کالم

بھارتی فوجیوں میںخود کشی کا بڑھتا ہوا رجحان

بھارتی فوج میں خودکشی کے واقعات میں تیزی سے اضافے سے مسلح افواج کے اہلکاروں میں بڑھتی ہوئی مایوسی ظاہر ہوتی ہے۔ فوجی اہلکاروں میں خود کشی کے بڑھتی ہوئے واقعات سے فوجیوں کے پست مورال اعلیٰ افسران کی طرف سے بدسلوکی، بدعنوانی اور پیشہ وارانہ مہارت میں کمی جیسے مسائل کی نشاندہی ہوتی ہے۔ 2014 اور 2024کے دوران گزشتہ بیس سال میں بھارتی فوج کے 983 اہلکاروں نے خود کشی کی جن میں بحریہ کے 96 اور فضائیہ کے 248 شامل ہیں۔ اس عرصے کے دوران اوسط سالانہ تقریبا سو کے قریب اہلکاروں نے خود کشی کی۔ اعداد و شمار کے مطابق بھارتی فوج میں ہر تیسرے دن ایک فوجی خود کشی کرتا ہے یا ساتھی اہلکاروں کی فائرنگ سے ہلاک ہوتا ہے۔ یونائیٹڈ سروس انسٹیٹیوشن کی 2019-20 کی اسٹڈی کے مطابق بھارتی فوج میں شدید اعصابی تناو¿، مایوسی ، کام کے بوجھ اور نفسیاتی مسائل خود کشی کے بڑھتے ہوئے واقعات کی بڑی وجہ ہیں۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارت میں دو دہائیوں کے دوران فوجیوں کے خودکشی کے واقعات کی وجہ ذہنی دباو¿ اور ڈپریشن رہا ہے اور 2001 سے اب تک مختلف واقعات میں 3300 سے زائد بھارتی فوجی خودکشی کر چکے ہیں، 5 سال میں 800 سے زائد بھارتی جوانوں نے افسران بالا کے رویے سے تنگ آکر خودکشی کی۔ گزشتہ برس اپریل میں بھارتی فوجی نے اپنے 4 ساتھیوں کو گولیاں مار کر قتل کیا جبکہ 23 جنوری 2023 کو کرنل کھنہ نے پنکھے سے لٹک کر خودکشی کر لی اور 9 جنوری 2023 کو فیروز پور میں لیفٹیننٹ کرنل نشانت نے بیوی کو گولی مار کر خودکشی کی۔ 2007 سے اب تک بھارتی افواج میں خواتین افسران سے زیادتی اور جنسی ہراسانی کے 1243 واقعات رپورٹ ہوئے۔بھارتی فوج میں مایوسی اور اضطراب اتنا بڑھ چکا ہے کہ ان میں خودکشی کے رجحان میں اضافہ ہوگیا ہے اور 400 فوجی اپنی زندگی کا خاتمہ کرچکے ہیں ۔ سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے 430 اہلکاروں نے گزشتہ دس سال 2014 سے 2023 کے درمیان خودکشی کی ہے اور صرف گزشتہ ایک سال میں 52 فوجی جوانوں نے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا جبکہ اس سے ایک سال قبل 2022 میں 43 اور 2021 میں 57 خودکشی کے واقعات سامنے آئے تھے۔صرف رواں سال 2024 کے مئی کے مہینے میں سی آر پی ایف کے تین کانسٹیبلوں نے خودکشی کی تھی۔رپورٹ میں بھارتی مسلح افواج میں خودکشی کے بڑھتے رجحان ایک بڑے خطرے کی علامت قرار دیا گیا ہے ۔ کنفیڈریشن آف ایکس پیراملٹری فورسز ویلفیئر ایسوسی ایشنز کی مرتب کردہ رپورٹ اس حوالے سے سنگینی کو مزید نمایاں کرتی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ 2011 سے 2023 تک سینٹرل آرمڈ پولیس فورسز (سی اے پی ایف) کے کل 1,532 جوانوں نے خودکشی کی ہے جن میں سے فوجی جوانوں کی تعداد 430 بتائی جاتی ہے۔رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ نیم فوجی دستوں میں نفسیاتی مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور 2020 میں نفسیاتی مریضوں کی تعداد جو 3,584 تھی بڑھ کر 2022 میں 4,940 ہوگئی۔صرف اتنا ہی نہیں بلکہ چھ کنفیڈریشن آف ایکس پیراملٹری فورسز کے 46,960 اہلکاروں نے پچھلے پانچ سالوں میں اپنی ملازمتیں چھوڑ دی ہیں۔مرکزی وزارت داخلہ نے اکتوبر 2021 میں خودکشی کی وجوہات کا پتہ لگانے اور اس مسئلے سے نمٹنے کےلئے 2021 میں ایک ٹاسک فورس بھی تشکیل دی تھی جس کی رپورٹ کے مطابق 80 فیصد خودکشیاں اس وقت ہوتی ہیں جب اہلکار چھٹی کے بعد ڈیوٹی پر واپس آتے ہیں۔کنفیڈریشن آف ایکس پیراملٹری فورسز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے مطابق خودکشی کی کچھ وجوہات میں تناو¿، گھریلو جھگڑا، مالی مسائل، چھٹی سے انکار اور خاندان سے طویل علیحدگی شامل ہیں۔بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں تعینات فوجیوں میں خودکشی کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے اور ہر سال درجنوں فوجی اپنی ہی بندوقوں سے اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیتے ہیں ۔ سرینگر کے سول سیکرٹریٹ یا انتظامی مرکز کی حفاظت پر مامور بھارتی ریاست پنجاب سے تعلق رکھنے والے دلباغ سنگھ نامی نیم فوجی سی آر پی ایف کے ایک ہیڈ کانسٹیبل نے اپنی ہی بندوق سے خود پر گولی چلا کر خودکشی کر لی۔ جب کوئی فوجی خودکشی کرتا ہے تو اس کی وجوہات کا پتہ لگانے کےلئے تحقیقات ہوتی ہیں کیونکہ ہمیں خود کشی کرنےوالے فوجی کے اہل خانہ کو بھی جواب دینا ہوتاہے۔بھارتی فوجیوں میں خودکشی کے بڑھتے ہوئے رجحان کی وجہ سخت ڈیوٹی، اپنے عزیز و اقارب سے دوری، گھریلو و ذاتی پریشانیاں، بار بار کا مواصلاتی بریک ڈاو¿ن اور وادی کی سڑکوں پر تعیناتی کے دوران احساس بیگانگی ہے۔ اگرچہ بھارتی حکومت نے اپنے فوجیوں کےلئے یوگا اور دیگر نفسیاتی ورزشوں کو لازمی قرار دیا ہے لیکن باوجود اس کے زیر انتظام کشمیر میں فوجیوں کی جانب سے خودکشی کے واقعات گھٹنے کی بجائے بڑھ رہے ہیں۔سرکاری اعداد وشمار کے مطابق سال 2010 سے 2019 تک بھارت میں 1113 فوجی اہلکاروں کی خودکشی کے 1113 مشتبہ واقعات درج کیے گئے۔ اگرچہ سرکاری اعداد و شمار میں کشمیر میں خودکشی کرنے والے فوجیوں کی تفصیلات الگ سے نہیں دی گئیں، تاہم سمجھا جا رہا ہے کہ چونکہ بھارت میں کشمیر سب سے زیادہ فوجیوں کی موجودگی والا علاقہ ہے اس لیے سب سے زیادہ معاملات یہیں درج ہوئے ہوں گے۔ آیا سرکار کے پاس فوجی اہلکاروں کےلئے کوئی ‘مینٹل ہیلتھ پالیسی’ ہے؟ کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیر نے کہا کہ ڈیفنس انسٹی ٹیوٹ آف سائیکولوجیکل ریسرچ سال 2006 سے فوجی اہلکاروں کی طرف سے خودکشی کی وجوہات جاننے کےلئے کافی تحقیقی کام کر رہا ہے۔ گھریلو اور ذاتی مسائل، ازدواجی پریشانیاں، ذہنی دباو¿ اور اقتصادی بدحالی اہم وجوہات پائی گئیں، جو فوجی اہلکاروں کو خودکشی کے اقدام کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے