وطن کی سرزمین درو دیوار آب و ہوا فضا اور ماحول سے قدرتی طور پر لگا ایک فطری جذبہ ہوتا ہے اور ہر ایک اس کی بقا اور حفاظت کیلئے محنت اور جدوجہد کرتا ہے آزاد وطن ہی میں انسان کو آرام و سکون اطمینان تسلی اور خوشی حاصل ہوتی ہے جس کااصل اندازہ وطن سے دور جا کر ہی ہوتا ہے وطن سے محبت اور لگا کا تقاضا ہے کہ ملک کا ہر شہری وطن کا پاسباں ہو محافظ ہو رکھوالا اور نگہبان ہو اور سچا سپاہی ہو بلا شبہ آزاد وطن کو حاصل کرنے کےلئے مسلمانان برصغیر نے بیشمار قربانیاں دیں عصمتیں لٹ گئیں ،سہاگ اجڑ گئے ماں سے لپٹے ننھے معصوم بچے نوکِ سناں پر اچھالے گئے جوانوں کے سینے برچھیوں سے چھلنی کئے گئے عزت و وقار کے حامل بزرگوں کو بھی تہہ تیغ کر دیا گیا مال و متاع چھن گیا گھر ویران ہو گئے بستیاں تباہ و برباد کر دی گئیں وحشت و بر بریت کا ایسا خونی کھیل کھیلا گیاکہ کوئی بھی خاندان محفوظ نہ رہا کون سا ایسا ظلم و ستم ہے جو انگریزوں ہندوں اور سکھوں کی جانب سے برصغیر کے مسلمانوں پر نہ ڈھا یا گیا ہو، مگر آفرین ہے آزادی کے ان متوالوں پر کہ ان کے پایہ استقلال میں ذرہ بھی لغزش نہ آئی بلاشبہ آگ و خون کے اس دریا کو انھوں نے ڈوب کر پار کیا ہے اللہ تعالی کا شکر ہے کہ آج ہم آزاد فضا میں سانس لے رہے ہیں اور یہ سب ہمارے اسلاف کی قربانیوں کا ثمر ہے لیکن بد قسمتی سے آج ہم پیچھے مڑ کر دیکھتے ہیں کہ آزادی کے جس تصور کے تحت ہم نے آگ اور خون کے دریا پار کئے تھے اس کا کہیں دور دور تک نام ونشان تک نہیں ملتا ملک عزیز کا موجودہ خطرناک منظر نامہ عکاسی کررہا ہے کہ ملک کے اندر بھی سادہ لوح عوام کو غلط معلومات کے ذریعے ریاستی اداروں کے بارے میں شکوک وشبہات میں مبتلا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہیں پاکستان کی بحال ہوتی معیشت کو دوبارہ زمین بوس کرنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا جارہا ہے ملکی سلامتی کے اداروں کے بارے میں ایسا زہریلا پراپیگنڈا شاید ہمارا دشمن بھی نہ کرسکتا جو ہم خود کر رہے ہیں پاکستان کو ایک ناکام ریاست کے طور پر پیش کرنے کےلئے سوشل میڈیا کے ذریعے جعلی معلومات پر مبنی مواد کی تشہیر کرکے عوام میں مایوسی اور غیر یقینی کی کیفیات ابھاری جارہی ہیں نسلی لسانی اور علاقائی تعصب فرقہ ورانہ نفرت سیاسی اختلافات سفارتی تعلقات اور حساس مذہبی معاملات پر پاکستانی معاشرے میں تفریق پیدا کرنے کےلئے مسلسل غیر قانونی اور اشتعال انگیز مواد پھیلا جارہا ہے ملکی سیاست میں عدم اعتماد محاذ آرائی مہم جوئی ٹکرا سیاسی دشمنی یا سیاسی کشیدگی کا ماحول قومی مفاد کو بری طرح متاثر کر رہا ہے ہم ففتھ جنریشن وار کے عمل سے گزر رہے ہیں جہاں ہمارا دشمن ڈیجیٹل میڈیا یا پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے محاذ کو بنیاد بنا کر ہمیں داخلی اور خارجی محاذوں پر کمزور بھی کرنا چاہتا ہے اور تقسیم بھی وہ معاشرے میں ایک ایسی سیاسی سماجی مذہبی فرقہ ورانہ اور لسانی بنیادوں پر تقسیم پیدا کر رہا ہے جو ہمیں کمزور کرے بد قسمتی سے اس ففتھ جنریشن وار سے نمٹنے کےلئے جس مضبوط حکمت عملی کی ضرورت ہے اس میں بہت سی کمزوریاں موجود ہیں سیاسی معاشی انتظامی اور سیکورٹی جیسے مسائل کو بنیاد بنا کر ہم جہاں کھڑے ہیں اس سے باہر نکلنے کےلئے ہمیں موجودہ غیر معمولی حالات میں غیر معمولی اقدامات کرنے کی اشد ضرورت ہے بہر حال ایک بات طے ہے کہ شدت پسندی مذہبی لسانی علاقائی فرقہ ورانہ ہو یا پھر سیاسی وسماجی نوعیت کی اس کی ہر سطح پر بڑی جرات مندی اور دیدہ دلیری سے نفی کرنا ہوگی جو لوگ بھی ان منفی سرگرمیوں کو بنیاد بنا کر اپنی فکر کو آگے بڑھانے اور لوگوں کو گمراہ کرنے کی سعی کر رہے ہیں ان کے خلاف ہر سطح پر ہمیں ایک بڑے اتحاد کی ضرورت ہے وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں سول اور عسکری قیادت کا دہشت گردی کے رحجانات سے نمٹنے کیلئے نیشنل ایکشن پلان کے تحت قومی بیانیہ مضبوط بنانے اور خصوصا سوشل میڈیا پر ملک دشمن مہم ناکام بنانے اور چلانے والوں کو منہ توڑ جواب دینے کا فیصلہ خوش آئند ہے دہشتگردی فوری حل ہونے والا مسئلہ نہیں اس کے سدباب کےلئے ہمیں فوری درمیانی اور طویل المدتی پالیسی تشکیل دےکر اس پر سنجیدگی کے ساتھ عمل درآمد کو یقینی بنانا ہوگا دہشت گردی کا مسئلہ بنیادی طور پر نظریات اور حالات کی کوکھ سے جنم لیتا ہے تشدد کی اختراع ذہنوں سے شروع ہوتی ہے یا پھر حالات کے نتیجے میں پروان چڑھتی ہے ان حالات پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے جن کے باعث دہشت گردی فروغ پاتی ہے معاشرے کے سنجیدہ اور علمی و فکری افراد چاہیے وہ کسی بھی شعبے سے ہوں اس سیاسی انتہا پسندی اور پر تشدد رحجانات کیخلاف خاموش رہنے کے بجائے اپنی آواز کو بلند کریں اور اس بیانیے کی کھل کر مخالفت کریں جو لوگوں میں تنگ نظری پیدا کر رہا ہے دہشت گردی کے خاتمے کےلئے بنیادی اقدامات تعلیم کی سہولتیں عام بیروزگاری کا خاتمہ عدالتی نظام میں اصلاحات پسماندہ طبقات میں غربت اور احساس محرومی کو ختم کرنا ہوگا اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو وہ سب کچھ دیا ہے جس کی کسی بھی قوم کو خوشحالی اور ترقی کیلئے ضرورت ہوتی ہے ہمارے پاس پورے ایشیائی براعظم میں بہترین جغرافیہ ہے ہمارے پاس تمام موسم ہیں ہمارے پاس ہر قسم کے مناظر ہیں ہمارے پاس بلند ترین پہاڑ زرخیز زرعی میدان دریا صحرا اور دنیا کے مصروف ترین سمندری تجارتی راستوں کےساتھ ساتھ وسیع ساحلی پٹیاں ہیں پاکستان کے پاس پیسہ کمانے اور ہماری معیشت کو مضبوط کرنے کے بے پناہ وسائل ہیں نہ صرف ہماری زمین پر بلکہ زمین کے نیچے بھی بہت زیادہ معدنی وسائل ہیں ہماری زمینوں کے نیچے سونا تانبا لوہا جواہرات سنگ مرمر تیل گیس اور دیگر بہت سی معدنیات موجود ہیں جنہیں ہم حتمی شکل دینے کے بعد اگر صحیح طریقے سے نکال کر مارکیٹ میں لائیں تو اس سے حاصل ہونےوالی آمدنی اس قوم کی تقدیر بدل سکتی ہے پلاننگ کمیشن آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق پاکستان 6لاکھ مربع کلومیٹر کے رقبے پر محیط معدنیات کے بڑے ذخائر سے مالا مال ہے یہاں 92معروف معدنیات ہیں جن میں سے 52کا تجارتی استعمال کیا جاتا ہے جن کی کل پیداوار 68.52ملین میٹرک ٹن سالانہ ہے یہ ایک امید افزا شعبہ ہے جس کی اوسط نمو 2.3 فیصد سالانہ ہے جس میں 5 ہزار سے اوپر آپریشنل کانیں موجود ہیں 50ہزار چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار اور3لاکھ کارکنان کا براہ راست روزگار وابستہ ہے ملک میں دنیا کی دوسری سب سے بڑی نمک کی کانیں ہیں تانبے سونے کے پانچویں بڑے ذخائر ہیں کوئلے کے دوسرے بڑے ذخائر کیساتھ ساتھ اربوں بیرل خام تیل بھی موجود ہے مسئلہ یہ ہے کہ ان وسائل سے استفادہ کرنے کےلئے جو توازن اعتدال اور استحکام درکار ہے ہمارے ہاس اس کا فقدان ہے دنیا میں کئی ایسے ممالک موجود ہیں جو وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود محض داخلی عدم استحکام کی وجہ سے ناکام ریاست بن گئے عقل مندی کا تقاضا یہ ہے کہ ماضی سے سبق حاصل کرکے سیاسی تقسیم اور انتشار کو بڑھاوا دینے سے اجتناب کریں۔پاکستان کا محل وقوع اس کیلئے مواقع اور اثر و نفوذ کا باعث بھی ہے اور چیلنجوں کا حامل بھی ہماری مسلح افواج نے نائن الیون کے بعد افغانستان کے راستے اس سرزمین تک پہنچائے گئے جنگ کے تھیٹر کو ناکام بنا دیا تھا تاہم دشمن قوتوں کی طرف سے مذموم کوششیں جاری ہیں جنہیں پاکستانی فوج اور قوم ملکر ناکام بنا دیں گی ۔ ہمارے سیاسی حلقے اپنے مفادات و اختلافات کو پس پشت ڈال کرسر جوڑ کر بیٹھیں مشترکہ لائحہ عمل کے ذریعے ملک کو ہیجانی کیفیت سے نکالیں اور ترقی و خوشحالی کی ارفع منازل کی طرف قوم کی رہنمائی کریں۔