کالم

اقتصادی ایمرجنسی۔۔۔!

ملک کی اقتصادی صورت حال کے باعث سب محب وطن پریشان ہیں کیونکہ اپنے ملک کے لئے پریشان ہونافطری بات ہے لیکن پریشان ہونے سے معاملات حل نہیں ہوتے ہیں۔ہمارا ملک دنیا کا خوبصورت ترین ہے اور قدرتی دولت سے مالامال ہے۔ہمارا ملک ایٹمی طاقت بھی ہے لیکن ہمارے ملک کی اقتصادی صورت تسلی بخش کیوں نہیں ہے؟کیاہمارے ملک کی اقتصادی حالت بہتر ہوسکتی ہے؟کیا ہم معاشی لحاظ سے ایشین ٹائیگر بن سکتے ہیں؟ جی ہاں،بلاشبہ ہمارے ملک کی معیشت بہترین ہوسکتی ہے۔ ہمارا ملک اقتصادی لحاظ سے ترقی کرسکتا ہے ۔ ہمیں قرضوں سے چھٹکارہ مل سکتا ہے۔یہ سب کچھ ممکن ہے لیکن اس سے پہلے آئےے جاپانی قوم اور پاکستانی قوم کا تقابلی جائزہ لیتے ہیں۔ اس سے ہمارے بہت سے سوالات کے جوابات مل جائےں گے ۔ امریکہ نے جاپان پر ایٹم بم برسائے لیکن جاپانی قوم نے ہمت نہیں ہاری۔دنیا کو عمل سے دکھادیا کہ ایٹم بم کے حملے بھی ہمارا راستہ نہیں روک سکتے۔آج بھی جاپانی قوم اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔
جاپانی قوم میں بے شمار خوبیاں ہیں۔ (الف)جاپانی باادب اور خوش اخلاق لوگ ہیں۔وہ اساتذہ اور سب کا ادب کرتے ہیں ،وہ کسی انسان کی بے ادبی نہیں کرتے ہیں اور نہ بے تمیزی کرتے ہیں۔ (ب) جاپانی شکر گذار قوم ہے، وہ ہر نعمت پر شکر ادا کرتے ہیں۔حتیٰ کہ بچے سڑک پار کریں تو احتراماًسر جھکادیتے ہیں اور شکرادا کرتے ہیں۔ (ج)جاپانی قوم بھیک نہیں مانگتی ہے۔ (د) جاپانی قوم محنتی ہے۔ (ر)جاپانی قوم اپنے ملک سے مخلص ہے ۔(س)جاپانی قوم کرپشن نہیں کرتی ہے۔ (ش)جاپانی قوم خوردونوش میں ملاوٹ نہیں کرتی ہے۔ (ص) جاپانی قوم کے ریٹائرڈافسران اورریٹائرڈ ججزاپنے ملک سے باہر کسی دوسرے ملک میں مستقل رہائش اور ان کی فیملیز کسی دوسرے ملک میں بزنس نہیں کرتے ہیں۔ اسی طرح سیاستدان رہائش اور جائےدادیں اپنے ملک سے باہر نہیں رکھتے۔ (ض)جاپانی قوم اپنے ملک ہی میں علاج کرواتے ہیں۔(ط) جاپانی قوم صفائی پسند ہے،اس لئے ان کے شہر، بازار، مارکیٹس، منڈیاں،گھر اور گلیاں صاف ہوتی ہیں۔ (ظ) جاپانی قوم کم کھاتے ہیں اور صحت مند رہتے ہیں۔ (ع) جاپانی قوم کسی کو تکلیف نہیں دیتی ہے۔ وہ رات گھر واپس آکر زور زور سے ہارن نہیں بجاتے ہیں تاکہ کسی مریض، پڑوسی ، بزرگ اور سوتے بچوں کو تکلیف نہ پہنچے۔(غ) جاپانی قوم کے وزیراعظم اور دیگر عہدہ داران ،پارلیمنٹ کے ممبران وغیرہ وغیرہ سرکاری خزانے سے عیاشی نہیں کرتے ہیں اور قوم پر بوجھ نہیں بنتے ہیں، سرکاری خرچ پر بیرون ملک سے علاج نہیں کرتے ہیں،قوم کے ٹیکسوں پر فیملی کے ہمراہ سیر وتفریح نہیں کرتے ہیں ۔(ف)جاپانی ہر کام میرٹ پر کرتے ہیں۔ (ق) جاپانی قوم ناجائز قبضہ نہیں کرتی ہے۔(ک)جاپانی بجلی اور گیس کی چوری نہیں کرتے ہیں۔ (گ)جاپانی لوگ دفاتر اور سرکاری اداروں میں موبائل فون پر یار واحباب اور عزیز و اقارب کے ساتھ گھنٹوں غیر ضروری کال نہیں کرتے ہیں۔(ل)جاپانی قوم ڈیوٹی کے دوران میٹنگ کے نام پر دوستوں کے ساتھ گپ شپ پر ٹائم ضائع نہیں کرتے ہیں۔ (م)جاپانی لو گ دفاتر اور اداروں میں وقت پر کام پر جاتے ہیں اور وقت سے پہلے چھٹی نہیں کرتے ہیں۔ (ن)جاپانی لوگ آئے روز جلسوں ،جلوسوں اور دھرنوں سے روڈ بلاک نہیں کرتے ہیں۔ (و)جاپانی لوگ اپنی سیاست یا ذاتی مفادات کےلئے ایک دوسرے پر من گھڑت الزامات نہیں لگاتے ہیں۔( ہ)جاپانی لوگ فصلوں کے باقیات کو جلانے کےلئے آگ لگاکر ماحول آلودہ نہیں کرتے ہیں،ان کی فیکٹریاں اور گاڑیاں دھواں نہیں چھوڑتی ہیں۔ (ی)جاپانی لوگ جان بوجھ کر کسی کو تکلیف نہیں پہنچاتے ہیں اور ایک دوسرے کی ٹانگیں نہیں کھنچتے ہیں۔ دوسروں کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتے ہیں،(ے)جاپانی انفرادی مفادات پر اجتماعی مفادات کو ترجیج دیتے ہیں۔ جاپانی لوگ غیر قانونی طورپر دولت بیرونی ملک منتقل نہیں کرتے ہیں۔جاپانی قوم میں اور بھی بہت سی خوبیاں ہیں لیکن میں انکی خوبیوں پر یہاں اکتفا کرتا ہوں۔الحمد اللہ جاپانی قوم کے مقابلے میں پاکستانی قوم کی اکثریت مسلمان ہے ۔ ہمارے لوگ سب سے زیادہ عمرے اور حج بھی کرتے ہیں،سب سے زیادہ خیرات کرتے اور لیتے ہیں۔ما نگنے سے پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ جو لوگ مانگتے ہیں،اللہ تعالیٰ ان کو محتاجی عطا کرتا ہے،پھر وہ ہمیشہ مانگتے رہتے ہیں، دینے والوں کو اللہ رب العزت غنی کرتا ہے۔جاپانی قوم کی خوبیاں دوبارہ پڑھنے کے بعد اپنے گربیاں میں جھانکیں اور پھر اپنے لوگوں پر نظریں دوڑائیں، آپ کو تمام سوالات کے جواباب مل جائیں گے ۔اگر ہمارے لوگوں نے خامیاں دور نہ کیں تو اس کا نتیجہ اچھا نہیں ہوگا۔جن لوگوں نے قومی دولت لوٹی ہے اور باہر لے گئے ہیں،وہ بھی خوش فہمی میں نہ رہیں ۔ بحرحال وقت کا تقاضا ہے کہ اپنے اور اپنے ملک کے بارے میںسب کو سوچنا چاہیے۔اپنی روش بدلنی چاہیے اور ایک قوم بننے کی کوشش کرنی چاہیے۔
اپنی خامیاں اورکوتائیوں کو دور کریں،یہ کتابی باتیں نہیں ہیں۔اب وقت ہے اور پھر وقت نہیں ہو گا۔ملک میںاقتصادی ایمرجنسی لگانی چاہیے اورکچھ مشکل فیصلے کرنے چاہئیں ۔ ملک کی خاطر دس سال سیاست پر پابندی ہونی چاہیے۔ملک میں دس سال کےلئے جلسوں جلوسوں پر پابندی ہونی چاہیے ۔سب لوگوں کو چینی اور جاپانی لوگوں کی طرح سر جھکاکر کام کرناچاہیے۔ہفتہ وار چھٹی کے سوا سب چھٹیوں پر پابندی ہونی چاہیے۔غیر ضروری برآمدات پر قدغن لگاناچاہیے اور ہر شخص صرف میڈان پاکستان کی اشیاءاستعمال کریں۔ کفایت شعاری کا عملی مظاہرہ کرنا چاہیے ۔صدر ، وزیراعظم ، گورنرز، وزرائے اعلی ، ممبران اسمبلیاں اور سینٹ وغیرہ دس سال تک تنخواہیں اور دیگر مراعات نہ لیں کیونکہ یہ سب لوگ کاغذوں میں اور عادات کے لحاظ سے غریب ہیں لیکن حقیقت میں امیر ہیں۔قوم کے ٹیکس سے فری بجلی ، گیس، فون ، پٹرول ،رہائش، کھانا، علاج ، حج وغیرہ پر پابندی ہونی چاہیے۔ کرپشن پر موت کی سزا ہونی چاہیے۔جھوٹ پر سخت ترین سزا ہونی چاہیے۔جو لوگ دولت باہر لے گئے ،وہ دولت واپس لے آئیں، ان سے اس دولت کے بارے میں کوئی پوچھ گچھ نہیں کرنی چاہیے۔جو لوگ دولت واپس نہیں لاتے ہیں ،ان کی شہریت اور ان کا پاکستان سے تعلق ہمیشہ کےلئے ختم کرنا چاہیے اور ایسے لوگوں کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔اگر دس سال کےلئے اقتصادی اور دیگر ایمرجنسی لگادیں، ملک کی ترقی اور خوشحالی کےلئے سب ایک ہوجائیں تو پاکستان دنیا کاامیر ترین اور خوشحال ملک بن جائے گا اور دنیا کے ممالک پاکستان سے قرض لیں گے لیکن یہ آنکھیں بند کرنے یا صرف باتوں سے ممکن نہیں ہے بلکہ اس کےلئے مسلسل اور اخلاص سے جدوجہد ضروری ہے۔بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا فرمان ہے کہ کام ، کام اور بس کام۔ہمارے لوگ کو جاپانیوں کی خوبیوں کو اپنانا چاہیے،حقیقت یہ ہے کہ یہ خوبیاں ہمیں آج سے تقریباً ساڑھے چودہ سو سال قبل نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بتائیں اور یہ ہمیں اپنانے کےلئے ہی بتائی ہیں ۔یہ خوبصورت ملک اسلام کے نام پر معرض وجود میں لایا گیا۔سب کو انفرادی اور اجتماعی زندگیاں اسلام کے عین مطابق بسر کرنی چاہییں۔اسلام کے مطابق زیست بسر کرنے سے سب کی انفرادی اور اجتماعی پریشانیاں دور ہوجائیں گی۔ہمارا ملک ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوجائے گا۔ ہماری اقتصادی معاملات بھی حل ہوجائیں گے اور دیگر مسائل بھی حل ہوجائیں گے،انشاءاللہ العزیز۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے