پاکستان میں خفیہ اداروں کا عمل دخل اس قدر بڑھ چکا ہے کہ اب عدالتیں تک ان سے محفوظ نہیں ،جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی نے بھی اس بات کا برملا اظہارکیا ہے جس کی وجہ سے ان کو نوکری سے بھی ہاتھ دھونے پڑے مگر ان خفیہ اداروں کو کوئی نہیں روک سکتا ، اب ایک بار پھر ہائیکورٹ کے ججز نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو ایک خط لکھا جس میں ایسی قسم کااظہار کیا گیا کہ خفیہ ادارے ان کے کام میں مداخلت کررہے ہیں اس پر وفاقی کابینہ نے ایک آزادانہ انکوائری کمیشن بنادیا ہے جو اس بات کا پتہ لگائے گا کہ ایسا کیوں ہورہا ہے ، اخباری اطلاعات کے مطابق وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کے زیر صدارت منعقد ہوا جس میں مختلف امور زیر بحث آئے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کابینہ کے اجلاس نے معزز چھ جج صاحبان کے خط میں ایگزیکٹو کی مداخلت کے الزام کی نفی کرتے ہوئے اسے نامناسب قرار دیا۔ کابینہ ارکان کی متفقہ رائے تھی کہ دستور پاکستان 1973میں طے کردہ تین ریاستی اداروں میں اختیارات کی،تقسیم کے اصول پرپختہ یقین رکھتے ہیں۔کابینہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ جج صاحبان کی جانب سے لکھے گئے خط کے مندرجات پر تفصیلی غور کیا، سپریم کورٹ کے فل کورٹ اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس پاکستان اور وزیر اعظم کی ملاقات میں انکوائری کمیشن کی تشکیل تجویز ہوئی تھی،اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ جج صاحبان کے خط پر انکوائری کمیشن کی تشکیل کی منظوری دیدی گئی،سابق چیف جسٹس پاکستان تصدق حسین جیلانی کو انکوائری کمیشن کے سربراہ نامزدکیاگیا۔کابینہ اجلاس میں انکوائری کمیشن کے ٹی او آرزکی بھی منظوری دی گئی، جس کے مطابق انکوائری کمیشن جج صاحبان کے خط میں عائد کردہ الزامات کی مکمل چھان بین کرے گا، کمیشن تعین کرے گا کہ یہ الزامات درست ہیں یا نہیں، انکوائری کمیشن تعین کرے گا کہ کوئی اہلکار براہ راست مداخلت میں ملوث تھا؟ کمیشن اپنی تحقیق میں سامنے آنے والے حقائق کی بنیاد پر کسی ایجنسی، محکمے یا حکومتی ادارے کے خلاف کارروائی تجویز کرے گا، کمیشن انکوائری کے دوران ضروری سمجھے تو کسی اور معاملے کی بھی جانچ کرسکے گا،وزیراعظم نے عدلیہ کی آزادی اور دستوری اختیارات کے تقسیم کے اصول پر کامل یقین رکھنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا،وزیراعظم نے کابینہ کو چیف جسٹس پاکستان سے ہونے والی ملاقات کے بارے میں بھی اعتماد میں لیا،کابینہ نے وزیراعظم کے فیصلوں اور اب تک کے اقدامات کی مکمل توثیق وحمایت کی۔۔کمیشن کا سربراہ مقرر ہونے کے بعد جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے یہ ذمہ داری قبول کرلی ہے ، نوٹی فکیشن جاری ہونے پر عید کے بعد اس معاملے پر پروسیڈنگ کا آغاز کریں گے، یہ بہت ہی حساس نوعیت کا ایشو ہے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ اوپن جوڈیشل پروسیڈنگ نہیں ہے، یہ اوپن ہوگی یا نہیں میں ابھی اس پر کچھ نہیں کہوں گا کیونکہ یہ ایک حساس معاملہ ہے۔ اسلام آباد میں ہی کمیشن کی کارروائی کو مکمل کریں گے۔
ملک دشمن عناصرکی سازشیں ناکام ہوںگی
چین پاکستان کا دوست ہمسایہ اور برادر ملک ہے مگر ملک دشمن عناصر دونوں ممالک کے مابین رخنہ ڈالنے کیلئے ہمہ وقت کوشاں رہتے ہیں ، ان کی کوشش ہے کہ کسی نہ کسی طرح پاک چین دوستی میں دراڑ پڑ جائے مگر ایسا ممکن نہیں کیونکہ عوام سے عوام تک جڑی ہوئی ہے اور دونوں ممالک کے عوام کو ایک دوسرے سے کوئی جدا نہیں کرسکتا ، اسی حوالے سے وزیر اعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ 26 مارچ کو بدقسمتی سے بشام میں اندوناک واقعہ ہوا جس میں 5 چینی انجینئرز ہلاک اور ایک پاکستانی شہید ہو گیا ۔ اس کے پیچھے پاکستان کے دشمن ہیں وہ نہیں چاہتے کہ پاک چین دوستی مضبوط ہو ہمارا تعاون تعلقات مثالی ہیں میں خود چینی سفارتخانے گیا چینی رہنما¶ں سے عوام کے ساتھ تعزیت کی انہیں یقین دلایا کہ اس واقعہ کی تحقیقات فوری کی جائیں گی اور مجرموں کو قرار واقعہ مثالی سزا ملے گی پوری کوششں ہو گی کہ ایسا واقعہ دوبارہ نہ ہو ۔ انہوں نے کہا کہ 4 مارچ کو دوبارہ وزارت عظمٰی کا حلف اٹھایا اﷲ سے دعا ہے کہ وہ ہماری رہنمائی فرمائے ، توفیق دے کہ ہم چیلنجوں کا مقابلہ کر سکیںکابینہ معرض وجود میں آ گئی ہے پانچ سالہ منصوبہ آپ سے شیئر کر دیا ہے باقاعدہ اہداف مقرر کر دیئے ہیں اس کی حکمت عملی ، انسانی وسائل اور حکمت عمل ہے تمام وزارتوں کو بجھوا دیئے ہیں چھ ماہ ، 100 دن اور پانچ سالہ اہداف ہیں اس کے لئے دن رات محنت کرنی ہے تمام وسائل استعمال کرنے ہیں اور وقت ضائع نہیں کرنا ۔ تاخیر کو ختم کرنے کے لئے ایس آئی ایف سی کا طریقہ کار اختیار کریں پیپرا رولز سے چھوٹ حاصل کر لیں تاکہ چھ ماہ کا وقت نہ لگے ۔ انسانی وسائل کی کمی لمز اور نسٹ سے لے لیں جدید دور کے تقاضوں سے آگاہی حاصل کریں ہمارے پاس اکثر قابل سیکرٹری ہیں مگر کچھ لوگوں کی کارکردگی درست نہیں ہے اچھے سیکرٹریوں کو شاباش ملے گی جو کام نہیں کرتے تو پھر قانون کا استعمال کریں گے انہیں سائیڈ لائن کر دیں گے ۔ وزارتوں میں فائل ورک بہت زیادہ ہے اہداف پورے کرنے کےلئے جدید سوچ اختیار کریں ۔ احتساب اور ذمہ داروں کا مظاہرہ کرنا ہو گا یہ مجھ سے شروع ہو گا ۔ اس کے تحت اختیار استعمال کرنا ہوں گے جو اہداف مقرر کر دیئے ہیں ان پر کام شروع کر دیا ہے ۔ یہ مکمل آٹو میٹڈ ہو گا ہر وزارت کے ساتھ بیٹھوں گا ۔ سرخ فیتہ برداشت نہیں ہو گا اس کے بغیر ترقی نہیں ہو گی ۔ میں فالو اپ بھی کروں گا اور سپرویژن بھی ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ معاشی بحالی کے لئے مسلسل میٹینگ کر رہا ہوں ۔ آئی ایم ایف پروگرام تو صرف سہارا ہو گا ہمیں اپنی گروتھ بڑھانی ہے ۔ زراعت سمیت تمام شعبوں میں ترقی کرنی ہے ۔ اصلاحات لانی ہیں ۔ کابینہ تجربہ کار اور نوجوان افراد پر مشتمل ہے سب مل کر کام کریں ہمیں سبز اور معاشی انقلاب لانا ہے ۔ ہم نے زراعت کے میدان میں ترقی کرنی ہے ہمت نیت سوچ اچھی ہو تو راستے خود بخود ہموار ہوتے جاتے ہیں ۔ ایف بی آر کی ڈ یجیٹیلائزیشن پر بھی کام جاری ہے ۔
بجلی چوروں کیخلاف گھیراتنگ
ذخیرہ اندوزی کی لعنت بدقسمتی سے پاکستان میں موجود ہے ، حالانکہ اسلام میں ذخیرہ اندوزی سے منع کیا ہے مگر زیادہ سے زیادہ منافع کمانے کی لالچ میں ذخیرہ اندوز چیزوں کو سٹاک کرلیتے ہیں اور پھر منہ مانگے داموں فروخت کرتے ہیں ، اس کے خاتمے کیلئے ہر دور حکومت میں کوششیں کی جاتی رہی مگر اس کامکمل خاتمہ نہ کیا جاسکا کیونکہ سرکاری مشینری بدقسمتی سے ان کی سرپرستی کرتی چلی آرہی ہے ، نواب آف کالا باغ کے دورمیں ایک بار ذخیرہ اندوزی کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینکا گیا تھا مگر اس کے بعدذخیرہ اندوزوں کی جڑیں مضبوط ہوگئیں ، اسی حوالے سے وزیراعلی مریم نواز کی زیرصدارت اجلاس میں بجلی چوری کے خاتمے کےلئے اہداف کا تعین، ایک ماہ کی ڈیڈ لائن مقرر کردی گئی، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا صنعتوں، کارخانوں، دکانوں، گھروں، شاپنگ مالز سمیت ہر کنکشن چیک ہوگا، ناکامی پر متعلقہ حکام ذمہ دار ہوں گے۔وزیراعلی مریم نواز نے ہدایت کی کہ بجلی چوری، سمگلنگ، ذخیرہ اندوزی کے خلاف زیرٹالرنس پالیسی اپنائی جائے، بجلی چور، سمگلنگ، ذخیرہ اندوزی میں جو جو ملوث ہو کوئی رعایت نہ کی جائے، بجلی چوری کے خاتمے، اجلاس میں سخت سزاں اور بھاری جرمانوں کےلئے قانون سازی کا بھی فیصلہ کیا گیا ،بجلی چوری پہلے ہی قابل دست اندازی جرم ہے، گرفتاریاں اور فوری سزائیں بھی دی جائیں، بجلی چوری میں ملوث سرکاری حکام کے خلاف بھی کارروائی ہوگی، سسٹم کے اندر موجود کالی بھیڑوں کی نشاندہی کرکے قانونی گرفت میں لایا جائے گا۔انرجی منسٹری، صوبے کی بجلی کی تقسیم کار تمام کمپنیوں (ڈسکوز)کی بھی مانیٹرنگ ہوگی، ٹاسک فورس بھی بنانے کا فیصلہ کیا گیا جس میں ماہرین اور حکومتی نمائندے شامل ہوں گے، ٹاسک فورس وزارت توانائی، ڈسکوز کی کارکردگی اور بجلی چوری کے خلاف آپریشن کی نگرانی کرے گی۔ پنجاب میں بجلی چوری پر کوئی رعایت نہیں ہوگی، بجلی چوری میں ضائع ہونے والے اربوں روپے عوام کی صحت، تعلیم، ترقی پر خرچ کریں گے۔
اداریہ
کالم
ادارے اپنی آئینی حدود میں رہ کرکام کریں
- by web desk
- اپریل 1, 2024
- 0 Comments
- Less than a minute
- 594 Views
- 9 مہینے ago