اسلام آباد: وفاق نے انکم ٹیکس گوشواروں میں زرعی آمدنی ظاہر کرنے والے ٹیکس دہندگان بارے صوبوں کو معلومات فراہم کرنے سے انکار کردیا ہے۔
ایف بی آر نے ٹیکس دہندگان کی زرعی آمدنی کی تفصیلات صوبوں کو فراہم کرنے کی بجائے خود نوٹس جاری کرنے کی پیشکش کی ہے جسے صوبوں نے ماننے سے انکار کردیا۔ سندھ حکومت نے ایک مراسلیکے ذریعے ایف بی آر سے انکم ٹیکس سے چھوٹ حاصل کرنے کیلئے زرعی آمدنی ظاہر کرنے والے ٹیکس دہندگان کی تفصیلات طلب کی تھیں۔
سندھ حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مراسلے کا بنیادی مقصد صوبائی سطع پر زرعی آمدنی پر ٹیکس نیٹ اور ٹیکس ریونیو بڑھانا تھا تاکہ وفاق اور صوبوں کے مابین معلومات کے تبادلے سے زرعی شعبہ سے مطلوبہ صلاحیت کے مطابق ٹیکس وصولی یقینی بنائی جاسکے۔
دوسری طرف سندھ حکومت کو ایف بی آر کی جانب سے لکھے جانے والے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آر انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی سیکشن 216 کے تحت ٹیکس دہندگان کی معلات صوبوں کو فراہم نہیں کرسکتا، البتہ ایف بی آر کے پاس انکم ٹیکس گوشواروں میں ٹیکس چھوٹ کی حامل زرعی آمدنی ظاہر کرنے والے ان تمام ٹیکس دہندگان کو نوٹس جاری کرنے کے اختیارات حاصل ہیں جنہوں نے ایف بی آر کو جمع کرائے جانے والے انکم ٹیکس گوشواروں میں زرعی آمدنی ظاہر کرکے اس پر انکم ٹیکس چھوٹ حاصل کی ہے مگر صوبائی سطع پر اس آمدنی پر زرعی انکم ٹیکس ادا نہیں کیا ہے۔
مراسلے میں ایف بی آر نے موقف اختیار کیا ہے کہ ایف بی آرکے اس ایکشن سے انکم ٹیکس گوشواروں میں زرعی آمدنی ظاہر کرنے والے یہ ٹیکس دہندگان صوبائی سطع پر زرعی آمدنی پر ٹیکس دینے پر مجبور ہوں گی جس کے صوبائی ریونیو پر مثبت اثرات مرتب ہونگے اور وفاقی سطع پر بھی انکم ٹیکس چھوٹ کے غلط استعمال کو روکنے میں مدد ملے گی۔