اداریہ کالم

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کادورہ پاکستان خوش آئند

وزیر اعظم کی عمران خان پر کڑی تنقید

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیوگوتریس نے پاکستان میں آنے والے سیلاب کی تباہ کاریوں کاجائزہ لینے کے لئے ان دنوں خود پاکستان کے دورے پر ہیں۔اپنے دورے کے دوران انہوںنے سندھ بلوچستان میں سیلاب سے ہونیوالی تباہ کاریوں کانہ صر ف خود فضائی جائزہ لیا بلکہ متاثرین سیلاب سے خود ملاقات بھی کی۔ان کے دورہ کے دوران این ڈی ایم اے نے انہیں تفصیلی بریفنگ دی اوربتایا کہ اس سیلاب کی بدولت ملک کے چاروں صوبوں میں کس قدر تباہی پھیلی ،کس قدر لوگ بے گھر ہوئے اور انہیں اپنے مال مویشیوں سے ہاتھ دھوناپڑے، وزیرخارجہ بلاول بھٹواوروزیراعظم پاکستان شہبازشریف سے ہونیوالی ملاقاتوں کے دوران انہیں پہنچنے والے نقصان کاتفصیل سے بتایاگیا جس پر سیکرٹری جنرل نے افسوس کااظہارکیا اور کہاکہ سیلاب نے پاکستان کوواقعی شدیدنقصان پہنچایاہے ، ہزاروں لوگ بے گھر ہوئے ہیں اور اس آسمانی آفت سے نمٹنے کے لئے اورمتاثرین کی بحالی کے لئے تیس ارب ڈالرکی فوری ضرورت ہے اور اس امداد کومہیاکرنے کے لئے اقوام متحدہ کے رکن ممالک کواپناکردارفوری طورپراداکرناچاہیے تاکہ پاکستان میں انسانی جانوں کوبھوک اوربعدازسیلاب پھیلنے والی بیماریوں سے بچایاجاسکے۔وزیراعظم شہبازشریف نے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سیلاب کے باعث سینکڑوں افراد جاں بحق ہوئے جبکہ لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے،سیلاب سے فصلیں تباہ ہوگئیں،سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے سیلاب متاثرین کی بھر پور امداد اور ریلیف پہنچانے کی یقین دہانی کرائی ہے،سیکرٹری جنرل کی سیلاب سے حوالے سے گفتگو پر بہت متاثر ہوا،سیکرٹری جنرل کی سیلاب متاثرین سے اظہار یکجہتی ان کے انسان دوست ہونے کاغماز ہے،آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ملنے والی امداد کو شفاف انداز سے سیلاب متاثرین تک پہنچائیں گے،سیکرٹری جنرل کی آمد پر دل کی گہرائیوں سے مشکور ہوں۔اس موقع پر سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے کہا کہ پاکستان سے میری دیرینہ دوستی ہے،پاکستان طویل عرصے سے افغان مہاجرین کی میزبانی کررہا ہے،موسمیاتی تبدیلی سے جیسے پاکستان متاثر ہوا تاریخ میں ایساپہلے کبھی نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے آنے والی قدرتی آفت سے لاکھوں لوگ متاثر ہوئے،پاکستان کو اس صورتحال سے نکلنے کےلئے بڑی امداد کی ضرورت ہے،پاکستان کا موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات میں کوئی حصہ نہیں ہے۔ ان کاکہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں نے پاکستان کو زیادہ متاثر کیا ہے،آج پاکستان تو کل کوئی اور ملک بھی موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہوسکتا ہے۔ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کا مزیدکہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کو روکنے کےلئے ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کا مزیدکہنا تھا کہ پوری دنیا کو اس مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کرنی چاہیے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ پاکستان میں آنے والے بدترین سیلاب کے باعث شدید نقصان ہوا ہے، اس کی بحالی کے لیے 30 ارب ڈالرز چاہیے ہوں گے۔ کوپ 27 میں پاکستان میں سیلاب کا مسئلہ اٹھائیں گے۔صرف امدادی رقم ہی نہیں پاکستان کو قرضہ ادائیگی میں معاونت کی بھی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی کے فرنٹ لائن پر ہے۔ یہ یکجہتی نہیں بلکہ انصاف کا معاملہ ہے اور پاکستان ماحولیاتی تبدیلی میں بہت کم اضافہ کرتا ہے جبکہ ان ملکوں میں سے ہے جو سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ عالمی برادری اور خاص کر ایسے ممالک پر جو ماحولیاتی آلودگی کی وجہ ہیں وہ مشکل گھڑی میں پاکستان کی امداد کریں۔دنیا کوپیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ سیلاب سے متاثرہ تمام افراد کو امداد پہنچانے سے قاصر ہیں کیونکہ آفت سے کروڑوں افراد متاثر ہوئے ہیں۔ میرے ملک کا ایک تہائی حصہ سیلاب سے ڈوب گیا ہے، ہر سات میں سے ایک فرد متاثر ہوا ہے۔ لوگوں کو بھوک اور بیماریوں کا بھی سامنا ہے، یہ انصاف کی بات ہے جیسا کہ اقوام متحدہ کے سیکر ٹری جنرل بھی کہہ چکے ہیں ۔دوسری جانب امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ)کی ایڈمنسٹریٹر سمانتھا پاور نے جی ایچ کیو راولپنڈی میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے امور اور انسانی ہمدردی کے اقدامات میں تعاون/ شراکت داری پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات کے دوران سماتھا پاور نے سیلاب سے ہونے والی تباہی پر دکھ کا اظہار کیا اور متاثرین کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کی۔سمانتھا پاور نے عوام کو مکمل تعاون کی پیشکش کی اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بچا اور امدادی سرگرمیوں میں سول انتظامیہ اور پاک فوج کی کوششوں کو بھی سراہا۔اس موقع پر آرمی چیف نے یو ایس ایڈ کی ایڈمنسٹریٹر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ عالمی شراکت داروں کی مدد متاثرین کی بازیابی اور بحالی میں اہم ہو گی۔ادھرامریکا نے پاکستان میں آنے والے بدترین سیلاب کے دوران مزید دو کروڑ ڈالر امداد دینے کا اعلان کیا۔ سمانتھا پاور نے کہاکہ امریکا یو ایس ایڈ کے ذریعے پاکستان میں مون سون بارشوں کے نتیجے میں آنے والے شدید سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی مدد کے لیے دو کروڑ ڈالر (تقریبا ًپانچ ارب روپے)کی اضافی امداد فراہم کر رہا ہے۔سیلابوں کے اثرات پورے پاکستان میں بڑے پیمانے پر محسوس کیے گئے ہیں۔ 12 اگست کے بعد سے امریکہ ا نے پاکستان کے لوگوں کی مدد کے لیے پانچ کروڑ ڈالر سے زیادہ کی آفات سے متعلق امداد فراہم کی ہے۔ ان اضافی فنڈز کے ساتھ، یو ایس ایڈ کے شراکت دار ہنگامی امدادی سامان، نقد امداد ،پناہ گاہوں، ذریعہ معاش، لاجسٹکس اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رسپانس کوآرڈینیشن سسٹم کی فراہمی جاری رکھیں گے۔ یو ایس ایڈ پانی، صفائی ستھرائی اور حفظان صحت کی امداد کو پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے متوقع پھیلا کو کم کرنے کے لیے احتیاطی اقدام کے طور پر بھی ترجیح دے گا۔سیکرٹری جنرل کادورہ پاکستان نہ صرف حوصلہ افزا ہے بلکہ امیدافزا بھی ہے کہ اس سے پوری پاکستانی قوم کو یہ حوصلہ ہوا کہ ہم دنیا میں تنہانہیں بلکہ عالمی برادری ہمارے دکھ سکھ میں نہ صرف برابر کی شریک ہے بلکہ وہ اس نقصان کوپوراکرنے کے لئے شانہ بشانہ ہمارے ساتھ کھڑی ہے،آسمانی آفات پرکسی کاکوئی کنٹرول نہیں اوردکھ کی اس گھڑی میں اقوام متحدہ کی صف اول کی قیادت کاپاکستان کادورہ خوش آئند ہے۔
مہنگائی کی شرح میں خوفناک اضافہ،ادارہ شماریات کی رپورٹ
ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی ایک حقیقت ہے اور اس حقیقت کااعتراف ریاست کے ایک سرکاری ادارے نے اپنی رپورٹ میں بھی کیاہے اوراس رپورٹ میں بتادیاہے کہ ملک میں ایک عام آدمی کے استعمال میں آنے والی قیمتوں میں بے حداضافہ ہوچکاہے اوراس اضافے کو کنٹرول کرنے کے لئے حکومت کو بنیادی اقدامات کرناچاہئیں اس ادارے کی رپورٹ کے مطابق ملک میں مہنگائی کی مجموعی شرح بیالیس فیصدتک پہنچ چکی ہے یہ اعدادوشمار نہایت خوفناک ہیں کیونکہ روزمرہ اشیاءکی قیمتوں میں اضافے کی بدولت ایک عام آدمی سے جینے کاحق چھیننے کے مترادف ہے اورجب ایک عام آدمی سے آپ جینے کاحق چھین لیں تو پھرحکمرانوں کوحکومت کرنے کاحق نہیں رہتا۔گزشتہ روز وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کی مجموعی شرح 42.70 فیصد ریکارڈ کی گئی، ایک ہفتے میں 26 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، حالیہ ہفتے میں ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 297 روپے سے زائد مہنگا ہوا، ساڑھے 11کلو گھریلو سلنڈر کی قیمت 3085 روپے تک پہنچ گئی۔ آٹے کا 20 کلو تھیلا 51 روپے 75پیسے مہنگا ہوا، انڈے فی درجن 8روپے 98پیسے مہنگے ہوئے، قیمت 235 روپے سے زائد ہوگئی، مٹن فی کلو 8 روپے تک، زندہ مرغی فی کلو 4 روپے 76پیسے مہنگے ہوئے، تازہ دودھ، دال ماش، دال مونگ، آلو مہنگی ہونے والی اشیا میں شامل ہیں۔رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے میں ماچس، بیف، گڑ، لہسن، ٹائلٹ سوپ بھی مہنگے ہوئے، 9 اشیا کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے، پیاز کی فی کلو قیمت میں 73 روپے تک، ٹماٹر کی فی کلو قیمت میں 15 روپے، چینی کی فی کلو قیمت میں 10 پیسے کی کمی ہوئی، ایک ہفتے میں 16 اشیا کی قیمتوں میں استحکام ہوا۔ان سطورکے ذریعے ہم حکمرانوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس بڑھتی ہوئی مہنگائی کے آگے بندباندھے اوراسے کنٹرول کرے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri