پاکستان خاص خبریں

صدر مملکت کا ڈیرہ غازیخان کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہاکہ سندھ اور بلوچستان میں ڈیلے ایکشن ڈیم اورآبی ذخائربنانے کی ضرورت ہے تاکہ سیلابی پانی کو ذخیرہ کیاجاسکے اوربوقت ضرورت استعمال میں لایاجاسکے ۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہاکہ سندھ اور بلوچستان میں ڈیلے ایکشن ڈیم اورآبی ذخائربنانے کی ضرورت ہے تاکہ سیلابی پانی کو ذخیرہ کیاجاسکے اوربوقت ضرورت استعمال میں لایاجاسکے ۔انہوں نے کہا کہ مستقبل میں فصلوں کی انشورنس کوفروغ دینے کی ضرورت ہے تاکہ سیلاب یا دیگر قدرتی آفات کی وجہ سے کسانوں کے نقصان کاازالہ ہوسکے ،فصلوں کی انشورنس سے نہ صرف ایسی آفات میں کسانوں کانقصان پوراکیاجاسکے گابلکہ عام حالات میں فصل خراب ہونے کی صورت میں بھی انہیں ادائیگی ہوجائے گی ۔انہوں نے کہاکہ اس مرتبہ ڈیرہ غازی خان میں کوہ سلیمان کی رودکوہیوں میں غیرمعمولی پانی آیاجس نے انسانوں ، مویشیوں ،عمارتوں اور انفراسٹرکچرکوبہت زیادہ نقصان پہنچایا۔ سیلاب سے ملک بھر میں تباہی ہوئی اور تمام صوبے اس صورتحال سے یکساں متاثرہوئے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کی صبح ڈیرہ غازی خان میں فلڈریلیف کیمپ کے دورے کے موقع پرمتاثرین سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔صدر مملکت عارف علوی نے سیلاب سے متاثرہ افراد کی خیریت دریافت کی اورکہاکہ انتظامیہ آپ کی دیکھ بھال کررہی ہے اور حکومت کو آپ سے لاتعلق نہیں اور اسے آپ کی مشکلات کا مکمل ادراک ہے ۔ اس موقع پرمتاثرین نے صدر مملکت کو اپنے مسائل سے آگاہ کیا۔صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی نے کہاہے کہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے بوائے سکاؤٹس اورگرلزگائیڈزتنظیموں کوفعال کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں حکومت ،فوج اورعوام کی مدد سے ایسی آفات کامقابلہ کرسکیں ۔صدر عارف علوی نے سیلاب متاثرین سے کہاکہ پہلے مرحلے میں ہمارے لیے انسانی جانیں بچانا زیادہ اہم تھا سوانتظامیہ نے بھرپوراندازمیں متاثرہ علاقوں سے لوگوں کو ریسکیو کرنے کاکام کیا۔اس کے بعد اب ہم بحالی کاعمل شروع کررہے ہیں ۔صدر ڈاکٹرعارف علوی نے انتظامیہ کوہدایت کی کہ سیلاب زدہ علاقوں میں متوقع وبائی امراض سے بچنے کے لئے پیشگی انتظامات کئے جائیں ۔انہوں نے محکمہ موسمیات کے نظام کو مزید بہتربنانے کی ضرورت پربھی زوردیاتاکہ اس طرح کی آفات کی پیشگی اطلاع ملنے سے انتظامیہ بہترطورپرتیارہو۔قبل ازیں صدر مملکت عارف علوی ڈیرہ غازیخان پہنچے توکمشنرڈیرہ غازیخان نے انہیں سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں سے آگاہ کیااورنقصانات کی تفصیل بتائی ۔کمشنر نے بتایاکہ ڈویژن میں سات رودکوہیاں ہیں جن میں عام طورپربارشوں کاپانی آتاہے لیکن اس مرتبہ چاررودکوہیوں میں معمول سے بہت زیادہ پانی آیاجس کی وجہ سے 2010ءکے سیلاب سے بھی زیادہ نقصان ہوا۔انہوں نے بتایا کہ اب تک ایک لاکھ دس ہزار ایکڑرقبہ زیرآب آچکاہے ،48اموات ہوچکی ہیں ۔ان میں سے 20اموات سیلاب کے پانی میں بہہ جانے سے واقع ہوئیں جبکہ 28اموات مختلف گھروں کے گرنے سے ہوئیں ۔حکومت پنجاب جانں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو 8لاکھ روپے فی کس دے رہی ہے اور کابینہ کے اگلے اجلاس میں اس امدادمیں مزیداضافہ کرنے کی منظوری لی جائے گی ۔کمشنر ڈی جی خان نے کہاکہ سیلاب کی وجہ سے 90لوگ شدیدزخمی اور800معمولی زخمی ہیں جبکہ383بڑے اور1136چھوٹے مویشی ہلاک ہوئے ہیں ،11ہزار409گھرمکمل تباہ جبکہ 13ہزار275گھروں کو جزوی نقصان پہنچاہے ۔کمشنرنے صدرپاکستان کو بریفنگ دیتے ہوئے مزیدبتایاکہ اب تک ریسکیو کی 92بوٹس اور1183ریسکیو اہلکاروں نے 20ہزار افراد کوبحفاظت ریسکیوکیا۔ انہوں نے کہاکہ سیلاب سے 1055کلومیٹرسڑکیں ،116سکولوں کی عمارتیں ،33ہسپتال اور2کالجز متاثر ہوئے ہیں ۔کمشنر نے بتایاکہ سیلاب زدگان کی مددکے لئے 42ریلیف کیمپ ،69میڈیکل کیمپ،70ویٹرنری کیمپ اورٹینٹ ویلج بھی قائم کئے گئے ہیں ۔ سیلاب زدگان کو رہائش کے لئے 12ہزار 604ٹینٹ مہیاکئے گئے ہیں جبکہ 4ہزار240آٹاکے بیگ ،38ہزار484راشن بیگزاور2ہزار 353دیگیں پکائی گئی ہیں ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے