بہتر مفہوم مےں لفظ دانشور سے مراد اےسا شخص لےا جا سکتا ہے جس کی اپنے گرد حالات و واقعات پر بلےغانہ نظر ہو اور جو ماضی ،حال اور مستقبل مےں ےکساں طور پر جھانکنے کی بہتر اہلےت و ادراک رکھے اور تارےخ مےں رونما ہونے والی کامےابےوں اور ناکامےوں کا تجزےہ کر کے مستقبل کےلئے بہتر راہنما خطوط وضع کرے ۔علامہ ڈاکٹر محمد اقبالؒ کی اےسی ہی نابغہ روزگار ہستی تھی ،اےسی ہی صلاحےتوں کے حامل افراد مےں انقلاب برپا کرنے کی خوبےاں اور قابلےت ہوتی ہے ۔اےسی ہی ہستےاں ہوتی ہےں جن کے اس دار فانی سے کوچ کرنے کے بعد بھی ان کی شخصےت وسعت پےدا کرتی ہے ۔اپنے عہد مےں دنےا کے مختلف خطوں مےں جو تہذےبی ، تمدنی ، سےاسی اور سائنسی تبدےلےاں واقع ہو رہی تھےں سب پر اقبالؒ کی نظر تھی ۔وہ مسلمانوں کے زوال ،ان کی معاشی بد حالی ،ان کے فکری افلاس اور رسم پرستی جےسے معاشرتی مفاسد کا ذکر نہاےت درد مندی سے کرتے ہےں ۔آج بھی اگر ہم ان کی شاعری کا جائزہ لےں تو اس مےں ہمےں کامےابی کی منزل کی طرف بڑھنے کا پےغام نظر آئے گا ۔اس دور مےں اسلامےان عالم پر گزرنے والے حوادث پر بھی اقبالؒ اپنی گہری بصےرت سے بھرپور بےانات اور تحرےرےں شائع کرتے رہے ۔چےنی ترکستان کے 99فےصد مسلمانوں کی حماےت ،کشمےر مےں ڈوگرہ مظالم پر احتجاج ،اہل کشمےر کو اتحاد کامل پر ےقےن و تلقےن ، فلسطےن مےں عربوں پر ہونے والے مظالم اور حبشہ مےں مسولےنی کی فوج کشی کے رد عمل کے اظہار تک اپنے قلم کی لوح اونچی رکھنے کی کوشش اور تڑپ ےہ سب اقبالؒ کے غےر معمولی دانشور اور حکےم بے مثال ہونے کی گواہی دےتے ہےں ۔علامہ اقبالؒ کا زمانہ ملت اسلامےہ کےلئے سخت مشکل اور آزمائش کا زمانہ تھا مگر اقبالؒ نے جو احساس قلب و دماغ کے مالک تھے مسلمانوں کو بےدار کرنے کا عزم کےا اور مسلمانوں کی عظمت رفتہ واپس لانے کی تڑپ ان کے دلوں مےں پےدا کی ۔وہ اس شاعری کو فرد کےلئے ہلاکت خےز قرار دےتے تھے جو دلوں مےں امےد کے پھول کھلانے کی بجائے افسردگی کا باعث بنے ۔اقبالؒ کو احساس تھا کہ قوم کا سب سے حساس اور فعال حصہ نوجوان ہوتے ہےں ۔ ےہ جلدی متاثر ہو جاتے ہےں ۔ےہی وجہ ہے کہ اقبالؒ نے خصوصی طور پر نوجوانوں سے خطاب کےا ۔اقبالؒ کی شاعری جذبہ عقل اور روح کا حسےن امتزاج ہے ۔اس مےں جوش ہے ،ولولہ ہے مگر تہذےب بھی ہے ،وحدت مےں کثرت ہے ،حرکت ہے ،جذبہ عمل اور حرارت ہے ۔ہےگل نے اےک جگہ لکھا کہ ےونانےوں کو خبط ہو گےا تھا کہ وہ کسی بھی اہم کام کا آغاز ستاروں کا حساب لگا کر کرتے تھے ۔اقبال اسی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہےں ۔
ستارہ کےا مےری تقدےر کی خبر دے گا
وہ خود فراخی افلاک مےں ہے خوارو زبوں
قائد اعظم محمد علی جناحؒنے اگر قائدانہ صلاحےتوں کے ذرےعے بر صغےر مےں اےک اسلامی سلطنت کے رہنما اصول وضع کےے تو علامہ اقبالؒ نے اپنی شاعری کے ذرےعے مسلمانوں کو ماےوسی سے نکالنے کی سعی کی ۔اس دےدہ ور کے دل مےں پاکستان کے تصور نے کروٹ لی جس کا گواہ ان کا خطبہ الہٰ آباد ہے۔اقبالؒ اپنی وسعت نظر کی بنا پر اس حقےقت کے اعتراف کر چکے تھے کہ ملت اسلامےہ اپنے عہد زرےں مےں متعدد قوموں کو تہذےب و شائستگی کے ثمرات سے فےض ےاب کر چکی ہے اور اےک روشن مستقبل بھی رکھتی ہے ۔اقبال کی سعت نظر اور وفاقی طرز احساس کا کمال ےہ ہے کہ انہوں نے ملت اسلامےہ کے باب مےں ہی پوری نوع انسانی کی فلاح اور اصلاح کو پےش نظر رکھا ۔اقبالؒ کی بصےرت اور درد مندی کا موذوں ترےن مظہر ان کا سال نو کا وہ پےغام بھی ہے جو انہوں نے اپنی وفات سے صرف ساڑھے تےن ماہ قبل لاہور رےڈےو اسٹےشن کے ذرےعے نشر کےا تھا ۔اس پےغام مےں اقبالؒ کی انسان دوستی ،عالمی امن پسندی ،سامراج سے شدےد نفرت اور بعض ممالک کی معاشی اور سےاسی صورتحال پر گہرے دکھ کا اظہار ہوتا ہے ۔وہ آج کی تازہ ترےن صورتحال پر اس شدت و حدت سے منطبق ہوتا ہے جےسے 82 برس پہلے کی صورتحال پر ۔دراصل اقبالؒ کسی اےک ملک ،کسی اےک قوم اور کسی اےک دور کی شخصےت اور ملکےت نہ تھے وہ دور حاضر کی انسانےت کی امانت تھے ۔وہ حکےم تھے ،ان کی تشخےص درست تھی ۔وہ بےماری کے اسباب کو اچھی طرح جانتے تھے ۔اقبالؒ نے زےادہ تر وہی باتےں کےں جو قرآن و حدےث مےں ہےں ۔ مغرب کے دانشوروں نے ان سے انسانےت اور عزم و خودداری کے سبق سےکھے ۔آج امت مسلمہ پہلے سے زےادہ گھمبےر حالات کا شکار ہو چکی ہے ۔ہمےں اپنے مقاصد کے حصول کےلئے آج بھی علامہ اقبالؒ کے فرمودات نثری اور شعری شکل مےں ہمارے لئے مشعل راہ ہےں ۔ ان کی شاعری کا درےا آج بھی فےض عام کئے ہوئے ہے علامہ اقبالؒ مسلمانوں کو کعبہ کی حفاظت کےلئے اکٹھا ہونے کا کہتے ہےں تووہ دراصل اسلام و مسلم کے دشمنوںکیخلاف اتحاد کا پےغام دےتے ہےں ۔ وہ ساری امت مسلمہ کو اےک سمجھتے ہےں ۔ انکا پےغام اخوت ۔محبت و اتحاد اور ےقےن کامل کا درس ہے ۔ان کے پےغام مےں مسلمانوں کا نسل ،وطن ےا فرقوں کے اختلافات کی بناءپر تقسےم ہو جانا ،اسلام کی جڑ کاٹ دےنے کے مترادف ہے ۔اسلام وحدت امت کا نام ہے ۔
اےک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کےلئے
نےل کے ساحل سے لے کر تا بخاک کا شغر
کالم
اقبالؒ کے فرمودات ہمارے لئے مشعل راہ
- by web desk
- اپریل 15, 2024
- 0 Comments
- Less than a minute
- 171 Views
- 8 مہینے ago