اداریہ کالم

ایران کا اسرائیل پر حملہ،خطے میں نئی جنگ چھڑنے کاخدشہ

بین الاقوامی خبررساں ادارے کے مطابق ایران نے درجنوں ڈرونز اور بیلسٹک میزائلوں کے ذریعے اسرائیل پر حملہ کردیا۔دمشق میں ایرانی تنصیبات پر اسرائیلی حملے کے جواب میں ایران نے اسرائیل پر 300سے زائد ڈرونز اور بیلسٹک میزائل فائر کردیئے، ایرانی پاسدران انقلاب نے اسرائیل پر حملے کی باضابطہ تصدیق کی ہے۔دوسری جانب اسرائیلی فوج نے ایران سے براہ راست حملے کی تصدیق کردی، درجنوں ڈرونز اور بیلسٹک میزائل ایران سے روانہ ہوئے اور اسرائیل کے لیے اپنا راستہ بنایا ہے۔ایرانی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ تہران اسرائیل میں 50فیصد اہداف کو نشانہ بنانے میں کامیاب رہا، اسرائیلی فضائی اڈے کو خیبر میزائلوں سے ٹارگٹ کیا گیا۔ایران نے پڑوسی ممالک کو بھی خبردار کردیا ہے کہ اگر اسرائیل پر داغے گئے ڈرونز اور میزائلوں کو روکا گیا تو انہیں بھی نشانہ بنائیں گے۔ترجمان صیہونی فوج کے مطابق ایران نے اسرائیل کی سرزمین کی طرف بغیر پائلٹ کے طیارے روانہ کیے تاہم طیاروں کو اسرائیل تک پہنچنے میں کئی گھنٹے لگیں گے۔ کئی شہروں پر ایمرجنسی لگادی ہے تاہم ہم کوشش کریں گے کہ ڈرونز اور میزائلوں کو اسرائیل کی سرزمین تک پہنچنے سے روکا جائے۔اسرائیلی چینل نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے شام اور اردن پر کئی ایرانی ڈرونز کو نشانہ بنا کر تباہ کر دیا۔ امریکی صدر جو بائیڈن اپنی چھٹیاں منسوخ کرکے وائٹ ہاس پہنچ گئے، قومی سلامتی مشیروں کے اجلاس میں انہوں نے ایرانی حملے کا جائزہ لیا، انہیں ایرانی حملے کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی ۔ امریکی صدر نے کہا کہ اسرائیل میں ہمارے ہزاروں لوگ موجود ہیں، ہم اسرائیل کے دفاع کےلئے وقف، دفاعی مدد کریں گے۔ ایران کامیاب نہیں ہوگا۔دوسری جانب مسجد اقصیٰ کے باہر فلسطینیوں کے بڑی تعداد نے ایران کی جانب سے اسرائیل پر کیے گئے حملوں پر جشن منایا، بڑی تعداد میں لوگ لبیک یا اقصی کے نعرے لگارہے ہیں اور خوشی کا اظہار کررہے ہیں۔ گزشتہ برس اکتوبر سے جاری غزہ جنگ میں اب تک 33 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوئے جن میں خواتین اور بچوں کی تعداد زیادہ ہے۔ اس یکطرفہ جنگ میں ہلاک اسرائیلیوں کی تعداد 1500 سے زیادہ ہے ، علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ فلسطینی اس وقت اسرائیلی بربریت اور شدید مسائل کا شکار ہیں جس کےلئے رابطہ عالمی اسلامی کا ادارہ بڑے پیمانے پر کام کررہا ہے۔ پاکستان ہر سطح پر مسائل کا شکار مظلوم فلسطینیوں کی مدد کے لیے تیار ہے۔پاکستان نے ایران اسرائیل کشیدگی پر ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو مشرقِ وسطی کی صورتِ حال پر گہری تشویش ہے۔اس حوالے سے ترجمان دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان صورتِ حال کا تشویش کے ساتھ جائزہ لے رہا ہے ، پاکستان نے کئی مہینوں سے بین الاقوامی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ پاکستان نے کہا تھا خطے میں دشمنی کو روکا اور غزہ میں سیز فائر کیا جائے، تازہ واقعات سفارت کاری کی ناکامی کا اظہار ہیں۔یہ واقعات سنگین اثرات رکھتے ہیں، یہاں بھی اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل بین الاقوامی امن و سلامتی قائم رکھنے میں ناکام ہوئی۔ اب صورتِ حال مستحکم کرنے اور امن کی بحالی کی اشد ضرورت ہے، تمام فریقین تحمل سے کام لیں اور کشیدگی کم کرنے کی طرف بڑھیں۔ اسرائیل پر فوجی کارروائی دمشق میں ایرانی سفارتی احاطے پر اسرائیلی حملے کے جواب میں کی گئی۔ واضح رہے کہ اسرائیل نے یکم اپریل کو شام کے دارالحکومت دمشق میں ایران کے سفارتخانے پر میزائل حملہ کیا تھا جس میں 8افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔اسرائیلی حملے میں جاں بحق ہونے والوں میں ایرانی پاسداران انقلاب کی القدس بریگیڈز کے سینئر کمانڈر رضا زاہدی بھی شامل تھے ۔ سفارتخانے پر حملے کے بعد ایران نے اسرائیل کو جوابی کارروائی کی دھمکی دی تھی۔ادھرچین نے اسرائیل اور ایران کے تنازعے پر ردعمل دیتے ہوئے تحمل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ایک بیان میں چین نے کہا کہ اسے موجودہ کشیدگی پر گہری تشویش ہے۔ اس نے متعلقہ فریقوں سے کشیدگی میں مزید اضافے سے بچنے کے لیے پرسکون اور پرامن رہنے کا مطالبہ کیا ہے۔چین کے ایران کے ساتھ قریبی سفارتی اور اقتصادی تعلقات ہیں، جبکہ امریکہ نے گذشتہ ہفتے بیجنگ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ تہران پر زور دے کہ وہ اسرائیل پر جوابی حملہ نہ کرے۔ ایران کا حملہ عالمی امن اور سکیورٹی کےلئے ایک بڑا خطرہ ہے۔ ایران کی جانب سے اسرائیل پر کیے جانے والا حملہ اس سے کہیں زیادہ شدید تھا جس کی توقع کی جا رہی تھی۔لیکن یہ ناگزیر تھا کیونکہ ایران دمشق میں اپنے قونصل خانے پر ہونےوالے حملے کو اپنی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی کے طور پر دیکھ رہا تھااور شاید اسرائیل کا ارادہ بھی یہی تھا کہ وہ ایران کو خطے میں اسرائیلی اور امریکی مفادات پر اپنی علاقائی پراکسیوں (حزب اللہ اور حوثی)کے ذریعے نقصان پہنچانے کے بجائے کچھ آگے کا اقدام اٹھائے اور اب آگے کا لائحہ عمل اسرائیل کی صوابدید پر منحصر ہے کہ وہ ایران پر کس حد تک اور کتنی شدت سے جوابی وار کریگا وہ ایران جس کے پاس اسرائیل کی طرح جدید ترین فضائی دفاعی نظام نہیں ہے۔مزید کشیدگی خطے کو حقیقی معنوں میں خطرناک صورتحال اور نامعلوم حدود تک لے جائے گی۔
پاک سعودی تعلقات
پاکستان اورسعودی عرب کے درمیان شروع دن سے ہی اچھے تعلقات ہیںان تعلقات کی جڑیں دونوں ملکوں کے درمیان صدیوں پرانے مذہبی، ثقافتی اور تجارتی روابط پر مشتمل ہیں ۔ یہ رشتہ بھی مشترکہ اسلامی نظریات پر مبنی ہے۔ پاکستان واحد ریاست ہے جس کی بنیاد اسلامی تشخص پر رکھی گئی ہے جبکہ سعودی عرب پیغمبر اسلامﷺکی جائے پیدائش اور اسلام کے دو مقدس ترین مقامات کا گھر ہے۔ دونوں ممالک کے آئینی فریم ورک میں قرآن و سنت کا اہم کردار ہے ۔ گزشتہ روزسیرت نبوی پر آگاہی کیلئے تعمیر ہونےوالے سیرت میوزیم کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کےلئے سعودی عرب کی خصوصی توجہ قیمتی سرمایہ ہے، فیصل مسجد سے سیرت میوزیم تک سعودی عرب کی محبتوں کے نشانات دیکھے جا سکتے ہیں، سعودی ولی عہد نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کو کبھی تنہا نہیں چھوڑے گا، بہت جلد اعلیٰ سطح کا وفد پاکستان تشریف لا رہا ہے، سعودی ولی عہد نے کہا پاکستان ان کے دل کے قریب ہے، رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل کی گفتگو سے ہمیشہ پاکستان کیلئے محبت نظر آتی ہے۔ پاکستان کی ترقی کیلئے سعودی عرب مختلف شعبوں میں تعاون فراہم کر رہا ہے، سیرت میوزیم اسلاموفوبیا کے ناپاک پروپیگنڈے کے خاتمے میں اہم کردار ادا کریگا۔ گزشہ دہائی میں وسائل پر قبضے کی جنگ کی وجہ سے نظریاتی تصادم پیدا کیا گیا، اسلام اور مسلمانوں سے متعلق منفی اور گمراہ کن پروپیگنڈا کیا جاتا رہا ہے۔
بونیرمیں سیکیورٹی فورسز کاکامیاب آپریشن
بونیر میں دہشتگردوں کی موجودگی کی مصدقہ اطلاع پرآپریشن کیا گیا۔ آپریشن کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔ دہشتگردوں سے مقابلے میں 2بہادر جوان بھی شہید ہو گئے ، دہشتگرد سلیم عرف ربانی سکیورٹی فورسز کے خلاف دہشتگردی کی متعدد کارروائیوں میں ملوث تھا، ہلاک دہشتگرد سلیم انتہائی مطلوب تھا اور حکومت نے اس کے سر کی قیمت 50لاکھ روپے مقررکررکھی تھی۔وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے بونیر میں دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشن پر پذیرائی کی گئی۔علاوہ ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف کی بلوچستان کے ضلع نوشکی کے علاقے میں قومی شاہراہ 40 پر بس مسافروں کے اغواء کے بعد قتل کے اندوہناک واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔بلاشبہ پاکستان کی سکیورٹی فورسز دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہیں، بہادر جوانوں کی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔بونیر میں پاک فوج کے بہادر جوانوں نے اپنی پیشہ ورانہ مہارت سے ملک دشمنوں کو جہنم واصل کیا پوری قوم وطن کے بہادر جوانوں کی جرا¿ت پر انہیں خراجِ تحسین پیش کرتی ہے۔ مٹی کے بیٹوں کی لازوال قربانیاں پوری قوم کیلئے فخر کا باعث ہیں پوری قوم دہشت گردی کی جنگ میں افواجِ پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے ، دہشت گردی کی عفریت کے ملک سے خاتمے تک اسکے خلاف جنگ جاری رہے گی ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri