کالم

الزامات حقیقت یاافسانہ

جمہوری سےاست مےں مروجہ آئےنی راستوں سے حکومتوں کی تبدےلی خلاف معمول بات نہےں کہ محروم اقتدار لوگ مرنے مارنے پر اتر آئےں پارلےمانی نظام حکومت رکھنے والے ملکوں مےں وقت کے وزےر اعظم کے خلاف تحرےک عدم اعتماد پےش کرنا اےک معمول تھی۔ تحریک انصاف اپوزےشن کو منفی سےاست کرنے ، انتشار پھےلانے اور سازش کا آلہ کار بننے کا الزام دےنے کے بجائے حکومت باوقار طرےقے سے اپوزےشن کا ےہ حق تسلےم کرتے ہوئے اسے معمول کی جمہوری کارروائی قرار دےتے اور تحرےک کا مقابلہ کرنے کےلئے اپنی صفوں مےں اتحاد پےدا کرتے لےکن عمران خان نے اپنے خلاف عدم اعتماد کی تحرےک کو جو رنگ دےا وہ ہر گز جمہوری روےوں کا غماز نہےں تھا ۔عمران خان نے اقتدار سے علےحدگی کو امرےکی سازش قرار دےا تھا ۔ وطن عزےز کے اداروں نے کئی بار کہا کہ انٹےلی جنس اداروں نے اس ضمن مےں مکمل تفتےش اور تحقےق کی ہے لےکن سازش کا کوئی ثبوت نہےں ملا ۔اس تحرےر کے متعلق امرےکہ سے تعلق رکھنے والے غےر متنازعہ اور امرےکہ کی اسٹےبلشمنٹ کے دشمن ،امرےکی استعمار کے سخت کلچر ناقد مشہور دانشور نوم چومسکی نے بھی اس سازشی نظرےہ کی تردےد کرتے ہوئے کہا کہ سازش کا کوئی ثبوت نہےں ہے ۔عمران خان اپنے خلاف ہونےوالی سازش کے متعلق بےان بھی بدلتے ہےں ۔اب ان کا کہنا ہے کہ مجھے جولائی سے سازش کا علم تھا ۔اگر اےسا ہی تھا تو وہ خاموش کےوں رہے ؟ ۔ سازشی راز بذرےعہ خط فاش ہونے پر راقم کو اےک لطےفہ ےاد آ گےا کہ اےک بار ماسکو کی اےک گلی مےں دو دوست گفتگو کرتے جا رہے تھے ۔ دوران گفتگو ملکی قےادت زےر بحث آ گئی تو ان مےں سے اےک نے غصے مےں کہہ دےاخروشےف پاگل ہے ”کے جی بی“ کا اےجنٹ پےچھے آ رہا تھا اس نے ےہ بات سن لی اور اس شخص کے بارے مےں رپورٹ حکومت کو بھجوا دی ۔مختصر ےہ کہ اس شخص پر ملک کی اعلیٰ ترےن قےادت کو گالی دےنے کے الزام مےں مقدمہ چلا ۔بالآخر جج نے مقدمے کا فےصلہ سناتے ہوئے ےہ کہا کہ اس شخص پر الزام ثابت ہو گےا ہے اس لئے اسے بےس سال سزائے بامشقت دی جاتی ہے ۔دس سال کی سزا اس لئے کہ اس نے ملک کے اعلیٰ ترےن لےڈر کا گالی دی ہے اور دس سال اس لئے کہ اس نے اےک قومی راز فاش کر دےا ہے ۔ معزز قارئےن امرےکہ کی پاکستان مےں مداخلت کی تارےخ پوشےدہ نہےں ۔کہا جاتا ہے کہ ےہاں تو وزےر اعظم اور آرمی چےف بھی امرےکہ کی آشےر باد سے بنتے ہےں ۔ذوالفقار علی بھٹو شہےد نے تو پاکستان کو آئےن اور اےٹمی پروگرام دےا ،اسلامی ممالک کو ےکجا کرنے اور تےل کا ہتھےار استعمال کرنے کی حکمت عملی بنائی ،امرےکی وزےر خارجہ نے اےٹمی پروگرام ختم کرنے کی وارننگ دےتے ہوئے بھٹو کو عبرت ناک مثال بنانے کی دھمکی دی تھی لےکن ےہ بات سمجھ سے بالا تر ہے کہ عمران خان صاحب نے پونے چار سال مےں وہ کون سا کارنامہ سر انجام دےا ہے جس کی بنا پر امرےکہ انہےں ہٹاناچاہتا تھابلکہ وہ تو روٹےن کی حکومت چلانے مےں بھی ناکام رہے ۔ان کی خارجہ پالےسی نے تو چےن سے لےکر سعودی عرب تک کو ناراض کر دےا تو امرےکہ اسے کےوں ہٹائے گا ۔ امرےکہ تو اپنی نئی پالےسی کے تحت دنےا بھر مےں اپنے اڈوں کو ختم کر رہا ہے اور انہےں محدود کرنے مےں مصروف ہے ۔وہ اپنی عسکری موجودگی کی بساط لپےٹ رہا ہے ۔اس نے افغانستان سے اپنی فوج کو نکال لےا اور اس کی ےہاں دلچسپی انتہائی محدود ہو چکی ہے ۔اےسے مےں وہ افغانستان کے خلاف اڈوں کی پاکستان سے خواہش کےوں کرے گا ؟امرےکی کہتے ہےں کہ There is no free lunch in U S Aامرےکی عالمی سطح پر قرضوں ،امدادوں اور دوستی کو اسی محاورے کی روشنی مےں لےتے ہےں ۔پاکستان نے جب بھی امرکہ کی ترجےحات کا کھل کر ساتھ دےا ہمارے ہاں ڈالروں کی رےل پےل ہو گئی ۔جنرل ضےاءکا افغان جہاد اور جنرل مشرف کے وار آن ٹےرر، ادوار ہمارے سامنے ہےں ۔اگر امرےکی سازش سے ہی عمران خان کو حکومت سے نکالا گےا ہے تو پھر شہباز شرےف کی قےادت مےں جو حکومت قائم ہوئی ہے امرےکہ اسے گرم جوش تعاون کےوں پےش نہےں کر رہا ؟خان صاحب نے تو اپنی ساری سےاسی جدوجہد مےں کبھی بھی امرےکہ کے خلاف بےانات نہےں دےے ۔وہ تو مغربی دنےا سے بہت متاثر تھے اور ہمےشہ مغربی جمہورےت اور عدالتوں کی مثالےں دےا کرتے تھے اور اقتدار ملنے کے بعد بھی ساڑھے تےن برس تک انہوں نے اےک بار بھی امرےکہ کی غلامی سے نجات کی بات نہےں کی ۔انہوں نے تو حکومتی اےوانوں مےں ذمہ دار عہدوں پر امرےکہ اور برطانےہ کی وفاداری کے حلف اٹھانے والے بٹھائے ۔ےہ بھی مشاہدہ رہا کہ امرےکہ کے کسی حلقے کی طرف سے کہےں اظہار خےال ہوتا ہے تو اسے اپنی سمجھ بوجھ کے ساتھ پاکستان کے حوالے کر دےا جاتا ہے اور اےک اےسا معاملہ جس کا کوئی سر پےر نہےں ہوتا اس پر اےک بحث شروع ہو جاتی ہے ،اسے اتنا اچھالا جاتا ہے تا کہ وہ اہمےت اختےار کر جائے جبکہ اےسے معاملات جن کا تعلق دو ملکوں سے ہو اپنے سےاسی مفاد مےں استعمال نہےں کرنا چاہےے ۔آئےن کے آرٹےکل 19کے تحت بھی اس بات کی ممانعت کی گئی ہے کہ تقرےر و تحرےر کے ذرےعہ دوست ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کو داﺅ پر نہ لگاےا جائے ۔جب امرےکہ کے سرکاری ترجمان اس سے لاتعلقی کر چکے اور امرےکہ کی طرف سے باضابطہ تردےد بھی کر دی گئی تو سازش کا بےانےہ سب بے معنی ہو کر رہ جاتا ہے ۔ عرب دنےا کے معروف رہنما جمال عبدالناصر نے اسرائےل کے ہاتھوں عرب ممالک کو تباہی سے دوچار کرا دےا تھا ۔وہ اپنے دور مےں امرےکہ اور مغرب کے بڑے مخالف تصور ہوتے تھے ۔افرےقہ اور عرب ملکوں مےں انہےں استعمار کے عظےم مخالف کی حےثےت سے پہچانا جاتا تھا ۔ان کی موت کے تےن عشروں بعد ان کی دستاوےزات سے افشا ہوا کہ ان کی سامراج دشمن اور امرےکہ مخالف تقارےر امرےکی سی آئی اے کی وساطت سے تحرےر کرائی جاتی تھےں ۔وہ بظاہر کالعدم سووےت ےونےن کا حلےف تھا تا ہم امرےکی مفادات کےلئے کام کرتا تھا ۔ معزز قارئےن جو افراد ےا قومےں حالات و واقعات پر گہری نظر نہےں رکھتےں ،اپنی صفوں مےں اتحاد کی بجائے دہشت و وحشت کا مسکن بناتی ہےں تو نتےجہ ہمےشہ ذلالت و ندامت اور پشےمانی ہی ٹھہرتا ہے۔امرےکہ کو گالی دے کر اپنی حرےت پسندی پر خوش ہونے کا سامان کرنا ، امرےکہ کو فتح کرنے کی باتےں کرتے ہوئے دوسروں کو اکساتے رہنا کہ وہ امرےکہ کے مقابلے مےں کارزار مےں نکل آئےں صرف جذباتی باتےں اور حقےقت سے چشم پوشی ہے ۔ےہ بھی ہمارا عجب انداز ہے کہ اےک طرف امرےکہ اور مغرب کو گالی دےنا ہمارا وطےرہ ہے اور دوسری طرف شدےد خواہش رکھتے ہےں کہ کسی طرح ہمےں امرےکہ اور مغرب مےں حق شہرےت مل جائے ۔ہر خاندان ےہ چاہتا ہے کہ وہ ےا اس کے گھر کا کوئی فرد کسی نہ کسی طرح امرےکہ ےا مغرب پہنچ جائے ۔اےک مذہبی لےڈر کو جب ےہ کہا گےا کہ آپ امرےکہ اور مغرب کو گالےاں دےتے ہےں لےکن آپ کے بچے امرےکہ اور مغرب مےں تعلےم حاصل کرتے ہےں ،انہوں نے کہا کہ ہمارے بچے جہاں بھی رہےں دےن کے پابند ہےں جبکہ دوسرے سےاستدانوں کے بچے اپنی شامےں نائٹ کلبوں مےں گزارتے ہےں ۔آج وسائل پر تصرف کے باوجود ہم معاشی ،تعلےمی ، سائنسی اور عسکری لحاظ سے کمزور ہےں ۔ان کمزورےوں کی طرف توجہ دےنا تقاضائے وقت ہے ۔ صبح شام امرےکہ پر تنقےد کے راگ الاپتے رہنااپنی کمزورےوں کو چھپانے اور اپنی ناکامےوں پر پردہ ڈالنے کا ہم نے اےک آسان راستہ ڈھونڈا ہوا ہے ۔مسلسل شکست کو خوابوں ، خواہشوں اور بددعاﺅں سے فتح مےں بدلنا ممکن نہےں۔بددعاﺅں سے حرےف نہےں مرتے ۔ کمزور کے ہاں سوائے کمزوری کے کوئی چےز آہنی نہےں ہوتی ۔کمزور کا غصہ ہمےشہ ندامت اور اس کی غےرت خجالت پر ختم ہوتا ہے مستقبل کے معاملات اے سی ،پجارو اور محلات کے متقاضی نہےں بلکہ سائنسی مےدانوں مےں ترقی کی ڈےمانڈ کرتے ہےں ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri