1960 میں حکومت پاکستان نے ملک میں ٹیلی ویژن کی نشریات شروع کرنے کا پروگرام بنایا۔ سید واجد علی شاہ، جو کہ ایک مشہور صنعتکار تھے، کو یہ کام سونپا گیا۔ریڈیو پاکستان لاہور کے ایک الیکٹریکل انجینئر عبید الرحمن نے ریڈیو پاکستان لاہور میں ایک ٹینٹ کے نیچے ایک نجی ٹی وی اسٹیشن شروع کیا۔26نومبر 1964 کو پاکستان ٹیلی ویژن کی باقاعدہ نشریات شروع ہوئیں۔ پی ٹی وی لاہور مرکز کا افتتاح صدر ایوب خان نے کیا تھا۔ پونے چار بجے تلاوت قرآن پاک سے آغاز کیا گیا۔ صدر نے افتتاحی تقریر کی۔ سات بجے رات کو خبریں نشر کی گئیں اور رات نو بجے قومی ترانہ نشر کرنے کے بعد نشریات کا اختتام کر دیا گیا۔حکومت پاکستان نے 1964 میں تجرباتی بنیاد پر جاپان کی ایک فرم نپن الیکٹرک کمپنی کے تعاون سے پاکستان کے دوشہروں لاہور اور ڈھاکہ میں ٹیلی ویژن اسٹیشن کھولنے کا فیصلہ کیا۔ ابتدائی طور پر نشریات کا زیادہ تر حصہ درآمدی اور دستاویزی معلوماتی پروگراموں پر مبنی ہوتا تھا۔ 1972 میں وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے پی ٹی وی مرکز لاہور کا افتتاح کیا۔پی ٹی وی کو اپنے آغاز میں ہی چند ایسی شخصیات میسر آئیں جن کے تذکرے کے بغیر پی ٹی وی کی تاریخ شاید ادھوری رہے۔ ان شخصیات میں نثار حسین، ذکا درانی، اسلم اظہر، محمد نثار حسین، جمیل آفریدی، شہنشاہ نواب، بختیار احمد، فضل کمال، مختار صدیقی، آغا بشیر، شہزاد خلیل، فرح سیر، آغا ناصر، کمال احمد رضوی، محمد رفیع خاور (ننھا)، عون محمد رضوی، قمر چودھری، نذیر حسینی، سمیعہ ناز، مہ رخ نیازی، طارق عزیز، کنول نصیر، قوی خان، روحی بانو اور ریحانہ صدیقی شامل ہیں.اسلم اظہر پی ٹی وی کے پہلے ایم ڈی تھے۔ شروع میں پی ٹی وی ایک نجی ادارہ تھا جسکے زیادہ تر حصص وزارت اطلاعات و نشریات نے خریدے ہوئے تھے۔ 1971 میں وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے پی ٹی وی کو حکومتی ادارہ بنا دیا۔پی ٹی وی نے اپنا پہلاڈرامہ نذرانہ پیش کیا جس میں محمد قوی خان، کنول نصیر اور منور سعید نے اداکاری کی۔ اس کا اسکرپٹ نجمہ فاروقی نے لکھا تھا اور اسے ڈائریکٹ فضل کمال نے کیا تھا۔ پی ٹی وی پر سب سے پہلے نقابت طارق عزیز نے کی، وہ کچھ عرصہ خبریں بھی پڑھتے رہے۔ شروع میں پی ٹی وی کی نشریات پانچ گھنٹوں پر مشتمل ہوتی تھیں۔ پیر والے دن پی ٹی وی کی نشریات کا ناغہ ہوتا تھا۔ اتوار والے دن دو تین گھنٹے کی پاکستانی فیچر نشر کی جاتی تھی۔ رات گیارہ بجے پی ٹی وی نشریات کا فرمان الہی کے ساتھ اختتام ہو جاتا تھا۔ پی ٹی وی کی صبح کی نشریات کا آغاز 1989 میں کیا گیا اور جولائی 2002 میں اس کی چوبیس گھنٹے کی لگاتار نشریات کا آغاز کیا گیا۔ 1976 میں پی ٹی وی کی رنگین نشریات کا آغاز ہوا۔1967 میں اسے پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن بنا دیا گیا۔پی ٹی وی ایشیا براڈ کاسٹنگ تنظیم کا رکن ہے اور دنیا بھرمیں اس کی ایک الگ شناخت ہے۔ پی ٹی وی نے حکومتی حکمت عملیوں، ملک سے محبت، پاکستان کی تہذیب وثقافت، کھیلوں، دین اسلام، افواج پاکستان، دفاع وطن، تعلیم وتربیت کے جذبات اور لوگوں کے شعور کو بیدار کرنے میں ایک کلیدی کردار ادا کیا ہے۔نجی ٹی وی چینلز سے پہلے پی ٹی وی کی پہنچ 97 فیصد ناظرین تک تھی۔ اسلام آباد مرکز کے علاوہ، لاہور، کراچی، پشاور، کوئٹہ، ملتان، اسکردو، اور مظفر آباد میں پی ٹی وی کے علاقائی مراکز بھی قائم کئے گئے تھے۔یہ تمام مراکز مائیکرو ویو ٹیکنالوجی کے ذریعے ایک دوسرے سے مربوط ہیں۔ دور جدید سے ہم آہنگ ہونے کیلئے پی ٹی وی نے بہت سے نئے چینلز متعارف کرائے ہیں، جن میں پی ٹی وی گلوبل، ہوم، اسپورٹس، نیوز، نیشنل، ورلڈ، بولان، پارلیمینٹ، ٹیلی اسکول، اے جے کے ٹی وی اور پی ٹی وی فلم شامل ہیں۔پی ٹی وی سے پہلے پہل براہ راست نشریات نشر ہوتی تھیں۔ ایک پروگرام کے بعد دوسرا پروگرام نشر کرنے کے وقفے میں دستاویزی فلم لگا دی جاتی۔جب ریکارڈنگ کی سہولیات میسر ہوئیں تو پھر پروگرام ریکارڈنگ کے بعد نشر ہونے لگے۔پاکستان کی تاریخ پی ٹی وی کے ذکر کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتی۔
پی ٹی وی کے ہر مرکز سے پیش ہونیوالے پروگرامز کی ایک طویل فہرست ہے، جو حالات حاضرہ، ٹاک شو، فنون لطیفہ، تہذیب و ثقافت اور معاشرت، کھیلوں، دستاویزی اور فیچر فلموں، کارٹون، موسیقی، سیاست ، قومی یکجہتی، ملکی وقار، ملی نغمے، پاکستانیت، قومی مشاہیر، ڈرامہ، علم وادب، حمد و نعت، مشاعرے اور دین و مذہب پر مشتمل ہے۔پاکستان ٹیلی ویژن نے ایک قسط کے ڈرامہ، کئی قسطوں پر محیط مسلسل ڈرامہ، طویل دورانیے کا ڈرامہ اور اسٹیج شوز کو بام عروج تک پہنچا دیا۔ جس کی شہرت اوردھوم چار دانگ عالم میں پہنچ گئی اور آج تک ہے۔چند مشہور اسٹیج شوز اور ڈرامے جو آج تک پی ٹی وی کے ناظرین کے اذہان سے محو نہیں ہو سکے ہیں۔ضیا محی الدین شو، نیلام گھر، ٹی وی کی تاریخ کا سب سے طویل عرصے تک نشر ہونے والا پروگرام، شوشا، سلور جوبلی، اسٹوڈیو ڈھائی اور پونے تین، ٹاکرا، پنجند ہیں۔سدا بہار، ناقابل فراموش اور مشہور ڈرامے: خدا کی بستی، افشاں، انتظار فرمائیے، وارث، دہلیز،دن، راہیں، ہوائیں، جانگلوس، آخری چٹان، شاہین، تنہایاں، ان کہی، آنگن ٹیڑھا، انکل عرفی، ہاف پلیٹ، ففٹی ففٹی، پیاس، سونا چاندی، نور الدین زنگی، محمد بن قاسم، بہادر علی، عینک والا جن، وادی پر خار، گیسٹ ہاؤس، مقدمہ کشمیر، مرزا غالب بندر روڈ پر، من چلے کا سودا، اوچے برج لاہور دے، طوتا کہانی، قاسمی کہانی، اندھیرا اجالا،سورج کیساتھ ساتھ، سنہرے دن،نیلے ہاتھ، الفا براوو چارلی شمع، چاند گرہن، نشان حیدر وغیرہ۔پی ٹی وی کے چند نامور ڈرامہ نگار، ہدایت کار اور نیوز کاسٹرز کے نام:قاسم جلالی، بختیار احمد، یاور حیات، نصرت ٹھاکر، انور مقصود، فاطمہ ثریا بجیا، اشفاق احمد، بانو قدسیہ، حسینہ معین، طارق عزیز، کنول نصیر، شائستہ زید، اظہر لودھی، خالد حمید، زبیر الدین، ماہ پارہ صفدر، ثریا شہاب، عشرت ثاقب، ظہیر بھٹی، عبید اللہ بیگ، اصلاح الدین، افتخار عارف، محمد نثار حسین، منو بھائی، امجد اسلام امجد، یونس جاوید، ساحرہ کاظمی۔ شوکت صدیقی کے ناول خدا کی بستی پر مبنی اس ڈرامے نے بہت سے معاشرتی مسائل کی نشان دہی کی۔ امجد اسلام امجد کا عہد ساز ڈرامہ”وارث”جو پنجاب کی دیہاتی سیاست کے پس میں تحریر کیا گیا تھا، چار دانگ عالم میں مشہور ہوگیا۔
کالم
پاکستان ٹیلی ویژن کی تاریخ
- by web desk
- دسمبر 5, 2025
- 0 Comments
- Less than a minute
- 84 Views
- 3 ہفتے ago

