کالم

امن کےلئے کردار ادا کرےں

دنےا تےزی سے اےک بڑی جنگ کی طرف بڑھتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ہمیں ےاد رکھنا چاہےے کہ جنگ عظےم اول، دوئم میں لاکھوں افراد کی زندگےاںچلی گئی تھےں۔جنگ عظےم اول میں اےک کروڑ 80 لاکھ افراد لقمہ اجل بنے۔ اےک کروڑ 10 لاکھ فوجی جبکہ 60لاکھ عام شہری جنگ کے نذر ہوگئے تھے۔ اسی دوران جنگ کی وجہ سے بےس لاکھ افراد بےمارےوں سے مرگئے اورساٹھ لاکھ افرادلاپتہ ہوگئے۔دو کروڑ 30لاکھ افراد مضروب ہوئے جبکہ جنگ عظےم دوئم میں اندازاً آٹھ کروڑ افراد مر گئے تھے جس میں دو کروڑ 50لاکھ فوجی شامل تھے ، پچاس لاکھ فوجی قےدی مرگئے تھے۔ اڑھائی کروڑ افراد مضروب ہوئے۔دو کروڑ 80 لاکھ افراد جنگ کی وجہ سے بےماروں سے مرگئے تھے۔ان دو جنگوں سے کروڑوں افراد مرگئے تھے۔ان دونوں جنگوں میں اہم کردار مغربی ممالک کے چند افراد کا تھا ۔ فلسطےن ، کشمےر ، عراق، افغانستان اورشام وغےرہ جنگوں میں کس کا ہاتھ ہے ؟کون اپنے ہتھےاروں کو بےچ رہا ہے اور کون ےہ مسائل حل کرنے نہیں دے رہا ؟القاعدہ اور داعش وغےرہ کوپس پردہ بنانے والے کون ہیں؟ان کو ڈالر اور اسلحہ کون سپلائی کررہا ہے؟ ےہ سب کو معلوم ہے لیکن سب نے چپ کا روزہ رکھا ہوا ہے۔معصوم انسانوں کا قتل عام کررہے ہیں۔کتنی افسوسناک بات ہے کہ انسان کو انسان سے سب سے زےادہ خطرہ ہے۔اےسا جانور بھی نہیں کرتے ہیں۔جنگل کا بھی اےسا دستور نہیں ہے۔ان سے تو جنگل کا دستور بھی بہتر ہے۔
” سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے
سنا ہے شےر کا جب پےٹ بھر جائے
تو حملہ نہیں کرتا
سنا ہے جب کسی ندی کے پانی میں
بےے کے گھونسلے کا گندمی ساےہ لرزتا ہے
تو ندی کی روپہلی مچھلیاں اس کو
پڑوسی مان لےتی ہیں
ہوا کے تےز جھونکے جب درختوںکو ہلاتے ہیں
تو مےنا اپنے گھر کو بھول کر
کوئے کے انڈوں کو پروں میں تھام لیتی ہے
سنا ہے گھونسلے سے جب کوئی بچہ گرے تو
سارا جنگل جاگ جاتا ہے
سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے
خداوند جلیل و معتبر، دانا و بےنا، منصف و اکبر
ہمارے شہر میں اب
جنگلوں کا ہی کوئی دستور نافذ کر”
صرف چند فیصد افراد نے دنےا میں جنگلوں کا قانون بھی عملاًنفاذ نہیںہونے دےا ہے۔کتنی شرم ناک بات ہے کہ اپنی اسلحہ کی فےکٹرےوں کو چلانے کےلئے لوگوں کا قتل عام کررہے ہیں ۔اپنے بزنس کےلئے کھبی کمےونزم سے خطرہ، کھبی اسلام سے خطرہ، کھبی چےن سے خطرہ، کھبی شمالی کورےا سے خطرہ، کھبی اےران سے خطرہ اور کھبی پاکستان سے خطرہ ۔پروپیگنڈے کرتے ہیں ۔ اپنے مفادات کو حاصل کرتے ہیں اور انسانےت کو تباہ کررہے ہیں۔اجل سر پر سوار ہے لیکن دنےا کو بتاتے ہیں کہ ہم سلیقہ منداور مہذب لوگ ہیں۔لوگوں کو جمہورےت کا درس دےتے ہیںلیکن سب سے زےادہ غےر جمہوری حکومتوں کی ےہی سپورٹ کرتے ہیں۔اب خاموشی توڑنی چاہیے ، امرےکہ اورمغربی اسلحہ ساز فےکٹرےاں بند کرنے کےلئے اپنا رول ادا کرنا ہوگا۔جس دن ےہ اسلحہ ساز فےکٹرےاں بند ہوجائےں گی ،اس دن دنےا کے 90 فیصد مسائل حل ہوجائےں گے اور دنےا میں امن قائم ہوجائے گا۔مشرق سے مغرب اور شمال سے جنوب تک حالات سازگار ہوجائےں گے ۔مسلمان ، عےسائی ، ےہودی،ہندو اور دےگر مذاہب کے پےروکار شانتی سے رہنا شروع کرےں گے۔کسی کو کسی سے کوئی خطرہ نہیں رہے گا۔ مسئلہ فلسطین بھی حل ہوجائے گا، یہودی فلسطین کو چھوڑ کرواپس اپنے اپنے ممالک چلے جائیں گے ،جہاں سے وہ آئے تھے۔ مسئلہ کشمےر بھی حل ہوجائے گا، افغانستان میں حالات بھی ٹھےک ہوجائےں گے۔ تمام دنےا میں امن قائم ہوجائے گا۔تےسری دنےا کے ممالک میں جمہورےت بھی قائم ہوجائے گی ۔ پھر کھبی کوئی ڈکٹےٹر نہیں آئے گا۔ 9/11 سمےت تما م نام نہاد دہشت گردی ختم ہوجائے گی۔ مغرب کے عام شہرےوں کو بھی پرےشان کیا ہوا ۔ان کی پرےشانی بھی ختم ہو جائے گی۔بڑی اور چھوٹی جنگوں کا خطرہ بھی ختم ہوجائے گا ۔ دنےا کے 90فیصد لوگ امن پسند ہیں ۔ دوسرے انسانوں کے ساتھ امن و امان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔کسی ملک ، قوم ، زبان ےا نسل سے نفرت ےا عداوت نہیں ہے۔ےہ صرف 10فیصد لوگوں نے دنےا کو ےرغمال بناےا ہوا ہے ۔ اگر ان لوگوں کو کنٹرول نہ کیا گےا تو اےک بڑی جنگ نہیں بلکہ کئی بڑی جنگےں ہونگی۔9/11 جےسے کئی ڈرامے پیش ہونگے۔ القاعدہ، طالبان، داعش سمےت طرح طرح کے عجےب و غرےب نام سامنے آئےں گے۔ لوگوں کو خوف و ہراس میں مبتلا کرےں گے۔جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ ثابت کرےں گے۔دنےا کو تباہی کے دہانے پر پہنچائےں گے۔لوگو ! امن کےلئے اپنا کردار ادا کرےں۔اسلحہ ساز فےکٹرےاں بند کرائےں اور دنےا میں امن پھیلائےں۔حضرت عیسیٰ ؑ نے محبت کے پےغام کو عام کیا اور حضرت محمد مصطفی ﷺ نے بھی محبت ، مساوات اور عاجزی و انکساری کے پےام کو عام کیا۔پیغمبر اسلام ﷺ نے اےک انسان کے قتل کو پوری انسانےت کا قتل قراردےا ہے۔انسانےت کی خدمت کےلئے قدم بڑھائےں۔ جنگ و جدل ختم کرائےں۔تمام انسانوں میں نفرت ختم کرائےں ۔ تمام انسانوں میں محبت ومساوات کےلئے آگے بڑھےں۔ آئےں مل کر غربت ، افلاس ، بے روزگاری، بےماری وغےرہ کےخلاف چھوٹی اور بڑی جنگ کرےں۔ دنےا سے غربت ،افلاس، بے روزگاری اور بےمارےاں ختم کرنے کےلئے کوشش کرےں ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے