کالم

تحریک آزادی فلسطین

گزشتہ سے پیوستہ
ا سرائیل نے شیخ پر قاتلہ حملہ کیا ۔ زخمی ہوئے مگر اللہ نے بچا لیا۔2004ءمیں دہشت گرد اسرائیل نے معذور شیخ احمد یاسین پر گن شپ ہیلی کاپٹر سے راکٹ برسا کر شہید کر دیا۔ فلسطینی اتھارٹی نے تین دن کا سوگ بنایا۔ اسماعیل ہنیہ نے اس موقعہ پر کہا تھا کہ شیخ تو ہمیشہ شہادت کے لیے تیار رہتے تھے۔ہاں ایریل شمعون نے یہ کام کر کے اپنے لیے جہنم کا دروزہ کھول لیا ہے۔ غزہ میںان کے جنازے میں 2 لاکھ فلسطینی شریک ہوئے۔ اقوام متحدہ میں شہادت پر قراداد پیش کی گئی جسے مسلم دشمن شیطان ِکبیرامریکہ نے ویٹو کر دی۔شیخ کے جانشین عبدالعزیز کو بھی دہشت گرد اسرائیل نے شہید کر دیا۔ حماس کی جاری موجودہ جہادی تحریک شیخ احمدیاسین ہی جاری کردہ ہے۔موجودہ جاری آزدایِ فلسطین کی جدو جہد کے روئے رواں کمانڈر ابو عبیدہ اور اس کے جہادی ساتھی ہیں۔ ابو عبیدہ حماس کی جہادی کاروائیوں کو کمانڈ کر رہا ہے۔ اپنی بہادری اور شجاعت کی وجہ سے وہ مظلوم فلسطینیوں کی آنکھوں کا تارا بنا ہوا۔غزہ کی سیکورٹی کو القاسم بریگیڈ نے سنبھالا ہوا ہے۔اس کی کمانڈ میں کئی جہادی تنظیمیں دہشت گرد اسرائیل کے مظالم کا مقابلہ کر رہیں ہیں۔دہشت گرد اسرائیل کو حماس کے جنگجوں سے بدلا لینے کی بجائے غزہ کے بے قصور نہتی آبادی ، بچوں عورتوں کوظلم و سفاکیت کا نشانہ بنا رہا ہے۔ اس وقت تک غزہ کے 35 ہزار لوگ کو شہید کر چکا ہے جس میں بچوں اور عورتوں کی اکثریت ہے۔ لاکھ سے زیادہ زخمی ہیں۔ ہزاروں عمارتوں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ نوے فیصد رہائشی عمارتوں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا۔ غزہ کی ساری مساجد اور ہسپتالوں کو بمباری کر تباہ کر دیا ہے۔ لوگوں تک کھانے پینے کی چیزیں نہیں پہنچنے دیتا۔ بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ عوام گھاس کھا کر پیٹ پال رہے ہیں۔ بچوں بھوک سے مر رہے ہیں۔ بارش کے پانی میں عوام میں راتیں گزار رہے ہیں۔اسرائیل نے دو ماہ سے روزانہ کی بنیاد پر جاری بمباری سے غزہ کی ساری آبادی کی نسل کشی کی ۔ بچ جانے والوں کو ختم کرنے کے لیے رفح کی طرف میں دکھیل دیا ہے۔ اب جنگی چال کے طور پر ان نہتے عوام پر بمباری کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے۔ سارے دنیا کے انسان پسند عوام فلسطین کے حق میں مظاہرے کر رہے ہیں۔ فلسطینیوں کی خود کشی بند کرنے اور جنگ بندی کے لیے پیش کردہ اقوام متحدہ کی کئی قراردادوں کو امریکہ ویٹو کر چکا ہے۔ عالمی عدالت نے اسرائیل کے خلاف فیصلہ دیا ہے۔عرب ملکوں اور دنیا کے کسی بھی مسلمان ملک نے غزہ کے مظلوں کی مدد نہیں کی۔ ایران کی حمایت سے یمن کے حوثی قبائل اسرائیل ، برطانیہ اور امریکہ کے بحری جہازوں کو ریڈ سی میں اپنی حدود سے گزرنے نہیں دے رہا۔ ان پر حملہ آور ہورہا ہے ۔بحری جہازوں کو میزائیل مار کرسمند ر میں ڈبو چکا۔اسرائیل کو دھمکی دی ہے کہ جب تک غزہ میں جنگ بند نہیں کرتااس کے کسی بحری جہا کو اپنی حدود سے گزرنے نہیں دے گا، اس پر برطانیہ اور امریکہ نے یمن پر ہوئی حملے کیے ہیں۔ یمن نے اسرائیل پر میزائیل داغے مگر اردن اور سعودی عرب کی سر زمین پر اُنہیں گرا دیا گیا۔لبنان سے حزب اللہ بھی اسرائیل پر میزائیل داغ رہا ہے۔ ایران کے سفارتخانے پر اسرائیل نے بمباری کر ایران کے مرکزی کمانڈر کے ساتھ کئی افراد کو شہید کردیا۔ ایران نے اس کے بدلے اسرائیل پر300 میزائیلوں اور ڈراﺅن سے حملہ کر دیا۔ مسئلہ اقوام متحدہ میں گیا۔ جی سیون نے ایران پر اقتصادی پابندیاں لگا دیں۔ایک دفعہ حماس نے اسرائیلی جیل سے قیدیوں کے تبادلے میں25 سال سے قید 900 فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیل کے 40 قیدی رہا کیے تھے ۔ رہائی کے بعد پہاڑ جیسے عزم والے ان قیدیوں میں سے کچھ نے غزہ کے اندر پندرہ سال میں خفیہ سرنگوں کا جال بسا دیا۔ ان سرنگوں کے اندر ٹینک شکن یاسین راکٹ تیار کیے۔ اس کے علاوہ دیگر اسلحہ بھی تیار کیا۔ القاسم بریگیڈ اور دیگر جہادی تنظیموں نے اسرائیل اور اس کے اتحادی امریکا اور یورپ کو ناکوںچنے چبوا دیے ہیں ۔حماس اب بھی غزہ سے اسرائیل پر یاسین راکٹوں کی بارش کرتا رہتا ہے۔دنیا جانتی ہے کہ بلفور معاہدے کے تحت دشمنوں نے ساری دنیا سے یہودیوں کو فلسطین میں آباد کیا۔ یہودی ہرتزل نے یہودیوں کو فلسطین میں قوم پرست متعصب وطن قائم کرنے کا سبق پڑھایا۔ اس پر عمل کرتے ہوئے آباد کاردہشت گرد یہودیوں نے رفتہ رفتہ فلسطین کے مقامی باشندوں کو فلسطین سے دہشت گردی کر کے نکال دیا۔ عربوں نے اسرئیل سے جنگیں کیں۔ اسرائیل امریکہ اورمغرب کے عیسائی ملکوں اسرائیل کی ان جنگوں میں مدد کی اور عربوں کو شکست دل کر ارد گرد کے عرب ملکوں کے کچھ حصوں پر قبضہ کر لیا۔ اپنے عزاہم بیان کرتے ہوئے اسرائیل کی پارلیمنٹ پر کندہ ہے”اے اسرائیل تیری سرحدیں دریائے نیل سے دریائے فرات تک ہیں“۔اس میں اُردن، عراق، شام کے علاقوں کے ساتھ سعودی عرب میں مدینہ بھی شامل ہے۔اسرائیل نے فلسطینی عرب ملکوں اور دنیا میں تتر بتر کر دیے گئے۔ باقیوں کو کیمپوں میں رہنے پر مجبور کر دیا۔کچھ اردن کے قریب مغربی کنارے اور کچھ اس سے دُور سمندری پٹی پر غزہ میںا ٓباد ہوئے۔ اسرائیل نے فلسطینیوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کاپروگرام بنایا ہوا ہے۔ اس پر مرتے نہیں تو کیا کرتے کے مصداق، حماس نے پندرہ سال کی تیاری کے بعد اسرائیل پر بری، بحری اور سمندری راستے سے یک باریگی سے حملہ کر کے اسرائیل کے گرد کنکریٹ کی حفاظتی دیوار توڑ کر اندر گھس کر اس کے ناقابل تسخیر ہونے کے گھمنڈ کو خاک میں ملاتے ہوئے اور آئرن ڈوم کی سیکورٹی کو ناکام کرتے ہوئے 1200 یہودیوں جس میں فوجی بھی شامل ہیں کو ہلاک اور250 کو قیدی بنا لیا۔ آج چھ ماہ سے زیادہ وقت گزر چکا ہے۔ اسرائیل سارے غزہ کو تباہ برباد کر کے بھی اپنے قیدی نہیں چھڑا سکا۔ حماس نے حملہ آور مکافہ ٹینکوں پر یاسین راکٹ برسا کر سیکڑوں برباد کر دیے۔ کئی ڈرﺅن اور اپاچی ہیلی کاپٹر گرا ئے۔ حماس کا مطالبہ ہے کہ وہ اسرائیل قیدی اس وقت تک نہیں رہا کرے گا جب تک اسرائیل مکمل جنگ بندی نہیں کرتا۔ غزہ سے ہمیشہ کےلئے نہیں نکل جاتا اور فلسطینی قیدی کو رہا نہیں کرتا۔ اللہ غزہ کے مسلمانوں کی حفاظت فرمائے آمین۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri