امریکہ اس وقت ایک نئی سیاسی ہلچل سے گزر رہا ہے۔ اکتوبر 2025میں ملک کے مختلف شہروں میں لاکھوں افراد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کیخلاف سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ ان مظاہروں کا مرکزی نعرہ No Kings یعنی کوئی بادشاہ نہیں ہے، یہ نعرہ اس عوامی سوچ کی علامت بن چکا ہے کہ امریکی صدر کو بادشاہ جیسے غیر محدود اختیارات حاصل نہیں ہونے چاہئیںاور ٹرمپ کا رویہ اور اقدامات غیر آئینی ہیں ۔مظاہرین کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنے موجودہ دورِ حکومت میں اختیارات کا حد سے زیادہ استعمال کیا، عدلیہ اور آزاد اداروں پر دباؤ ڈالا، اور ایسی پالیسیاں اختیار کیں جن سے جمہوری توازن متاثر ہو رہا ہے ۔یہ کہ ٹرمپ کے اقدامات امریکی آئینی ڈھانچے کیلئے خطرہ بن سکتے ہیں، کیونکہ وہ اقتدار کو مرکزیت دینے اور اختلافِ رائے کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں، ماحولیاتی معاہدوں سے علیحدگی، مزدوروں کے حقوق سے متعلق رویے اور اقلیتوں کے خلاف سخت بیانات نے عوامی بے چینی میں اضافہ کیا ہے۔ نسلی امتیاز کے بڑھتے واقعات اور امیگریشن قوانین میں سختی نے معاشرتی تقسیم کو گہرا کر دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ احتجاج میں مختلف طبقات کے لوگ طلبہ، اساتذہ، مزدور، ماحولیاتی کارکن، اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بڑھ چڑھ کر شریک ہیں ۔ امریکی صحافی اور دانشور حلقے بھی اس تحریک میں شامل ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت نے آزادی اظہار، میڈیا کی خود مختاری اور عدالتی آزادی پر دباؤ بڑھا دیا ہے۔ مظاہرین کا موقف ہے کہ جمہوریت کی اصل روح اس وقت برقرار رہ سکتی ہے جب اقتدار میں رہنے والے افراد قانون اور آئین کی حدود میں رہیں۔ امریکہ بھر میں مظاہرے زیادہ تر پرامن ہیں، لیکن بعض شہروں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کی خبریں بھی سامنے آئی ہیں۔ نیویارک، واشنگٹن، شکاگو، بوسٹن اور کیلیفورنیا جیسے شہروں میں لاکھوں افراد نے شرکت کی اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا: Democracy is not for sale، No Kings, only citizens Power belongs to the people
صدر ٹرمپ نے ان مظاہروں کو قوم دشمن عناصر کی مہم قرار دیا ہے اور سماجی میڈیا پر مظاہرین کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے ان کے حامیوں نے احتجاج کو غیر ملکی اثرات کے تحت منظم سازش قرار دیا، لیکن ماہرین کے مطابق عوامی ردعمل کی شدت اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ تحریک خود امریکی معاشرے کے اندر سے ابھری ہے۔سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے عوامی غصے کو نظر انداز کیا تو یہ مظاہرے ایک منظم سیاسی تحریک میں تبدیل ہو سکتے ہیں جو آنے والے انتخابات میں امریکی سیاست کا رخ بدل دیگی۔ اس وقت ملک میں وہی سوال گونج رہا ہے جو امریکہ کے بانیوں نے کبھی اٹھایا تھا کیا جمہوریت چند افراد کیلئے ہے یا سب کیلئے؟یہ احتجاج جمہوریت، اداروں کی خودمختاری اور شہری آزادیوں کے تحفظ کیلئے ہیں۔ No Kings کا پیغام واضح ہے امریکہ میں اقتدار عوام کا ہے، اور کوئی بھی رہنما، خواہ وہ کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو، آئین سے بالاتر نہیں۔ یہ مظاہرے دراصل امریکی عوام کا عزم ظاہر کرتے ہیں کہ وہ اپنی جمہوریت کو کسی ایک فرد یا سوچ کے تابع نہیں ہونے دینگے۔ یہی وہ جذبہ ہے جس نے صدیوں سے امریکی نظام کو زندہ رکھا ہے اور آج پھر وہی جذبہ ملک کے ہر کونے میں گونج رہا ہے۔
کالم
امریکہ میںڈونلڈ ٹرمپ کیخلاف مظاہروں کی وجوہات
- by web desk
- اکتوبر 22, 2025
- 0 Comments
- Less than a minute
- 38 Views
- 4 دن ago

