اداریہ کالم

جنرل قمرجاوید باجوہ کوشاندارخراج تحسین

idaria

پاک فوج کے سولہویں سربراہ جنرل قمرجاویدباجوہ اپنی مدت ملازمت پوری کرکے ریٹائرہوگئے ہیں انہوں نے پاک فوج کی قیادت کرتے ہوئے ملک کو کئی بحرانوں سے نہایت دلیری کے ساتھ نکالا اور پاکستان کے معاشی حالات کوبہتربنانے کے لئے اپناکردار بخوبی طورپر نبھایا۔ ملک کے اندرجاری دہشت گردی کو ختم کرنے کےلئے انہوں نے دن رات جدوجہد کی اورمحفوظ پناہ گاہوں میں چھپے ہوئے ایک ایک دہشت گرد کونکال کراس کی بیخ کنی کی۔گوکہ اس جہاد کے دوران پاک فوج کوبھی اپنی جانوں کی قربانیاں دیناپڑیں مگراس کی پرواہ کئے بغیر انہوں نے پوری قوت کے ساتھ ملک سے دہشت گردی کے عفریت کو اکھاڑپھینکا۔ ملک کی معاشی صورتحال کو درست کرنے کےلئے انہوںنے اپنے طورپرایک یادگاراورتاریخی کرداراداکیا اور پاکستان کو فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلواکرہی دم لیا۔ ملک کے اندر جمہوری استحکام کے لئے انکاکرداریاد گار رہے گا۔فوج کو سیاست سے علیحدہ کرنے پر ایک سیاسی پارٹی نہ صرف ان کی بلکہ پورے ادارے کی کردارکشی میں مصروف ہوگئی اورسوشل میڈیا پرافواج پاکستان اور جنرل قمرجاویدباجوہ کے خلاف بیہودہ مہم چلائی جاتی رہی مگر اس موقع پر انہوں نے صبروتحمل کادامن ہاتھ سے جانے نہیں دیا اور پوری دلیری اوربہادری کے ساتھ میڈیا پرآکرافواج پاکستان کے ترجمان اورڈی جی آئی ایس آئی نے اپنے ادارے کے دفاع اورپوشیدہ حقائق کومنظرعام پرلیکرآئے۔ جنرل باجوہ کی رخصتی کے لمحات میں ملک کی اعلیٰ قیادت نے انہیں شاندارالفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم میاں شہباز شریف سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے الوداعی ملاقاتیں کیں۔ صدر عارف علوی سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ایوان صدر میں ملاقات کی، صدر مملکت نے جنرل قمر جاوید باجوہ کیلئے نیک تمناوں کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے آرمی چیف کی خدمات کو سراہا اور ان کیلئے نیک تمناﺅں کا اظہار کیا۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے قومی امور کی انجام دہی میں بھرپور تعاون پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا، ، وزیراعظم نے جیواکنامکس کی اہمیت کے حوالے سے جنرل قمر جاوید باجوہ کے کردار کو سراہا،شہباز شریف نے کہا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف)کی گرے لسٹ سے پاکستان کا نام نکلوانے، کورونا وائرس اور بدترین سیلاب سمیت مختلف بحرانوں میں جنرل قمر جاوید باجوہ کی قیادت میں پاک فوج میں مثالی خدمات انجام دیں۔ دہشت گردی کے عفریت کو کچلنے کےلئے جنرل قمر جاوید باجوہ کی قیادت میں آرمی نے بڑی شجاعت و بہادری سے کردار ادا کیا، جنرل قمر جاوید باجوہ نے تاریخ کے ایک مشکل مرحلے پر پاک آرمی کی قیادت کی۔ دفاع پاکستان کو ناقابل تسخیر بنانے میں انہوں نے کلیدی کردار ادا کیا ۔ پیچیدہ علاقائی صورتحال میں جنرل قمر جاوید باجوہ کے قائدانہ کردار سے سکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے میں سمت کا تعین ہوا، پاکستان کو معاشی قوت بنانے کےلئے تمام سیاسی قوتوں کو میثاق معیشت پر دستخط کرکے اجتماعی دانش کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ جنرل قمر جاوید باجوہ کو دنیا کی بہترین آرمی کی قیادت کا باعث فخر اعزاز حاصل ہوا۔دوسری جانب گزشتہ روزریٹائرڈ ہونیوالے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ایک غیرملکی میڈیاکوانٹرویومیں کہاکہ فوج کا کردار غیر سیاسی بنا کر صرف آئینی ذمہ داری تک محدود کر دیا ہے، یہ فیصلہ طویل مدت تک فوج کے وقار کو بڑھانے میں مدد دے گا، فوج کے غیر سیاسی ہونے سے جمہوری اقدار پروان چڑھے گا ، ملکی سیاست میں کردار کی وجہ سے فوج کو ہمیشہ شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے، پاکستان کے مشرقی وسطیٰ، خلیجی ممالک کیساتھ دوستانہ تعلقات ہیں ان کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان نے بذریعہ عسکری سفارت کاری عالمی سیاست پرتوازن قائم رکھا۔ فوج کے غیر سیاسی ہونے کو کچھ افراد نے ہدف تنقید بنایا۔ فوج کے غیر سیاسی ہونے سے جمہوری اقدار پروان چڑھے گی۔فوج پروپیگنڈے اور جھوٹے بیانیے کے باوجود غیر سیاسی رہنے کے فیصلے پر ثابت قدم رہے گی ۔ سیاسی معاملات میں مداخلت سے عوامی حمایت اور افواج کے درمیان وابستگی ختم ہو جاتی ہے۔ پاک فوج نے پاکستانی قوم کا بے مثال احترام اور اعتماد حاصل کیا۔ قومی سلامتی اور ترقی میں فوج کے تعمیری کردار کو ہمیشہ غیر متزلزل عوامی حمایت حاصل رہی ہے۔ ان کاکہناتھا کہ عرب ریاستوں کے ساتھ ہمارے بے لوث تعلقات ہیں۔ مشکل وقت میں عرب ممالک کی فراخدلانہ اور غیر مشروط حمایت کے مشکور ہیں۔ پاکستان نے ہمیشہ مشرق وسطیٰ ممالک کے مفادات کے تحفظ کی حمایت کی ہے اور آئندہ بھی کرتا رہے گا۔ ان کامزیدکہنا تھا کہ آپریشن ردالفسادکا مقصد دہشت گردوں اور انتہا پسند گروپوں کا خاتمہ کرنا تھا۔ ہم نے دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف کامیابیاں حاصل کیں۔ مشکل ترین وقت میں دنیا کی بہترین فوجی قوتوں میں سے ایک کی خدمت اور قیادت اعزاز ہے۔ 4 دہائیوں میں پاک فوج کو ایک مسلسل ابھرتی ہوئی قوت کے طور پر دیکھا ہے۔ محدود وسائل کا بہترین استعمال کرتے ہوئے خود کو جدید تقاضوں کے ساتھ ہم آہنگ کیا۔ مستقبل میں پاک فوج کو مربوط اور ایک جدید فورس کے طور پر دیکھتا ہوں۔ کوئی بھی قوم صرف دفاعی قوت کی وجہ سے محفوظ نہیں ہوتی ۔ مسلح افواج مادر وطن کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے کے لیے ہر وقت تیار ہیں۔ پاکستان کی مسلح افواج قوم کی طرف سے اپنی طاقت اور حمایت حاصل کرتی ہیں۔ نوجوان نسل اپنا وقت اور توانائی تعلیم اور ہنر کے لیے وقف کریں۔ ایماندارای اور بے لوث محنت ترقی پسند معاشرے کی بنیاد ہے۔ نوجوان خود کو تفرقہ انگیز پروپیگنڈے سے محفوظ رکھیں۔جنرل باجوہ کادورگوکہ سیاسی افراتفری پرمبنی تھا مگر کسی بھی موڑ پر انہوں نے کسی بھی قسم کی غیرآئینی تبدیلی کانہ تو فیصلہ کیااورنہ ہی کبھی اس بارے سوچا۔یہی وجہ ہے کہ ان کے رخصت ہونے پرپوری قوم انہیں شاندارالفاظ میں خراج تحسین پیش کرتی نظرآرہی ہے بعض جگہوں پر جنرل باجوہ کی ذاتی کردارکشی کی جاتی رہی مگر یہ محض ایک سیاسی جماعت کی طرف سے تھی پھربھی قوم کی اکثریت اورعوام ،بڑی سیاسی جماعتوں نے ان کے کردارکوسراہا۔ اپنے دورمیں انہوں نے عوامی جمہوریہ چین ،سعودیہ عرب، متحدہ عرب ا مارات، ایران اوردیگر برادرز دوست ممالک کے ساتھ یورپی یونین کے ساتھ بھی تعلقات کوبہتراورقریبی بنانے میں خصوصی توجہ دی۔قوم انکے اس کردارکوہرگزفراموش نہیں کرے گی۔
ایس کے نیازی کاعمران خان کے بارے بے لاگ تبصرہ
ملک کے معروف تجزیہ کاراورصحافی ایس کے نیازی کے تجزیے بے لاگ ہوا کرتے ہیں ، اپنے مقبول پروگرام سچی بات میں ان کاکہناہے کہ اگرقبل ازوقت یا وقت پرالیکشن ہوئے تو عمران خان دوتہائی اکثریت لینے میں آسانی سے کامیاب ہوجائیںگے۔آج تک انکے تجزیے درست ثابت ہوئے ہیں اوران کایہ بھی کہناہے کہ عوام کی اکثریت عمران خان کے ساتھ ہے یہاں وہ یہ بھی کہتے ہیںکہ ملک کی ترقی اورعوامی فلاح وبہبود کے لئے عمران خان نے اپنے دورمیں کوئی قابل ذکرکارنامہ سرانجام تونہیں دیامگراس کی سیاست کو پی ڈی ایم نے ایک بارپھرزندہ کردیا اگر پی ڈی ایم کی قیادت عقل وخرداوردانشمندی سے کام لیتی توجہاں عمران خان نے ساڑھے تین سال گزارلئے تھے وہاں ایک آدھ سال اوراسے برداشت کیاجاتاتوشایدعوام میں عمران خان کی مقبولیت وہ نہ ہوتی جس کے گراف کووہ آج چھورہاہے۔ پروگرام میں شریک تحریک انصاف کے رہنما سید ظفر علی شاہ نے کہا کہ عمران خان اس وقت ملک کے مقبول تر ین لیڈرہیں،اسمبلیاں توڑنے کااعلان ہوچکا ہے،انتخابات کروانے پڑیں گے،عمران خان نے حکومت کیخلاف بہترین حکمت عملی اپنائی۔عمران خان نے حکومت کیخلاف بہترین حکمت عملی اپنائی،اس حکمت عملی بارے عمران خان نے کسی کو کچھ نہیں بتایا۔حکومت اس وقت مشکل صورتحال سے دوچارہے،عمران خان اپنے اتحادیوں سے مل کرمشاورت کریں گے۔ عمران خان نے ساڑھے3سال پاکستان کیلئے بہت کچھ کیا،30سال اقتدارمیں رہنے والے اپنے کاموں کابھی حساب دیں،عمران خان کے کامیاب جلسوں سے حکومتی حلقے پریشان ہیں،عوام کاسمندرعمران خان کی آوازپرلبیک کہہ رہا ہے،الیکشن میں پتہ چل جائیگا،حکومت کی مجبوری ہے الیکشن کرانے پڑیں گے،دسمبرکے دوسرے یاتیسرے ہفتے میں اسمبلیاں ٹوٹ جائیں گی،اسمبلیاں ٹوٹنے کے90روزکے اندرالیکشن ہوجائیں گے،فروری یامارچ میں الیکشن ہوسکتے ہیں،یہ الیکشن پانچ سال کیلئے ہی ہونگے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے