کالم

اس جنگ میں کس نے کیا کھویا کیا پایا

ٹرمپ کیلئے ابھی نوبل انعام دینے کی بات چل ہی رہی تھی کہ ٹرمپ نے ایران پر حملہ کر دیا۔پہلے کہا دو ہفتے تک فیصلہ کر دونگا کہ جنگ میں اسرائیل کا ساتھ دوں یا نہ دو۔ لیکن اس کے دوسرے ہی روز امریکا نے ٹرمپ کے کہنے پر ایران کی تنصیبات پر چہازوں سے حملہ کر کے دنیا کو حیران کر دیا اور نوبل انعام کے خواب کا چکنا چور کر دیا۔ایسا کرنے سے دنیا میں عالمی جنگ کے بادل منڈلانے لگے تھے۔ اس جنگ میں ایران نے اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کا سلسلہ جاری رکھا جس سے اسرائیل کا بہت زیادہ نقصان ہوا اور امریکا جنگ بندی کرانے پر مجبور ہوا۔ اس سال دنیا میں یہ تین کا ٹرئکا بہت مشہور ہوا جن کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ کیا کریں گیاس ٹرائکا میں ٹرمپ، مودی اور یتن یاھو شامل ہیں۔ کہا جاتا ہے یہ تینوں کہتے کچھ ہیں کرتے کچھ ہیں یعنی کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ مودی نے سازش کے تحت پاکستان کو دیوار کے ساتھ لگانے کی کوشش کی۔ ملک میں انارگی پھیلائی اور بہانہ بنا کر پاکستان پر حملہ کر دیا تھا جس کی اسے منہ کی کھانی پڑی۔ اسی طرح یتن یاہو، نے فلسطینوں پر نسل کشی کرنے کی کوشش میں ہزاروں عورتوں بچوں جوانوں بزرگوں کو شہید اور زخمی کرنا شروع کیا۔ فلسطینیوں کو بے گھر کرتے کرتے اسرائیلی خود ایرانی حملوں سے ڈر کر اسرائیل چھوڑ نے پر مجبور ہوئے۔ اب اسرائیل کی نکل مقانی کو روکنا مشکل ہی نہیں نا ممکن بھی ہے۔ جنگ کے خاتمے کے بعد اسرائیل خالی ہو جائے گا۔ اسرائیل کو غلط فہمی تھی کہ یہاں کوئی چڑیاں پر نہیں مار سکتی۔ لیکن ایران نے ان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ ایران کا ساتھ پاکستان چین روس نے دیا ۔ امریکی حملے نے ٹرمپ کو اب نوبل انعام سے دور کر دیا ہے۔ گو کہ ہم نے بھی نوبل انعام کی سفارش کے لے ابھی منہ کھولا ہی تھا کہ ایران پر حملہ کر دیا۔ اگر مسلم۔ ممالک اکھٹے ہوتے تو اسرائیل ایران پر حملہ کرنے کی جرات نہ کرتا۔سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے مسلم ممالک کو اکھٹا کرنے کی کوشش کی تھی۔پھر سب کا حشر نشر ہوتے سب نے دیکھا۔ لیکن ایران کو ماضی کی جنگوں کے تجربے نے اسرائیل کو لوہے کے چنے چبا دئے۔ امریکا نے اسرائیل کا ساتھ دیتے ہوئے ایران پر حملہ کیا مگر ایران کے حوصلے پست نہ ہوئے اور امریکا کے قطر امان کے اڈوں پر حملہ کیا اور اسرائیل پر مزید حملے کئے۔ جس سے خوف زدہ ہوکر اسرائیل کے رہائشی ملک بدر ہونا شروع ہوئے۔ ایرانی حملوں سے خوفزدہ ہو کر اب اسرائیلی رہائشی اسرائیل چھوڑ کر جا رہے ہیں بہت سے جا چکے ہیں۔ غزہ کے علاقے کو خالی کراتے کراتے اسرائیل خود خالی ہونے لگا ہے اور لوگ بھاگنے پر مجبور ہیں۔ ان حالات کے بیش نظر جنگ بندی اسی طرح ٹرمپ کو کرانی پڑی جیسے بھارت کے دانت کھٹے ہونے پر جنگ بندی ہوئی۔ اس جنگ سے ایران امریکہ اسرائیل کو ہی نہیں دوسرے ممالک کو بھی سبق سیکھنا ہو گا۔ خاص کر مسلم ممالک کو اپنے رویے کرتوتوں کو ٹھیک کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔ دوست مسلم ممالک کے دشمن کو اپنا دشمن سمجھنا ہو گا۔ ایران نے ماضی میں بھارت کا ساتھ دیا اور ہماری بندرگاہ کے مقابلے میں چاہ بہار بندرگاہ کو سامنے لے آیا۔ اگر مسلم ممالک نے دشمن ممالک کو اڈے دینا بند نہ کئے تو حالات جوں کے توں رہے گے۔ جسطرح ماضی میں مسلم ممالک کو اپس میں لڑایا جاتا رہا۔اب مسلم ممالک کے اندر انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ابھی جنگ ختم نہیں ہوئی روک دی گئی ضرور ہے۔ ان حالات میں اسرائیل اور بھارت زخمی سانپ جیسے ہیں کسی وقت یہ کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ لہذا احتیاط ضروری ہے۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی اور محدود جنگی کارر وائیوں کے تناظر میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ کس نے کیا کھویا اور کیا پایا،اسکا تجزیہ کئی پہلوؤں سے کیا جا سکتا ہے۔ اس صورتحال کو عسکری، سیاسی، اقتصادی اور عالمی سفارتی زاویوں سے مختصر طور پر بیان کرتا ہوں کہ ایران نے اس جنگ میں کیا کھویا کیا پایا ؟ نمبر1.اس جنگ سے جانی فوجی و مالی نقصان ہوا۔ اسرائیلی حملوں میں پاسداران انقلاب کے اہم کمانڈر، اسلحہ کے ذخیرے اور تنصیبات کو نقصان پہنچا۔ نمبر2. عالمی تنہائی میں اضافہ:ہوا۔ نمبر 3.ایران کے معاشی دباؤ میں اضافہ ہوا جنگی ماحول نے سرمایہ کاری، تجارت اور تیل کی برآمدات کو متاثر کیا۔ کرنسی پر دباؤ بڑھا۔نمبر4۔داخلی مسائل میں شدت بڑھی عوامی احتجاج مہنگائی اور بنیادی سہولیات کی قلت نے عوام کو مایوس کیا۔ اسکے بدلے ایران نے اس جنگ سے کیا پایا؟ پایا یہ ہے نمبر 1.اسکے مزاحمتی بیانیے کو تقویت ملی ۔ایران نے فلسطینی کاز کے حق میں خود کو مدافع کے طور پر پیش کیا، جو مقبول ہوا۔ نمبر 2خطے میں موجودگی کا اظہار، ایران نے لبنان، شام، یمن اور عراق میں اپنے نیٹ ورک جیسے حزب اللہ،حوثی، حشد الشعبی کے ذریعے اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا۔ اسرائیل نے اس جنگ میں کیا کھویا؟ وہ یہ نمبر 1.سیکورٹی خطرات میں اضافہ دیکھا گیا۔ایران، حزب اللہ، اور حماس کی جوابی کارروائیوں نے اسرائیلی شہروں کو خطرے میں ڈال دیا۔ نمبر 2 عالمی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ عالمی میڈیا اور اقوام متحدہ کی طرف سے اسرائیلی جارحیت پر تنقید ہوئی، خاص طور پر شہری علاقوں پر بمباری کے حوالے سے شور اٹھا۔نمبر 3 معاشی نقصان ہوا جنگی صورتحال سے معیشت، سیاحت اور سرمایہ کاری متاثر ہوئی۔اس جنگ میں اسرائیل نے کیا پایا؟ نمبر 1. ایرانی اثر کو کمزور کرنے کی کوشش شام، لبنان اور ایران میں اسلحہ کے ذخائر اور کمانڈ اینڈ کنٹرول نظام کو نشانہ بنا کر ایران کی کارروائیوں کو محدود کرنے کی کوشش کی۔نمبر 2.دفاعی کارروائیوں کے ذریعے اندرون ملک حکومت نے عوامی حمایت حاصل کی، خاص طور پر جنگی حالات میں۔ مگر عالمی سطح پر اس جنگ کے یہ اثرات مرتب ہوئے۔ نمبر 1.تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ ہوا۔ خلیج میں کشیدگی سے تیل کی ترسیل متاثر ہوئی، جس سے عالمی منڈی پر اثر پڑا ۔ نمبر،2عالمی طاقتوں کی مداخلت ہوئی۔ امریکہ، چین، روس اور یورپی ممالک نے مداخلت کی کوشش کی، تاکہ جنگ وسیع نہ ہو۔ نمبر3تیسری عالمی جنگ کا خدشہ ہوا۔ بعض تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ اگر یہ جنگ پھیل گئی تو عالمی جنگ کی شکل اختیار کر سکتی ہے، تاہم فی الحال اسے کنٹرول میں رکھا گیا ہے ۔اس جنگ کے بعد سب کو اپنے اپنے گریبان میں جھانکنے کی ضرورت ہے۔ جتنا پیسہ انسانوں کے مارنے انکے خاتمے کیلئے خرچ کرتے ہیں اتنا پیسہ اگر دنیا میں امن کیلئے انسانوں کی صحت تعلیم ماحول پر لگاتے تو کیا تھا،ایسا کرنے سے یہ دنیا امن کا گہوارہ بن سکتی ہے۔ بابا کرمو کے بقول اس جنگ میں کسی نے کچھ پایا نہیں سب نے کھویا ہی کھویا ہے اللہ دنیا کے حکمرانوں کو انسانی حقوق پر عمل کرنے کی توفیق دے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے