مارگلہ کے پہاڑوںکے دامن میں واقع دنیا کے خوبصورت شہروں کی فہرست میں شامل شہراسلام آباد میں ایس سی او ممالک کا اکٹھ ہوا ۔ اسلام آباد کو دلہن کی طرح سجایا گیا،عمارتیں چمک دمک رہی تھیں، ریڈزون کوپھولوں سے سجاگیا تھا ۔تزئین و آرائش سے خوبصورت شہر کی خوبصورتی میں مزیداضافہ کیا گیا۔اسلام آباد کے بین الاقوامی اجلاس میں چین کے وزیراعظم لی چیانگ، روس کے وزیراعظم میخائل مشوستن، تاجکستان کے وزیراعظم کو ہررسول زادہ،بیلا روس کے وزیراعظم رومن گولودچیکو، منگولیا کے وزیراعظم اویوناردین لویسنا مسرای، ازبکستان کے وزیراعظم عبداللہ اریپوف،قازقستان کے وزیراعظم اولز ہاس بیکوتیندو، کرغستان کی وزراءکابینہ کے چیئرمین اکیل بیک جاپاروف، بھارت کے وزیرخارجہ جے شنکر، ترکماستان کے وزراءکی کابینہ کے نائب چیئرمین ووزیرخارجہ راشد میریدوف ، ایران کے وزیرمعدنیات سید محمداتابک اور میزبان پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے شرکت کی شنگھائی تعاون تنظیم کی بنیادچین اور روس نے2001 ءمیں رکھی تھی، اب اس کے ارکان چین ، روس، پاکستان ، ایران ،بھارت، قازقستان کرغزستان، تاجکستان اورازبکستان ہیں۔ایس سی او دنیا کی کل آبادی کا چالیس فی صد کا فورم ہے،دنیا کی نظریںاسلام آباد پر مذکور رہیں ۔ پاکستان کی میزبانی میںیہ اجلاس اتنہائی اہمیت کا حامل رہا۔ایس سی او کے23واں سربراہی اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔” عوام کو سیاسی،سماجی اور معاشی ترقی کے راستے کے آزادانہ اور جموری طور پر انتخاب کا حق حاصل ہے، ریاستوں کی خود مختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کا باہمی احترام، پائیدار ترقی کی بنیاد ہے۔برابری، باہمی فائدے اور اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کے اصول پائیدار ترقی کی بنیاد ہے، طاقت کے استعمال کی دھمکی نہ دینے کے اصول عالمی تعلقات کی پائیدار ترقی کےلئے بنیاد ہیں،عالمی اتحاد برائے منصفانہ امن، ہم آہنگی اور ترقی کےلئے یو این جنرل اسمبلی سے قرارداد کی منظوری تجویز کو فروغ دینگے۔ ایس سی او کے اندر انسانیت دوست تعاون کی ترقی میں مختلف مراکز کی خدمات کا اعتراف اور ممالک کے درمیان اختلافات و تنازعات بات چیت اور مشاورت کے ذریعے حل کرنے کا عزم کا اعادہ کیا گیا ۔ سیاست، سلامتی، تجارت ، معیشت، مالیات اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دیں گے، بین الاقوامی تجارت میں رکاوٹیں، سرمایہ کاری کے بہاﺅ میں کمی غیر یقینی صورتحال کا باعث بن رہی ہیں،تحفظاتی تجارتی اقدامات کا مقابلہ کرنے کی مشترکہ کوشش جاری رکھی جائیں۔زرعی تعاون کے فروغ کے پروگرام کی منظوری اور زرعی تجارت میں اضافہ ضروری قرار دیا گیا جبکہ عالمی غذائی تحفظ، غذائیت میں بہتری اور تحقیقاتی تعاون ضرورت پر زور دیا گیا۔تعلیم ، ثقافت، سیاحت اور کھیل میں تعاون کے فروغ پر زور دیا گیا اور ایس سی او ممالک کے درمیان سلک روڈ، فٹ بال ٹورنامنٹ کی تجویز پیش کی گئی۔نوجوانوں کی پالیسی میں تعاون پریوتھ کونسل کے اقدامات کو سراہا اور سائنس و ٹیکنالوجی میں دلچسپی رکھنے والے پروگرامز کی ترجیح پر زور دیا گیا۔یک طرفہ پابندیوں کا نفاذ بین الاقوامی قانون کے اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتا، یکطرفہ پابندیوں کے نفاذکا تیسرے ممالک اور عالمی اقتصادی تعلقات پر منفی اثر پڑتا ہے۔روس، تاجکستان، ازبکستان ، بیلاروس، ایران ، قازقستان، کرغزستان، پاکستان نے چین کے ون بیلٹ روڈ اقدام کی حمایت کا اعادہ کیا۔رابطے کے فروغ اور ٹرانسپورٹ کوریڈور کی ترقی کےلئے تعاون، ایس سی او رکن ممالک کے وزرائے ٹرانسپورٹ کے اجلاس کے نتائج کااعتراف اور بین الحکومتی معاہدہ برائے بین الاقوامی نقل وحمل کی حمایت کی گئی۔© ” شنگھائی تعاون تنظیم رکن ممالک کے سربراہان کا اگلا اجلاس روس میں ہوگا۔شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک مثبت سوچ کے ساتھ آگے بڑھنے کےلئے تگ و دو کررہے ہیں، یقینا انکی محنت وجدوجہد رائگاں نہیں جائے گی اوریہ ممالک معیشت سمیت تمام شعبہ جات میںترقی کی منازل طے کرینگے ۔ ایس سی اودنیا کےلئے ایک ماڈل کا کردار ادا کرےگی اوریہ تنظیم دنیا کو امن و الفت کا گوارہ بنانے کےلئے رول ادا کرے گی کیونکہ دنیا میں لڑائی جھگڑوں اور سازشوں کی بجائے امن ، شانتی اورمحبت کی ضرورت ہے۔شنگھائی تعاون تنظیم دنیا میں انسان دوست ماحول کے لئے کوشاں ہے ۔ دنیا میں سیاحت کے فروغ کےلئے کوشش کرےگی ۔بھارت کے وزیرخارجہ جے شنکرشنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کےلئے اسلام آباد آئے۔ پاکستان اور بھارت پڑوسی ممالک ہیں، ان ممالک کے درمیان تناﺅ کا ماحول رہتا ہے جوکہ درست نہیں ہے ۔ پاکستان بھارت کے درمیان ٹیبل ٹاک اور زمینی حقائق کے مطابق معاملات اور مسائل حل کیے جاسکتے ہیں۔ون بیلٹ روڈ چین کی اہم کاوشاں ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ بنگلہ دیش سے روس تک ون بیلٹ روڈ بنانا چاہیے جس سے بنگلہ دیش، بھارت ، پاکستان، افغانستان، ایران سمیت سبھی ممالک کی معیشت کےلئے نیا باب کھل جائے گا۔چین لڑائی جھگڑوں اوردنگ فساد کرنے کی بجائے محبت اور تجارت کو فروغ دیتا ہے، اسی طرح وہ دوسرے ممالک کے اندورنی معاملات میں مداخلت نہیں کرتا ہے، عوام کے ٹیکسوں سے دیگر ممالک پر یلغار اور انسانوں کا قتل عام نہیں کرتا ہے بلکہ دنیا میں ترقی اور خوشحالی کےلئے نمایاں کردار ادا کررہا ہے۔ایس سی او کے23واں سربراہی اجلاس کی کامیابی دراصل چین ، روس، پاکستان ، ایران ، بھارت ، قازقستان کرغزستان، تاجکستان، ازبکستان یعنی رکن ممالک کی بڑی کامیابی ہے ۔کامرانی، خوشحالی اور پائیدار ترقی کےلئے اس سفر کو جاری رکھنا ضروری ہے۔