کالم

نہ کوئی ٹھمکا نہ تالی نہ انچل لہرایا نہ کمر مٹکائی

گزشتہ چند روز سے اسلام آباد کی ایک سڑک پر تحریک انصاف کے ترجمان روف حسن پر اچانک خواجہ سراو¿ں کے حملے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر نظر آرہی ہیں کچھ تو سی سی ٹی وی کیمروں سے اور کچھ موقع پر موجود افراد نے مار پیٹ کے اس منظر کو اپنے موبائل کیمروں سے فلمایا ہے اور میرے بعض دوستوں نے مجھے بھی یہ ویڈیوز بھیجی ہیں۔ یہ سب کچھ دیکھنے کے بعد میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ شاید پاکستانی خواجہ سراو¿ں کو خاص طور پر پروموٹ کرنے کیلئے یہ سارا واقع ہوا ہے یا کرایا گیا ہے۔ نصف صدی سے کچھ اوپر تک پھیلی میری صحافتی زندگی میں مجھے ایک سے زیادہ مرتبہ بلکہ بہت زیادہ مرتبہ خواجہ سراو¿ں سے ملنے ان سے باتیں کرنے ان کے دکھ سکھ سننے ان کی زندگیوں کے ڈھنگ جاننے کے مواقعے ملے، میرے خیال میں خواجہ سرا جنہیں ہیجڑے کھسرے تک لکھنے سے مجھے نفرت ہے ان کی عزت وقار کے لیے میں انہیں ٹرانس جینڈر خواجہ سرا لکھتا ہوں۔ میں خواجہ سرا بمقابلہ روف حسن والی فلم کو کئی بار ری پلے کر کے دیکھنے کے بعد اپنے تجربے سے یہ لکھتے ہوئے مطمئن ہوں کہ جس نے بھی یہ فلم ڈائریکٹ کی ہے وہ یا تو بڑی عجلت میں کی ہے اور یا پھر خواجہ سرو¿اں کی زندگی سے قطعی نہ بلد ہے ۔پوری لڑائی میں نہ تو کسی خواجہ سرا نے ٹھمکا لگایا ہے ،نہ انچل لہرایا ہے، نہ کمر مٹکائی ہے اور نہ "مانگا” تالی بجائی ہے ،حالانکہ خواجہ سرا خوشی میں ہوں یا غم میں بات بات پر مانگے مارنا، ان کی بنیادی عادت ہے۔ یہ سارے عناصر تو ڈرامے سے غائب ہیں، دوسری بات میں نے گریجویشن راولپنڈی سے کی ہے۔ راولپنڈی اور پشاور کے خواجہ سرا اس قدر خوبصورت نازک بدن ہوتے ہیں کہ دیکھنے والا انہیں دیکھتا ہی رہ جاتا ہے۔ اللہ تعالی کی اس مخلوق میں ادائیں پیار اور محبت کوٹ کوٹ کر بھرا ہوتا ہے لیکن روف حسن والے واقع میں یوں لگتا ہے کہ یہ خواجہ سرا راولپنڈی یا پشاور کے نہیں بلکہ کسی اور جگہ سے خاص مقصد کے لیے امپورٹ کئے گئے ہیں، کیا موٹے تگڑے جسم اور اس گرمی میں اتنی موٹی چادریں اور پاو¿ں تک موٹے موٹے بوٹ ، خدا کیلئے خواجہ سراو¿ں کی مارکیٹ خراب نہ کریں۔ اتنے ہتھ چھٹ خواجہ سرا کہ ایک نے روف حسن کو گریبان سے پکڑا اور باقی فوراً ان کے پاس پہنچ گئے چند سیکنڈ کے اس جھگڑے میں خواجہ سراو¿ں نے جس بری طرح روف حسن کو دھویا ہے اور جس مہارت سے بلیڈ کے ساتھ ان کے چہرے پر زخم لگایا ہے اور پھر جس تیزی سے ڈسپلن کے ساتھ اکٹھے ہو کر کالی ٹیکسی کار میں منظر سے غائب ہوئے ہیں ،سب کچھ چیخ چیخ کر بتا رہا ہے کہ ہم خواجہ سرا نہیں تھے۔ رہی بات روف حسن کی ان کی جسمانی حالت اور عمر تو دیکھیں میرے خیال میں تحریک انصاف میں روف حسن پرویز خٹک سے کچھ تگڑے ہیں ان کے لیے تو تیز ہوا کا پریشر بھی کافی تھا اڑانے کے لیے یا پھر موٹی چادر اور بوٹوں والا اکیلا بھی بہت تھا سبق سکھانے کیلئے، تشویش ناک بات یہ ہے کہ واقع کو گزرے کافی روز ہو گئے ہیں لیکن ابھی تک راولپنڈی یا اسلام اباد کی پولیس ان مورتوں کا نہ تو پتہ چلا سکی ہے اور نہ انہیں گرفتار کر سکی ہے، حتی ٰکہ ان کے گروہ کا بھی پتہ نہیں چلا سکی۔ یہ کس گروہ کی مورتیں تھیں بہرحال روف حسن کو احتیاط کرنی چاہیے مورتوں کے ہاتھوں پٹائی کی بڑی تکلیف ہوتی ہے انہیں آئندہ اپنے پاس پانچ سات خواجہ سرا رکھنے چاہیے تاکہ دوبارہ کسی ایسی پٹائی اور رسوائی سے بچ سکیں اور ہاں یہ بات بھی بڑے بوڑھے لوگ جانتے ہیں کہ خواجہ سراو¿ں کی بدعا بڑی جلدی لگتی ہے اس لیے روف حسن کوئی نظر نیاز دیں اور شکرانے کے نفل پڑھیں کے مورتوں نے صرف پٹائی کی ہے بددعا نہیں دی ۔اگر کوئی بددعا دی ہوتی تو شاید افضل مروت اور شاہد آفریدی کی طرح ان کی ملاقات سے بھی انکار ہو سکتا تھا موسم سخت گرم ہے اور سیاست موسم سے بھی گرم ہو گئی ہے اچھی بھلی بات چیت والا ٹریک آیا تھا لیکن شاید معاملہ پھر سے مقابلے کی طرف چل پڑا ہے لیکن ایک بات ہے کہ مریم نواز بطور وزیراعلی تیزی کے ساتھ کامیابیوں کی منازل طے کر رہی ہیں اور تیز رفتاری کا یہی عالم رہا تو آئندہ چند مہینوں میں صوبہ پنجاب مثالی کاموں میں مثال کے طور پر پیش کیا جائے گا اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں بھی کم ہو رہی ہیں اور بے روزگاری میں بھی افاقہ ہو رہا ہے سی ایم کو چاہیے کہ اپنے احکامات پر فوری عمل درامد کرانے کے لیے ویڈیو لنک پر صوبہ بھر کے اسسٹنٹ کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز سے میٹنگ کر کے روزانہ کی بنیاد پر کار کردگی چیک کیا کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri