قارئین کرام!وطن عزیز پاکستان اِس وقت نہ صرف معاشی طور پر بلکہ کامیاب سفارتکاری کی وجہ سے پوری دُنیا میں اپنا الگ اور مثبت تشخص اُجاگر کررہا ہے اِس وقت پاکستان میں مسلم لیگ ن کی حکومت ہے اور وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف اور اِن کی پوری ٹیم کی شبانہ روزکاوشوں سے گزشتہ روزپاکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے23ویں اجلاس کا انعقاد وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں منعقد کیا گیا ۔ اجلاس میں شریک رہنما¶ں میں چین کے وزیر اعظم لی چیانگ، بیلاروس کے وزیر اعظم رومن گولوو چینکو، قازقستان کے وزیر اعظم اولزہاس بیکوتینوو ، روس کے وزیر اعظم میخائل مشوستن، تاجکستان کے وزیراعظم قاہررسول زادہ، ازبکستان کے وزیراعظم عبداللہ اریپوف ، کرغزستان کے وزراءکابینہ کے چیئرمین اکیل بیک جاپاروف ، ایران کے وزیر تجارت سید محمد عطابیک اور بھارت کے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر سمیت 200 سے زائد وفود نے شرکت کی ۔تمام معززمہمانوں کابھرپور استقبال کیا گیا۔سب سے پہلے پاکستان میں پاکستان کے ہردکھ سکھ کے ساتھی اور شہد سے میٹھی اور پہاڑوں سے اونچی دوستی رکھنے والے دوست ہمسائیہ ملک چین کے وزیر اعظم لی چیانگ ایک روزقبل ہی پہنچ گئے تھے ۔قارئین کوبتاتے چلیں کہ جون 2017 ءمیں مکمل رکن بننے کے بعد سے پاکستان نے تنظیم کے اقدامات میں فعال طور پر حصہ لیا اور شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) دنیا کی تقریباًایک تہائی آبادی کی نمائندگی کرتی ہے اور بات چیت کے ذریعے علاقائی پالیسیوں کی تشکیل کےلئے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتی ہے۔وفاقی وزارت اطلاعات ونشریات کے ذیلی ادارہ پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے پاک چائینہ فرینڈ شپ سنٹر میںملکی وبین الاقوامی صحافیوں کیلئے بہترین انتظامات کئے گئے ۔وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات عطاءاللہ تارڑ،وفاقی سیکرٹری امبرین جان اورخصوصاًڈی جی پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ مبشرحسن نے دِن رات کوششوں سے تمام ترانتظامات کوبروقت مکمل کیا۔ایس سی اواجلاس کے دونوں روزڈی جی مبشرحسن،ڈی جی پی آئی ڈی لاہورشفقت عباس،فاطمہ شیخ،نرجس چوہدری،شاہد عمران رانجھا سمیت تمام دیگر افسران میڈیا فیسیلی ٹیشن سنٹر میں موجود رہے اور ملکی وبین الاقوامی صحافیوں کیلئے تمام انتظامات بخوبی انجام دیے ۔غیر ملکی میڈیا کے نمائندوں نے ایس سی او میڈیا فیسیلی ٹیشن سنٹر میں صحافیوں کےلئے کئے گئے انتظامات کو سراہا۔میڈیا کے نمائندوں نے کہا کہ پاک چائنا فرینڈ شپ سینٹر میں ایس سی او کے رکن ممالک کے مختلف نیوز چینلز کی لائیو نیوز کوریج فراہم کرنے والے موضوعاتی ترتیب، ڈیجیٹل لائبریری، تیز رفتار انٹرنیٹ کی سہولت، کمپیوٹر اور پرنٹنگ کی سہولتیں سب کو یقینی بنانے کےلئے اچھی طرح سے منصوبہ بندی اور کوریج کے انتظامات کئے گئے تھے۔ایک غیر ملکی میڈیا مصنف نے کہا کہ ایس ایم ڈیز اور ڈیجیٹل میڈیا سکرینوں نے رکن ممالک کے بینرز کو ان کی قومی یادگاروں کے ساتھ پیش کیا جس نے میزبان ملک کی طرف سے یکجہتی کے گرمجوشی کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ مختلف رکن ممالک کے ٹائم زونز کے ساتھ آویزاں گھڑیاں بھی غیر ملکی صحافیوں کو موقع پر ٹائم زون کی معلومات دینے کےلئے ایک دلکش نظارہ تھا۔ ایک اور صحافی نے تبصرہ کیا کہ سٹوڈیو اور پوڈ کاسٹ کیبن واقعی سائٹ پر ایک بہترین سہولت تھی کیونکہ ان میں سے بہت سے لوگوں نے ایس سی او اپ ڈیٹس پر پوڈ کاسٹ اور لائیو انٹرویوز ریکارڈ کئے۔غیر ملکی صحافیوں نے افتتاحی دن میوزیکل نائٹ کو خوب سراہا۔شرکاءکو فنگر فوڈ اور ریفریشمنٹ فراہم کرنے کےلئے ایک رننگ کیفے ٹیریا بھی قائم کیا گیا۔شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہان حکومت کے 23 ویں اجلاس میں شریک علاقائی رہنماﺅں نے خطے کی استعدادو امکانات خاص طور پر تجارت اور رابطوں میں اضافہ کیلئے تعاون اور مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا ۔ ایس سی او کے سربراہان حکومت کے سالانہ اجلاس کی صدارت وزیر اعظم شہباز شریف نے کی۔ چین کے وزیراعظم لی چیانگ نے اپنے خطاب میں شنگھائی تعاون تنظیم کے تحت باہمی تعاون کوفروغ اور وسعت دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے تنظیم کے رکن ممالک پرتذویراتی صف بندی کو مضبوط کرنے، بڑے خطرات کا فعال جواب دینے اورباہمی تبادلوں کو بڑھانے پر زور دیا ۔ روس کے وزیراعظم میخائل مشوستن نے ایس سی او ممالک کے درمیان باہمی معاملات میں قومی کرنسیوں کے استعمال میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کا ملک اگلے سال ایس سی او کا سٹارٹ اپ فورم منعقد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ جدت کے میدان میں بہترین تجربات کا تبادلہ کیا جا سکے اور مشترکہ منصوبے شروع کیے جا سکیں۔ ازبکستان کے وزیراعظم عبداللہ اریپوف نے اپنے خطاب میں کہاکہ ان کا ملک رکن ممالک کے درمیان تعاون کے امکانات کو بروئے کار لانے کےلئے بھرپور کوششیں کرنے کے عزم پر قائم ہے۔ انہوں نے تجارت کے فروغ کےلئے اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے تجارتی طریقہ کار کو آسان بنانے، تجارتی رکاوٹوں کو ختم کرنے، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور صنعتی شعبوں میں تعاون کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا۔ تاجکستان کے وزیراعظم قاہر رسول زادہ نے تعاون اور مسابقت کے ذریعے امن اور اقتصادی ترقی کےلئے مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے صنعتی شعبے میں سرمایہ کاری میں اضافہ کی اہمیت پربھی روشنی ڈالی۔ترکمانستان کے نائب وزیراعظم راشد میریدوف نے کہا کہ ترکمانستان تجارت، توانائی اور رابطہ کاری کے منصوبوں میں ایس سی او کے رکن ممالک کے ساتھ تعاون کو بڑھانے کےلئے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے منصوبوں کے امکانات بہت زیادہ ہیں، لہذا رکن ممالک کو ان امکانات کو بروئے کار لانے کےلئے مشترکہ کوششیں کرنی چاہئیں۔ بھارت کے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے اپنے خطاب میں روس-یوکرین جنگ، اسرائیل-فلسطین جنگ ، کووڈ19 کی عالمگیروباءکے اثرات ، شدید موسمی حالات، سپلائی چین کی غیر یقینی صورتحال جیسے چیلنجز اور ایس سی او چارٹر میں ان چیلنجز کے حل پرروشنی ڈالی۔عالمگیریت سے تجارت ، سرمایہ کاری، رابطہ کاری، توانائی کے بہاﺅ اور تعاون کے دیگر طریقے جیسے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں جن سے ایس سی او کا خطہ فائدہ اٹھا سکتا ہے ۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل جانگ منگ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایک بڑے علاقائی تنظیم ہونے کے ناطے ایس سی او کے رکن ممالک کو علاقائی امن اور خوشحالی کےلئے تعاون میں اضافہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے ایس سی او سیکرٹریٹ کی جانب سے رکن ممالک کی سہولت کےلئے کارکردگی کو اجاگر کیا اور شرکاءکو بتایا کہ 2025 کو ”پائیدار ترقی کا سال” کے طور پر منایا جائے گا۔ ایس سی او کے رکن ممالک کو رابطوں کے امکانات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے تجارت اور سرمایہ کاری میں مشکلات اور چیلنجز کو حل کرنا چاہیے ۔ اجلاس کے دوران، شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہان نے پاکستان کی علاقائی استحکام کی کوششوں کی تعریف کی اور اس بات کا عزم کیا کہ وہ مشترکہ چیلنجز کا سامنا کرنے کےلئے مل کر کام کرینگے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی قیادت نے خطے میں امن و امان برقرار رکھنے کےلئے اہم اور قابل ستائش اقدامات اٹھائے ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنی تقریر میں اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان نہ صرف اپنے عوام کی بہتری کےلئے کام کرے گا بلکہ خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر عوامی مسائل کے حل کےلئے مشترکہ اقدامات کرے گا۔اجلاس میں عالمی چیلنجز، جیسے موسمیاتی تبدیلی اور غیر متعدی بیماریوں کا بھی ذکر کیا گیا۔ وزیراعظم نے پاکستان کی جانب سے موسمیاتی بحران کا مقابلہ کرنے اور صحت کے مسائل کو حل کرنے کےلئے اٹھائے جانے والے اقدامات پر روشنی ڈالی۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم نہ صرف اپنے ملک کی بلکہ پورے خطے کی فلاح و بہبود کےلئے کام کریں۔پاکستان کی موجودہ حکومت عوامی مسائل کو حل کرنے کے عزم کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔ حکومت نے صحت، تعلیم، اور معیشت کے شعبوں میں اصلاحات کا آغاز کیا ہے، جس کا مقصد عوام کو بہتر سہولیات فراہم کرنا ہے۔ یہ اجلاس اس بات کا عکاس ہے کہ پاکستان عالمی برادری میں ایک متحرک کردار ادا کرنے کےلئے تیار ہے۔ایس سی او سمٹ نے یہ واضح کر دیا کہ پاکستان کے عزم میں کوئی کمی نہیں ہے۔ اجلاس کے ذریعے، پاکستان نے یہ ثابت کیا کہ وہ علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر تعاون، ترقی اور امن کے فروغ کےلئے کوشاں ہے۔ ان اقدامات کے ذریعے پاکستان نہ صرف اپنے عوام کی فلاح و بہبود کےلئے کام کر رہا ہے بلکہ اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ بھی خوشگوار تعلقات استوار کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔(….جاری ہے)