اداریہ کالم

اسرائیل،حماس لڑائی میں بریک تھرو

غزہ میں ہونے اسرائیل ،حماس لڑائی میں ایک بڑا بریک تھرو ہوا ہے کہ سلامتی کونسل نے اپنے اجلاس میں جنگ بندی کی قرارداد منظور کی ہے ،وہ کہ اب تک فلسطینیوں کا بے حد نقصان ہوچکا ہے ،اگر پھر بھی قرارداد کا آنا خوش آئند اقدام ہے کیونکہ اس سے قیام امن کی راہ میں روکاوٹیں ختم ہوگی اور قیام امن کی کوششوں کو تقویت ملے گی ، اخباری اطلاعات کے مطابق اقوام متحدہ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل نے طویل انتظار کے بعد غزہ پر قرار داد منظور کرلی، قرار داد پر فوری عمل ہونا چاہیے، ناکامی ناقابل معافی ہوگی،حماس کا کہنا ہے کہ عالمی برادری قرارداد پر عمل درآمد کرائے،پاکستان نے غزہ جنگ بندی کیلئے قرارداد کی منظوری کا خیرمقدم کیا۔غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کی قرارداد پر رائے شماری کےلئے سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا جس میں قرارداد کو منظور کرلیا گیا، فوری جنگ بندی کی قراردادسلامتی کونسل کے10رکن ممالک نے پیش کی۔قرارداد پیش کرنے والے ممالک میں الجزائر، جاپان، ایکواڈور ، سوئٹزرلینڈ، جنوبی کوریا، مالٹا اور دیگر ممالک شامل تھے، سلامتی کونسل کے15میں سے 14ارکان نے قراردادکی حمایت کی جب کہ امریکا نے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد پر ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ قرارداد میں یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی اور غزہ میں بلا رکاوٹ امداد کی رسائی بھی شامل ہے۔ ووٹنگ سے چند منٹ پہلے امریکا نے قرارداد میں مستقل جنگ بندی کے الفاظ کو طویل جنگ بندی میں تبدیل کرا دیا۔ عمان میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ،جنگ بندی کیلئے سلامتی کونسل کی قرارداد اسرائیلی قیدیوں کی رہائی سے مشروط نہیں، مگر ہم نے ان قیدیوں کی رہائی کی ضرورت پر زور دیا ہے، غزہ کے لوگوں کو زندہ رکھنا بنیادی معاملہ ہے، شروع میں ہماری آواز نسبتا تنہا تھی،اب بین الاقوامی برادری بھی تسلیم کر رہی ہے۔فلسطینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ رمضان کے دوران غزہ میں فوری جنگ بندی کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں، غزہ میں مستقل جنگ بندی چاہتے ہیں۔دوسری جانب اسرائیل اور امریکا میں تنا و¿میں اضافہ ہوگیا ہے اور اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اسرائیلی وفد کا دورہ امریکا منسوخ کر دیا۔ دوسری جانب امریکا نے کہا کہ اسرائیلی اعلی سطحی وفد کے دورہ امریکا کی منسوخی افسوسناک ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ امریکا اپنے مو¿قف سے ہٹ گیا۔ اقوام متحدہ میں غزہ میں فوری جنگ بندی کے مطالبے پر امریکا نے اسرائیل کا ساتھ نہیں دیا۔ اسرائیلی اپوزیشن رہنما کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وفد کے دورہ امریکا کی منسوخی سے نیتن یاہو اپنی ناکامی چھپانا چاہتے ہیں۔ اسرائیلی افواج کی کمی پوری کرنے کیلئے اسرائیلی حکومت اور اپوزیشن میں شدید اختلافات ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم فوجی بھرتی کا متنازعہ بل پارلیمان میں پیش کرنے کے خواہشمند ہیں۔ اپوزیشن لیڈر یائر لاپڈ نے کہا کہ نتین یاہو امریکی تعلقات کی قیمت پر فوجی بھرتی بل پر توجہ ہٹانےکی کوشش کر رہے ہیں۔مقبوضہ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی جانب سے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور ہونے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی برادری قرار داد پر عمل درآمد کیلئے اسرائیل کو پابند کرے۔حماس ترجمان باسم نعیم نے عرب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قرارداد کا خیرمقدم کیا اور اسے اہم قرار دیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ اب دیکھنا یہ ہے کہ بین الاقوامی برادری قرارداد پر عملدرآمد کے لیے اسرائیل پر کس طرح زور ڈالتی ہے۔باسم نعیم نے کہا کہ اسرائیل نے 7ہزار سے زائد فلسطینیوں کو اغوا کیا ہوا ہے اور ہم ان سب کو یرغمالی تصور کرتے ہیں، اگر یرغمالیوں کی رہائی کی بات ہوتی ہے تو اسے دونوں جانب لاگو کرنا ہوگا۔ ہم نے قرارداد کا خیر مقدم کیا ہے لیکن یہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسرائیل کو پابند کرے اور اس کے حوالے سے دوہرے معیار کو ختم کرے۔پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں فوری جنگ بندی سے متعلق قرارداد منظور ہونے کا خیرمقدم کیا ہے۔دفتر خارجہ کی ترجمان کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں منظور ہونے والی قرارداد میں رمضان المبارک کے مقدس ماہ میں غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان سلامتی کونسل کی طرف سے غزہ میں انسانی امداد کے آزادانہ بہا کی اجازت دینے، انسانی امداد کی فراہمی میں حائل تمام رکاوٹوں کو ہٹانے اور پوری غزہ کی پٹی میں شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے مطالبے کا بھی خیر مقدم کرتا ہے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران، پاکستان نے متعدد بار اسرائیل کی جانب سے طاقت کے اندھا دھند استعمال کی شدید اور غیر واضح مذمت کا اظہار کرتے ہوئے فوری طور پر جنگ بندی کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے ،سلامتی کونسل میں منظور کی گئی قرارداد مستقل جنگ بندی اور غزہ میں انسانی صورتحال سے نمٹنے میں مدد فراہم کریگی۔
وزیراعظم کاگیس کی قیمتوںمیں اضافے پربرہمی کااظہار
ملک میں گیس اور بجلی کی قیمتیں آسمان کو چھورہی ہے ، غریب آدمی کا جینا محال ہوچکا ہے اور تقریباً زندگی کی تمام سہولیات آہستہ آہستہ اس سے چھینے جارہے ہیں ، ان تمام عوامل کے پیچھے حکومت کے وہ اقدامات ہیں کہ ہر پندرہ دن بعد ان دونوں کے ریٹ بڑھانا ہے ، صارفین بجلی و گیس اتنی ہی استعمال کرتے ہیں جتنی کہ پہلے استعمال کررہے ہوتے مگر اس وقت ٹیکسز کی بھرمار کی وجہ سے قیمتوں میں ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ، سننے میں آیا کہ وزیر اعظم صاحب نے اس پر کوئی رپورٹ طلب کیاہے اس کا مطلب ہے کہ وزیر اعظم صاحب ہونے والے اضافے سے لا علم ہے ، حیرت اس بات پر ہے کہ ہر پندرہ دن بعد گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے ہورہے ہیں اور ملک کا وزیر اعظم ان تمام سے لاعلم ہے ، خبر کے مطابق وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے وزارتِ توانائی کو ایک سے 3ماہ میں 16ٹاسک مکمل کرنے کے احکامات جاری کردیے۔ وزیراعظم نے ایک ماہ میں گیس کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کی فرانزک آڈٹ رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔شہباز شریف نے گیس کی قیمتوں میں حالیہ اضافے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے اوگرا اور گیس کمپنیوں کی کارکردگی کاجائزہ لینے کا فیصلہ کرلیا اور 3ماہ میں گیس انفرا سٹرکچر، گیس چوری اور ناقص کارکردگی پر تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کی مانیٹرنگ کےلئے فوری طور پر بین الوزارتی کمیشن قائم کرنے کی ہدایت کی ۔ وزیراعظم نے ایک ماہ میں سرپلس بجلی کو کھپانے کےلئے نئے انڈسٹریل زون تیار کرنے کا پلان بھی مانگ لیا ۔ انہوں نے 2 ہفتوں میں پاور اورپٹرولیم ڈویژن کو گردشی قرضے کا حل تیار کرنے کی ہدایت بھی کی ۔دوسری جانب سوئی ناردرن گیس کی طرف سے گیس قیمتوں میں اضافے کی پٹیشن پر اوگرا سماعت کے دوران چیئرمین اوگرا مسروراحمدخان نے کہا ہے کہ گیس کی قیمتوں میں ابھی کوئی اضافہ نہیں ہورہا،نئی قیمتوں میں اضافہ یکم جولائی 2024سے ہوگا۔ چیئرمین اوگرا نے واضح کیا کہ ضروری نہیں کہ سوئی ناردرن گیس نے جتنا اضافہ مانگا اتنادیدیا جائے،اوگرا سماعت مکمل کرکے تمام پہلوں کاجائزہ لےگا،اوگرا صرف سوئی ناردرن گیس کی بات نہیں سنتا، ہم گھریلو صارفین،صنعتی اور تجارتی شعبے کے مفادات کا بھی خیال رکھتے ہیں۔ دوران سماعت ترجمان ایپٹما نے کہاگیس کی قیمتوں کی وجہ سے2023میں جی ڈی پی کی شرح کم ہوئی،پروٹیکٹڈ صارف سے ایک عشاریہ 17ڈالر قیمت وصول کی جاتی ہیں جو پیداواری لاگت سے کم ہے۔ ٹیکسٹائل کی ایکسپورٹ 21ارب سے کم ہو کر 16ارب ڈالر ہو چکی ہیں،جنوری 2023سےگیس کی قیمت 2.3 گنا بڑھ چکی ہیں، 63فی صد گیس گھریلو صارفین کو دے کرضائع کر رہے ہیں۔ امریکہ،یورپ سے مہنگی بجلی پاکستان میں فروخت کی جاتی ہے،گیس کی قیمتوں میں اضافے سے صنعتی پیداوار رک جائے گی ،چین اور بھارت میں صنعتوں کو 3اور 5سینٹ فی یونٹ بجلی مل رہی پاکستان میں 15سینٹ ہے،خطے کے تمام ممالک کو سستی گیس مل رہی ہے اور ہم مہنگی گیس لینے پر مجبور ہیں۔ چیئرمین اوگرا مسرور احمد خان نے کہا گیس کی نئی قیمتوں میں یکم جولائی 2024سے اضافہ ہوگا،گیس کی قیمتوں میں آج سےکوئی اضافہ نہیں ہورہا،ضروری نہیں کہ سوئی ناردرن گیس نے جتنا اضافہ مانگا اتنادیدیا جائے،اوگرا سماعت مکمل کرکے تمام پہلوﺅں کاجائزہ لےگا،اوگرا صرف سوئی ناردرن گیس کی بات نہیں سنتا، ہم گھریلو صارفین،صنعتی اور تجارتی شعبے کے مفادات کا بھی خیال رکھتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے