کالم

للی بٹ۔۔۔۔!

طویل ترین حکمرانی کا سورج غروب ہوگیا،ملکہ الزبتھ 96سال کی عمر میںبیلمورل میں انتقال کرگئیں۔ملکہ کے انتقال پر برطانیہ کی حکومت نے ملک بھر میں دس روزہ سوگ کا اعلان کیا۔ ملکہ گذشتہ کچھ عرصے سے سکاٹ لینڈ میں بیلموریل پیلس میں مقیم تھیں۔ملکہ الزبتھ تقریباً ستر برس برطانیہ کی ملکہ رہیں۔جو آتا ہے ،وہ جاتا ہے ،یہ دنیا کا دستور ہے۔ ملکہ الزبتھ کے انتقال کے بعد بکنگھم پیلس پر قومی پرچم سرنگوں کردیا گیا ۔الزبتھ الیگزینڈرا میری ونڈسر 21اپریل 1926ءکو لندن کے علاقے میفیئر میں بیر کیلی سکوئر میں پیدا ہوئیں۔وہ بادشاہ جارج پنجم کے دوسرے بیٹے ڈیوک آف یورک البرٹ اور لیڈی الزبتھ بﺅس لیون کی پہلی اولاد تھیں۔اس وقت دنیا کی ایک چوتھائی آبادی پر برطانیہ کا راج تھا۔یہ کہا جاتا تھا کہ برطانیہ سلطنت میں کھبی سورج غروب نہیں ہوتا۔الزبتھ الیگزینڈرا میری ونڈسر کھبی سکول نہیں گئیں بلکہ انھوں نے گھر پر ہی تعلیم حاصل کی تھی۔ان کو کئی زبانوں پر عبور حاصل تھا۔انھوں نے چھ سال کی عمر میں گھڑ سواری جبکہ اٹھارہ سال کی عمر میں موٹرمکینک اور ڈرائےورنگ سیکھی تھی۔انھوں نے اسی عمر پانچ ماہ ایگزیلریٹیریٹوریل سروس کے ساتھ گزارے۔20نومبر1947ءکو ان کی شہزادہ فلپ کے ساتھ ویسٹ منسٹر ایبی میں شادی ہوئی تھی۔ ان کا پہلا بیٹا چارلیس 1948ء، بیٹی شہزادی این 1950ئ، شہزادہ اینڈریو 1960ءاور شہزادہ ایڈوریو 1964ءمیں پیدا ہوئے تھے۔ان کے چاروں بچوں کے آٹھ بچے ہیں،شاہی خاندان کے آٹھ پوتے پوتیاں اور بارہ پڑپوتے اور پڑپوتیاں ہیں ۔ شہزادہ فلپ 2021ءمیں ننانوے سال کی عمر میں وفات پاگئے ۔الزبتھ کے داداجارج پنجم نے 1929ءمیں پیش گوئی کی تھی کہ الزبتھ برطانیہ پر راج کرے گی، وہ ان کو گرینڈ پاپا انگلینڈ کہاکرتے تھے۔ سوانح نگار رابرٹ لیسی نے ایک مضمون میں تحریر کیا تھا کہ دادابادشاہ جارج پنجم اپنی پوتی الزبتھ کو پیار سے للی بٹ کے نام سے بلاتے تھے ۔ان کی تیسری سالگرہ پرللی بٹ کے نام سے انکی تصویر ٹائم میگزین کے سرورق پر بھی شائع ہوئی تھی۔ملکہ الزبتھ دو جون 1953ءکو 27 سال کی عمر میں ملکہ بنیں، ان کی تاج پوشی کی تقریب کو ٹی وی پر نشر کیا گیا تھا اور لاکھوں لوگوں نے ملکہ الزبتھ کو عہدے کا حلف لیتے دیکھا۔ اس وقت کئی ممالک میں برطانیہ دورکا سورج غروب ہوچکا تھا لیکن آپ برطانیہ، کینیڈا،نیوزی لینڈ اور آسڑیلیا سمیت متعدد ممالک کی رسمی سربراہِ ریاست تھیں۔ ملکہ نے اپنی زیست میں96 ممالک کے دورے کیے۔ انھوں نے سب پہلے آسڑیلیا اور نیوزی لینڈ کا دورہ کیا تھا ۔کہا جاتا ہے کہ اس دورے کے موقع پر تین چوتھائی آسڑیلیا کے شہری استقبال اور ان کو دیکھنے کےلئے نکلے تھے۔ملکہ نے یکم فروری 1961ءمیں صدر ایوب خان کی دعوت پر پاکستان کا دورہ کیاتھا،ان کے ہمراہ ان کے شوہر شہزادہ فلپ بھی تھے اور یہ دورہ16فروری1961ءتک جاری رہا ۔اس وقت ملکہ کی عمر 34سال تھی اور وہ کراچی ، لاہور ، کوئٹہ، پشاور ،سوات اور شمالی علاقہ جات گئیں ۔ملکہ یکم فروری1961ءکو گیارہ بج کر37منٹ پر کراچی پہنچی توان کا استقبال صدر ایوب خان نے کیا ۔ملکہ قائد اعظم محمد علی جناحؒ کے مزار پر گئیں۔لاہور میں شاہی جوڑے نے ایک ہفتہ قیام کیا، مزارعلامہ اقبال پر حاضری دی ،بادشاہی مسجد اور شاہی قلعے کا دورہ کیا۔پرنس فلپ نے پولوکے کھیل میں شرکت کی۔ ملکہ الزبتھ نے سوات کا دورہ کیا۔ اس وقت سوات پاکستان کی ایک ریاست تھی۔ریاست سوات کے والی یعنی سربراہ میاں گل جہاں زیب تھے، وہ ان کے میزبان تھے۔جب ملکہ الزبتھ سوات پہنچی تو شدید سردی کے باوجود سڑک کے دونوں جانب ہزاروں لوگ استقبال کےلئے کھڑے تھے اور بعض لوگوں نے اپنی بیٹیوں کا نام الزبتھ رکھا۔ملکہ الزبتھ نے 36 سال بعدپاکستان کا دوسرا دورہ اکتوبر 1997 ءمیں کیا۔ صدر پاکستان سردار فاروق احمد خان لغاری اور وزیر اعظم نواز شریف نے اسلام آباد میں ملکہ الزبتھ کا استقبال کیا۔ملکہ نے فیصل مسجد کا دور کیا اور اس دوران انھوں نے تعزیماً سفید دوپٹے سے سر ڈھانپا تھا اور مسجد میں جانے سے پہلے جوتے اتارے تھے۔ صدر پاکستان فاروق احمد خان لغاری نے ملکہ الزبتھ کو نشانِ پاکستان پیش کیا تھا۔ ملکہ الزبتھ نے صدر پاکستان فاروق احمد خان لغاری کو نائٹ گرینڈ کراس آف دی آرڈر آف دی باتھ ( جی سی بی) جبکہ وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف کو نائٹ گرینڈ کراس آف دی آرڈر آف سینٹ مائیکل اینڈسینٹ جارج (جی سی ایم جی )کے اعزاز سے نوازا۔ملکہ لاہور بھی گئیں ،جہاںوزیراعظم نواز شریف نے شاہی قلعے میں عشائیہ دیا۔وہ لاہور میں گورنر ہاﺅس ، کرائسٹ چرچ سکول اور نیشنل کالج آف آرٹس (این سی اے) بھی گئیں۔ملکہ الزبتھ نے دورہ پاکستان کے موقع پر پارلیمان کے دونوں ایوانوں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب بھی کیا ۔انھوں نے خطاب میں پاکستان اور بھارت کے درمیان استوار تعلقات پر زور دیا تھا۔حقیقت یہ ہے کہ پاکستان اور بھارت کے استوار تعلقات سے دونوں ممالک کا فائدہ ہوگا۔پاک بھارت کے درمیان متعدد بار جنگیں ہوئیں اور تعلقات کشیدہ رہے،اس کے نتیجے میں دونوں ممالک نے بہت کچھ کھویا لیکن کچھ نہیں پایا ۔ وقت کا تقاضا ہے کہ ملکہ الزبتھ کی25سالہ پرانی بات پر عمل کیا جائے اور پاکستان اور بھارت استوار تعلقات قائم کریں، دونوں ممالک مل کر غربت ، بے روزگاری اور بیماریوں کے خلاف جنگ کریں۔علاوہ ازیں پاکستان اور برطانیہ کے درمیان تعلقات خوشگوار ہیں ،ایک دوسرے پرمکمل اعتماد کرتے ہیں اورایک دوسرے کی عزت اور احترام کرتے ہیں۔بڑی تعداد میں پاکستانی برطانیہ میں مقیم ہیں اور برطانیہ کی ترقی میں نمایاں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے برطانیہ کی سینڈ ہرسٹ رائل ملٹری اکیڈمی میں 213ریگولر کمیشنگ کو رس کی پاسنگ آﺅٹ پریڈ میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی تھی اور اس موقع پر خطاب میں کہا تھاکہ اکیڈمی میں میری موجودگی پاکستان اور برطانیہ کے مشترکہ تعلقات کا ثبوت ہے ، امید ہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات تاریخی بلندیوں کو چھوئیں گے۔صدر پاکستان اور وزیراعظم پاکستان نے ملکہ برطانیہ کی وفات پرافسوس کااظہار کیا ہے ۔صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے تعزیتی بیان میں کہا کہ ملکہ برطانیہ کے انتقال سے دنیا میں پیدا ہونے والی خلا پُر کرنا مشکل ہوگا، ملکہ الزبتھ دوئم کو تاریخ میں سنہری حروف سے یاد رکھا جائے گا۔اسی طرح وزیراعظم پاکستان نے ملکہ برطانیہ کے انتقال پر افسوس اور دکھ کا اظہار کیا۔پاکستان ملکہ کی وفات کے سوگ میں برطانیہ و دیگر دولت مشترکہ ممالک کے ساتھ ہے۔ پاکستانی عوام نے بھی ملکہ الزبتھ کے انتقال پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ۔ ملکہ برطانیہ کے انتقال سے ایک عظیم وراثت کا دور ختم ہوگیا۔ملکہ الزبتھ نے انسانیت کی فلاح و بہبود کےلئے گراں قدر خدمات سرانجام دیں ،انہیں پاکستان کے ساتھ خصوصی محبت اور لگاﺅ تھا۔ہم ملکہ برطانیہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور ان کے خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ پاکستانی عوام ملکہ برطانیہ کی وفات پر غم زادہ اورفسردہ ہے ۔ہم غم والم کی اس گھڑی میںبرطانوی شاہی خاندان ، ان کی حکومت اور ان کی عوام کے ساتھ ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے