اداریہ کالم

مستونگ اور ہنگو میں دہشتگری کے افسوسناک واقعات

idaria

دہشتگردی کی روک تھام کرنے کے حکومتی اقدامات کے باوجود دشمن مسلسل سرگرم عمل ہے اور وہ کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا اور بے گناہ و معصوم شہریوں کی جانون سے مسلسل کھیلتا چلا آرہا ہے ، اسی حوالے سے گزشتہ روز بلوچستان کے ضلع مستونگ میں مدینہ مسجد کے باہر عید میلاد النبی ﷺ جلوس کیلئے جمع افراد نعت خوانی میں مصروف تھے کہ جلوس میں شامل گاڑی کے قریب دھماکا ہوا۔ دھماکہ بہت شدت کا تھا ، لاشوں اور زخمیوںکو دیکھ کر دیکھ کر بہت سے لوگ زخمی اور بے ہوش ہوگئے۔ ایمبولینسیں بہت کم تھیں، زخمیوں اور جاں بحق افراد کو رکشوں، ڈاٹسن اور دیگر گاڑیوں ذریعے ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی، نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اور وزیر داخلہ سینیٹر سرفراز بگٹی سمیت دیگر سیاستدانوں، مذہبی سیاسی و سماجی شخصیات نے بھی مستونگ میں ہونے والے خود کش دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ، مسلم لیگ ن کے صدر اور سابق وزیراعظم شہباز شریف، ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی اورنگران وزیر اعلیٰ سندھ و پنجاب نے بھی مذمت کی۔نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے مستونگ دھماکے میں ہونے والے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے اہلخانہ سے اظہارِ تعزیت اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ دہشتگردی کی بزدلانہ کارروائیوں سے قوم کے حوصلے پست نہیں ہو سکتے، پورا پاکستان دہشتگردی کی لعنت کے خلاف متحد ہے۔دوسری جانب ہنگو کی تحصیل دوآبہ میں تھانے کی مسجد میں نماز جمعہ کے دوران شدت پسندوں کی فائرنگ سے 2 پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے، تاہم دوسرے دہشت گرد نے تھانے کے اندر واقع مسجد میں داخل ہو کر خود کو اڑادیا، پولیس کے بروقت اقدامات اور رسپانس سے دھماکے سے زیادہ جانی نقصان نہیں ہوا۔ دھماکے کے باعث مسجد کی چھت گرنے سے ملبے تلے دب کر 5 افراد جاں بحق اور 12 زخمی بھی ہوئے، باقی افراد کو ملبے سے نکالنے کے لیے آپریشن جاری ہے جبکہ 12 زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اعظم خان نے ہنگو دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی
آرمی چیف کی اپیکس کمیٹی میں شرکت
معیشت کو بہتر بنانے کیلئے افواج پاکستان کے سپہ سالار کی جانب سے سرگرمیاں جاری ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ پاکستان کی بیمار معیشت جلد از جلد اپنے قدموں پر کھڑی ہوسکے ، اس حوالے سے وہ اداروں پر زور دیتے چلے آرہے ہیں کہ معاشی سرگرمیوںمیں گڑ بڑ کرنیوالے افراد کیساتھ کسی قسم کی کوئی رعاعت نہ برتی جائے اور انہیں ان کے عبرتناک انجام سے دوچار کیا جائے ، اس حوالے سے چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر نے جمعرات کو لاہور کا دورہ کیا، اپنے دورہ کے دوران انہوں نے صوبائی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی۔ مطابق صوبائی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں نگران وزیر اعلی پنجاب محسن رضا نقوی بھی شریک ہوئے، اجلاس کے دوران آرمی چیف کو صوبے کی مجموعی سکیورٹی صورتحال، بشمول بجلی، گیس چوری، ذخیرہ اندوزی اور غیر ملکی کرنسی کی سمگلنگ کے خلاف کریک ڈاو¿ن کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔اجلاس کے شرکا کو اقلیتوں کے تحفظ کے لیے کیے گئے اقدامات اور کچے کے علاقے میں جاری آپریشنز کی پیش رفت کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا، فورم نے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی شہریوں کی وطن واپسی کا بھی جائزہ لیا۔آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے اس بات پر زور دیا کہ غیر قانونی معاشی سرگرمیوں کے خلاف قانون نافذ کرنے والے ادارے اور متعلقہ محکمے مل کر پوری قوت کے ساتھ کارروائیاں جاری رکھیں۔سپہ سالار کا کہنا تھا کہ غیر قانونی معاشی سرگرمیوں کے خلاف کارروائیوں کے نتیجے میں پاکستان کو مختلف طریقوں سے ہونے والے معاشی نقصانات سے نجات مل سکے گی۔فورم کو خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی )اور گرین پنجاب کے اقدامات کی پیشرفت سے بھی آگاہ کیا گیا، آرمی چیف نے ان تاریخی اقدامات کے سود مند اثرات کے لیے تمام متعلقہ محکموں کے درمیان ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیا۔شرکا نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ریاستی ادارے، سرکاری محکمے اور عوام صوبے کی ترقی اور خوشحالی کے لیے متحد ہیں، آرمی چیف کی لاہور آمد پر کورکمانڈر لاہور نے ان کا استقبال کیا۔دوسری جانب گیلپ پول سروے کے مطابق دیگرتمام اداروں کے مقابلے میں پاک فوج پر سب سے زیادہ 88فیصد عوامی اعتماد کا اظہار کیا گیا،جبکہ ملک کے سیاستدانوں میں سب سے کم اعتماد کا اظہار کیا گیا،سیاسی لحاظ سے پاکستان تحریک انصاف کی جماعت اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان مقبولیت میں سرفہرست ہیں،چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹوزرداری اور امیر جماعت اسلامی سینیٹرسراج الحق مقبولیت میں کہیں بھی نہیں ظاہر ہوئے،پول سروے کے مطابق پاکستان کی عدلیہ پر 56فیصد عوام نے اعتماد کا اظہار کیا،پولیس پر 54فیصد، پارلیمنٹ پر47فیصد، الیکشن کمیشن 42فیصد جبکہ سب سے کم سیاستدانوں پر 34فیصد لوگوں نے اعتماد کا اظہارکیا،فوج کا سیاست میں کردار ہونا چاہیے یا نہیں ،اس سوال پر 32فیصد فوجی افسران کا کہنا تھا کہ فوج کا سیاست کا سب سے بڑا کردار ہونا چاہیئے،جبکہ 31فیصد کا کہنا تھا کہ سیاست میں فوج کا کردار نہیں ہونا چاہیے،سیاسی جماعتوں کی مقبولیت کے لحاظ سے پاکستان تحریک انصاف 64فیصد سب سے آگے ہے،پاکستان پیپلزپارٹی 42فیصد، تحریک لبیک 41فیصد، مسلم لیگ(ن)38فیصد جبکہ جماعت اسلامی کو 31فیصد لوگ پسندکرتے ہیں،پارٹی لیڈرشپ کی مقبولیت کے لحاظ سے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان 61فیصد وو ٹ کے ساتھ سب سے آگے ہیں،سیاستدانوں میں چوہدری پرویزالٰہی اور سعدرضوی کی مقبولیت میں دوسرا نمبر ہے،نوازشریف 36فیصد، شہبازشریف35فیصد،مریم نواز30فیصد، مولانا فضل الرحمان 25فیصد جبکہ جہانگیرخان ترین 26فیصد لوگوں نے پسندیدہ قرار دیا،42فیصدلوگوں نے پاکستان تحریک انصاف کو ووٹ دینے کی خواہش ظاہر کی ہے۔
وزارت خزانہ کا مہنگائی برقرار رہنے کا عندیہ
موجودہ حالات میں مہنگائی نے ایک عام آدمی کا جینا دوبھر کر رکھا ہے اور حکومت کی جانب سے عام آدمی کیلئے کوئی اچھی خبر ابھی تک نہیں آئی ، اب ایک بار پھر وزارت خزانہ نے آنے والے مہینوں میں مہنگائی بلند سطح پر برقرار رہنے کی پیش گوئی کردی۔ وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ ماہانہ اکنامک اپ ڈیٹ آوٹ لک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ستمبر 2023میں مہنگائی 29 سے 31 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے، رپورٹ میں پٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ مہنگائی کی بڑی وجہ قرار دی گئی ہے،کہ ٹرانسپورٹ کرائے، اشیائے ضروریہ اور سروسز سیکٹر میں سہولیات مہنگی ہونے کا خدشہ ہے، ڈالر ریٹ میں کمی سے امپورٹڈ مہنگائی میں کمی آئی ہے۔وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ غیرقانونی کرنسی ایکسچینج ڈیلرز اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت ایکشن لیا گیا ہے جس کی وجہ سے ایکسچینج ریٹ میں استحکام پیدا ہورہا ہے۔عالمی سطح پر غذائی اجناس کی قیمتوں میں کمی کا رجحان ہے، جبکہ روس یوکرائن جنگ کی وجہ سے چاول اور چینی کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے