مبصرین کے مطا بق حالیہ برسوں میں بھارت کی داخلی سیاست اور اس کی عسکری ترجیحات کے درمیان جو خفیہ ربط سامنے آیا ہے، وہ اب کسی سے پوشیدہ نہیں رہا کیوں کہ بھارت نے جس انداز سے گولڈن ٹیمپل پر پاکستان کے مبیّنہ حملے کا ڈرامہ رچایا، وہ محض ایک فالس فلیگ آپریشن کی جھلک نہیں بلکہ ایک بڑے اور گہرے منصوبے کی نشاندہی کرتا ہے، جس کا مقصد دنیا کی نظریں بھارتی حکومت کی ناکامیوں سے ہٹانا اور اقلیتوں کے خلاف ریاستی جبر کو جائز ٹھہرانا ہے۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ 8 مئی 2025 کو پاکستان نے عالمی برادری کے سامنے بھارت کے خودساختہ بیانیے کا پردہ چاک کیا تھا ۔یاد رہے کہ بھارت میں سکھوں پر کم از کم چھ حملے کیے گئے، جن میں امرتسر کے پانچ گردوارے اور آدھم پور کا ایک مذہبی مقام شامل ہے اور یہ تمام حملے بھارتی ریاستی اداروں کی نگرانی میں ہوئے، اور ان کا الزام پاکستان پر دھر نے کی ناکام کوشش کی گئی تاکہ بھارت اپنی اندرونی کمزوریوں کو چھپا سکے۔تفصیل اس سارے معاملے کی کچھ یوں ہے کہ بھارتی فوج نے دعویٰ کیا کہ پاکستان نے گولڈن ٹیمپل پر ڈرون اور میزائل حملے کیے جنہیں آکاش اور آکاشتیر سسٹمز کے ذریعے ناکام بنایا گیا مگر یہ دعویٰ کسی آزاد ادارے یا اوپن سورس ذرائع سے تاحال تصدیق شدہ نہیں ہے۔اسی ضمن میں ”Janes”، ”Intel Lab” یا ”@detresfa\_” جیسے معتبر ادارے، جنہیں عالمی سطح پر عسکری تجزیات کے حوالے سے اہم سمجھا جاتا ہے، انہوں نے 7 تا 10 مئی 2025 کے درمیان بھارت پر کسی پاکستانی میزائل یا ڈرون حملے کی نہ تو تصدیق کی اور نہ ہی تردید ۔ایسے میں یہ خاموشی خود ایک سوالیہ نشان ہے۔سفارتی ماہرین کے مطابق یہ کوئی پہلا موقع نہیں کہ بھارت نے اپنی عسکری ناکامیوں اور داخلی انتشار سے توجہ ہٹانے کے لیے پاکستان کے خلاف ایک فرضی خطرہ تراشا ہو۔واضح ہو کہ ماضی میں بھی بھارت نے پلوامہ حملے جیسے واقعات کے ذریعے بھارتی عوام جذبات کو ابھارنے کی کوشش کی ہے تاکہ عام شہریوں کی توجہ مہنگائی، بیروزگاری اور اقلیتوں کیخلاف ریاستی مظالم سے ہٹائی جا سکے۔یہ بات قابل غور ہے کہ بھارتی حکومت نے آکاش ایئر ڈیفنس سسٹم کو امرتسر جیسے حساس علاقے میں تعینات کرنے کےلئے گولڈن ٹیمپل جیسے مقدس مقام کو ایک ڈھال کے طور پر استعمال کیا اور بھارت نے اس بیانیے کے ذریعے دنیا کو یہ باور کرانے کی مکروہ کوشش کی کہ وہ اپنی اقلیتوں اور مقدس مقامات کا محافظ ہے، جب کہ زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں۔یہ بات خصوصی توجہ کی حامل ہے کہ اسی روز جب بھارت نے گولڈن ٹیمپل پر مبیّنہ حملے کا دعویٰ کیا، ایک مقامی شخص نے زائرین پر لوہے کی راڈ سے حملہ کر کے متعدد افراد کو زخمی کر دیا۔ یہ واقعہ کسی بیرونی خطرے سے نہیں بلکہ بھارت کی اپنی داخلی سلامتی کی کمزوری سے جڑا تھا۔اسی ضمن میں میجر جنرل کارتک سی سیشادری کے یہ بیانات کہ بھارت نے پاکستانی حملے ناکام بنائے، نہ تو ان کے پاس کوئی ریڈار ڈیٹا ہے، نہ ملبہ، نہ ویڈیو شواہد اور نہ ہی کسی آزاد میڈیا یا ادارے نے ان دعووں کی توثیق کی ہے۔ ایسے میں یہ بیانیہ محض سیاسی وقت بندی کا حربہ محسوس ہوتا ہے، جس کا مقصد مودی حکومت کو بھارتی پنجاب میں جاری کسان تحریک، سکھ مزاحمت اور معاشی بدحالی سے نمٹنے میں وقتی ریلیف فراہم کرنا ہے ۔اس تمام صورتحال کا ایک اور پہلو بھی ہے جو بھارتی حکومت کی نیت کو مکمل طور پر بے نقاب کرتا ہے اور وہ یہ کہ بھارت، جس پر پہلے ہی اقلیتوں کے خلاف ریاستی جبر کے الزامات ہیں، اب مقدس مقامات کو عسکری مقاصد کےلئے استعمال کر رہا ہے۔ گولڈن ٹیمپل جیسے روحانی مقام کو ایک سٹریٹجک مقام بنا کر بھارت نے سکھ برادری کے مذہبی جذبات کو سیاسی مفادات کےلئے ہتھیار بنا دیا ہے۔واضح رہے کہ بھارت کا اصل مسئلہ پاکستان کی طرف سے کوئی ممکنہ حملہ نہیں، بلکہ وہ اندرونی خلفشار ہے جو اب بھارت کی یکجہتی کو چیلنج کر رہا ہے۔ چاہے وہ منی پور ہو یا کشمیری عوام، بھارت کے اندر جگہ جگہ اقلیتیں ریاستی ظلم کا شکار ہیں اور دہلی سے لےکر کرناٹک تک، مسلمان، سکھ اور عیسائی برادریوں کو عبادت کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے، ان کے گھروں کو بلڈوزروں سے مسمار کیا جا رہا ہے اور ان کی آوازوں کو دبانے کےلئے ریاستی مشینری کا استعمال کیا جا رہا ہے۔سنجیدہ حلقوں کے مطابق بھارت کے موجودہ اقدامات کو صرف دفاعی حکمت عملی کہنا حقائق سے آنکھیں بند کرنے کے مترادف ہوگا ۔یہ دراصل ایک سوچا سمجھا سیاسی منصوبہ ہے جس کے تحت پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگا کر ہندو قوم پرستی کو فروغ دیا جاتا ہے، عسکری بجٹ کو جواز دیا جاتا ہے اور بین الاقوامی برادری کی توجہ اصل مسائل سے ہٹائی جاتی ہے ۔ مبصرین کے مطابق پاکستان کو نہ صرف عالمی برادری کے سامنے ان جھوٹے بیانیوں کا پول کھولتے رہنا ہوگا بلکہ خود بھی سفارتی محاذ پر مزید متحرک ہونا پڑے گا اوربھارت کے اس بیانیے کو چیلنج کرنے کےلئے ضروری ہے کہ ہم مسلسل اقلیتوں کے حقوق کی پامالی، فالس فلیگ آپریشنز، اور میڈیا پر کنٹرول جیسے نکات کو اجاگر کریں۔آخر میں یہ کہنا بجا ہوگا کہ بھارت کا دفاعی بیانیہ دراصل اس کے سیاسی فریب کی ایک شکل ہے، جو نہ صرف خطے میں کشیدگی کا باعث بن رہا ہے بلکہ بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی بھی ہے۔ امرتسر میں آکاش سسٹم کی تعیناتی ایک فوجی اقدام سے زیادہ ایک سیاسی اسٹیج ڈرامہ ہے، جس میں بھارت نے ایک بار پھر اپنے روایتی حریف پاکستان کو ہدف بنا کر اپنی ناکامیوں کو چھپانے کی کوشش کی ہے ۔ایسے میں لازم ہے کہ پوری پاکستانی قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ ہر محاذ پر نہ صرف کھڑی نظر آئے بلکہ پوری سول سوسائٹی اور عالمی برادری اپنا اجتماعی انسانی فریضہ نبھائے۔