کالم

ٹی ٹی پی بھارتی شہ پر دہشت گردی کر رہی ہے

بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز نے اعتراف کیا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی”را“ اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے مابین گہرے تعلقات ہیں جس پر امریکہ نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی خفیہ ایجنسی اور ٹی ٹی پی کے تعلقات کم کرنے کے لئے بھارت پر دباو¿ بڑھانا شروع کردیا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلیجنس ایجنسی کے اشتراک سے کئے جانے والے ایک آپریشن میں ملک دشمن اور امن دشمن تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف بہت بڑی کامیابی حاصل کی گئی ہے کہ بلوچستان میں ٹی ٹی پی کے مراکز قائم کرنے کی کوشش ناکام بنا دی گئی ہے۔ٹی ٹی پی کی سب سے بڑی سہولت کار بھارتی ایجنسی را ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے خفیہ اداروں کی معاونت سے کامیاب آپریشن کر کے متعدد انتہائی خطرناک دہشت گرد پکڑے لئے۔پکڑے جانے والوں میں ٹی ٹی پی خوارج کی شوریٰ کا انتہائی خطرناک اور مطلوب کمانڈر بھی شامل ہے۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق نیٹ ورک کے تانے بانے اندرونی و بیرونی دہشتگروں سے ملتے ہیں۔ پکڑے گئے کمانڈر مختلف علاقوں میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ گرفتار دہشت گردوں سے تفتیش کی جا رہی ہے جس کے نتیجے میں مزید اہم انکشافات متوقع ہیں۔ ذرائع کے مطابق ان امن دشمن مجرمان سے تحقیقات کے دوران ملک میں موجود مختلف دہشت گردوں کے گٹھ جوڑ کے بارے میں اہم راز افشاں ہونے کی تَوقع کی جا رہی ہے۔ کامیاب انٹیلی جنس ا?پریشن کے ذریعے ہائی ویلیو اہداف کو حراست میں لینا اور ا?ن کے مذموم مقاصد کو ناکام بنانا، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی پیشہ وارا نہ مہارت اور ریاست کے عزم کا منہ بولتا ثبوت ہے۔تحریک طالبان پاکستان یا کالعدم تحریک طالبان ایک تنظیم ہے جو پاکستان میں خود کش حملوں اور دیگر جرائم میں ملوث ہے۔ پاکستان میں سرگرم کئی تنظیمیں طالبان کا نام استعمال کرتی ہیں جو خودکش حملوں اور مسلح لڑائیوں میں ملوث بتائی جاتی ہیں۔
ان میں شدید نوعیت کے اختلافات بھی موجود ہیں اور یہ سب کئی گروہوں میں منقسم ہیں۔بھارتی ایجنسی ”را“ بلوچستان میں علیحدگی پسند جماعتوں بی ایل اے، بلوچ ریپبلکن آرمی اور بی ایل ایف کی نہ صرف مالی مدد کر رہی ہیں بلکہ کابل، نمروز اور قندھار میں قائم ٹریننگ کیمپوں سے دہشت گردوں کو خصوصی تربیت بھی دی جا رہی ہے۔ انقلاب افغانستان سے قبل یہاں موجود ”را“ کے حکام ان دہشت گردوں کو افغانستان سے بھارت، متحدہ عرب امارات اور یورپی ممالک بھجوانے کے لئے جعلی دستاویزات بنوانے میں بھی پیش پیش رہے ہیں۔ بلوچ علیحدگی پسند رہنما براہمداغ بگٹی کے قریبی کمانڈر ریاض گل بگٹی کو احمد جاوید نامی ایک افغان کاروباری شخصیت ظاہر کر کے بھارت کا ویزا دیا گیا۔ ریاض گل بگٹی نے نئی دہلی میں بھارتی انٹیلی جنس حکام سے ملاقاتیں کیں اور تجویز پیش کی کہ بلوچ نوجوانوں کی عسکری تربیت کےلئے بلوچی انسٹرکٹر تعینات کئے جائیں تاکہ انہیں آسانی حاصل ہو۔ اس تجویز پر ”را“ نے اپنے اور افغان انٹیلی جنس کے حکام کے لئے بلوچی زبان کے کورس بھی کروائے۔ ”را“ کے ایک ونگ نے تمام عالمی فورمز پر بلوچستان میں علیحدگی پسندی کی تحریک کو ہوا دینے کا بیڑہ بھی اٹھا رکھا ہے۔ بین الاقوامی این جی اوز کے ذریعے سے انسانی حقوق کا سنگین مسئلہ بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔طالبان سے قبل افغانستان میں سرگرم شدت پسند تنظیم داعش میں موجود 70 فیصد جنگجوو¿ں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے ہے جو ملک سے بے دخل کیے جانے کی بناءپر داعش کا حصہ بن گئے۔ اسلامک اسٹیٹ، خراسان صوبہ میں زیادہ تر ارکان کی اکثریت تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی ہے۔ صوبہ ننگرہار میں داعش کے کئی جنگجوو¿ں کا تعلق پاکستان کی اورکزئی ایجنسی سے ہے، جنہوں نے رواں برس کے اوائل میں داعش میں شمولیت اختیار کی۔ عسکریت پسند عراق اور شام میں اپنے ٹھکانوں سے اپنے انتہا پسند نظریے کو افغانستان اور دیگر ممالک میں منتقل کررہے ہیں۔ دہشت گردی کا دوسرا نام ”را” ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کے پیچھے”را”کا ہاتھ ہے، بلوچستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی ”ر‘ا‘ کے واضح ثبوت موجود ہیں۔کراچی میں دو ملزمان نے تسلیم کیا کہ وہ ”را” سے تربیت حاصل کرکے آئے۔ بھارت کو بار ہا ”را ” کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ثبوت فراہم کرچکے ہیں بھارت پر واضح کرچکے ہیں کہ را پاکستان میں بدامنی پھیلا رہی ہے۔ ”را” ماضی میں افغان سرزمین استعمال کر تی رہی ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ بھارتی ایجنسی راء RAW اور موساد حمایت یافتہ بلیک واٹر آرمی کے اہلکار پاکستان اور افغانستان میں نہ صرف مقامی ایجنٹوں کو خفیہ مقامات پر عسکری تربیت دے رہے ہیں بلکہ ناراض سیاسی گرپوں کی مدد سے بلوچستان اور کراچی میں منظم تخریب کاری میں ملوث ہیں۔ اِن بیرونی اہلکاروں کو جن میں بھارتی نژاد امریکی شہری بھی شامل ہیں اور جنہیں مبینہ طور پر واشنگٹن اور دبئی کے سفارت خانوں سے پاکستانی اداروں کی تحقیق و تفتیش کے بغیر پاکستان میں داخل ہونے کی سہولت فراہم کی گئی تھی اب مقامی ماحول سے بخوبی آشنا ہو چکے ہیں اور مقامی کنٹریکٹ ایجنٹوں کے ذریعے تخریب کاری میں مصروف ہیں۔بھارتی خفیہ ایجنسی را، اسرائیلی خفیہ موساد اور افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس پاکستان کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی میں مصروف ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے