کالم

ناقدین پاکستان کا منفی بیانیہ اور 1971

مبصرین کے مطابق یہ امر انتہائی اہم ہے کہ گزشتہ چار روز سے ایک گروہ اور اس کے حامیوں نے اپنی ساری توجہ کا مزکز سانحہ مشرقی پاکستان کو بنایاہوا ہے اور اس حوالے سے سوشل میڈیا کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے بلکہ خود عمران خان کے آفیشل اکا¶نٹ سے پاک افواج اور قومی سلامتی کے دیگر اداروں کو مطعون کیا جا رہا ہے ۔دوسری جانب آزاد مبصرین کے مطابق منوج باسو جو ایک بنگلہ دیشی مصنف ہیں سے منسوب ہے کہ انہیں شیخ مجیب الرحمان نے 1956ءکے دورہ بیجنگ کے دوران کہا کہ وہ مشرقی پاکستان کو آزاد کروا لینگے، شیخ مجیب الرحمان کی یہ سوچ بنگلہ دیش کے قیام سے کئی سال پہلے کی ہے، تو ایسے میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا بانی پی ٹی آئی کی باغیانہ سوچ اور خود کو شیخ مجیب الرحمان سے مماثلت جیسی سوچ موصوف بھی شروع سے رکھتے ہیں؟۔علاوہ ازیں حمود الرحمان کمیشن رپورٹ کوبنیاد بنا کر سوشل میڈیا کا¶نٹس کے ذریعے پی ٹی آئی جو پروپیگنڈا کر رہی ہے، اس کا جواب شرمیلا بوس کی کتاب ”The Dead Reckoning“میں اس کمیشن کی رپورٹ کے حوالے سے جو نقائص اور خلا کی نشاندہی کی گئی اس پر بھی تو بات کی جانی چاہئے؟ 1971 ءمیں مشرقی پاکستان کے حوالے سے عالمی رپورٹس دیکھی جائیں تو شواہد سامنے آتے ہیں کہ کیسے مکتی باہنی اور بھارتی فوج نے مشرقی پاکستان میں قتل عام کیا، مجیب الرحمان نے انتخابات میں دھاندلی کرائی اور جمہوریت کے تمام تقاضوں کو پامال کیا اور یہ حقائق قطب الدین کی کتاب ”Blood and Tears“ میں موجود بھی ہیں۔ ان حقائق کو پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکا¶نٹس سے سامنے کیوں نہیں لایا جاتا۔ اس کا مطلب تو واضح ہے کہ آپ صرف اینٹی پاکستان ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں؟ اور یہ بات بھی کسی سے پوشیدہ نہےں کہ سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کے آفیشل اکا¶نٹ سے فوج کے حوالے سے مسخ شدہ حقائق کا تقابلی جائزہ لیکر ویڈیوز شیئر کی جا رہی ہیں جن کا مقصد 1971ءکے واقعات کو لیکر پاک فوج کے تشخص کو خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے،حالانکہ 1971 ءمیں شیخ مجیب الرحمان نے بھارت کیساتھ گٹھ جوڑ کرتے ہوئے بین الاقوامی میڈیا پر یہ پروپیگنڈا کیا تھا، اب یہی کام آپ سوشل میڈیا پر تقابلی جائزہ پیش کرکے کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں؟یہ امر کسی تعارف کا محتاج نہےں کہ حالیہ دنوں میں پی ٹی آئی بانی نے سانحہ مشرقی پاکستان کی آڑ میں پاک افواج ،قومی سلامتی اور پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو نشانہ بنانے کی باقاعدہ مہم شروع کر رکھی ہے ۔اس امر کا جائزہ لیتے ہوئے مبصرین نے کہا ہے کہ کسے علم نہےں کہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی میں پوری طرح را ملوث تھی اورسا نحہ اے پی ایس بھی را اور ٹی ٹی پی کی شیطانی ملی بھگت تھی اسی تناظر میں سبھی جانتے ہیں کہ16دسمبر 1971 کو پاکستان کے مشرقی با زو کا الگ ہو جانا ےقےنا ملکی تارےخ کا سب سے بڑا سانحہ ہے ،اور اس پر جتنا بھی افسوس اور غور و فکر کےا جائے وہ کم ہے تاکہ آ نے والے ادوار میںدشمن کی ان ریشہ دوانیوںکا خاطر خواہ ڈھنگ سے جواب دیا جا سکے۔یوں 16 دسمبر 1971 اور 16 دسمبر 2014 سانحوں کا جائزہ لیتے ہوئے اس ساری صورتحال کو ذہن نشین رکھنا چاہیے اور اپنے قومی بیانیے کی مضبوطی کیلئے کاوشوں کیساتھ اپنی اصلاحِ احوال کی جانب بھی خاطر خواہ توجہ مرکوز کی جانی چاہیے ۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را پاکستان میں دہشتگردانہ کارروائیوں میں ملوث ہے اور حکومت اس مداخلت کے دستاویزی شواہد عالمی برادری کے سامنے بار ہا پیش کر چکی ہے۔ ماہرین کے مطابق بھارتی حکمران نہ صرف کشمےرےوں کے خلاف بھےانک انسانی جرائم میں ملوث ہےں بلکہ تمام عالمی ضابطوں اور بےن الاقوامی قوانےن اور رواےات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہمساےہ ممالک میں مسلح مداخلت کے بھی مرتکب ہوتے رہتے ہےں ۔16دسمبر 1971 کو پاکستان کو قوت اور سازشوں کے بل پر دو لخت کرنا ، 13 دسمبر 2001 میںبھارتی پارلیمنٹ پر خود ساختہ حملہ کرانا اور پاکستان کیخلاف پراپیگنڈے پر مبنی من گھڑت خبروں کی ترویج اس امر کی سنگےن ترےن مثالیں قرار دی جا سکتی ہیں۔ یہ بات کسی سے بھی غالباً مخفی نہیں کہ پاکستان کی تاریخ میں سولہ دسمبر سیاہ ترین دن کی حیثیت اختیار کر چکا ہے 53 قبل بھارت کی کھلی جارحیت کے نتیجے میں وطن عزیز کو دو لخت کر دیا گیا تھا ، یہ پوری دنیا میں یقینا سرحد پار دہشتگردی کی سب سے بدترین مثال تھی اور اس سانحے کے 43 برس بعد سولہ دسمبر 2014 کو اس دن کی سیاہی میں اس وقت مزید اضافہ ہو گیا جب پشاور میں 150 سے زائد معصوم روحیں سفاک دہشتگردوں کی بھینٹ چڑھ گئیں ۔ یہ امر انتہائی توجہ کا حامل ہے کہ حالیہ دنوں میں ہندوستان کی پاکستان کےخلاف جاری دیرینہ سازشوں میں سرعت کے ساتھ اضافہ ہو ا ہے جس کا ثبوت اس امر سے ملتا ہے کہ چھ اور سات جون 2015 کو اپنے دورہ بنگلہ دیش کے دوران بھارتی وزیر اعظم مودی نے کھل کر اس امر کا اعتراف کیا تھا کہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی اور بنگلہ دیش کے قیام کی خاطر بھارتی فوج نے اپنا خون بہایا اور پاکستان کو دو لخت کرنے کے اس عمل پر مودی سمیت ہر بھارتی کو فخر ہے ۔یوں تو اس کھلے راز سے ہر کوئی پہلے سے ہی آگاہ تھا کہ پاکستان کو توڑنے میں بنیادی کردار ہندوستان اور بھارتی فوج نے ہی ادا کیا تھا مگر ہندوستان کے وزیر اعظم نے ڈھاکہ میں اپنے اعترافی بیان میں جس طور بین الاقوامی قوانین کا کھلم کھلا تمسخر اڑاتے ہوئے اس مکروہ جرم پر شرمندہ ہونے کی بجائے اس کا کریڈٹ لینے کی کوشش کی تھی وہ اتنا قابلِ مذمت ہے جس پر تنقید کرنے کےلئے بھی مناسب الفاظ کا ڈھونڈ پانا خاصا مشکل ہے ۔اسی ضمن میں انسان دوست حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اس صورتحال میں اقوامِ متحدہ سمیت عالمی برادری کی موثر قوتوں کو آگے بڑھ کر اپنا کردار نبھانا ہو گا وگرنہ دوسرے ملکوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور قوت کے زور پران کی جغرافیائی سرحدوں کو تقسیم کر دینا آنے والے دنوں میں آئے روز کا معمول بن کر رہ جائے گا اور عالمی امن بری طرح متاثر ہو گا ۔ اسی کے ساتھ ساتھ پاکستان کی حکومت کا فرض ہے کہ اپنا معقول اور دلائل پر مبنی بیانیہ تشکیل دے کر سفارتی محاذ پر دنیا بھر میں ہندوستان اور عمرانی میڈیا کی اس مکروہ روش کو بے نقاب کرے اور تمام عالمی اداروں اور بین الاقوامی میڈیا کے¿ ذریعے بھارت کے امن پسندی کے نام نہاد دعووں کی حقیقت کا پردہ چاک کرے تا کہ دہلی کے حکمرانوں کی جمہوریت ، سیکولر ازم اور انسان دوستی کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے آ سکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri