ابوظہبی کے ولی عہد کے پہلے دورہ پاکستان میں بیکنگ ، کان کنی ، ریلوے اور بینادی ڈھانچہ میں سرمایہ کاری اور مفاہمت کے معاہدوں اور مفاہمت کے دستاویزات پر دستخط کیے گے،ابوظبی کے ولی عہد شیخ خالد بن محمد بن زاید النہیان کا دورہ پاکستان بلاشبہ دونوں ملکوں میں دوطرفہ تعلقات بڑھانے میں سنگ میل کا کردار ادا کرسکتا ہے ، پاکستان اور ابوظہی کی خواہش اور کوشش ہے کہ دونوں ملکوں میں باہمی روابط یوں فروغ پذیز ہوں کہ مستقبل میں بھی بہتری کا عمل جاری وساری رہے ، اس ضمن میں اہم یہ ہے کہ وزیر اعظم پاکستان دو ٹوک انداز میں کہہ چکے کہ وہ متحدہ عرب سے قرض نہیں بلکہ مشترکہ سرمایہ کاری کے خواہشمند ہیں جس کے نتیجے میں پاکستانی معیشت کو فروغ ملے ۔مثلا اپنے یو اے آئی کے دورے میں شہبازشریف کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنی معیشت کی ہیت تبدیل کرنے کے لیے کوشاں ہے ، ان کے بعقول ہم جوائنٹ وینچرز اور نالچ شئیرنگ کی بنیاد پر کام کرنے کے خواہاں ہیں۔
درحقیقت مسلم لیگ ن اور اس کی اتحادی جماعتوں کی حکومت خواہشمند ہے کہ ووکیشنل ٹرینگ اور جدید ہنر سے ٓآراستہ پاکستانی نوجوان یواے آئی میں اپنی خدمات اس طرح سےسرانجام دیں کہ دوست ملک کی تعمیری وترقی میں کلیدی کردار ادا کیا جاسکے ، تیزی سے ترقی کرتی ہوئی ٹیکنالوجی کے دور میں لازم ہے کہ عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق ہنر مند افراد تیار کیے جائیں ، اس ضمن میں حکومت تسلسل کے ساتھ کوشاں ہے کہ نوجوانوں پر مشتمل آبادی کے بڑ ے حصہ کو یوں اپنے پاں پر کھڑا کیا جائے کہ نہ صرف ملک میں غربت میں نمایاں کمی واقع ہو بلکہ پاکستانی معیشت بھی اپنے پاوں پر کھڑی ہوسکے ، وزیر اعظم شہبازشریف اس حقیقت سے پوری طرح آگاہ ہیں کہ عصر حاضر کی سیاست معیشت کے تابع ہے ، اقوام عالم کے بڑے فیصلے اپنے اپنے معاشی مفادات دیکھ کر ہی کیے جارہے ہیں، اس ماحول میں دوست اور دشمن مستقل نہیں رہے چنانچہ لازم ہے کہ حقیقت پسندی سے کام لیتے ہوئے درپیش چیلجنز سے کامیابی سے نمٹا جاسکے ، حکومت یو اے ای میں مقیم پاکستانیوں کو وہاں کے قانون پر مکمل طور پر عمل درآمد کرنے کے حوالے سے بھی اقدمات اٹھا رہی ہے، مثلا گذشتہ سال نومبر میں یو اے آئی کی جانب سے پاکستانی وزیزوں پر پابندی کی اطلاعات سامنے آئیں تو روزنامہ ڈان کی خبر کے مطابق اس کی وجہ سوشل میڈیا پر پاکستانیوں کی جانب سے یو اے آئءکی پالیسوں پر تنقید قرار دیا گیا ، یو اے آئی حکام کی جانب سے پاکستان کو یہ شکایات بھی بھجیں گیں کہ بعض پاکستانی اپنی ڈگریوں کی جعلی طریقے سے تصدیق کرکے ملازمتوں کے حصول کی کوششوں میں ملوث ہیں، پاکستانیوں کی جانب سے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ میں غیر قانونی ردوبدل کی شکایات بھی سامنے آئیں ، یو اے آئی حکام نے بتایا کہ بعض پاکستانیوں کا چوری ، دھوکہ دہی ، بھینک مانگنا، جسم فروشی اور منشیات کے دھندے میں ملوث ہونے کا تناسب بھی دوسرے ملکوں سے کہیں زیادہ ہے ، مذکورہ پابندی کے بعد حکومت نے ہنگامی بنیادوں پر ایسے افراد کے خلاف قانونی کاروائی کا آغاز کیا جو دوست ملک میں غیر قانونی اور غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث تھے ، اس پس منظر میں وزیر اعظم شہبازشریف نے ان محکموں کو ہدایات جاری کی ہیں جو منفی سرگرمیوں میں ملوث پاکستانیوں کو بیرون ملک جانے سے روکنے کے زمہ دار ہیں ، معاملہ کا افسوسناک پہلو یہ ہے کہ بھارتی میڈیا دیار غیر میں پاکستانیوں کے خلاف اٹھائے جانےوالے اقدمات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے جس کے نتیجے میں علاقائی اور عالمی سطح پر ملک کی جنگ ہنسائی ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ آج دوست ممالک میں جاکر غیر قانونی اور منفی سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف ٹھوس قانونی کاروائیاں عمل میں لائی جارہی ہیں ۔
خارجہ محاذ پر پاکستان اور یو اے آئی بیشتر علاقائی اور عالمی مسائل میں یکساں نقطہ نظر رکھتے ہیں مثلا حال ہی میں اسرائیل کی جانب سے فلسطین کے خلاف کی جانے والی جارحیت کی دونوں دوست ممالک نے نہ صرف کھل کر مذمت کی بلکہ مشرق وسطی میں برملا طور پر الگ فلسطینی ریاست کا مطالبہ بھی کیا ، او آئی سی سمیت ہر عالمی اور علاقائی فورم پر پاکستان یہ مطالبہ کرتا چلا آرہا کہ مسلہ فلسطین کو حل کیے بغیر بین الاقوامی سطح پر قیام امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوگا، پاکستان اور یواے آئی اس پر متفق ومتحد ہیں کہ مسلم ممالک میں تجارت اور ٹیکنالوجی کے فروغ اور تبادلہ کی ضرورت ہے ، اے آئی کے اس دور میں وہی ملک اقوام عالم میں اپنی سیاسی اور معاشی خودمختاری برقرار رکھ سکتا ہے جو جدید علوم وفنون میں خود کو منوائے ، تلخ حقیقت تو یہ ہے کہ چین اور امریکہ جیسی حریف ریاستیں ایک دوسرے کو اے آئی کے میدان میں شکست دینے کے جتن کررہی ہیں، بلاشبہ بلوچستان سمیت پاکستان کے کئی علاقوں میں ایسے معدنی زخائر موجود ہیں جن سے تن تنہا مستفید ہونا ہمارے لیے ناممکن ہے چنانچہ سعودی عرب اور یو اے آئی جیسے دوست ممالک سے دو طرفہ معاہدوں کے ذریعے ان قدرتی وسائل کر بروئے کار لا کر ہم اپنی معاشی صورت حال بہتر بنانے کے لیے کوشاں ہیں ،ماہرین کا خیال ہے کہ ابوظہبی کے ولی عہد کے دورہ پاکستان کو بھی اسی پس منظر میں دیکھنے اور سمجھنے کی ضرورت ہے ۔
کالم
ابوظہبی و پاکستان باہمی اشتراک بڑھانے پر متفق
- by web desk
- مارچ 2, 2025
- 0 Comments
- Less than a minute
- 88 Views
- 5 مہینے ago
