کالم

امہ اتحاد کے داعی ابراہےم رئےسی الوداع

انسانی زندگی مےں کسی دن نظام فطرت کا ماخذ سورج اپنے دامن مےں حشر سامانےاں لےکر طلوع ہوتا اور قےامت کے آثار چھوڑتے ہوئے غروب ہوتا ہے ۔ےہ اےسا ہی دن تھا جب 19مئی 2024ءجوش و جذبات سے بھرپور خوشی کے لمحات ہچکےوں اور آہوں مےں ڈھل گئے ۔اےک مرغزار ،اےک چمن جس کی خوشبو سے اےران کے باسی معطر تھے ،اس کی مہک سے محروم ہو گئے ۔اےرانی صدر ابراہےم رئےسی اور وزےر خارجہ ہےلی کاپٹر حادثے مےں ساتھےوں سمےت شہےد ہو گئے ۔ہےلی کاپٹر حادثہ تبرےز سے 100کلومےٹر دور پےش آےا ۔اےرانی صدر ابراہےم رئےسی ڈےم کے افتتاح کے بعد واپس تبرےز جا رہے تھے ۔اےرانی حکام کے مطابق ہےلی کاپٹر حادثے کی وجہ شدےد دھند اور بارش کو قرار دےا گےا ۔سےد ابراہےم رئےسی الساداتی دسمبر 1960ءمےں دنےا مےں آئے اور 19مئی 2024ءکو اﷲ کے حضور حاضر ہو گئے ۔ اےرانی صدر سےد ابراہےم رئےسی کی ہےلی کاپٹر حادثے مےں شہادت نے اےرانی قوم کے ساتھ پاکستانےوں کو بھی غم زدہ کر دےا ۔ان کی شہادت امت مسلمہ کےلئے بھی بہت بڑا سانحہ ہے ۔ان کی محبت کروڑوں انسانوں کے دلوں مےں جاگزےں تھی ۔وہ اعتدال پسندی کا مظہر تھے اور مشکل و نامساعد حالات مےں بھی اس کوہ عزم کی استقامت کہ اپنی جگہ سے سر مو جنبش نہ کی ۔ خوف و ہراس کا شائبہ تک بھی ان کی شخصےت مےں موجود نہےں تھا ۔حضرت علی کرم اﷲ وجہہ کا فرمان ہے کہ”دنےا مےں ہر آنے والے کےلئے پلٹنا مقدر ہے “۔اس جہان فانی مےں نہ پےدائش کوئی عجوبہ ہے نہ موت کوئی انہونی بات ہے لےکن قابل صد ستائش ہےں وہ لوگ جو مر کر بھی نہےں مرتے اور گزر جانے کے بعد ہمےشہ کےلئے امر ہو جاتے ہےں ،ان کی ےادےں ،ان کی باتےں ،ان کے پروگرام ،ان کے مقاصد مستقبل کے انسانوں کی امانت بن جاتے ہےں ۔ابراہےم رئےسی 14دسمبر 1960ءکو مشہد کے نوغان ضلع مےں اےک علماءگھرانے مےں پےدا ہوئے ۔ان کے والد سےد حاجی کا انتقال اس وقت ہوا جب وہ 5سال کے تھے ۔آبائی طور پر رئےسی حسےن ابن علی (حسےنی) سےدوں مےں سے تھے اور ان کا تعلق علی ابن حسےن زےن العابدےن سےدوں سے تھا ۔ابراہےم رئےسی عدلےہ کے بےک گراﺅنڈ سے تعلق رکھتے تھے ۔اےران کے چےف جسٹس بھی رہے ۔اسلامی طلبہ پر ان کی گرفت لاجواب تھی ۔ان کا شمار آےت اﷲ خامنائی کے قرےبی ساتھےوں مےں کےا جاتا تھا ۔اےرانی صدر ابراہےم رئےسی کی شہادت دنےا کو ہلا گئی ۔اےک درجن سے زائد فضائی حادثوں ےا کسی تخرےب کاری کا شکار ہونے والے سربراہان مملکت کی ہلاکتوں کی تارےخ خاصی پرانی ہے ۔1940ءکی دہائی سے اب تک مختلف ممالک کے 14صدور المناک فضائی حادثات اور واقعات مےں ہلاک ہو چکے ہےں ۔مشرق وسطیٰ کے حالات اور اسرائےل کے معاملات کو سامنے رکھا جائے تو اس حادثے کی شکل مےں کسی بڑی سازش کے امکان کو رد نہےں کےا جا سکتا ۔مشرق وسطیٰ کا خطہ پہلے ہی تنازعات اور تصادم کی لپےٹ مےں ہے ۔اپرےل کے آغاز مےں شام کے دارالحکومت دمشق مےں اےرانی قونصل خانے پر اسرائےلی حملے کے جواب مےں اےران کی جانب سے اسرائےل پر مےزائل حملے کے بعد علاقائی صورتحال مزےد نازک صورتحال مےں بدل گئی تھی ۔اس پس منظر مےں ےہ حادثہ علاقائی صورتحال پر کس طرح اثر انداز ہو گا ےہ قابل غور ہے ۔حادثے کی تےن ممکنہ وجوہات مےں ہےلی کاپٹر مےں تکنےکی خرابی ،زمےنی حالات اور موسمی صورتحال شامل ہےں تاہم اےرانی حکام نے ابھی تک سرکاری طور پر حادثے کی وجوہات کا باضابطہ اعلان نہےں کےا ۔موت حادثہ ےا سازش،حقےقت کی تہہ تک پہنچنا ،چھان بےن اور تحقےق و تفتےش کا متقاضی ہے ۔ابراہےم رئےسی اےران کے منتخب صدر تھے ۔ان کا عہدہ صدارت بدقسمتی سے زےادہ عرصے پر محےط نہےں رہا لےکن جتنی دےر بھی وہ صدر رہے انہوں نے اےران کے عوام کی نمائندگی بہترےن طرےقے سے کی ۔ان کے دور مےں اےران نے مختلف شعبوں مےں نماےاں طور پر ترقی کی ۔وہ اےک نہاےت متحرک اور جہاندےدہ شخص تھے اور پاکستان کےلئے ان کے دل مےں خاص جگہ تھی ۔ پاکستان کو اپنا خاص دوست مانتے تھے اور ڈاکٹر علامہ اقبالؒ کی شاعری کے بھی گروےدہ تھے ۔80 کی دہائی مےں اےران اور عراق کی بلاجواز طوےل جنگ سے پورا عالم اسلام پرےشان تھا تو اس دوران بھی پاکستان نے مصالحت کا اہم کردار ادا کرتے ہوئے دونوں کے درمےان جنگ بندی کروائی جس کے اےران کی عوام اور حکومت معترف رہی ۔اےران کا ہمےشہ حق کا ساتھ دےنا اور ظلم کے خلاف کھڑے ہونا شےوہ رہا اور اس نے اس حوالے سے کبھی منافقت کا مظاہرہ نہےں کےا ۔فلسطےنےوں پر ڈھائے گئے اسرائےلی مظالم کے خلاف سب سے توانا آواز اےران نے ہی بلند کی ۔اےرانی صدر ابراہےم رئےسی نے بہت اہم مواقع پہ چاہے وہ اقوام متحدہ کی اسمبلی سے خطاب ہو ےا او آئی سی مےں شرکت ہو انہوں نے ہمےشہ اےران اور امت مسلمہ کی ترجمانی کا حق ادا کےا ۔رئےسی کے دور صدارت کا سب سے بڑا کارنامہ 2023ءمےں چےن کی ثالثی مےں ہونے والے مذاکرات کے بعد سعودی عرب کے ساتھ تعلقات بحال کرنا تھا ۔سعودی عرب اور اےران کی باہمی چپقلش نے کئی دہائےوں سے اسلامی دنےا کی وحدت کو متاثر کر رکھا تھا ۔ان کے اس قدم نے امرےکی سفارتکاری کو مات دی ۔امرےکی خفےہ ادارے سعودی عرب اور اےران کے درمےان مکالمہ سے باخبر تھے لےکن ان کا خےال تھا کہ اےران کے سخت گےر روےہ کی وجہ سے ےہ تعلقات اتنی جلدی استوار نہےں ہوں گے لےکن ان کا ےہ خےال غلط ثابت ہوا ۔ماہرےن کے مطابق رئےسی نے خارجہ امور مےں عملےت پسندی کو اپناےا ۔ٹی وی چےنل پر اےرانی صدر ابراہےم رئےسی کی ہےلی کاپٹر مےں شہادت کی خبر سن کر فقط اےک ماہ قبل کے مناظر گھومنے لگے جب وہ دورہ پاکستان پر تشرےف لائے تھے ۔وہ اےک اےسے موقع پر پاکستان آئے تھے جب اسرائےل اےران کشےدگی کی بنا پر دنےا بھر کی نظرےں ان پر مرکوز تھےں اور پاک اےران سرحدی کشےدگی کے تناظر مےں بھی ان کے دورے کو بہت زےادہ اہمےت دی جا رہی تھی ۔ان کے پاکستان مےں تےن روزہ سرکاری دورے کا پروگرام کثےرالمقاصد تھا مگر اس دورے کا اہم ترےن ہدف دو طرفہ مےزائل حملوں کے بعد تعلقات مےں پڑنے والی دراڑ کا خاتمہ تھا ۔لاہور مےں اپنے مختصر قےام کے دوران انہوں نے علامہ اقبالؒ کے مزار پر حاضری دی ۔کراچی بھی گئے ۔کراچی ےونےورسٹی کی طرف سے انہےں ڈاکٹرےٹ کی اعزازی ڈگری بھی دی گئی ۔اس طرح انہوں نے پاکستان اور اےران کے مابےن کچھ غلط فہمےوں کو بھی دور کےا جو دونوں ملکوں مےں دہشت گردوں کی مذموم کاروائےوں سے پےدا ہو گئی تھےں ۔واپس اےران جاتے ہوئے انہوں نے واشگاف الفاظ مےں کہا تھا کہ ”دنےا کی کوئی طاقت اےران اور پاکستان کے درمےان تعلقات مےں رخنہ نہےں ڈال سکتی َ“۔اےرانی پالےسےاں نہ کسی صدر اور نہ کسی جرنےل کی محتاج ہےں ۔ابراہےم رئےسی کی شہادت ناقابل تلافی بہت بڑا نقصان ضرور ہے لےکن اےران اےسے صدموں کا عادی ہے ۔اےران کی کامےابی کا سفر رکنے کا نہےں جبکہ امت مسلمہ کی واحد امےد اےران ہی تو ہے ۔انقلاب فروری 1979 ءمےں اےران کی کامےابی کے بعد ستمبر 1979ءمےں اےران کی نئی حکومت کو عراق کی طرف سے اچانک اور ےکطرفہ حملے کا سامنا کرنا پڑا ۔عراق کے صدر صدام حسےن کا خےال تھا اےران کی نئی حکومت کی کمزورےوں کی وجہ سے وہ بہت جلد اےران کو زےر کر لےں گے لےکن اےران کے عوام نے نئی حکومت کی قےادت مےں عراقی حملہ آوروں کا ڈٹ کر مقابلہ کےا اور ےہ جنگ آٹھ سال تک جاری رہی ۔بلآخر عراق کو اپنی جارحےت روکنا پڑی اور شط العرب مےں اےرانی علاقوں کو خالی کرنا پڑا ۔اسرائےلی اشتعال انگےزی اور جارحانہ کاروائےوں کے باوجود اےران نے نہ صرف اپنی آزادی و خود مختاری اور علاقائی سلامتی کا کامےاب دفاع کےا بلکہ خود کو اندرونی خلفشار اور عدم استحکام سے بھی محفوظ رکھا ۔آج بھی ماضی کی طرح اےران اس صدمے کو برداشت کر کے نہ صرف اندرونی امن اور استحکام کو بحال رکھنے مےں کامےاب رہے گا بلکہ علاقائی امور مےں بھی مثبت کردار ادا کرتا رہے گا ۔اتنے بڑے صدمے کے باوجود اےران نے رہبر اعلیٰ علی حسےنی خامنہ ای کی صدارت مےں ہنگامی اجلاس کے دوران اےرانی دستور کے مطابق نائب صدر محمد مخبر کو عبوری صدر کی ذمہ دارےاں سونپ دےں ۔محمد مخبر آئےن کے مطابق عدلےہ و انتظامےہ کے تعاون سے 50روز کے اندر اندر نئے صدر کا انتخاب کرانے کے پابند ہوں گے ۔صدر ابراہےم رئےسی کے ساتھ اےرانی وزےر خارجہ حسےن امےر عبداللہےان بھی اس حادثہ مےں شہےد ہوئے ہےں ان کی جگہ علی باقری کو وزےر خارجہ مقرر کر دےا گےا ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri