وطن عزیز پاکستان میں جب بھی معاشی صورتحال بہتری کی جانب گامزن ہوتی ہے تودُشمن عناصر کونہ توپاکستان کی ترقی ہضم ہوتی ہے اور نہ ہی تواُس میں ہمت ہے کہ وُہ سامنے آکرمقابلہ کرے اس لیے وُہ چوری چھپے وار کرنے اور سازشیں رچانے کی کوشش کرتا ہے لیکن سلام ہے افواج پاکستان سمیت تمام سیکیورٹی اداروں کوجنہوں نے ہمیشہ دُشمن کی ہرسازش کواپنی جانوں کے نذرانے پیش کرکے ناکام بنایا اور اپنے وطن پر کبھی آنچ نہیں آنے دی۔گزشتہ چند روز سے پاکستان کے ہمسائیہ ملک سے پاکستان دُشمن عناصر اوردہشتگردچھپ کر کارروائیاں کررہے تھے جس کے نتیجے میں معصوم پاکستانی شہری اورسیکیورٹی فورسز کے نوجوانوں نے جام شہادت نوش کیا جبکہ پاک فوج اور سیکیورٹی اداروںکے مشترکہ آپریشن میں دہشتگردوں کاقلع قمع کردیا گیاہے۔گزشتہ ماہ وفاقی حکومت کی جانب سے آپریشن عزم استحکام کا اعلان کیا گیا توچند شرپسند سیاسی اور بونے عناصر نے نہ صرف تنقید کا نشانہ بنایا بلکہ ایک سیاسی جماعت کے فتنہ پرداز بونوں نے سوشل میڈیا پر بھی فتنہ پھیلانے کی کوشش کی لیکن راقم الحروف نے تب بھی اپنے گزشتہ کالم میں ذکر کیا تھا کہ آپریشن عزم استحکام چند بچے کُچے دہشتگردوں کو سراُٹھانے کا موقع نہیں دے گا اوریہ آپریشن وطن عزیز میں مکمل طور پر دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ضروری ہے۔گزشتہ روز وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف حالیہ دہشتگردی کے واقعات کے بعد اور نیشنل ایکشن پلان کے سلسلے میں ایک روزہ دورہ پرکوئٹہ پہنچے وزیر اعظم کے ہمراہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر داخلہ محسن نقوی، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ اور وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان بھی تھے، کوئٹہ ائیرپورٹ پہنچنے پر وزیر اعظم محمد شہباز شریف کا وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی، سپیکر بلوچستان اسمبلی عبد الخالق اچکزئی، صوبائی وزیر عبد الرحمٰن کھیتران اور دیگر اعلیٰ سرکاری حکام نے استقبال کیا۔کوئٹہ پہنچے ہی وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت بلوچستان کی سکیورٹی اور دیگر امور سے متعلق تمام عوامی نمائندگان کا اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا۔ اجلاس میں سپہ سالار آرمی چیف جنرل حافظ سید عاصم منیر بھی شریک تھے،پاکستان مسلم لیگ(ن) کی طرف سے سردار یعقوب خان ناصر اور سردار عبد الرحمان کھیتران، پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے ظہور احمد بلیدی اور مینا بلوچ، نیشنل پارٹی کی طرف سے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، رحمت صالح بلوچ اورمیر کبیر محمد، بلوچستان عوامی پارٹی کی طرف سے خالد حسین مگسی اور صادق سنجرانی، عوامی نیشنل پارٹی کی طرف سے زمرک خان اچکزئی اور مسٹر اصغر، جمعیت علمائے اسلام کی طرف سے مولانا عبد الواسع اور یونس زہری نے اجلاس میں شرکت کی۔سیاسی جماعتوں کے سربراہان نے بلوچستان کے عوامی مسائل کے بارے میں وزیراعظم کوآگاہ کیا۔اجلاس میں بلوچستان میں سکیورٹی کی صورتحال اور دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشنز کا جامع جائزہ لیا گیا۔اجلاس کے شرکاءنے بلوچستان میں حالیہ دہشت گردی کے متاثرین کے لواحقین سے اظہار یکجہتی اور مزید معصوم جانوں کے ضیاع کو روکنے کے لئے بروقت جواب دینے پر سکیورٹی فورسز کی بہادری کو سراہا۔ اجلاس میں معصوم پاکستانیوں کو نشانہ بنانے والے بزدلانہ دہشت گردانہ حملوں کی واضح الفاظ میں مذمت کی گئی۔ اجلاس میں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے تمام وسائل کو بروئے کار لانے کا عزم بھی کیا گیا۔نیشنل ایکشن پلان کی صوبائی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں اختتامی گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ دہشت گردوں اور ملک دشمنوں سے رعایت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ان کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانا ہم سب کا ملی، سیاسی اور دینی فریضہ ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے آئین کو ماننے اور قومی پرچم کو سلام کرنے والوں سے بات چیت کرنا وقت کا تقاضا ہے تاہم دہشت گردوں اور آئین کو ماننے والوں میں تفریق کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں سے مذاکرات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ان کا خاتمہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے ناگزیر ہے، اس سلسلہ میں وفاقی حکومت صوبائی حکومت کی بھرپور معاونت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بیورو کریسی کی تعیناتی کے حوالہ سے پالیسی لائی جا رہی ہے، ایماندار اور قابل آفیسران کا اپنے اضلاع میں موجود ہونا ضروری ہے۔وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف نے کہا کہ سماجی اور ترقیاتی پروگرام بھی ضروری ہے تاہم شفافیت کا علم بلند کرکے وزیراعلیٰ بلوچستان جس راستے پر چلے ہیں اس سے تعمیر و ترقی کا انقلاب برپا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا احساس محرومی دور کرنے کیلئے 27 ہزار کلومیٹر شاہراہیں بنائی گئی ہیں، 2010ءمیں این ایف سی ایوارڈ میں صوبہ بلوچستان کا حصہ دوگنا کیا گیا، سب سے زیادہ پنجاب نے اپنے حصے کا بجٹ بلوچستان کو دیا، 14 سال میں 160 ارب روپے اضافی بلوچستان کو ملے۔ انہوں نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں میں شفافیت، چیک اینڈ بیلنس اور تھرڈ پارٹی آڈٹ کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دشمنان پاکستان سی پیک، پاک۔دوستی میں رخنہ ڈالنے کے خواہشمند ہیں، بلوچستان کی ترقی و خوشحالی کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں، گوادر بندرگاہ ترقی و خوشحالی کا بہترین منصوبہ ہے، وہاں پر دھرنے دیئے اور حملے کئے جا رہے ہیں، ایسے اقدامات اٹھانے والوں کو ترقی و خوشحالی کی کوئی فکر نہیں ہے، ہمارا عزم ہے کہ 50 فیصد درآمدات گوادر بندرگاہ کے ذریعے ہوں تاکہ یہ بندرگاہ فعال ہو، یہاں روزگار کے مواقع پیدا ہوں، اس سے پورے خطے میں خوشحالی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان کے دشمنوں کا متحد ہو کر خاتمہ کرنا ہو گا، باہر سے شہ دینے والوں کے تمام منصوبے خاک میں ملائیں گے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالی کے فضل وکرم سے وطن عزیز وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف اور ان کی ٹیم کی شبانہ روزکاوشوں سے ترقی کی جانب گامزن ہوچکا ہے،دِن بدن سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہورہاہے اور معاشی صورتحال بہترہورہی ہے اسی طرح وطن عزیز میں امن وعامہ سمیت ملک دُشمنوں کی سازشیں ناکام بنانے اور اس سرسبز ہلالی پرچم کی حفاظت کیلئے افواج پاکستان سمیت تمام سیکیورٹی اداروں کی کاوشیں بھی لائق تحسین ہیں ۔مزید چُھپے ہوئے دہشتگردوں کے قلع قمع کیلئے آپریشن عزم استحکام وقت کی فوری ضرورت ہے اور اس سے انشااللہ نہ صرف وطن عزیز معاشی ترقی میں مزید مضبوط ہوگا بلکہ امن وعامہ کی صورتحال بھی بہتر ہوگی ۔انشااللہ