیڑااٹھایاان سطورکے ذریعے ہم پوری قوم کی جانب سے ان کے شکرگزرہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri