ہمت اوراخلاص ہر مشکل کام کو آسان بنا دیتی ہے،ہمت انسان کرے تو کیا ہو نہیں سکتا ۔ انسان ہمت اور اخلاص سے کام کرے تو وہ مٹی سے بھی سونا پیدا کرسکتا ہے۔ہمت کے سامنے نہ سمندر حائل ہوسکتا ہے اور نہ پربت ہمت میں لغزش پیدا کرسکتا ہے اور نہ ہی دہشت و صحرا رکاوٹ بن سکتے ہیں۔پاکستان میں ایک ایسا گاﺅں ہے ،جس کے باسیوں نے ہمت اور اخلاص سے اپنے گاﺅں کوایک ماڈرن بنایا ہے، اپنے پینڈ کو جدید سہولیات سے آراستہ کیاہے۔ ایک گاﺅں کے دیہاتی اپنے گاﺅں کو صاف ستھرابنا سکتے ہیں، جدید سہولیات سے مزین کرسکتے ہیں تو بڑے بڑے شہروں کے باشندے اپنے شہر کو صاف ستھرا کیوں نہیں بناسکتے ،وہ کسی کی مدد کے بغیر اپنے محلے اور علاقے کو خوبصورت کیوں نہیں بناسکتے ہیں؟ ٹنڈوسومرو صوبہ سندھ اور ضلع ٹنڈو اللہ ےار کا اےک گاﺅں ہے۔ےہ گاﺅں ٹنڈو اللہ ےار سے سات کلو مےٹر شمال مغرب کی طرف واقع ہے۔2010 ء میںاس گاﺅں میں سےلاب آےا اور سےلاب سے بہت زےادہ نقصان ہوا۔ اس گاﺅں کے مکینوں نے ناگہانی آفت میںکسی مددکا انتظار کےے بغےر اپنی مدد آپ کے تحت کام شروع کیا۔سب سے پہلے رےسکیو کاکام کیا اور پھر Rebuilt کا کام شروع کیا ۔گاﺅں کے لوگوں نے اےک کمیٹی بنائی اور گاﺅں کے تمام کام خود کرنے کا تہیہ کرلیا ۔ لوگوں کی کاوشوں سے ٹنڈوسومرواےک مثالی گاﺅں بن چکا ہے۔اس گاﺅں میں چار مساجد ہیں۔ اےک بوائز اور گرلز پرائمری سکول ہے ۔ پی ٹی سی اےل ایکس چینچ، کھےل کا مےدان ، پارک اور دےگر بنےادی سہولےات موجود ہیں۔ اس گاﺅں کے سو فیصد بچے اور بچےاں سکولوں میں داخل ہیں۔بوائز اور گرلز پرائمری سکولوں میں کمپےوٹر لیب سمےت تمام جدےد سہولےات موجود ہیں۔ ٹنڈو سومرو میں ہسپتال پبلک سےکٹر کے تعاون سے چلا رہے ہیں ،جہاں چوبےس گھنٹے ڈاکٹر زموجود ہوتے ہےں۔ہسپتال میں اےمبولینس سروس سمےت تمام جدےد طبعی سہولےات مےسر ہےں۔اس گاﺅں میں سیورےج کا نظام بہترےن ہے۔سیورےج کا نظام زمین دوز ہے۔ گلیوں میں بارشی پانی کھڑا نہیں رہتا ہے۔ بارش کا پانی صرف چند منٹوں میں نکاس ہوجاتا ہے۔لوگ گلیوں میں گند ےا کچرا نہیں پھےنکتے ہیں بلکہ ہر گلی میں ڈس بےن لگے ہوئے ہیں۔گلیوں میں گند ےا کچرا پھینکنا معےوب سمجھا جاتا ہے۔ اس کے برعکس آپ پاکستان کے بڑے شہر کراچی اور لاہور کو دےکھےں تو بارش کے بعد سڑکوں پر پانی کھڑا رہتا ہے۔عصر حاضر میں حکومتی اداروں اور لوگوں کی نااہلی کی وجہ سے کراچی گندہ شہر بن چکا ہے اور لاہور دنیا کا آلودہ ترین شہر بن چکا ہے۔ لاہور کے پوش علاقوں میں صفائی اور نکاسی کا بہترےن نظام موجود ہے لیکن جہاں غرےب اور درمےانہ طبقہ رہتا ہے ،وہاں پر صفائی اور نکاسی کا نظام اچھا نہیں ہے۔ٹنڈو سومرو کے لوگوں نے کسی کام ےا منصوبے کےلئے منتخب نمائندوں ےا حکومتی اداروں کی طرف دےکھنے کے بجائے گاﺅں والوں نے مختلف کیمٹےاں بنائی ہیں جو مختلف امور سرانجام دےتی ہیں اور لوگوں کو بہترےن سہولےات فراہم کرنے کےلئے کوشاں رہتی ہیں۔ انھوں نے شہرےوں کو کرنٹ سے محفوظ رکھنے کےلئے بجلی کے کھمبوں کو لکڑی کے تختوں سے ڈھانپ رکھا ہے۔وہاں پر لوگ سو فیصد بجلی کے بلز جمع کرتے ہیں۔لوگ بجلی چوری کا تصور ہی نہیں کرسکتے ۔بجلی چوری کی صورت میں25 ہزارروپے جرمانہ اورچھ ماہ بجلی منقطع رہنے کی سزا ہے۔ وہاں کے لوگوں نے ڈےڑھ سال میںگاﺅں کے گرد دس فٹ بلند دےوار بنائی ہے ۔ گاﺅں کے مےن گےٹ پر شناخت کے بغےر اندر جانے کی قطعی اجازت نہیں ہے۔اس گاﺅں میں چوری نہیں ہوتی ہے کیونکہ چور کو گاﺅں بدر کیا جاتا ہے۔ٹنڈو سومرو میں اےک زرعی فارم ہے جہاں پرمختلف قسم کے درخت اور پودے ہیں۔زرعی ماہرےن اس فارم میں تحقےق کرتے ہیں۔ کسانوں کا بہت خیال کیا جاتا ہے اور ان کو معاوضہ بھی اچھا خاصا دےتے ہیں۔گاﺅں میں بہترےن فصل کی پیداوار پر کسان کو فارمر آف ائےراےوارڈ،25ہزار روپے انعام اور بوسکی پگڑی بطور انعام دےتے ہیں۔وہاں پر کسان بہترےن پیداوار کےلئے سخت تگ ودو اور مقابلہ کرتے ہیں۔مقابلے اور محنت کا خوبصورت ماحول ہے۔ٹنڈو سومرو کے کسانوں کو مطالعاتی دورہ بھی کراتے ہیں۔ کسان مطالعاتی دورے سے مفےد معلومات حاصل کرتے ہیں ۔ ان کو دےگر دےہاتوں کے زرعی فارمرز کے ساتھ ساتھ منڈےوں کا دورہ بھی کراےا جاتا ہے تاکہ ان کو مارکےٹنگ کے بارے میں جانکاری ہوسکے۔ مطالعاتی دورے کے اخراجات گاﺅں کی انتظامیہ برداشت کرتی ہے۔قارئےن کرام! اللہ رب العزت نے وطن عزیز پاکستان کو انتہائی خوبصورت اور زرخیز پیدا کیا ہے ۔ اخلاص اور محنت سے کام کیا جائے تو ٹنڈوسومرو کی طرح ہمارا ہر شہر ،قصبہ، اورقرےہ مثالی بن سکتے ہیں۔ ہمیں اےک دوسرے کی طرف دےکھنے کے بجائے اس نےک کام میںپہل کرنی چاہےے ۔ ہمیں اپنے گھر کی طرح گلی، محلے، گاﺅں اور شہر کو صاف رکھنا چاہےے۔کاغذ، شاپر اور بوتل وغےرہ گلیوں، بازاروں اور پارکوں میں نہیں پھینکنے چاہئےں ۔ضرورت اس امرکی ہے کہ ہمیں ٹنڈو سومرو کے باسےوں کی طرح اپنے گاﺅں اور شہر کو رول ماڈل بنا ناچاہےے۔