قارئین۔چند روز قبل مسلمان عید میلاد النیﷺ کی خوشیاں منا رہے تھے کہ مستونگ بلوچستان میں عید میلاد النبیﷺ کے جلوس پر خودکش دھماکہ ہوا جس سے 59 افرادجاں بحق اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ ہنگو بم دھماکے میں بھی پانچ افراد جاں بحق ہو گئے۔ پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات کا سلسلہ مسلسل جاری ہیے۔ امریکہ برطانیہ اور چین نے دہشت گردی کے ان واقعات کی مذمت کی ہیے۔ نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا دہشت گردوں کی نانی ایک ہے اور مستونگ واقعہ میں بھارت کی خفیہ ایجنسی را ملوث ہیے۔ وزیراعظم نے یو این کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں قرآن مجید کی بے حرمتی اسلامو فوبیا مسلہ کشمیر اور بھارتی دہشت گردی کا ذکر کیا۔ یو این میں خطاب کے بعد آپ نے برطانیہ کے دورے میں سرمایہ کاروں سے خطاب کیا اور واشنگٹن پوسٹ کو انٹرویو دیا۔برطانیہ میں قیام کے دوران مختلف وفود سے ملاقاتیں کیں اور مغربی میڈیا سے انٹر ایکشن کیا۔ اس کے بعد آپ عمرہ کی ادائیگی کے لئے سعودی عرب روانہ ہو ئے جہاں انہوں نے عمرہ ادا کیا اور بارہ ربیع الا ول کو روضہ رسولﷺ پر حاضری دی نوافل ادا کیے۔ سپریم کورٹ کے نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے حلف اٹھانے کے بعد اپنے پہلے کیس سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی ایکٹ کو فل کورٹ یعنی پندرہ ججوں نے سنا۔ پاکستان کی عدالتی تاریخ میں پہلی دفعہ عدالتی کارروائی کو براہ راست سرکاری اور نجی ٹی وی چینلز پر دکھایا گیا۔ عوام کی اکثریت نے اسے بہت سراہا اور ماتحت عدالتوں ہائی کورٹس اور سیشن کورٹس کی عدالتی کاروائیوں کو بھی ٹی وی پر براہ راست دکھانے کا مطالبہ کیا۔ آپ بڑی تیز رفتاری سے کیسوں کو نپٹا رہیے ہیں فیض آباد دھرنا کیس کی پہلی سماعت ہوئی۔ پی ٹی آئی اور دیگر فریقین نے فیض آباد دھرنا کیس واپس لینے کی استدعا کی لیکن چیف جسٹس نے کہا کہ اس کیس کے فیصلے پر عملدرآمد کیوں نہیں ہوا۔ فریقین کو تحریری جواب جمع کروانے کا وقت دے کر کیس کی سماعت دو نومبر تک ملتوی کر دی۔ الیکشن کمیشن نے جنوری 2024 کے آخر میں انتخابات کروانے کا اعلان کر دیا ہیے لیکن انتخابات کی کوئی حتمی تاریخ مقرر نہیں کی ہیے۔ تمام چھوٹی بڑی سیاسی جماعتوں نے انتخابات کی تیاریاں شروع کر دی ہیں پی پی پی کے بلاول بھٹو زرداری الیکشن مہم چلا رہیے ہیں انہوں نے مسلم لیگ ن کی مخالفت شروع کر رکھی ہیے حالانکہ اتحادی حکومت میں دونوں حلیف تھے۔ آصف زرداری بھی سرگرم ہیں ان کی نظریں پنجاب پر ہیں وہ سیٹ ایڈ جسٹمنٹ کے لیے بھاگ دوڑ کر رہے ہیں مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت سے ملاقات بھی اسی سلسلے کی کڑی لگتی ہے۔مسلم لیگ ن نے بھی اپنے لندن اجلاس میں اسٹیبلشمنٹ سے ٹکراو¿ کی پالیسی ترک کرتے ہوئے اپنے بیانیے میں معیشت گورنس اور عوامی معاملات کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہیے ،شہباز شریف اور مریم نواز لندن سے پاکستان پہنچ چکے ہیں۔ اکیس اکتوبر کو نواز شریف پاکستان پہنچ رہیے ہیں ان کے استقبال کی
تیاریاں زور شور سے جاری ہیں۔ مسلم لیگ ن اپنے ورکرز کو موبلایز کر رہی ہیے۔ نواز شریف کی پاکستان آمد پر دس لاکھ لوگوں کے جمع کرنے کا دعوی کیا جا رہا ہے، کیا یہ ممکن ہو گا کیونکہ گیلپ سروے میں عمران خان کو پنجاب کا پاپولر لیڈر کہا گیا ہیے اور تحریک لبیک کے سربراہ دوسرے نمبر پر ہیں۔ ادھر نگران حکومت نے کریک ڈون کر کے ڈالر کی سمگلنگ روک دی ہے جس سے ڈالر اٹھارہ روپے نیچے آ گیا ہے اور روپیہ مضبوط ہوا ہیے۔ بجلی چوروں کے خلاف بھی گھیرا تنگ کر دیا گیا ہیے۔ ان کو اربوں روپے جرمانے کیے گئے ہیں آئی ایم یف نے نگران حکومت کے ان اقدامات کو سراہا ہے۔ عوام کی اکثریت نے کہا ہیے کہ ایف آئی اے اور کسٹمز کو اسمگلرز کے خلاف کریک ڈاون جاری رکھنا چاہیے تاکہ ڈالر کی قیمت مزید کم ہو لیکن اصل مسئلہ یہ ہیے کہ ڈالر کی قیمت میں کمی کے باوجود ضروریات زندگی کی اشیا کی قیمتوں میں کمی نہیں ہو رہی۔ مبینہ طور پر روسی گندم درآمد کی جا چکی ہیے لیکن آٹے کی قیمت ایک سو ساٹھ روپے پر برقرار ہیے اور عوام مہنگائی برداشت کرنے پر مجبور ہیں حکومت کو قیمتوں میں کمی کی حکمت عملی وضع کرنی چاہیے۔ اس وقت ملک کو بہت سے اندرونی اور بیرونی مسائل کا سامنا ہیے۔ ملک کو ایک طرف مہنگائی بے روز گاری نے جھکڑ رکھا ہیے دوسری طرف سرحد پار سے دہشت گردی کا سامنا ہیے اب دیکھنا یہ ہیے کہ نگران حکومت ان چیلنجز سے کیسے نپٹتی ہیے کیونکہ اس کا مینڈیٹ صرف آزادانہ اور غیر جانبدار انتخابات تک محدود ہیے۔
