کالم

سٹون کریشنگ مارکیٹ بحران کا شکار

سٹون مارکیٹ سرگودھا جو کہ ایشیا کی سب بڑی سٹون کریشنگ مارکیٹ ہے جہاں پر لاکھوں کی تعداد میں مزدوروں سمیت بزنس مین اپنا کاروبار کر رہے ہیں اور کروڑوں روپے ریونیو(پہاڑی لیز، ایکسائز ڈیوٹی، واپڈا، ٹیکس وغیرہ )کی مد میں حکومت پاکستان کو ادا کرتے ہیں پہاڑی لیز، کریشر انڈسٹری کے ساتھ ساتھ ڈمپر جو کہ بجری پورے پاکستان میں پہنچانے کا ذریعہ ہیں اور حکومتی ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل میں اہم کردار ہیں سرگودھا کی مقامی انتظامیہ نے ڈمپر پر ہائی وے اور بائی پاس پر خالی یا لوڈ کو گزرنے کےلئے دن کے وقت حادثات روکنے کےلئے پابندی لگا رکھی ہے اور صرف رات 11 بجے سے صبح 6 بجے تک ڈمپر ہائی وے اور بائی پاس پر سفر کر سکتے ہیں ہو سکتا ہے مقامی انتظامیہ سرگودھا صرف ایک رخ کو دیکھتے ہوئے ڈمپر چلانے کی ٹائمنگ بنا دی جس پر عملدرآمد کےلئے پل گیارہ سٹاپ اور رن وے بائی پاس پر پٹرولنگ پولیس اور ٹریفک پولیس تعینات کر دی گئی سرگودھا کی مقامی انتظامیہ کی توجہ دوسرے رخ کی طرف بھی مبذول کروانے کی جسارت کرتے ہوئے کہنا چاہوں گا کہ جناب عالی سٹون مارکیٹ میں آپ کے اس فیصلے سے صرف ڈمپر مالکان مسائل کا شکار نہیں ہوں گے انکے ساتھ ساتھ دوسرے بزنس مین سٹون کریشر مالکان، پہاڑی لیز ہولڈرز، سٹون سپلائرز ، حکومتی ٹھیکدار ، ٹائر ڈیلر ، سپیئر پارٹس شاپس ، خراد ، ویلڈنگ ورکشاپ ، میکینک وغیرہ کے ساتھ خاص کر ایک چھوٹا مزدور جو ریڑھی لگا کر روزانہ کچھ پیسے کما کر گھر کا نظام چلا رہا ہے کیا وہ بھی رات گیارہ سے صبح 6 بجے تک اپنی ریڑھی لگائے کیونکہ مارکیٹ میں تو سارا دن سناٹا چھایا رہتا ہے اور میکنک ، سپئیر پارٹس ، ٹائر پنکچر والے ، ہوٹل، گریس والے و دیگر جو چھوٹی چھوٹی دکانیں بنا کر اپنا روزگار چلا رہے ہیں کیا روزگار کمانے کےلئے رات کے اندھیرے میں سفر کرتے ہوئے پل گیارہ پہنچیں زیادہ تر گاڑیوں والے ٹائمنگ ایشو کی وجہ سے سرگودھا سے باہر ہی اپنی گاڑیوں کو میکنک کے پاس چیک کرواتے ہیں اور وہیں سے جس سامان کی ضرورت محسوس ہو خریدتے ہیں جس سے بھی پل سلانوالی سمیت پل گیارہ ایریا میں بےروزگاری بڑھ رہی ہے ۔ جناب عالی آپ کے اس ایک فیصلے نے ہزاروں لوگوں کو بےروزگاری کے داہنے پر پہنچا دیا ہے ہیں یہاں پر امیروں کے ساتھ ساتھ غریب لوگوں کا کام بھی اسی سے وابستہ ہے عام آدمی پس رہا ہے ڈمپر تو گیارہ کے بعد لوڈ ہو جاتے ہیں کریشر ، ڈمپر اور سپلائرز کا کام تو پھر بھی کچھ نہ کچھ چل رہا ہے عام آدمی اور مزدور طبقہ آپ کے اس فیصلے سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے اس بحران میں پل گیارہ کی سٹون ٹرانسپورٹ یونین ، سٹون سپلائرز یونین اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام دکھائی دے رہی ہے جبکہ سٹون ایکشن کمیٹی بھی غیر فعال ہے اس میں دوسری کوئی رائے نہیں آپ تمام گاڑیوں کے ڈاکومنٹس چیک کریں افسران بالا سے گزارش ہے کہ ٹائمنگ فیصلے کے دوسرے رخ کو بھی مد نظر رکھتے ہوئے اس فیصلے پر نظرِ ثانی کی جائے نا کہ لوگ آپ کے اس فیصلے کو جبر سمجھتے ہوئے خاموشی اختیار کر لیں تاجروں کو کاروبار کےلئے آسانیاں پیدا کرتے ہوئے بہترین سہولتیں فراہم کی جائیں تاکہ لوگوں کو روزگار کے مزید مواقع فراہم ہو سکیں اورلوگ ریاست پاکستان کی ترقی میں کردار ادا کر سکیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے