کالم

امانتیں اوراسلامی احکام

قرآن مجید میں امانت اور خیانت کے بارے میں نہایت واضح اور سخت احکامات دیے گئے ہیں،دین اسلام میں امانت کو ایمان کا حصہ قرار دیا گیا ہے جبکہ خیانت کو سخت ناپسندیدہ اور گناہ کبیرہ میں شمار کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے کہ عام لوگوں کودین اسلام کے احکامات پرعملدرآمدکاحکم دیاجاتاخودنبی کریم ﷺکی حیات مبارکہ کاعملی نمونہ پیش کرکے اللہ تعالیٰ نے دین اسلام کو انسانی زندگی میں عملی طورپرنافذکرنے کی عظیم مثال قائم فرمائی ، لوگوں کیلئے دین اسلام کامل اورآسان کردیا ، آپﷺ کی حیات طیبہ پر نظر ڈالی جائے توآپﷺ کی سیرت مبارکہ ہمارے لئے بہترین نمونہ عمل ہے۔امانت کا مفہوم اس قدر اہمیت کاحامل ہے کہ آپ سرکارﷺ کے جانی دشمن بھی اپنی امانتیں کسی رشتہ داریاہم مذہب کی بجائے آپﷺ کے پاس رکھنامحفوظ سمجھتے تھے،آپﷺ کی امانت داری کا یہ عالم تھا کہ مدینہ منورہ ہجرت فرماتے وقت بھی ایسے لو گوں کی امانتوں کی ادائیگی کا اہتمام فرمایا جو آپﷺ کے قتل کے درپے تھے ،اُن کی بے شمار امانتیں رسول اللہ ﷺکے پاس جمع تھیں،لوگ شدید دشمنی رکھنے کے باوجودشہر بھر میں رسول اللہﷺکو بہترین امانت دار اور دیانت دار سمجھتے تھے۔نبی کریمﷺ کا گھر دشمنوں کی امانتوں سے بھرا ہواتھا،بوقت ہجرت رسول اللہﷺ کو سب سے زیادہ فکر اس بات کی تھی کہ لوگوںکی امانتوں کو اُن کے سپرد کیسے کیاجائے اور ہجرت کا راز بھی نہ کھلے،اس موقع پرآپﷺ نے حضرت اعلی ؓ سے فرمایا : ، اے علیؓ آپ میرے بستر پر میری چادر اُوڑھ کر سو رہیں آپ کا کو ئی بال بھی بیکا نہ کر سکے گاچنانچہ حضرت علی ؓ تمام امانتیں واپس لو ٹا کر مدینہ منورہ تشریف لے گئے۔امانت کے وسیع مفہوم کوقرآن مجیدکے احکامات کی روشنی میں سمجھناہرمسلمان پرفرض ہے،امانت کے لغوی معنی کسی چیز کو حفاظت کیلئے رکھوانا یا کسی پر بھروسہ کرکے کوئی چیزیااہم راز سپرد کرنا۔ اصطلاح میں، امانت ہر اس ذمہ داری، حق، یا چیز کو کہتے ہیں جو کسی کے سپرد کی جائے اور اس کا درست طریقے سے حق ادا کیا جائے ۔ قرآن مجید میں امانت کی ادائیگی کو ایمان کی علامت اور ایک بڑی خوبی قرار دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ارشادفرمایا:سورة النساء(4:58) بیشک اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں ان کے اہل کے سپرد کرو اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف کے ساتھ فیصلہ کرو۔قرآن مجید کی اس آیت سے ہمیں یہ درس ملتاہے کہ امانت صرف مادی چیزوں تک محدود نہیں بلکہ ہر طرح کی ذمہ داری اور حقوق امانتوں میںشامل ہیں۔سورة الاحزاب (33:72) بیشک ہم نے امانت کو آسمانوں، زمین اور پہاڑوں پر پیش کیا، پر انہوں نے اسے اٹھانے سے انکار کیا اور اس سے ڈر گئے، اور انسان نے اسے اٹھا لیا، بیشک وہ ظالم اور نادان ہے۔یہ آیت انسان کی عظیم ذمہ داری کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ اللہ رب العزت نے امانت کو قبول کرنے کی صلاحیت دی ہے جس کا حق ادا کرنا ضروری ہے۔سورة الم¶منون (23:8)اور وہ جو اپنی امانتوں اور عہد کی رعایت کرتے ہیں۔یہاں امانت داری کو کامیاب مومن کی خصوصیات میں شامل کیا گیا ہے۔اسلام میں خیانت ایک گناہ کبیرہ ہے اور قرآن میں اس سے بچنے کا سختی سے حکم فرمایا گیا ہے۔سورة الانفال (8:27)اے ایمان والو! اللہ اور رسول کے ساتھ خیانت نہ کرو اور نہ اپنی امانتوں میں خیانت کرو جبکہ تم جانتے ہو۔یہ آیت واضح کرتی ہے کہ خیانت نہ صرف لوگوں کے ساتھ کی جانےوالی بددیانتی ہے بلکہ اللہ اور رسول اللہﷺ کے احکامات کی خلاف ورزی بھی خیانت میں شمار ہوتی ہے ۔ سورہ النساء(4:107)اور جو لوگ خیانت کرتے ہیں، اللہ انہیں پسند نہیں کرتا۔یہ آیت اس بات کو واضح کرتی ہے کہ خیانت اللہ کی ناراضگی کا باعث بنتی ہے۔سورة البقرہ (2:188) اور آپس میں ایک دوسرے کے مال ناحق نہ کھا¶ اور نہ ہی ان کو (رشوت کے طور پر) حکام تک پہنچا¶ تاکہ لوگوں کے مال کا کچھ حصہ گناہ کے ساتھ کھا جا¶ حالانکہ تم جانتے ہو۔یہ آیت مالی بددیانتی اور خیانت کی سختی سے ممانعت کرتی ہے، خاص طور پر حکومتی یا قانونی معاملات میں خیانت کی مذمت کی گئی ہے ۔ بیشک عمل مشکل ہے پر امانت داری انسان کیلئے دنیاوآخرت میں بے حد فائدہ مندہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے