اداریہ کالم

ایران اسرائیل نیاتنازعہ،عالمی برادری کرداراداکرے

اسرائیل ایک عالمی ناسور ہے جو دنیامیںقیام امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ،ایران کے انقلابی رہنما آیت اللہ خامنائی نے اسے شیطان قراردیا تھا اورکہا تھا کہ جب تک اسرائیل کا وجود قائم ہے مسلمان امن سے نہیںبیٹھ سکتے ،اسرائیلی افواج گزشتہ چار ماہ سے غزہ کے علاقے وحشت وبربریت کا رقص کھیلنے میں جاری ہے ،انسانیت کی تذلیل کی جارہی ہے مگر اس پر کسی عالمی حقوق کی تنظیم نے کوئی بیان جاری نہیں کیا مگر اب جبکہ اسرائیل کیخلاف اسلامی جمہوریہ ایران نے کارروائی کی ہے پوری دنیا چیخنے لگ گئی ہے اور تو اور چند اسلامی ممالک بھی اسے قیام امن کی راہ میںایک بڑی رکاوٹ سمجھ رہے ہیں، اخباری اطلاعات کے مطابق امریکی صدر نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو ایرانی حملے کا جواب نہ دینے کا مشورہ دیا ہے ، ایرانی میزائل حملے کے بعد امریکی صدر اور اسرائیلی وزیر اعظم کے درمیان آدھے گھنٹے تک ٹیلیفونک گفتگو ہوئی ، امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے کہا ہے کہ وہ ایران کے حملے کا جواب نہ دیں۔امریکی عہدیداروں میں ممکنہ اثرات کے بارے میں سوچے بغیر ایرانی حملے پر اسرائیلی ردعمل کے بارے میں تشویش پائی جاتی ہے۔ بائیڈن نے نجی گفتگو میں اپنی تشویش کا اظہار کیا کہ نیتن یاہو امریکہ کو ایک وسیع تر تنازعے میں گھسیٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسرائیل پر ایران کی جانب سے ڈرون حملوں پر ایران کے مختلف شہروں میں جشن منایا گیا۔دارالحکومت تہران میں شہری ایران کے پرچم لے کر سڑکوں پر نکل آئے، شہریوں نے اسرائیل کے خلاف اور فلسطینی عوام کے حق میں نعرے بھی لگائے۔ لبنانی دارالحکومت بیروت میں بھی اسرائیل پر حملے کی خوشی میں ریلی نکالی گئی۔ ایران کے اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملوں پر فلسطینیوں نے مسجد اقصی کے باہر جشن منایا۔ ایران کی جانب سے اسرائیل پر ردعمل کے طور پر کیے جانے والے حملے پر سعودی عرب نے خطے میں فوجی کشیدگی بڑھنے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے،سعودی عرب نے تمام فریقین کو ‘انتہائی حد تک تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اسرائیل پر ایرانی حملے کی مذمت کرتے ہوئے فریقین سے فوری جنگ بندی کی اپیل کی اور کہا کہ کسی بھی ایسی کارروائی سے گریز کیا جائے جس سے بڑے فوجی تصادم کا خدشہ ہو۔ اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ کی جانب سے جنگی کونسل کو ایرانی حملے پر اسرائیلی ردعمل کے حوالے سے فیصلے کرنے کی اجازت دینے کے اعلان کے بعد اس حوالے سے اسرائیلی قیادت میں اتفاق نہیں ہو سکا۔اسرائیلی سکیورٹی کابینہ نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو، وزیر دفاع یوآو گیلنٹ اور اسرائیلی دفاعی کابینہ کے رکن بینی گینٹز کو اسرائیل پر کیے گئے ایرانی حملے کے ردعمل کے بارے میں مناسب فیصلے کرنے کی اجازت دی ہے۔تاہم کچھ شخصیات کو بہ ظاہر یہ فیصلہ پسند نہیں آیا، کیونکہ اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بن گویر اور وزیر خزانہ بزلئیل سموٹریچ نے اس پر اعتراض کیا۔ ایران اسرائیل کشیدگی کے بعد کئی ممالک نے اپنی پروازوں کا رخ موڑ دیا۔کویت نے کشیدگی والے علاقوں سے تمام پروازوں کارخ موڑدیا جبکہ سوئس انٹرنیشنل ائیر لائنز نے بھی تل ابیب کے لیے اپنی سروس معطل کردی۔ امریکا کی یونائیٹڈ ائیرلائن نے نیو یارک سے تل ابیب کے لیے متعدد فلائٹس منسوخ کردیں۔اسرائیل پر ایران کے میزائل حملے کے بعد کراچی کیلئے ترکش ائیر کی پرواز درمیان راستے سے واپس چلی گئی جبکہ اسلام آباد اور لاہور کے لیے پروازوں نے طویل ترین روٹ اختیار کیا۔ ایران نے اسرائیل پر حملوں کے بعد اردن کیخلاف کارروائی کرنے کا بھی اشارہ دے دیا۔ ایران نے اردن کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی حمایت کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کریں گے کیونکہ ایران کے متعدد ڈرونز کو اردن کے طیاروں نے تباہ کیا تھا۔ایرانی پاسدران انقلاب نے امریکا کو بھی اسرائیل کی حمایت نہ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکا ایران کے مفادات کو نقصان نہ پہنچائے۔ایران کے حملے کے بعد اسرائیلی لڑاکا طیارے غزہ سے نکل گئے، غزہ جنگ کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ اسرائیلی لڑاکا طیارے غزہ میں موجود نہیں ہیں۔پاکستان نے مشرق وسطیٰ میں بنتی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے ،ترجمان دفتر خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان مشرق وسطیٰ میں بنتی ہوئی صورتحال کو گہری تشویش سے دیکھ رہا ہے، پاکستان کئی ماہ سے مہینوں سے غزہ میں جنگ بندی کے لئے بین الاقوامی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا ہے، 2 اپریل کو پاکستان نے شام میں ایرانی قونصل خانہ پر حملے کو ایک بڑی کشیدگی کا پیش خیمہ قرار دیا تھا، آج کی پیش رفت سفارت کاری کے ٹوٹنے کے نتائج کو ظاہر کرتی ہے۔
صدرمملکت کاگڑھی خدابخش میںتقریب سے خطاب
صدر مملکت جناب آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ ملک کو بیوروکریسی نے غربت کی عالم تک پہنچادیا ہے ، ان کایہ کہنا کسی حد تک درست بھی ہے کیونکہ عملاً کرتا دھرتا تو بیوروکریسی ہوا کرتی ہے اور وہ اپنی مرضی کی گرانٹ اپنے من پسندمنصوبوں پر خرچ کیاکرتی ہے ،پاکستان کی 75سالہ تاریخ کو دیکھا جائے تو جو مراعات سول بیوروکریسی نے حاصل کئے ہیں کسی اور ادارے کو یہ میسر نہیں ، پانی ،بجلی ،پیٹرول مفت ،رہائش مفت اس کے ساتھ ساتھ ٹی اے ڈی اے اور دیگر الاا¿نسز کی مد میں ہزاروں روپے ماہوار بیوروکریسی وصول کرتی ہے مگر اس کا فائدہ کیا ہوتا ہے اس بات کی سمجھ آج تک نہیں آسکی ، گڑھی خدابخش میں ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا کہ آج آپ کے ساتھ خوشی مناتے ہوئے مجھے خود بھی خوشی ہو رہی ہے، اس لیے کہ آج تاریخ میں بی بی بول رہی ہے کہ جو میں فرض چھوڑ کر گئی تھی وہ فرض میں نے ادا کردیا ہے۔جس دن بی بی مجھے پارٹی کا چیئرمین بنا کر گئی تھی تو کافی دوستوں کو یہ سمجھ نہیں تھی اور پتا نہیں تھا کہ شاید میں پارٹی کو سنبھال سکوں یا چلا سکوں لیکن بی بی کی حکمت دیکھیں انہیں پتا تھا اور اپنی جو سیاسی وراثت چھوڑ کر گئی، اس میں وہ کہتی ہے کہ اس نے 14 سال جیل کاٹی ہے اور اس کو پتا ہے کہ یہ ہمارا حق سنبھالے گا۔ اس پارٹی کےلئے صرف بی بی نے شہادت نہیں دی، صرف بھٹو نے شہادت نہیں قبول نہیں، بی بی نصرت بھٹو نے شہادت قبول نہیں کی بلکہ شاہنواز اور مرتضیٰ بھٹو اور ہزاروں شہیدوں نے کی، گڑھی خدا بخش میں ہی ہزاروں شہیدوں کی قبریں ہیں، جن کے نام بھی ہمیں نہیں پتا لیکن ہمیں یہ پتا ہے کہ وہ جیالے تھے، جیالے ہیں اور جیالے رہیں گے اور آج ان کی روح کو بھی پتا ہے کہ ان کا حق ملا اور ان کو ہم نے حق دلایا اور وہ عوام کی طاقت سے دلایا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی تجویز دے رہی ہے کہ تمام سیاستدان میز پر بیٹھ کر مفاہمت کا راستہ نکال کر ملکی ترقی میں کردار ادا کریں، دھرنا دھرنا یا گالی گلوچ کی سیاست سے جمہوریت کو نقصان پہنچے گا اور اس سے عوام براہ راست متاثر ہوں گے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ملک میں معاشی بحران ہے اور عوام پریشان ہیں جس پر سیاستدانوں اور حکومت کی ترجیح ہونی چاہیے کہ مہنگائی کے خلاف اپنا اپنا کردار ادا کریں، ہم وفاق کے ساتھ مل کر معاشی استحکام کےلئے کام کریں گے، ہم نے میثاق جمہوریت پر 90فیصد عمل کیا جس سے جمہوریت مستحکم ہوئی اور عوام کو تاریخی فائدہ ہوا۔
بیساکھی پیار ،محبت اورخوشیاں بانٹنے کا تہوار
بیساکھی پنجاب کا ایک تہوار ہے جو گندم کی کٹائی کے موقع پر منعقد ہوتا ہے ،یہ دراصل اعلان ہوتا ہے کہ گندم کی کٹائی کاموسم شروع ہوچکا ہے ، وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ دیسی مہینہ بیساکھ بہار کے موسم کی علامت اور بیساکھی پیار ،محبت اورخوشیاں بانٹنے کا تہوار ہے۔ہمیں فخر ہے کہ پاکستان مختلف عقائد اور ثقافتوں کا ایک خوبصورت امتزاج ہے،بیساکھی کے رنگ اس خوبصورتی میں مزید اضافہ کرتے ہیں۔ حکومت پاکستان اور تمام صوبائی حکومتیں اس امر کو یقینی بنا رہی ہیں کہ بیساکھی کی رسومات ادا کرنے کےلئے پاکستان میں موجود مذہبی مقامات کا دورہ کرنے والے دنیا بھر سے آئے سکھ یاتریوں کو تمام تر سہولیات فراہم جائیں۔بیساکھی کے موقع پر سب مل کر ایک پر امن دنیا کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri