کالم

معاشی آﺅٹ لک رپورٹ

وزارت خزانہ کی جاری کردہ ماہانہ معاشی آﺅٹ لک رپورٹ میں رواں مالی سال کے 7 ماہ کے دوران کرنٹ اکانٹ خسارہ سرپلس بیرونی سرمایہ کاری اور ترسیلات زر میں اضافہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا برآمدات میں9.7 فیصد جبکہ درآمدات میں بھی 7ماہ کے دوران 16.8 فیصد کا اضافہ ہوا اسٹیٹ بینک کے ذخائر 11 ارب 20 کروڑ ڈالر سے زیادہ رہے رپورٹ کے مطابق کرنٹ اکانٹ خسارہ جولائی تا جنوری 68 کروڑ ڈالر سے زیادہ سرپلس رہا فیڈرل بورڈ آف ریونیومحصولات میں جولائی تا دسمبر 26.2فیصد کا اضافہ ہوا جولائی تا دسمبر نان ٹیکس آمدنی میں 82فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا مالی خسارے میں جولائی تا دسمبر 36.1 فیصد کی کمی ہوئی اور 7ماہ میں مہنگائی کی شرح 28.7 فیصد سے کم ہو کر 6.5فیصد پر آگئی جنوری میں بیرون ملک ملازمت کے لیے 63 ہزار سے زائد پاکستانی گئے وزارت خزانہ کی جاری کردہ معاشی آﺅٹ لک رپورٹ انتہائی امید افزا اور خوش کن ہے مگر برآمدات کے مقابلے میں درآمدات کے حجم میں مسلسل اضافہ بڑھتا تجارتی خسارہ اور ٹیکس اہداف کے حصول میں مسلسل ناکامی سمیت معیشت کو اب بھی کئی بڑے چیلنجز درپیش ہیں تجارتی خسارے میں مسلسل اضافے کے باوجود کرنٹ اکانٹ سرپلس ہونے میں حکومتی پالیسیوں سے زیادہ ترسیلات زر میں نمایاں اضافے کا کمال ہے ایف بی آر کے محصولات میں 26.2فیصد اضافہ بجٹ میں مقرر کردہ 39.3فیصد کے ہدف سے کہیں کم ہے حکومت نے رواں مالی سال کے لئے صنعتی گروتھ کا 4.4 فیصد ہدف رکھا ہوا ہے جبکہ رواں مالی سال کے پہلے نصف کے دوران ملک میں بڑے پیمانے کی صنعتوں کی نمو منفی1.87 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے جو مالی سال2021کے بعد کی کم ترین نمو ہے جبکہ اسٹیٹ بنک کے کاروباری اعتماد کے سروے کے مطابق انڈسٹریل کیپسٹی یوٹیلائزیشن اس سال جنوری میں 62فیصد رہی جو ایک سال پہلے سے 10فیصد کم ہے ملک میں مہنگی ترین توانائی اور خام مال کے درآمدیءمسائل صنعتی شعبے کی ترقی میں بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں توانائی کا بد ترین بحران اور اس کی قیمتوں میں آئے روز اضافہ عام شہری کی تکالیف کو بڑھانے کے علاہ ملک کی مجموعی صنعتی پیدوار اور کاروباری سرگرمیوں کو بھی بری طرح متاثر کر رہا ہے بجلی گیس کے نرخوں میں ریکارڈ اضافے اور توانائی کی بد ترین قلت کی وجہ سے سینکڑوں چھوٹی بڑی فیکٹریاں اور ٹیکسٹائل ملیں بند اور ہزاروں کی تعداد میں لوگ بے روز گار ہوچکے ہیں ایسے حالات میں جب مقامی صنعتیں زبوں حالی کا شکار ہوں گی تو نہ صرف ملکی برآمدات میں کمی آئےگی بلکہ ملکی ضروریات پوری کرنے کےلئے درآمدات میں اضافہ بھی یقینی امر ہے معاشی بحالی کےلئے صنعتی شعبے کو مستحکم کیا جائے تاکہ برآمدات میں اضافہ ہوسکے روپے کی قدر مستحکم رکھنے اور زرمبادلہ کا حجم بڑھانے کے لئے بھی برآمدات میں اضافہ ضروری ہے پاکستان اپنے جغرافیائی محل وقوم اور اقتصادی مواقع کی وجہ سے علاقائی تجارت میں اضافے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے ضروری ہے کہ تجارتی توازن کو اپنے حق میں کرنے کے لئے قابل تجارت مصنوعات کو بڑھانے پر خصوصی توجہ دی جائے خام مال کی تجارت کے بجائے ولیو ایڈڈ مصنوعات اور مصنوعات کا معیار بہتر بنا کر بھی برآمدات میں اضافہ اور تجارتی خسارے میں کمی کی جاسکتی ہے آﺅٹ لک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جولائی تا جنوری سالانہ بنیادوں پر مہنگائی28.7فیصد سے کم ہو کر 6.5فیصد پر آچکی ہے اور فروری میں مہنگائی کی شرح دو سے تین فیصد کے درمیان رہنے کی توقع ہے تاہم مارچ میں معمولی اضافہ ہوکر یہ تین سے چار فیصد تک پہنچنے کے امکانات ہیں مگر زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں افراط زر میں نمایاں کمی کے باوجود عوام معاشی بہتری کے ثمرات سے محروم ہیں اور حکومتی ذمہ داران اس کا ذمہ دار مڈل مین کو قرار دے رہے ہیں مگر گرانی کی تمام تر ذمہ داری ناجائز منافع خوری پر نہیں ڈالی جاسکتی گرانی کی اس لہر میں بہت بڑا حصہ توانائی کی بے اعتدال قیمتوں کا ہے توانائی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے باوجود مہنگائی کی سطح کس سطح کس طرح کم ہوسکتی ہے یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے حکومت کی جانب سے ٹیکسز کی شرح مسلسل بڑھائی جارہی ہے مگر عوام کی اوسط قوت خرید پانچ سال قبل کی سطح پر ٹھہری ہوئی ہے معاشی اصلاحات کے حوالے سے بھی حکومت کی کارکردگی کچھ زیادہ تسلی بخش نہیں اس حوالے سے حکومت نے جتنے بھی اقدامات کئے ہیں اس کا براہ راست اثر عوام پر پڑا ہے اعلیٰ سطح پر اب تک کوئی نمایاں اصلاحات نہیں ہوسکیں زرعی شعبہ جو خوراک کی پیدوار اور اہم برآمدی شعبے کےلئے خام مال مہیا کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے اگر اس کی کارکردگی میں بہتری آئی ہے تواس میں حکومتی عمل دخل کے بجائے کاشت کاروں کی اپنی لگن اور معتدل موسموں کی صورت میں قدرت کی مہربانی کا زیادہ عمل دخل ہے مختصر یہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں عوام کو ریلیف فراہم کرنے اور عام آدمی کا معیار زندگی بلند کرنے کےلئے ٹھوس اقدامات کرنے کے بجائے نعروں کے ذریعے عوام کی حالت زار میں نمایاں تبدیلی رونما ہونے’غربت اور بیروزگاری کو ختم کرنے کی طفل تسلیوں کا جو اہتمام کررہی ہیں اس سے صورتحال میں بہتری کی کوئی امید نہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے