کالم

کشمیر میں بھارتی دہشت گردی

مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے ریاستی دہشت گردی کرتے ہوئے 5 نوجوانوں کو شہید کر ڈالا۔ گھر گھر تلاشی کے دوران متعدد نوجوانوں کو گرفتار بھی کیا گیا۔ بھارتی فوج نے بارہ مولا اور نواحی علاقوں کا محاصرہ کرکے موبائل اور انٹرنیٹ سروس بند کردی اور عوام کو گھروں میں رہنے کا حکم دیا۔
جموں و کشمیر ایک متنازعہ خطہ ہے اور اسکی آزادی کےلئے ایک لاکھ سے زائد لوگوں نے جانوں کی قربانی دی۔ جبکہ ہزاروں بچے یتیم ہو گئے۔ ما¶ں بہنوں کی عصمتیں لٹ گئیں۔ لاکھوں بے گناہ شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔بھارت مقبوضہ کشمیر میں قتل و غارت گری کا بازار گرم ہے اور وہاں کے عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔لوگوں کو اب بھی بلاوجہ گرفتار کیا جارہا ہے۔ حراستی اموات، گرفتار کے بعد لاپتہ کردینے، شہریوں کے مکانات نذر آتش کردینے اور چادر و چار دیواری کے تقدس کو پامال کرنے کے واقعات برابر جاری ہیں۔
1989 میں جب کشمیر میں مسلح تحریک نے جنم لیا تو بہت سے کشمیری گھروں ، دفتروں ، شاہراہوں اور بازاروں سے غائب ہونے لگے۔ آغاز میں لوگوں کا خیال تھا کہ ان لوگوں کو بھارتی فوج اور ایجنسیاں ا ٹھا رہی ہیں اور یہ لاپتہ افراد یا تو بھارتی جیلوں میں ہوں گے یا بھارتی فوج کے زیر سایہ کام کرنے والے ٹارچر سیلوں میں پڑے ہوں گے۔حریت تحریک کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج نے 10000 کشمیری نوجوانوں کو شہید اور 2300 کشمیری خواتین کی عصمت دری کی ہے اور یہ سب کچھ کشمیر میںمتعین بھارتی کو فوج دیئے گئے خصوصی اختیارات کی بدولت کیا جا رہا ہے۔ ان اعدادوشمار پر کشمیر ی رہنماو¿ں نے بھارتی حکومت سے احتجاج کیا مگر انہوں نے یہ کہہ کر بات ختم کر دی کہ فوج سے خصوصی اختیارات واپس لینا گویا کشمیر کو آزاد کر دینا ہے۔ گزشتہ 22 سالوں میں بھارتی فورسز نے مقبوضہ کشمیر کے 93 ہزار 712 بے گناہ شہریوں کو شہید کیا۔ ان میں سے 6 ہزار 989کشمیریوں کو دوران حراست شہید کیا گیا۔ کشمیریوں کی بے پناہ شہادت کے نتیجہ میں 22762 خواتین بیوہ ہوگئیں اور 1 لاکھ 7 ہزار 434 بچے یتیم ہوئے۔ 10019 خواتین کی بے حرمتی کی گئی۔ بھارتی فوج کے زیر حراست 10 ہزار سے زائد کشمیری لاپتہ ہیں جن کے بارے میں خدشہ ہے کہ شہید کر دیئے گئے۔ حال ہی میں دریافت ہونے والی اجتماعی قبریں اس بات کا ثبوت ہیں۔
مقبوضہ جموںوکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے علاقے میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہارکرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ علاقے ی ابتر صورتحال کا نوٹس لیکر تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے بھارت پر دباﺅ ڈالے۔ قابض فوجیوں نے 5 اگست 2019 سے اب تک 875 کشمیریوں کو شہید، 24سو سے زائد کو زخمی اور تقریباً 24ہزار 15افرد کو گرفتار کیا ہے۔جبکہ ضلع سری نگر میں بھارتی پولیس کی گاڑی نے ایک معمر شخص کوکچل دیا۔ 65سالہ عبدالسلام ضلع کے علاقے حول Hawal میں سڑک عبور کر رہا تھا کہ بھارتی پولیس کی ایک تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے اس کی موت ہو گئی۔
پاکستان نے مقبوضہ کشمیر اور فلسطین کے حل طلب دیرینہ تنازعات کا حوالہ دیتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیری اور فلسطینی عوام کو انکا حق خودارادیت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب نے یہ مطالبہ اقوام متحدہ کی 15رکنی سلامتی کونسل میں اقوام کے درمیان قانون کی حکمرانی پر بحث کے دوران کیاکہ سلامتی کونسل کو تنازعات اور کشیدگی پر خاموشی اختیار کرنے کی بجائے ان کے فعال انداز میں حل کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ دونوں تنازعات سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد سے بین الاقوامی امن و سلامتی کو فروغ ملے گا۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کہ سلامتی کونسل فلسطین اور مقبوضہ جموں و کشمیر سے متعلق اپنی قراردادوں پر مسلسل عمل درآمد کرانے میں ناکام رہی ہے۔ فلسطین اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں عوام کے حق خودارادیت کو بے دردی سے روندا گیا اور کئی دہائیوں سے غیر ملکی قبضے کو برقرار رہنے دیا گیا ہے۔ ان طریقوں کوعصری تناظر میں مستقل طور پر واضح کرنا ضروری ہے جن کے ذریعے اس اصول کو عالمی سطح پر نافذ کیا جا سکتا ہے۔ سلامتی کونسل کی قراردادیں خواہ بحرالکاہل کے تنازعات کے پرامن تصفیہ پر اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب VI یا VIIجس میں نفاذ کی کارروائی شامل ہیں کے تحت منظور کی گئیں اور رکن ممالک چارٹر کے آرٹیکل 25کے تحت کونسل کے فیصلوں پر قانونی طور پر عملدرآمد کرنے کے پابند ہیں۔
بھارت کے غیرقانونی قبضے والے جموں و کشمیر میں سخت بھارتی قانون پبلک سیفٹی ایکٹ یو اے پی اے کے تحت سینکڑوں شہریوں کو بنیادی حقوق سے محروم کر کے جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے۔متعدد کمسن بچوں کو بھی اب تک اس قانون کے تحت قید کیا جا چکا ہے۔ ان قوانین کی وجہ سے کشمیری اپنے بنیادی انسانی حقوق سے بھی محروم ہیں جبکہ بھارت تمام بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے