اداریہ کالم

پاک سعودی تعلقات۔۔نئے دورکاآغاز

وزیراعظم پاکستان جناب محمدشہبازشریف کے حالیہ دورہ سعودی عرب کے ثمرات ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں اس حوالے سے سعودی عرب کاایک اعلیٰ سطحی وفد پاکستان پہنچا ہے جو پاکستان کے مختلف شعبوں میں بتیس ارب ڈالر سے زائد سرمایہ کاری کرے گا۔موجودہ حکومت کی ہمیشہ خواہش رہی ہے کہ پاکستان میں امداد کی وجہ سرمایہ کاری کے مواقع بڑھائے جائیں اور اس حوالے سے دوست ممالک سے سرمایہ کاری کرائی جائے۔ چنانچہ یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے کہ وزیراعظم پاکستان کے دورے کے فوراً بعد سعودی وفد بتیس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے پہنچ گیا۔اس سرمایہ کاری کی بدولت ملک میں بیروزگاری کی شرح میں کمی واقع ہوگی ،روزگار کے نئے واقع پیدا ہوںگے اور خودانحصاری کی جانب آگے بڑھنے کاموقع ملے گا ۔ اسی حوالے سے پاکستان نے سعودی عرب کے تمام تر بڑے خدشات کے سدباب کا وعدہ کرتے ہوئے 32 ارب ڈالر کی ممکنہ سرمایہ کاری کے 25 منصوبوں کی پیشکش کی ہے جن میں پی آئی اے، ایئر پروٹس کی نجکاری، کانکنی کی بڑی سائٹس سے گوادر تک ریلوے لنک اور بھاشاڈیم ، مٹیاری ، مورو رحیم یارخان اور غازی بروتھا سے فیصل آبادٹرانسشمن لائنز اور سیمی کنڈیکٹرچپ بنانے، فائیو اسٹار ہوٹل کی فیزیبلٹی ،50ہزارایکٹراراضی کی کارپوریٹ فارمنگ کےلئے لیز اور، 10 ارب ڈالرکی گرین فیلڈ ریفائنری سمیت 25شعبے شامل ہیں۔ گرین فیلڈ ریفائنری حب یا گوادر میں بنے گی اور اسے 20سال تک کی ٹیکس چھوٹ حاصل ہوگی۔ یہ پیشکش دورے پر آئے ہوئے سعودی عرب کے اعلیٰ سطح کے وفد کو کی گئی ۔ان منصوبوں میں دو ارب ڈالر کا ایک ریل لنک بھی ہے جو کانکنی کی تمام بڑی سائٹس کوگوادر سے ملائے گا۔ ان منصوبوں میں اسلام آ باد نے طویل عرصے سے تاخیر کے شکار دیامر بھاشاڈیم کے منصوبے کو بھی شامل کیا ہے جس میں 1.2ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی۔پاکستان نے ایک فائیو اسٹار لگژری ہوٹل کی فیزیبلٹی میں سعودی سرمایہ کاری کا کی خواہش کا اظہاربھی کیا ہے اور اس کیلئے سی ڈی اے کی زمین استعمال کی جائے گی۔ فوجی اور سویلین سائیڈ کی جانب سے مشترکہ طور پر چلائی جانےوالی ایس آئی ایف سی نے سعودی وفد کے سامنے ایک مفصل پریذنٹیشن پیش کی اور انہیں ملک کے ارتقاپذیر منظرنامے کے حوال سے آگاہ کیا جن مین ائای یام ایف سے اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ پروگرام، بیرون ملک لے جانےوالے منافع میں اضافے۔ 2024-25کے آئندہ مالی سال میں مہنگائی میں متوقع کمی، منڈی کی بنیاد پر زرمبادلہ کا نظام، ایس آئی ایف سی کے اقدامات کے تحت سرمایہ کاری کا بہتر ماحول ،نجی سیکٹر کی سرکردگی میں ترقی پر نجکاری کے ذریعے خصوصی ارتکاز، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اور ریاستی فٹ پرنٹس میں کمی وغیرہ شامل تھے۔ ایس آئی ایف سی کو سرمایہ کاروں کےلئے ون اسٹاپ شاپ قراردیتے ہوئے بتایا گیا کہ یہ فورم مشترکہ فوجی اور سویلین اقدامات کرتا ہے تاکہ سرمایہ کاری کو تیز کرکے کلاں اقتصادیات (میکرواکنامک)میں استحکام حاصل کیاجاسکے۔ پانچ بڑے سیکٹر دفاع، زراعت/مویشی بانی، معدنیا ت ار کانکنی، آئی ٹی اور ٹیلی کام اور توانائی کے شعبوںمیں طویل مدتی سرمایہ کاری کےلئے حکمت عملی بنائی گئی ہے جس کے تحت نوکرشاہی کو کم کیاجائےگا، افقی اور عمودی ارتباط حاصل کیاجائیگا اور اس پر تیزتر عملدرآمد کےلئے پاکستان فوج کی مہارتوں سے فائدہ اٹھایاجائےگا تاکہ ان اقدامات کو حقیقت کی شکل دی جاسکے اور جلد حاصل ہونے والے ثمرات حاصل کیے جاسکیں اور منافع بخش پروجیکٹس کی پائپ لائن کو برقرار رکھاجاسکے۔ سعودی عرب کے اندیشے بھی ختم کر دیے گئے ہیں یا کم از کم ان کے حوالے سے پیشرفت جاری ہے جن میں کراچی الیکٹرک، الجمایہ ، بورڈ آف ڈائریکٹرز میں اثرورسوخ برقرارر رکھنا ، حل طلب موخرشدہ سمجھوتوں اور مالیاتی سیٹلمنٹ کے 6میں سے چار معاملات پر پیشرفت ہوئی ہے۔ مخدوم لاجسٹکس کا نام بلیک لسٹ سے نکال دیا گیا ہے اور ضبط شدہ 5لاکھ 20ہزارڈ الر لوٹا دیے گئے ہیں اور یہ مخدودم لاجسٹکس کے تجویز کردہ دودرجاتی حل کے طریقہ کار کے تحت کیا گیا ہے اس پر ردعمل کا انتظار کیاجارہا ہے ۔ اے سی ڈبیلو اے پاور کا معاملہ یہ تھا کہ وہ سولر پاور پلانٹس پر ٹیرف کے تعین پر نظرثانی چاہتا ہے جو کہ 2019سے موخر کیاجارہا تھا اور یہ بھی طے کرلیا گیا ہے کیونکہ ٹیرف مکمل ہوگیا ہے اور فریم ورک شیئر کر دیا گیا ہے۔موخر شدہ منافع مالی سال 2023کی پہلی سہ ماہی تک کےلیے کلیئر کر دیا گیا ہے اور 24جون تک پہلے کی طرح کاروباری جاری رہنے کی توقع ہے۔ سعودی کمپنیوں کے واجبات کلیئر کرنا وزیراعظم کی ترجیح میں شامل ہے اور اس حوالے سے وزیراعظم نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو ایک ہدایت نامہ بھی جاری کیا ہے۔ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 3 سے بڑھ کر 5 ارب ڈالر ہوگئے ہیں۔ شرح مبادلہ مستحکم ہوگئی ہے آئی ایم ایف کا پروگرام کامیاب طریقے سے مکمل ہوگیا ہے۔ سعودی عرب سے باہمی سرمایہ کاری کے معاہدوں میں بین الاقوامی ثالثی کے زریعے تنازعات کا خاتمہ(جس کی توثیق کا انتظار کیاجارہاہے)اور تنازعات کے فوری حل کےلئے سرمایہ کاری محتسب کا ادارہ قائم کیا جائےگا ۔ دوسری جانب مہمان سعودی وفد نے صدرزرداری، وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی اور ایس آئی ایف سی کے اجلاس میں شرکت کی۔ سعودی وفد نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے قیام کو خوش آئند قراردیا۔ پاک سعودی سپریم کوآرڈینیشن کونسل کے پلیٹ فارم سے کثیر الجہتی تعاون کو مزید فروغ دیا جائے گا۔ دونوں ممالک نے علاقائی امن و استحکام کیلئے مربوط کوششوں پر زور دیا۔ پاکستان اور سعودیہ عرب کے مابین دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں جس کی نظیر نہیں ملتی، سعودی عرب نے مشکل وقت میں ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا، عید الفطر کے فوری بعد سعودی وفد کا دورہ پاکستان خوش آئند ہے ۔ دورہ پاکستان سعودیہ اسٹریٹجک و تجارتی شراکت داری کے نئے دور کا آغاز ہے، پاکستان دونوں ممالک کے مابین تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں تعاون کے مزید فروغ کا خواہاں ہے، پاکستان بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ اور برادر ممالک سے شراکت داری کو باہمی طور پر مفید بنانے کیلئے اقدامات اٹھا رہا ہے ۔ پاکستان سعودی عرب کی جانب سے سرمایہ کاری بڑھانے پر سعودی قیادت کا مشکور ہے۔
کور کمانڈر ز کانفرنس
ملک کی داخلی وسلامتی صورتحال کے لئے کورکمانڈرزکانفرنس کامنعقد ہوناایک معمول ہے جس میں ملک کو درپیش مسائل کے حل پرمفصل بات چیت کی جاتی ہے اور ملک میں پائے جانے والے مسائل کاحل ڈھونڈاجاتاہے ۔اسی حوالے سے پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر کی زیر صدارت 264ویں کور کمانڈر ز کانفرنس منعقد ہوئی ۔آرمی چیف نے کمانڈرز کو ہدایت کی کہ دہشتگردوں کو کسی بھی جگہ سے فعال نہ ہونے دیں۔مسلح افواج پاکستان سے دہشتگردی کے اس خطرے کو مستقل طور پر ختم کرنے کےلئے پرعزم ہیں۔ فورم کو بریفنگ دی گئی کہ کس طرح افغانستان سے سرگرم دہشتگرد گروہ علاقائی اور عالمی سلامتی کیلئے خطرہ ہیں ۔فورم کوبتایا گیا کہ یہ دہشتگرد گروہ پاکستان اور اس کے اقتصادی مفادات بالخصوص سی پیک کے خلاف پراکسی کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ کورکمانڈرزکانفرنس نے مسلح افواج کی حوصلہ شکنی کےلئے بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈا مہم پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ قانون نافذ کرنےوالے اداروں اور سکیورٹی فورسز پر بے بنیاد الزامات لگانا ایک وطیرہ بن چکا ہے ان بے بنیاد الزامات کا مقصد عوام اور پاکستان کی مسلح افواج کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوشش ہے ایسی کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دیاجائےگااور اِس کیخلاف قانون اور آئین کے مطابق سخت کارروائی کی جائے گی۔فورم نے فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے غزہ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، جنگی جرائم اور نسل کشی کی شدید مذمت کی ، فورم نے مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتی کشیدگی پر بھی تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ اگر فریقین نے فوری طور پر کشیدگی کو کم نہ کیا تو ایک وسیع علاقائی تنازع جنم لے سکتا ہے۔ فورم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان اپنے کشمیری بہن بھائیوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri