اداریہ کالم

وزیراعظم کی ایرانی صدر کی تعزیتی تقریب میںشرکت

ہیلی کاپٹر حادثے میں شہید ہونے والے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی آخری رسومات اور تعزیتی تقریب میں شرکت کے لئے وزیر اعظم محمد شہباز شریف مختصر دورے پر ایران پہنچے اور ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ امام خامنہ ای اور دیگر ایرانی قیادت سے ملاقاتیں کیں۔اس موقع پر انہوں نے ابراہیم رئیسی کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا۔ تقریب کے دوران وزیراعظم اس ہال میں بھی گئے جہاں مرحوم ایرانی صدر کا جسد خاکی رکھا گیا تھا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام کو اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم ریئسی اور دیگر رفقا کی المناک حادثے میں شہادت کی خبر سے شدید صدمہ ہوا ہے، ہم دکھ اور غم کی اس گھڑی میں سوگوار خاندانوں اور اسلامی جمہوریہ ایران کے عوام کے ساتھ دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔ہماری تمام تر ہمدردیاں شہدا کے اہلِ خانہ اور ایرانی عوام کے ساتھ ہیں۔ پوری پاکستانی قوم مشکل کی اس گھڑی برادر ملک میں ایران کے ساتھ کھڑی ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ مرحوم ایرانی صدر پاکستان کے عظیم دوست تھے۔ دورہ پاکستان کے دوران گزرے لمحات ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ سپریم لیڈر سے ملاقات کے دوران وزیر اعظم نے ابراہیم رئیسی اور ان کے ساتھیوں کے المناک انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا اور کہا کہ صدر ابراہیم رئیسی ایک وژنری رہنما تھے جنہوں نے اپنے ملک اور اپنے لوگوں کی خدمت کے لیے ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا۔ مرحوم کے اپریل 2024 میں دورہ ¿پاکستان کو یاد کرتے ہوئے وزیر اعظم نے پاک۔ ایران دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں ان کے قابل تعریف کردار کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ دوستی اور بھائی چارے کے رشتوں کو مزید مضبوط بنانے کےلئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ امت مسلمہ کے اتحاد اور غزہ کے محصور عوام کےلئے ابراہیم رئیسی کی خدمات تاریخ میں لکھی جائیں گی۔ایرانی سپریم لیڈر سے ملاقات کے دوران سپریم لیڈر کاں کہنا تھا کہ ہم اس مشکل گھڑی میں پاکستان کی حکومت اور عوام کی طرف کیے گئے جذبات کے اظہار کو محسوس کرتے ہیں اور شکریہ ادا کرتے ہیں۔ہم پاکستان کےساتھ اپنے تعلقات کو بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔وزیر اعظم نے ایرانی سپریم لیڈر کو پاکستان کا دورہ کرنے کی بھی دعوت دی۔ علاوہ ازیں شہباز شریف نے ایران کے قائم مقام صدر ڈاکٹر محمد مخبر سے پاکستان کی حکومت اور عوام کی جانب سے تعزیت کا اظہار کیا۔ اگرچہ یہ ایک مختصر دورہ تھا ،مگر اس موقع پر وزیراعظم کو کئی دیگر مسلم ممالک کے رہنماو¿ں سے بھی ملنے کا موقع ملا۔وزیراعظم شہباز شریف اور قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کے درمیان بھی تہران میں ملاقات ہوئی۔ملاقات میںدونوں رہنماﺅں نے مختلف شعبوں میں تعاون مزید بڑھانے پر اتفاق کیا۔وزیراعظم شہباز شریف کی ترکیہ کے نائب صدر جودت یلماز اوروزیر خارجہ حاکان فدان سے بھی ملاقات ہوئی اوردو طرفہ مشترکہ شعبوں میں تعاون مزید بڑھانے پر اتفاق کیا۔ رجب طیب اردوان سے بھی اور دورہ پاکستان کی دعوت کا اعادہ کیا۔ وزیر اعظم لبنانی سپیکر سے بھی ملے ۔ اس دورے کے بعد وزیراعظم جمعرات کو متحدہ عرب امارات کے دو روزہ دورے پر پہنچ گئے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیراعظم کے ہمراہ کابینہ کے اہم وزرا پر مشتمل وفد بھی شامل ہے، وزیراعظم کا اپنے انتخاب کے بعد یہ متحدہ عرب امارات کا پہلا دورہ ہے۔ قبل ازیں ابراہیم رئیسی اور انکے ساتھیوں کے جنازے میں شامل ہونے کے لیے ہزاروں ایرانی بدھ کو تہران کی سڑکوں پر نکل آئے۔شہر کے وسط میں لوگ تہران یونیورسٹی اور اس کے ارد گرد جمع ہوئے جہاں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ نے ای ابراہیم رئیسی اور انکے ساتھیوں بشمول وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کی نماز جنازہ پڑھائی۔مرحومین کا ہیلی کاپٹر اتوار کو شمالی ایران کے شہر تبریز جاتے ہوئے پہاڑی علاقے میں گر کر تباہ ہوگیا تھا۔ ترکیہ ، روس اور یورپی یونین کی مدد سے ایک بڑا سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن کے بعد پیر کی صبح 63 سالہ صدر رئیسی کی موت کا اعلان کیا گیا تھا۔ مرحوم صدر اور دیگر کی آخری رسومات کی ادائیگی کا سلسلہ منگل کے روز سے تبریز سے شروع ہوا تھا ۔ ہزاروں سوگوار شہری تبریز کی سڑکوں پر موجود رہے ، اس موقع پر ان کے لیے دعائیں بھی کی گئیں ۔صدر رئیسی 2021میں حسن روحانی کی جگہ ایک ایسے وقت میں صدر منتخب ہوئے تھے جب ایران کی جوہری سرگرمیوں پر عائد امریکی پابندیوں کی وجہ سے معیشت بری طرح متاثر تھی۔ان کے دور اقتدار میں بڑے پیمانے پر روایتی دشمن اسرائیل کےساتھ مسلح تبادلے ہوئے اور کشیدگی بڑھتی رہی۔ ان کے انتقال کے بعد عالمی اتحادیوں روس ، چین ودیگر ممالک نے تعزیت کا اظہار کیا جبکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔شام، فلسطینی گروپ حماس اور لبنانی گروپ حزب اللہ سمیت خطے بھر میں ایران کے اتحادیوں کی جانب سے بھی تعزیتی پیغامات موصول ہوئے۔
مسئلہ فلسطین ، ناروے، آئر لینڈ اور اسپین کا اہم اعلان
تنازعہ فلسطین کے حوالے سے ایک اہم پیشرفت سامنے آئی ہے ،تین اہم ممالک ناروے، آئر لینڈ اور اسپین نے فلسطین کو بطور ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کر دیا ہے، اس ضمن میں بتایا گیا ہے کہ سرکاری سطح پر اعلان 28 مئی کو کیا جائے گا۔الجزیرہ نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ناروے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے جا رہا ہے۔بتایا گیا ہے کہ ناروے کے
وزیر اعظم جوناس گہر سٹور نے کہا کہ فلسطین کو ریاست تسلیم نہ کرنے سے مشرق وسطی میں امن نہیں ہو سکتا۔دوسری جانب ناروے کے وزیرخارجہ نے اعلان کیا کہ انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کی جانب سے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد وہ نیتن یاہو اور اس کے وزیردفاع کو گرفتار کرلیں گے۔ یورپی یونین کے کئی ممالک نے گزشتہ ہفتوں میں اشارہ دیاتھا کہ وہ فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، ان کا موقف تھا کہ خطے میں پائیدار امن کےلئے دو ریاستی حل ضروری ہے۔ناروے جو یورپی یونین کا رکن نہیں ہے، اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان دو ریاستی حل کا حامی رہا ہے۔ ناروے کے اس اعلان کے بعد آئرلینڈ کے وزیراعظم سائمن ہیرس نے بھی کہہ دیا ہے کہ ان کا ملک بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کررہا ہے۔نیوز کانفرنس میں انہوں نے بتایا کہ آج آئرلینڈ، ناروے اور اسپین اعلان کر رہے ہیں کہ ہم فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرتے ہیں، ہم میں سے ہر ایک اب اس فیصلے کو عملی جامہ پہنانے کےلئے جو بھی اقدامات ضروری ہیں اٹھائیں گے۔دوسری طرف سعودی عرب نے ناروے، اسپین اور آئرلینڈ کی طرف سے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔ سعودی وزارت خارجہ نے فیصلے کو سراہتے ہوئے مزید ممالک کو یہی موقف اختیار کرنے کا مطالبہ کیا ہے،تاہم امریکہ نے آئرلینڈ، ناروے اور اسپین کی جانب سے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کی کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کو یک طرفہ تسلیم کرنے سے نہیں بلکہ مذاکرات کے ذریعے حاصل کیا جانا چاہیے۔ وائٹ ہاو¿س کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے نیوز بریفنگ میں بتایا کہ ہر ملک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے حوالے سے اپنا فیصلہ خود کر سکتا ہے، لیکن بائیڈن کا خیال ہے کہ فریقین کے براہ راست مذاکرات ہی بہترین طریقہ ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri