کالم

کشمیریوں کو 32000کروڑ کے سبز باغ

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بی جے پی کی انتخابی مہم کے سلسلے میں جموں 32,000 کروڑ سے زیادہ مالیت کے ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کیا اور جموں وکشمیر میں 1500 سرکاری ملازمتوں کے لیے تقرر نامے جاری کیے۔وزیر اعظم نریندر مودی نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آرٹیکل 370 جموں وکشمیر کی ترقی میں سب سے بڑی رکاٹ تھی جو اب ختم ہو گئی ہے اب جموں و کشمیر مجموعی ترقی کی طرف گامزن ہے۔ مجھے آپ پر پورا بھروسہ ہے، اور ہم ‘وکسٹ جموں و کشمیر’ بنائیں گے۔ آپ کے 70 سال کے خواب آنے والے سالوں میں پورے کریں گے۔پہلے جموں و کشمیر سے صرف بموں کی خبریں آتی تھیں لیکن اب جموں و کشمیر ترقی کر رہا ہے اور آگے بڑھ رہا ہے۔ یاد رہے مقبوضہ کشمیر میں نو سال بعد انتخابات ہونے والے ہیں ۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی مقبوضہ کشمیر میں آنے والے انتخابات میں ہندو وزیر اعلی لانے کے لیے سرگرم ہیں۔ بھارتی پارلیمنٹ نے حال ہی میں ایک قانون کی منظوری دی تھی جس کے تحت مقبوضہ کشمیر کے ہندو اکثریتی خطے جموں کی اسمبلی نشستوں کی تعداد37 سے بڑھ کر43 ہو گئی ہیں جبکہ مسلم اکثریتی وادی کشمیر کی 46 نشستوں میں ایک کا اضافہ کیا گیا ہے۔ نئی سیاسی حلقہ بندیوں میں مسلم اکثریتی علاقوں میں ہندو آبادی کو بہت بڑی نمائندگی مل گئی ہے اور بی جے پی کے حق میںنئے انتخابات کے لیے راستہ ہموار ہو گیا ہے۔ 2019 میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں اپنا قبضہ مزید مضبوط کرنے کے لیے خطے کو دو وفاقی اکائیوں میں تقسم کردیا تھا۔مقبوضہ خطہ اصل میں مسلم اکثریتی وادی کشمیر، ہندو اکثریتی جموں کے خطے اور لداخ کے دور دراز بدھسٹ انکلیو پر مشتمل تھا۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ جموںکے موقع پر سخت پابندیوں اور بارش کے باعث معمولات زندگی درہم برہم ہو کر ہ گئے۔ پورے ضلع جموں کو ڈرونز اور کواڈ کاپٹروں کیلئے نو فلائی زون قراردیاگیاتھا ،اسکے علاوہ شہریوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کیلئے سی سی ٹی وی کیمرے نصب تھے اور ہر چھوٹی ،بڑی شاہراہ پرلوگوں کی تلاشیوںکاسلسلہ جاری ہے ،جس کی وجہ سے شہریوںکو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور معمولات زندگی بری طرح مفلوج ہو کر رہ گئے ۔ اس دورے کے موقع پر کسی بھی قسم کے احتجاج کو روکنے کے لئے قابض حکام نے کئی کشمیری رہنماں کو گرفتارکر لیا ہے ان میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما عبد الصمد انقلابی اور عبد الرشید لون بھی شامل ہیں۔ نریندر مودی کے دورہ کشمیر کی وجہ سے کشمیری تاجروں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور انہیں سکیورٹی اقدامات کے نام دکانیں اور کاروبار بند کرنے پر مجبور کیا گیا۔ مقبوضہ کشمیر میں بارش اور برف باری سے زمینی رابطے منقطع ہو گئے ۔ سری نگر جموں قومی شاہراہ پر مٹی تودے گرنے کی وجہ سے بند ہے وہیں سری نگر لیہہ شاہراہ اور تاریخی مغل روڈ بھی برف جمع ہونے کی وجہ سے ٹریفک کے لیے بند ہے۔ جبکہ جموں و کشمیر میں محکمہ جل شکتی کے سینکڑوں کارکنوں نے جموں میں چیف انجینئر کے دفتر کے باہرمسلسل 607 ویں دن بھی اپنا احتجاج جاری رکھا۔مظاہرین نے مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت کی ظالمانہ پالیسیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اپنی ملازمتوں کو باقاعدہ بنانے اور75ماہ کی تنخواہوں کی فوری ادائیگی کے مطالبات کااعادہ کیا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارت کی جانب سے کشمیریوں کو انکے سیاسی و سماجی حقوق سے محروم رکھنے کی شدیدمذمت کی ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس نے سرینگر میں "سماجی انصاف کے عالمی دن کے موقع پر جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت میں ہندوتوا حکومت نے مسلمانوں سمیت اقلیتوں اور کشمیری عوام کو سماجی انصاف سے مسلسل محروم کررکھا ہے۔ بھارت غیر ریاستی باشندوں کو لاکھوں کی تعداد میں ڈومیسائل فراہم کر کے علاقے میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کررہا ہے۔ ریاستی اراضی کے لاکھوں ایکڑ فوج کے قبضے میں ہیں جبکہ دس لاکھ سے زائد بھارتی فوجی ہروقت کشمیریوں کے سروں پر سوارہیں۔جھوٹے الزامات کی بنیاد پر کشمیر یوں کے گھر اور کھیت و کھلیان ضبط کرکے بھارتی حکومت کی تحویل میں دیے گئے ہیں۔ مدارس اور اسکولوں کوجو نجی ملکیت ہیں، سر بہ مہر کردیا گیاہے اور ائمہ مساجدسمیت علمائے کرام کو خریدنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ کشمیریوں کے بنیادی اور دستوری حقوق چھینے گئے ہیں اور ہزاروں نوجوان اور سیاسی رہنما جیلوں میںنظربند ہیں۔ عدالتیں برائے نام ہیں جہاں کسی کی ضمانت نہیں ہونے دی جاتی۔ بھارت سے کشمیر تک مسلمانوں سے مار مار کر”جے شری رام” کے نعرے لگوائے جارہے ہیں۔ مسجدیں مسمار اور مندر تعمیر کیے جارہے ہیں۔ سیکولرازم کا جنازہ نکال کر ہندوتوا کو ملک کا سرکاری مذہب بنا یاگیا ہے۔ اس کے باوجود وزیر اعظم مودی ترقی اور خوشحالی کے دعوے کر کے دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزادجموں وکشمیر شاخ کے سینئر رہنما اور جموں وکشمیر پیپلز فریڈم لیگ کے چیئرمین محمد فاروق رحمانی نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ جموں وکشمیر کو مظلوم کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی قرار دیتے ہوئے اس کی شدیدمذمت کی ہے۔مودی ریاست کا تشخص ختم کر کے دنیا کو گمراہ کررہے ہیں کہ کشمیر اس کے دور میں ترقی کررہا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیرکو ایک بد ترین جیل خانے میں تبدیل کردیا گیاہے جہاں سبزی سے لے کر انسان تک ہرچیزپر بی جے پی کا تسلط ہے۔انہوں نے کہاکہ بھارت فوجی مقاصد کے لئے تعمیر کی گئی سڑکوں اور ریلوے لائنوں کا حوالہ دے کرکشمیر کی اقتصادی ترقی کے جھوٹے دعوے کررہا ہے، حالانکہ اس نے کشمیر کی زراعت، باغبانی اور معیشت تباہ کردی ہے۔لوگوں کو ملازمتوں سے نکال کر بہت سارے خاندانوں کومحتاج بنادیاگیاہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri